Saturday, May 16, 2020

جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ہے وہاں عید کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں

*🔸جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ہے وہاں عید کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں🔸*


السلام علیکم 
سوال جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی کیا اس مسجد میں عید کی نماز جائز ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
*فـخـرازھـرچینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل رمضان علی اشرفی🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ*

*الجواب بعونہ تعالیٰ*
عید کی نماز کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کی ہیں

📑فتاویٰ ہندیہ میں ہے : 
*ويشترط للعيد ما يشترط للجمعة الا الخطبة ۔*
*(📕 ج1 کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ العیدین صفحہ 150)*
عید کی ادا ئیگی کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اذن عام ہے اور اذن عام کے معنی یہ ہیں کہ جس مسلمان کا دل چاہے وہاں جائے کوئی روک ٹوک نہ ہو اور جب گھر کے آدمی کے علاوہ اوروں کو منع ہے تو اذن عام نہ ہوا تو ایسی جگہ نماز عید نہیں ہوسکتی ہے

📃جامع الرموز میں ہے : 
*الاذن العام بالصلوۃ بان یفتح باب الجامع او دارسلطان بلا مانع لاحد من الدخول فیه ۔*
نماز کے لئے اذن عام یہ ہے کہ داخلہ کے لئے بلا رکاوٹ جامع مسجد یا دار سلطان کا دروازہ کھول دیا جائے 
*(📔ج1 فصل صلوۃ الجمعۃ صفحہ 245)*
اور عید کی ادائیگی کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ سلطان یا اس کے نائب یا ماذون یا ماذون الماذون کا قائم کرنا بالاتفاق آئمئہ حنفی میں شرط ہے

📜 درمختار میں ہے : 
*یشترط لصحتها السلطان اومامورہ باقامتها واختلف فی الخطیب المقرر من جهة الامام الاعظم او نائبه ھل یملک الاستنابة فی الخطبة  فقیل لا مطلقا وقیل ان لضرورۃ جاز والا لا وقیل یجوز مطلقا وھو الظاھر من عبار اتهم ففی البدائع کل من ملک الجمعۃ ملک اقامة غیرہ ونصب العامة الخطبیب غیر معتبر مع وجود من ذکرا مامع عدمھم فیجوز للضرورۃ ملتقطا۔*
صحت جمعہ کے لئے سلطان یا اس کی طرف سے اقامت جمعہ پر مامور شخص کا ہونا ضروری ہے، اس میں اختلاف ہے کہ امام اعظم یا اس کے نائب کی طرف سے مقرر کردہ خطیب، خطبہ میں نائب بنا سکتا ہے یا نہیں، بعض نے کہا ہر حال میں جائز ، ورنہ جائز نہیں، اور بعض کے نزدیک ہر حال میں نائب بنا سکتا ہے، فقہا کی عبارت سے یہی ظاہر ہے، بدائع میں ہے کہ ہر وہ شخص جسے جمعہ کا مالک بنادیا گیا وہ اپنے علاوہ کسی کو اقامت جمعہ کے لئے تقرر کا بھی مالک ہوگا اور عام لوگوں کا خطیب مقرر کرنا معتبر نہیں جبکہ مذکور لوگ موجود ہوں، ہاں اگر مذکورہ بالا لوگ نہ ہوں تو ضرورت کی وجہ سے جائز ہوگا ملتقطا
*(📘 ج 3 باب الجمعہ 15)*

🔖لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر شرائط عیدین پائے جائیں تو مسجد میں عیدین کی نماز پڑھ سکتے ہیں ورنہ نہیں اور موجودہ حالات میں کثرت تعداد کی وجہ سے قانونی لپیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر اس کام سے اجتناب کرنا چاہئے جس سے مسلمانوں کو ذلیل و رسوا ہونا پڑے یا حرج میں مبتلاء ہونے کا قوی اندیشہ ہو ،ایسی صورت میں جتنے افراد کی گورمینٹ کی طرف سے اجازت ہو اتنی ہی پر اکتفاء کی جائے

جنتنے لوگوں کو گورنمنٹ کی جانب سے نماز پڑھنے کی اجازت ہے وہ نماز عید ادا کریں باقی لوگ معذور ہیں وہ لوگ نماز چاشت ادا کریں

*🔸واللہ تعالیٰ اعلم🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم شمس العلماء دار الافتاء والقضاء، جامعہ اسلامیہ میرا روڈ ممبئی مقام ساکن نل باری سوناپوری اتردیناجپور بنگال*
*🗓 ۲۰ رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ھ مطابق ۱۴ مئی ٠٢٠٢؁ء بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+918793969359
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ*
*✅الجواب صحیح و صواب حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ ھرپوروا باجپٹی سیتامڑھی بھار*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث.وخواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

No comments:

Post a Comment