*🔸زکوٰۃ وفطرہ کے رقوم مدرسہ اور دینی کاموں میں تصرف کرنا کیسا ہے🔸*
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین ذیل کے مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں کی مسجد کے وضو خانہ کے اوپر مسجد کمیٹی والےمدرسہ بنانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا زکوۃ وفطرہ سے وضو خانہ کے اوپر مدرسہ بنا سکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہو گی۔
*فـخـرازھـرچینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل امیر حمزہ عامر ابراہیم پور اعظم گڑھ یوپی🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ*
*الجواب بعونہ تعالیٰ*
زکوٰۃ کے مستحقین غرباء ومساکین ہیں جن کا ذکر
قرآن مجید میں ہے :
*اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِيْنِ وَ الْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِي الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِيْنَ وَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِيْلِ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ وَ اللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔*
*(📔پارہ 10 سورہ توبہ آیت 60)*
صورت مسئولہ میں بغیر عذر شرعی حیلہ کرکے زکاۃ وفطرہ کے رقوم کو مدرسہ کی تعمیر میں لگانا جائز نہیں ہاں اگر عذر شرعی ہو تو حیلئہ شرعی کے بعد دینی مدارس کی تعمیر یا دینی کاموں میں تصرف جائز ہے
📜 فتاویٰ ہندیہ میں ہے :
*إذا الأداء أن يكفن ميتا عن زكاة ماله لا يجوز والحيلة عن يتصدق بها على فقير من أهل الميت ثم هو يكفن به فيكون له ثواب التكفين وكذالك في جميع أبواب البر كعمارة المساجد..الخ*
*(📚 ج6 کتاب الحیلۃ، باب الزکاۃ صفحہ 392 بیروت)*
فتاویٰ رضویہ میں ہے: جبکہ اس نے فقیر مصرف زکوٰۃ کو بہ نیّت زکوٰۃ دے کر مالک کر دیا زکوٰۃ ادا ہوگئی اب وہ فقیر مسجد میں لگا دے دونوں کے لیے اجرِ عظیم ہوگا،
📃درمختار میں ہے : *وحیلة التکفین بھا التصدّق علی فقیر ثم ھو یکفن، الثواب لھما وکذافی تعمیرالمسجد۔*
کفن بنانے کے لیے یہ حیلہ ہے کہ صدقہ فقیر کو دیا جائے پھر وُہ فقیر کفن بنا دے تو ثواب دونوں کے لئے ہوگا،اسی طرح تعمیرِ مسجد میں حیلہ کیا جاسکتاہے۔
📄بحرالرائق میں زیر قول متن *"لا الی بناء مسجد و تکفین میّت وقضاء دینه وشراء قن یعتق"* (زکوٰۃ سے تعمیر مسجد ، میّت کے لیے کفن اور اس کا اداء قرض اور ایسے غلام کا خریدنا جائز نہیں جسے آزاد کردیا گیا ہو۔)فرمایا :
*والحیلة فی الجواز فی ھذہ الاربعة ان یتصدق بمقدار زکوٰته علی فقیر ثم یأمرہ بعد ذلك الصرف فی ھذہ الوجوہ فیکون لصاحب المال ثواب الزکوٰۃ و للفقیر ثواب ھذہ الصرف کذافی المحیط۔*
ان چاروں میں جواز کا حیلہ یہ ہے کہ آدمی زکوٰۃ فقیر کو دے پھر اسے کہے کہ ان چاروں پر خرچ کرے، صاحبِ مال کیلئے زکوٰۃ کا ثواب اور فقیر کے لیے خرچ کا ثواب ہوگا۔ کذافی المحیط۔
*(📚 جلد 10 صفحہ 256 جدید)*
*🔸واللہ تعالیٰ اعلم🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم شمس العلماء دار الافتاء والقضاء، جامعہ اسلامیہ میرا روڈ ممبئی مقام ساکن نل باری سوناپوری اتردیناجپور بنگال*
*🗓 ۲۵ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۹ مئی ٠٢٠٢ء بروز منگل*
*رابطہ* https://wa.me/+918793969359
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث.وخواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
No comments:
Post a Comment