*اذان برائے دفع وبا، مثلاً : "کرونا وائرس" کے وقت کلمات اذان میں کمی بیشی کا حکم*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال:
موجودہ صورتحال میں جب کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں بہت ہی خوفناک ناک صورت حال بنی ہوئی ہے. دفع وبا کے لیے اس طرح اذان دینا کیسا ہے:
*اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ* ،
*اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ*
*أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ*
*أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ*
*أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ*
*أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ*
*یادافِعِ اْلبَلَاءِ وَاْلوَبَاءِ*
*یادافِعِ اْلبَلَاءِ وَاْلوَبَاءِ*
*اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ*
*لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّه*
سائل : عاشق رضا قادری، بینی پٹی محمد پور مدھوبنی (بہار)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب : دفع وبا کے لیے اذان دینا بھی حدیث سے ثابت ہے. مگر اس کے اذان کی کیفیت کیا ہو اس کی تفصیل نہیں ملتی. اذان کے کلمات توقیفی ہیں، لہذا ظاہر یہی ہے کہ خواہ کیسی بھی اذان ہو ان کے الفاظ میں کمی بیشی نہ کی جائے، بلکہ جس طرح عام دنوں میں پنج گانہ نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے. اسی طرح دفع وبا کے لیے اذان پکاریں.
امام علاء الدین ابوبکر کاسانی حنفی متوفی : 587ھ فرماتے ہیں:
"ﻭﺃﻣﺎ ﺑﻴﺎﻥ ﻛﻴﻔﻴﺔ اﻷﺫاﻥ ﻓﻬﻮ ﻋﻠﻰ اﻟﻜﻴﻔﻴﺔ اﻟﻤﻌﺮﻭﻓﺔ اﻟﻤﺘﻮاﺗﺮﺓ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺯﻳﺎﺩﺓ ﻭﻻ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻋﻨﺪ ﻋﺎﻣﺔ اﻟﻌﻠﻤﺎء.
*( 📘بدائع الصنائع، بيان كيفية الأذان ،ج: 1، ص: 462)
یعنی : کیفیت اذان کی وضاحت عامۂ فقہاء حنفیہ کے نزدیک یہ ہے کہ وہ معروف رائج طریقے پر ہو جیسا کہ متواتراً ثابت ہے. نہ کسی طرح کی کمی کی جائے اور نہ ہی کچھ بڑھایا جائے.
ـــــــ لہذا حی علی الصلاۃ ـ اور ـ حی علی الفلاح کی جگہ : "یادافع البلاء والوباء " نہ پکارا جائے. واللہ تعالٰی اعلم.
فیضان سرور مصباحی
27/ مارچ 2020ء
No comments:
Post a Comment