🌹حالت اکراہ میں طلاق کا حکم🌹
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
🌹 سوال زید نے عمرو کو زبردستی مار مار کر یہ کہلوا یا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیا تو ایسی حالت میں طلاق واقع ہو ا یا نہیں🌹
قمر شیدا انصاری ساکی ناکہ ممبئی
✨✨✨✨
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب: حالت اکراہ (مجبوری) میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ در مختار میں ہے:
وَصَحَّ نِكَاحُهُ وَطَلَاقُهُ وَعِتْقُهُ۔( الدر المختار، کتاب الاکراہ، موبائل ایپ)
بیار شریعت میں ہے:
نکاح و طلاق و عتاق پر اکراہ ہوا یعنی دھمکی دے کر ایجاب یا قبول کرالیا یا طلاق کے الفاظ کہلوائے یا غلام کو آزاد کرایا تو یہ سب صحیح ہو جائیں گے۔(بہار شریعت، ح: ۱۵، ص: ۱۹۶، اکراہ کے شرائط، موبائل ایپ)
لہذا زید نے عمرو کے مجبور کرنے پر جتنی طلاقیں دی ہیں اتنی واقع ہو جائیں گی۔
واللہ و رسولہ اعلم
📝 محمد التمش الانصاری المصباحی
۱۹/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ
No comments:
Post a Comment