Saturday, May 16, 2020

صدقات فقراء و مساکین کے لئے ہیں

*🔸صدقات فقراء و مساکین کے لئے ہیں🔸*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
کیافرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلۂ ذیل کے بارے میں کہ ایک بیوہ عورت ہے اور اس کے دو لڑکیاں ہیں جو چل پھر نہیں سکتی تو کیا اسے ہم زکواۃ فطرہ صدقہ وغیرہ دے سکتے ہیں یا نہیں ؟؟ 
برائے مہربانی اس کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرماءیں کرم ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل محمد زبیر عالم قادری لاتیہار (جھارکھنڈ)🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*الجواب بعون الملک الوھاب*
اگر وہ بیوہ یا انکی بیٹیاں صاحب نصاب نہ ہو اگر ہو بھی تو اسکی حاجت اصلیہ میں مستغرق ہو تو اسے زکوۃ فطرہ دے سکتے ہیں، اگر مالک نصاب ہو اور اسکی حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہو تو نہیں دے سکتے ،  

📜قال اللہ تعالی فی القرآن المجید؛ 
*" اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِيْنِ وَ الْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِي الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِيْنَ وَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِيْلِ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ وَ اللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ "*
*(📔پ۱۰، التوبۃ : ۶۰)*
ترجمہ "صدقات فقرا و مساکین کے لیے ہیں اور انکے لیے جو اس کام پر مقرر ہیں اور وہ جن کے قلوب کی تالیف مقصود ہے اور گردن چھڑانے میں  اور تاوان والے کے لیے اور ﷲ کی راہ میں اور مسافر کے لیے، یہ ﷲ کی طرف سے مقرر کرنا ہے اور ﷲ علم و حکمت والا ہے۔"

📃صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں فقیر وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ ہو مگر نہ اتنا کہ نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کی قدر ہو تو اُس کی حاجتِ اصلیہ میں مستغرق ہو، مثلاً رہنے کا مکان پہننے کے کپڑے خدمت کے لیے لونڈی غلام، علمی شغل رکھنے والے کو دینی کتابیں جو اس کی ضرورت سے زیادہ نہ ہو
*(📕بحوالہ؛ الدرالمختار کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ج۳، ص۳۳۳ ۳۴۰-حوالہ  بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم)*

🔖جو شخص مالک نصاب ہو (جبکہ وہ چیز حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہو یعنی مکان، سامان خانہ داری، پہننے کے کپڑے، خادم، سواری کا جانور، ہتھیار،اہلِ علم کے لیے کتابیں جو اس کے کام میں ہوں کہ یہ سب حاجتِ اصلیہ سے ہیں اور وہ چیز ان کے علاوہ ہو، اگرچہ اس پر سال نہ گزرا ہو اگرچہ وہ مال نامی نہ ہو) ایسے کو زکاۃ دینا جائز نہیں ۔
*(📓بحوالہ؛ ردالمحتار کتاب الزکاۃ، باب المصرف، مطلب في حوائج الأصلیۃ، ج۳، ص۳۴۶۔حوالہ؛ ایضا )*
جس بچہ کی ماں مالک نصاب ہے، اگرچہ اس کا باپ زندہ نہ ہو اُسے زکاۃ دے سکتے ہیں
*(📚بحوالہ؛ الدرالمختار‘ کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ج۳،حوالہ  بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۰ رمضان المبارک ۴۴۱؁ھ مطابق ۱۴ مئی ٠٢٠٢؁ء بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی محمد احمد نعیمی  صاحب قبلہ چترویدی نئی دہلی*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

No comments:

Post a Comment