اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
+++++++++++++++++++
کیا فرماتے هیں علماء کرام و مفتیان عظام مسٸله ذیل کے بارے میں که دیہات میں جمعہ کی نماز پڑھنا کیسا ہے نیز همارے گاٶں میں سالوں سے جمعه قاٸم هے جمعه کی دو رکعت ادا کر نے کے بعد ظهر کی چار رکعت فرض جماعت کے ساتھ ادا کر تے هیں پھر اس کے بعد دو رکعت سنت پھر دو رکعت نفل پڑھتے هیں اس طریقے سے جمعه پڑھنا صحیح هے یا نهیں جواب عنایت فرما ٸیں نوازش هو گی
🔹ساٸل ۔مولانا محمد اسیرالدین رضوی کشنگنجوی بہار الھند
🌟⭐🌟⭐🌟⭐🌟⭐
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
🌻🌼🌻🌼🌻🌼🌻🌼
📚 الجواب بعون الملک الوھاب
✍ علماۓ حنفیہ کے نزدیک دیہات میں جمعہ کی نماز جاٸز نہیں۔یہی مذہب امیرالمٶمنین علی مرتضی کرماللہ وجہ الکریم کا ہے وہ فرماتے ہیں۔لاجمعة ولاتشریق ولافطرولااضحی اللافی مصر جامع او مدینة عظیمة (سنن البیہقی جلد 3 ص 254 )اور یہی مذھب حذیفہ و عطا و حسن و ابراھیم نخعی و مجاھد بن سیرین و سفیان ثوری رضی اللہ عنہم کا ہے۔ایساہی فتاوی امجدیہ جلد 1ص 291 میں ہے و ہدایہ اولین ص 168 میں ہے لاتجوز فی القری۔یعنی دیہات میں جمعہ جاٸز نہیں اور بحرالراٸق جلد 2 ص 140 پر ہے لاتصح فی قریة۔یعنی دیہات میں جمعہ صحیح نہیں۔
اور جب دیہات میں جمعہ جاٸز نہیں تو وہاں چار احتیاط ظہر پڑھنا غلط ہے اس لۓ کہ احتیاط ظہر تو خواص کیلۓ وہاں ہوتی ہے کہ جہاں جمعہ کی اداٸیگی میں کچھ شبیہ ہو جیسے کہ ہمارے شہروں میں۔اور دیہاتوں میں تو جمعہ نہ ہونے پر یقین ہےاس لۓ وہاں احتیاط ظہر پڑھنا جاٸز نیں۔بلکہ دیہات میں دوسرے دنوں کی طرح جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز باجماعت پڑھنا واجب ہے جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد 1 ص 145 پر ہے من لا تجب علیھم الجمعة من اھل القری و البوادی لھم ان یصلواالظھر بجماعة یوم الجمعة باذان و اقامہ۔اور ردالمختار جلد 2 ص 138 میں ہے۔ لو صلوافی القری لزمھم ادإِ الظھر۔اور فتاوی رضویہ جلد 3 ص 704 پر اعلی حضرت قدسرہ کی تحریر سے بھی یہی ظاہر ہے اور بہار شریعت حصہ 4 ص 102 میں ہے جمعہ کے دن بھی گاٶں میں ظہر کی نماز اذان و اقامت کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔
ظہر کی نماز باجماعت پڑھنے پر جو لوگ اعتراض کرتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔مگر دیہات میں جہاں جمعہ کی نماز عوام پڑھتے ہیں اور منع کرنے پر باز نہ آٸیں گے فتنہ برپا کریں گے تو ان کو اتنا ہی کہنا ہوگا کہ بھاٸیو! ظہر کی چار رکعات بھی پڑھو کہ تم پر ظہر ہی فرض ہے جمعہ پڑھنے سے تمھارے ذمے سے ظہر ساقط نہ ہوگی ۔فرض ظہر بھی جماعت سے ہی پڑھنے کو کہاجاۓ کہ بے عذر ترک جماعت گناہ ہے ۔فتاوی مصطفویہ ص 231
واللہ تعالی اعلم
📚فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 246 247
✍ اعلضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ دیہات کے اندر مذھب حنفی میں جمعہ کی نماز پڑھنا گناہ ہے۔اسی لیۓ مذھب حنفی کے سچے ماننے والے علماۓ اہل سنت بنام جمعہ دو رکعت پڑھنے کے بعد چار رکعات ظہر فرض باجماعت پڑھنے پر زور دیتے ہیں تاکہ لوگوں پر ظاہر ہوجاۓ کہ دو رکعت جو بنام جمعہ پڑھی جاتی ہے وہ نفل ہے۔پھر وہ نفل ہی کی نیت سے اس کو پڑھیں گے۔اور امر غیر صحیح میں مشغول ہونے کے گناہ سے بچ جاٸیں گے۔اگر دیہات میں بنام جمعہ دو رکعت پڑھنے کے بعد جو حقیقت میں نفل ہے چار رکعت ظہر فرض باجماعت نہیں پڑھیں گے۔تو لوگ بہ نیت فرض و واجب دیہات میں جمعہ پڑھکر اس عقیدہ مفسدہ میں آٸندہ بھی مبتلا رہیں گے جیسے کہ آج مبتلا ہیں۔جس سے علما نے تحدید شدید فرماٸ ہے اور اور جب کہ دیہات میں جمعہ نہیں ہے تو بیشک وہ ایک نماز نفل ہوٸ۔جو باجماعت اور اعلان تداعی کے سبب مکروہ ہوتی ہے مگر یہ کراہت تنزیہیی ۔جیسا کہ اعلضرت علیہ الرحمة فرماتے ہیں درر و غرر پھر در مختار میں فرمایا۔یکرہ ذلک لو علی سبیل التداعی بان یقتدی اربعة واحد ۔پھر اظہر یہ کہ یہ کراہت صرف تنزیہی ہے یعنی خلاف اولی۔نہ تحریمی کہ گناہ و ممنوع ہو
📚فتاوی فیض الرسول 📚 بحوالہ۔فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 464
===================
📚✍ شرف قلم۔حضرت مولانا عمران علی نعمانی رضوی قادری صاحب
📞9773617995📞
🖊✅ 📚 الجوب صحیح والمجیب نجیح ۔حضرت علامہ و مولانا حافظ و قاری محمد شعیب احمد نوری صاحب ناٸب صدرالمدرسین مدرسہ دارالعلوم غوثیہ بوٸیسر مہاراشتر الھند
📚 المشتھر۔۔📚فلاح دارین گروپ 📚 شامل ہونے کیلۓ رابطہ کریں👇
📲9773617995📱
🌹🔹🌹🔹🌹🔹🌹🔹
No comments:
Post a Comment