Friday, May 15, 2020

تراویح کے سجدہ سے اٹھناچاہیئے تھا مگربھول کر بیٹھ گئے پھر اللہ اکبر کہ کر کھڑے ہوگئے تو کیاحکم ہے؟

*❣️تراویح کے سجدہ سے اٹھناچاہیئے تھا مگربھول کر  بیٹھ گئے پھر اللہ اکبر کہ کر کھڑے ہوگئے تو کیاحکم ہے؟❣️* الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia ‎السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس کے بارے میں کہ زید سورہ  تراویح پڑھا رہے تھے سجدہ سے اُٹھنا تھا لیکن بیٹھ رہے تھے اللہ بولکر پھر سے اللہ اکبر کہکر کھڑے ہو گئے پھر سجدہ سھو کیئے کیا سجدہ سہو کرنا صحیح تھا جواب دیکر شکریہ کا موقع دیںسائل  محمد نوشاد نعیمی سورت گجرات؛ا________(📢)____________*وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته* *الجواب بعون الملک الوہاب*صورت مسئولہ میں  سجدہ سہو کی حاجت نہیں تھی لیکن امام  سجدہ کر لیا  تو  امام اور  مدرک مقتدیوں کی نماز ہوگئی البتـــــــہ اگر کوئی مسبوق تھا تو اس کی نماز باطل ہوگئی ؛*(📗فتاوی فقیہ ملت میں ہے :)* اگر کوئی  شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہے اور اس پر سجدہ سہو واجب نہیں تھا لیکن اس نے پھر بھی سجدہ سہو کیا تو اس کی نماز ہوگئی اسی طرح امام نے بلا ضرورت سجدہ سہو کیا تو مدرک یعنی وہ مقتدی جو پہلی رکعت سے آخر تک شریک جماعت رہے اور امام سب کی نمازیں ہوجائیں گی اس لئے کہ جب سجدہ واجب نہ ہو تو اس کی نیت سے سلام پھیرتے ہی نماز تمام ہوجاتی ہے اور اگر وہ مسبوق ہے یعنی ایسا مقتدی ہے کہ جس کی کچھ رکعتیں چھوٹ گئیں اور امام نے بے جا سجدہ سہو کیا اور اس امام کی اتباع کی تو اس کی نماز باطل ہوگئی :ایسا ہی ملک العلماء حضرت علامہ امام علاء الدین کاسانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں اپنی *(📘کتاب بدائع الصنائع جلد اول صفحہ ۱۷۵)**(📗فتاوٰی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۲۱۷)**(📘فتاوی فیض الرسول میں ہے)* امام پر سجدہ سہو واجب نہیں تھا پھر جو مقتدی امام کے سلام پھیر نے کے بعد جماعت میں  شامل ہوا تو اس کی نماز نہیں ہوئی اس لئے کہ جب سجدہ سہو واجب نہیں تھا تو دائیں جانب سلام پھیرتے ہی نماز ختم ہوگئی اور مسبوق کی بھی نماز فاسد ہوگئی اس لئے کہ محل انفراد میں اقتدا پائی گئی جو مفسد نماز ہے *(📔در مختار میں ہے:  سلام من سجود سھو یخرجه من الصلوة خروجا موقوفا ان سجد عاد الیھا والالا)**(📙ردالمحتار جلد اول صفحہ ۵۲۷ میں ہے انه اذا سجد وقع لغوا فکانه لم یسجد فلم یعدا الی حرمة الصلوة)**(📗بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ۳۸۳ )**(📕طحطاوی میں ہے :)* امام پر سجدہ سہو واجب نہیں تھا پھر بھی امام نے سجدہ کرلیا تو تمام مدرک مقتدی کی نماز ہوگئ اور اس مسبوق مقتدی کی بھی نماز ہوگئ جنہوں نے امام کہ پیروی نہیں کہ اور اپنی رکعت پوری کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے البتہ وہ مسبوق جس نے امام کہ ساتھ سلام پھیرا اس کی نماز نہیں ہوئ.*لوتابعہ المسبوق ثم تبین ان لا سھو علیہ ان علم ان لا سھو علی امامہ فسدت وان لم یعلم انہ لم یکن علیہ فلاتفسد وھو المختار**(📘کذا فی المحيط.)**(📙طحطاوی علی مراقی الفلاح ص ٢٥٣)**واللہ تعالی اعلم باالصواب؛* ا_______(📌)___________*کتبـــــــــــــــــــــــــہ؛* *حضرت علامہ محــــمد معصــوم رضا نوری  صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مقیم حال منگلور کرناٹک )**مورخہ؛4/5/2020)*🖌الحلقة العلميه گروپ🖌**رابطہ؛📞8052167976)*ا________(📌)__________*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌**منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ محمد عقیــل احمد قــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*ا_________(📌)__________*الجواب صحیح(صدر شعبئہ افتاء حضرت علامہ مفتی) شہروزعالم رضوی اکرمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کلکتہ بنگال؛)*ا________(💉)____________699

No comments:

Post a Comment