السلام علیکم
اجکل ایک سوال بہت آرہا ہے کہ کیا عید کی نماز گھر پہ پڑھ سکتے ہیں
کچھ لوگ عید گاہ میں پڑھ لیں باقی دس پانچ آدمی الگ الگ گھر پہ جماعت کرلیں کیا ایسا کرنا درست ہے
سائل
عباس علی پونا
________________________________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
عیدین کی نماز واجب ہے مگرسب پرنہیں بلکہ انہیں پرجن پرجمعہ واجب ہے اوراس کی اداکی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے لیے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھا تو جمعہ نہ ہوا اور اس میں نہ پڑھا تو نماز ہوگئی مگر برا کیا۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ قبل نماز ہے اور عیدین کابعدنماز، اگر پہلے پڑھ لیا تو برا کیا، مگر نماز ہوگئی لوٹائی نہیں جائے گی اور خطبہ کا بھی اعادہ نہیں اور عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت صرف دو بار اتنا کہنے کی اجازت ہے۔
الصلوٰۃ جامعة
بہار شریعت حصہ چہارم
موجودہ صورتحال میں لاک ڈاؤن کےسبب لوگوں کو اکٹھاہونےکی اجازت نہیں ہے
اس لئے لوگ مجبور ہیں اس وجہ سے ان پرنمازجمعہ وعیدین فرض نہیں- کہ بادشاہ یاچوروغیرہ کسی ظالم کاخوف نہ ہونا،یہ جمعہ وعیدین کےلئے شرط ہے۔
ھکذا بہارشریعت حصہ چہارم
اب لوگوں کایہ سوال کرناکہ گھرمیں پڑھ لیں معلوم ہونا چاہئے کہ مصریافنائےمصرکاہونا بھی شرط ہے دیہات وغیرہ میں جمعہ وعیدین کی نماز نہیں ہوگی۔
جیساکہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ
جمعہ وعیدین دیہات میں ناجائز ہے اوران کاپڑھناگناہ مگرجاہل عوام اگرپڑھتےہوں توانہیں منع کرنے کی ضرورت نہیں کہ عوام جس طرح اللہ ورسول کانام لے لیں غنیمت کمافی البحرالرائق والدرالمختاروالحدیقۃ الندیة وغیرھا۔
فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٧١٩
اگرشہرمیں ہوں توبھی گھرمیں عیدین کی نماز نہیں ہوسکتی اس لئے کہ دواہم شرطیں نہیں پائی جائینگی
ایک تواذن عام یہ شرط موجودہ صورتحال میں اوربھی مشکل گھرمیں مزید
دوم:- جمعہ وعیدین کی نماز ہرکوئی نہیں قائم کرسکتا
جیساکہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتے ہیں کہ
جمعہ وعیدین کی امامت پنجگانہ کی امامت سےبہت خاص ہےامامت پنجگانہ میں صرف اتنا ضرور ہےکہ امام کی طہارت ونماز صحیح ہوقرآن عظیم صحیح پڑھتاہوبدمزہب نہ ہوفاسق معلن نہ ہوپھرجوکوئی پڑھادےگانماز بلاخلل ہوجائےگی بخلاف نمازجمعہ وعیدین کہ ان کےلئے شرط ہے کہ امام خودسلطان اسلام ہو یااس کاماذون اورجہاں یہ نہ ہوں توبضرورت جسےعام مسلمانوں نے جمعہ وعیدین کاامام مقرر کیا ہوکمافی الدرمختاروغیرہ دوسراشخص اگرچہ کیساہی عالم وصالح ہو ان نمازوں کی امامت نہیں کرسکتااگرکرےگانمازنہ ہوگی۔
فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٨٠١
جہاں اسلامی سلطنت نہ ہووہاں جوسب سےبڑافقیہ سنی صحیح العقیدہ ہو،احکام شرعیہ جاری کرنےمیں سلطان اسلام کے قائم مقام ہے لہذا وہی جمعہ وعیدین قائم کرےبغیراس کےاجازت کےنہیں ہوسکتا اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کوامام بنائیں، عالم کےہوتےہوئے عوام بطورخودکسی کوامام نہیں بناسکتے نہ یہ ہوسکتاہے کہ دوچارشخص کسی کوامام مقرر کرلیں ایساجمعہ کہیں سےثابت نہیں۔
بہار شریعت حصہ چہارم
خلاصہ ان شرائط کےنہ پائے جانےکےسبب نمازعیدگھروں میں ہرگزہرگزنہ ہوگی۔
اگرلاک ڈاؤن کھل گیا پھرتوکوئی بات نہیں ورنہ
جس طرح چندلوگ نمازجمعہ میں شریک ہوکر جمعہ پڑھتے ہیں اورباقی لوگ حکومت کےخوف سےمسجدتک نہیں آتے اسی طرح عیدکی بھی نمازپڑھی جائےگی
موجودہ صورتحال کے سبب نماز عید کے بارےمیں مسلمان معذور ہیں نماز عیدان کےذمہ سےساقط ہے کچھ نااھل اوربدمذہبوں کی غلط مسئلہ بیانی جونٹ پرعام ہے اس سےاجتناب کریں اوران کی تحریر پرہرگزہرگزعمل نہ کریں
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر
No comments:
Post a Comment