*🖊️مال تجارت پر زکوٰة بازار بھاؤ کے اعتبار سے ہے🖊️*
الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علمائے کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں میرا سوال یہ ہے کہ ایک زمین ایک شخص نے خریدی اور اس کی قیمت اس نے ایک لاکھ دی پھر اس کو وہ شخص پانچ لاکھ میں بیچے گا تو شخص زکوۃ کس پر نکالے ایک لاکھ پر نکالے جتنے میں وہ خریدا تھا یا پھر پانچ لاکھ میں نکال لیں جتنے میں وہ بیچے گا ابھی وہ زمین بیچا نہیں ہے بلکہ بیچنے والا ہے اور یقین وہ زمین بیچے گا 5 لاکھ میں برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں حوالہ کے ساتھ.
المستفتی ساغردھلوی؛
ا_______(💚)_________
*وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بتوفیق اللہ التواب؛* اگربنیت بیع وشرإوہ زمین خریدی گٸی تھی تووہ مال تجارت ہےاورمال تجارت پربھی زکاةہے
لہذااگرسال بھرہوچکاتوفی الوقت جوواجبی قیمت ہویاتاجروں کی زبان پرجودام ہواسی کےاعتبارسےزکاة واجب ہے
مثلاسوال میں مذکورہےکہ پانچ لاکھ قیمت ہےاگریہ دام درست ہےتوساڑھےبارہ ہزارمال زکاة نکلیں گے،
*(📓فتاوی رضویہ)*
میں ایک سوال کےجواب میں ہے”تجارت کی نہ لاگت پرزکاةہےنہ صرف منافع پربلکہ سال تمام کےوقت جوزرمنافع ہےاورباقی مال تجارت کی جوقیمت اس وقت بازارکےبھاٶسےہےاس پرزکاة ہے“ج١٠ص١٦٢،
*واللہ تعالی اعلم*
٢٢رمضان المبارک ١٤٤١ھ
ا_______(🖊)________
*کتبـــہ؛*
*محمد عثمان غنی مصباحی خادم التدریس والافتاء دارالعلوم فدائیہ خانقاہ سمرقندیہ دربھنگہ بہار؛*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛📞8578878441)*
*مورخہ؛16/5/2020)*
ا________(🖊)________
*🖊المشتـــہر فضل کبیر🖊*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا_________(🖊)__________
747
No comments:
Post a Comment