اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
💧💧💧💧💧💧💧💧
🔹🔹علماۓ کرام کی بارگاہ میں سوال ہیکہ قرآن کا قسم اٹھانا کیسا ہے اور کسی نے قسم اٹھایا کہ قرآن کی قسم میں فلاں کام نہیں کرونگا اور حانث ہوگیا تو کیا کفارہ دینا ہوگا اور قسم کا کفارہ کیا کیا ہے🔹🔹
⭐🌟⭐🌟⭐🌟⭐🌟
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
📚✍الجوب بعون الملک الوھاب
🌹بسم اللہ الرحمٰن الرحیم🌹
📚✍ قراٰنِ کریم کی قسم کھانا ، قَسَم ہے، البتّہ صِرف قراٰنِ کریم اُٹھا کر یا بیچ میں رکھ کر یا اُس پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کرنی قسم نہیں ۔ ’’ فتاوٰی رضویہ ‘‘ جلد13صَفْحَہ574 پرہے: جھوٹی بات پر قراٰنِ مجید کی قسم اُٹھانا سخت عظیم گناہ ِکبیرہ ہے اور سچّی بات پر قراٰنِ عظیم کی قسم کھانے میں حَرَج نہیں اورضَرورت ہو تو اُٹھا بھی سکتا ہے مگریہ قَسَم کو بَہُت سخت کرتا ہے، بِلاضَرورتِ خاصّہ نہ چاہئے۔نیز صَفْحَہ 575 پرہے: ہاں مُصحَف (یعنی قراٰن) شریف ہاتھ میں لے کر یا اُس پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کہنی اگر لفظاً حَلف وقَسَم کے ساتھ نہ ہو حَلفِ شَرعی نہ ہو گا (یعنی قراٰنِ کریم کو صِرف اُٹھانے یا اُس پر ہاتھ رکھنے یا اُسے بیچ میں رکھنے کو شرعاً قَسَم قرار نہ دیا جائے گا) مَثَلاً کہے کہ میں قراٰنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ ایسا کروں گا اورپھر نہ کیا تو ( چونکہ قسم ہی نہیں ہو ئی تھی اس لئے) کفّارہ نہ آئے گا۔
واللّٰہُ تعالٰی اَعلم"
✍ اعحضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے ایک شرابی کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہوئے کچھ اِس طرح پوچھا گیا ہے کہ اُس نے چار گواہوں کے سامنے قراٰنِ کریم اُٹھا کر قسم کھائی کہ آیَندہ شراب نہ پیوں گا مگر پھر پی لی ۔ اُس کے تفصیلی جواب کے آخِر میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر اس نے قراٰن اٹھا کر قراٰن کے نام سے قسم کھائی یا اللہ تَعَالٰی کے نام سے قسم کھائی اور زبان سے ادا بھی کی ہو پھر قسم توڑدی ہے تو اس پر کفّارہ لازم ہے۔ اور اگراُس نے قراٰنِ مجید اٹھا کر قسم کھائی ہے اوربَہُت سخت مُعامَلہ ہے کہ قراٰن اُٹھا کر اُس نے اِس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پھر سے شراب نَوشی کی ہے جس سے قراٰنِ پاک کی توہین تک مُعامَلہ پہنچا اور (اُس نے ) قراٰن کے عظیم حق کی پامالی کی ہے تو اس سخت کارروائی (یعنی جبکہ لفظ قسم نہ کہا ہو صِرف قراٰنِ کریم اٹھایا ہو اِس) پرکَفّارہ نہیں ہے بلکہ اس کے لئے اس پر لازِم ہے کہ فوراً توبہ کرے اور اُس بُرے فِعل (یعنی شراب نوشی) کو آ یَندہ نہ کرنے کاپُختہ قَصد (یعنی پکّی نیّت) کرے ورنہ پھر اللہ تَعَالٰی کی طرف سے درد ناک عذاب اورجہنَّم کی آگ کا انتِظار کرے۔ وَالْعِیاذُ بِاللّٰہِ تعالٰی (یعنی اور اس سے اللہ تَعَالٰی کی پناہ) ۔ اور اگر زَبان سے قسم ادا نہیں کی بلکہ اُسی قراٰن اُٹھانے کو قسم قرار دیا تو اِس قسم کا وُہی حکم ہے کہ اس پر کفّارہ نہیں بلکہ عذابِ الیم کا انتِظار کرے۔
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
🔹قسم کا کفارہ🔹
(1) غلام آزاد کرنا یا دس ۱۰ مسکینوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑے پہنانا ہے یعنی یہ اختیار ہے کہ ان تین باتوں میں سے جو چاہے کرے۔
📚(1) بہار شریعت حصہ 9
#==================#
📚حوالہ۔قسم کے بارے میں مدنی پھول۔✍ کتبہ۔دعوت اسلامی
📚بحوالہ۔۔فتاوٰی رضویہ جلد13صَفْحَہ609
📚✍کتبہ۔۔ مولانا محمد عمران علی نعمانی رضوی قادری
📞9773617995📞
📚📚المشتھر۔۔فلاح دارین گروپ ۔علماۓ اہلسنت کیلۓ جواٸن ہونے کیلۓ رابطہ کریں👇
📲9773617995📱
No comments:
Post a Comment