*مسجـدکی چھت کے اوپر نماز پڑھنا کیساہے؛*
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ مسجد کی چھت کے اوپر نماز کی جماعت پڑھنا کیسا ہے جبکہ مسجد کے اندر شدت کی گرمی ہو
سائل ـ مطیع الرحمٰن
الجــــــــــــــــــــوابــــــــــــــــــــ اللـھـم ھــدایــۃ الحــق والصـواب؛
صورت مسؤلہ میں عرض یہ ھیکہ مسجد کی چھت پر بلا ضرورت چڑھنے کو فقہائے کرام نے مکروہ بتایا ہے اس معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت نہ ہو تو نماز بھی مکروہ ہے
(درمختار میں ہے
کرہ تحریما(الوط فوقه والمولوالتغوط) اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے
(ثم رایت القہستانی نقل عن المفید کراھۃ الصعود علی السطح المسجد ویلزمه کراھۃ الصلاۃ ایضا فوقه فلیتامل ھ۱)
(ردالمحتار ج 2 ص 428)
(ایساہی فتاوی امجدیہ جلد اول ص 249 میں بھی ہے
لہذا اس کراہت سے بچنے کی یہ صورت اختیار کی جائے کہ نماز کی ابتداء مسجد کے نچلے حصے سے کی جائے اور جب آدمی زیادہ ہوجائیں اور نیچے جگہ نہ بچیں تو بقیہ لوگ اس چھت پر چلے جائیں اس صورت میں نماز بلا کراہت جائز ہوگی کیوں کہ اب اوپر چھت پر چڑھنا بوجہ ضرورت ہوا اور یہ جائز ہے
(فتاوی ھندیہ المعروف فتاوی عالمگیری میں ہے
(الصعود علی سطح کل مسجد مکروہ و لھذا اذا اشتدالحر یکرہ ان یصلو بالجماعۃ فوقه الا اذا ضاق المسجد فحینئذ لا یکرہ الصعود للضرورۃ ھ۱)
(فتاوی ھندیہ جلد ۵ ص ۲۲۲/فتاوی رضویہ جلد ۳ ص ۵۷۵
فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول ص ۲۳۲/ ۲۳۳)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب؛
ازقلــم ؛العبد الاثیم خاکسار ابوالصدف محمد صادق رضاصاحب قبلہ مدظلہ
No comments:
Post a Comment