💚 *غسیل الملائکہ کن صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہا جاتا ہے؟* 💚
*ا•─────────────────────•*
*السلام عليكم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
*غسیل الملائکہ کن صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ہے، اور اس کی وجہ کیا ہے؟*
*سائل : سمیر رضا (گُوا)*
*ا♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️*
*الجـــــــــــــــواب ........*
غسیل الملائکہ حضرت حنظلہ بن ابی عامر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو کہا جاتا ہے ۔
یہ مدینہ منورہ کے باشندہ ہیں اور انصار کے قبیلہ اوس سے انکا خاندانی تعلق ہے ۔ ان کا باپ ابو عامر اپنے قبیلہ کا سردار تھا اور زمانہ جاہلیت میں اس کی عبادت کی کثرت کو دیکھ کرعام طور پر لوگ اس کو ابو عامر راہب کہا کرتے تھے ۔
جب *حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے اور پورا مدینہ اور اطراف *حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* کے قدموں پر قربان ہونے لگا تو مدینہ کے دو شخصوں پر حسد کا بھوت سوار ہوگیا ۔ ایک عبداللہ بن ابی ، دوسرے ابو عامر راہب ۔ لیکن عبداللہ بن ابی نے تو اپنی دشمنی کو چھپائے رکھا اور منافق بن کر مدینہ ہی میں رہا لیکن ابو عامر راہب حسد کی آگ میں جل بھن کر مدینہ سے مکہ چلا گیا اورکفار مکہ کو بھڑکا کرمدینہ منورہ پر حملہ کے لیے تیار کیا چنانچہ ۳ھ میں جب جنگ احد ہوئی تو ابو عامر کفار کے لشکر میں شامل تھا اور کفار کی طرف سے لڑرہا تھا مگر اس کے بیٹے *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* پرچم اسلام کے نیچے نہایت ہی جواں مردی اورجوش و خروش کے ساتھ کفار سے لڑ رہے تھے۔ ابو عامر راہب جب تلوار گھماتا ہوا میدان میں نکلا تو *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ *یارسول اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* مجھے اجازت دیجئے کہ میں اپنی تلوار سے اپنے باپ ابو عامر کاسرکاٹ کر لاؤں مگر *حضور رحمۃ للعالمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* کی رحمت نے یہ گوارا نہیں کیا کہ بیٹے کی تلوار باپ کا سر کاٹے اس لئے آپ نے اجازت نہیں دی مگر *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* جوش جہاد میں اس قدر آپے سے باہر ہوگئے تھے کہ سر ہتھیلی پر رکھ کر انتہائی جانبازی کے ساتھ لڑتے ہوئے قلب لشکر تک پہنچ گئے اورکفار کے سپہ سالار ابو سفیان پر حملہ کردیا اور قریب تھا کہ *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* کی تلوار ابو سفیان کا فیصلہ کردے مگر اچانک پیچھے سے شداد بن الاسود نے جھپٹ کر وار کو روکا اور *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* کو شہید کردیا۔
*(📓 اسدالغابہ، ج۲، ص٦٧)*
*(📓 مدارج النبوۃ، ص۱۲۳)*
*غسیل الملائکہ !!!*
*حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* کے بارے میں *حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* نے فرمایا کہ فرشتوں نے انہیں غسل دیاہے۔ جب ان کی بیوی سے ان کا حال دریافت کیا گیا تو انہوں نے یہ بتایا کہ وہ جنگ احد کی رات میں اپنی بیوی کے ساتھ سوئے تھے اور غسل کی حاجت ہوگئی تھی مگر وہ رات کے آخری حصہ میں دعوت جنگ کی پکار سن کر اس خیال سے بلا غسل میدان جنگ کی طرف دوڑ پڑے کہ شاید غسل کرنے میں *اللہ کے رسول* کی پکار پر دوڑنے میں دیر لگ جائے ۔ *حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ* نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ فرشتوں نے شہادت کے بعد ان کوغسل دیا، ورنہ شہید کو غسل دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔
اسی واقعہ کی بناء پر *حضرت حنظلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ* کو غسیل الملائکہ (فرشتوں کے نہلائے ہوئے) کہا جاتا ہے ۔
*(📓 مدارج النبوۃ، ج۲ومشکوۃ شریف وغیرہ)*
*(📓 کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم، صفحہ ۲۰۰، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)*
*والله اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم*
*ا•─────────────────────•*
✍🏻 *کتبـــــــــــــــــــہ*
*ســـــیـد فیضـــــان الـقـادری*
*رابطــہ نمبـــــــر ؛ 7408251621*
*ا•─────────────────────•*
No comments:
Post a Comment