* _◆ـــــــــــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*دوران اعتــکاف مسجــــد میــــں کـــون کــــون ســــے امــــور منـــــع ہیـــــــں؟،،،،،،ـــــــ،،،،،،،،؟*
* _◆ـــــــــــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_🌹 اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه🌹_*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
*_📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ آخری عشرہ رمضان میں جو اعتکاف کیا جاتا ہے اس میں بیٹھنے کا وقت کونسا بہتر ہے ؟اور معتکف مسجد سے باہر رات میں سو سکتا ہے یا نہیں؟نیز حاجت اصلیہ کے لیے مسجد سے باہر نکلے اور باہر کسی سے بات چیت کر سکتا ہے کہ نہیں ؟اور معتکف نشہ کرتا ہے تمباکو یا گٹکھا کا سیون کرتا ہے تو اب نشہ کرنے کے لیے مسجد سے باہر جا سکتاہے کہ نہیں اپنی اعتکاف والی جگہ پر ہی نشہ کرے تو کرسکتا ہے کہ نہیں؟_*
*_✧ا◉➻══════════➻◉ا✧_*
*_🍀سائل: عبـداللہ صدیقــی راجستھـــان🍀_*
_◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
*_🌹وعلیکم الســلام ورحمة اللہ وبـرکاتـه🌹_*
*_📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب_*
*_🎗حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :سنت مؤکدہ، کہ رمضان کے پورے عشرہ اخیرہ یعنی آخر کے دس دن میں اعتکاف کیا جائے یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبتے وقت بہ نیت اعتکاف مسجد میں ہو اور تیسویں کے غروب کے بعد یا انتیس کو چاند ہونے کے بعد نکلے۔ اگر بیسویں تاریخ کو بعد نماز مغرب نیت اعتکاف کی تو سنت مؤکدہ ادا نہ ہوئی اور یہ اعتکاف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری الذمہ ۔_*
*_(📕بہار شریعت، اعتکاف کا بیان)_*
*_🎗معتکف مسجد میں ہی سوئے مسجد سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اگر سونے کے لیے باہر گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا ۔(📗بہار شریعت) میں ہے :معتکف مسجد ہی میں کھائے پیے سوئے ان امور کے لیے مسجد سے باہر ہوگا تو اعتکاف جاتا رہے گا ۔ مگر کھانے پینے میں یہ احتیاط لازم ہے کہ مسجد آلودہ نہ ہو ۔_*
*_🎗معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں👇_*
*_ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے اور لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے کہ کوئی چھینٹ مسجد میں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں، نکلے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا۔ یوہیں اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں۔_*
*_🎗دوم حاجت شرعی مثلا عید یا جمعہ کے لیے جانا یا اذان کہنے کے لیے منارہ پر جانا، جبکہ منارہ پر جانے کے لیے باہر ہی سے راستہ ہو اور اگر منارہ کا راستہ اندر سے ہو تو غیر مؤذن بھی منارہ پر جا سکتا ہے مؤذن کی تخصیص نہیں ۔_*
*_(📘بہار شریعت، اعتکاف کا بیان)_*
*_🎗اور معتکف کو مسجد میں حقہ ، سگریٹ ، گٹکا وغیرہ کا استعمال منع ہے کیونکہ مزکورہ بالا چیزوں کو مسجد یا فنائے مسجد میں استعمال کرنے سے گندگی پھیلتی ہے جبکہ مسجد کو گندگی سے بچانے اور صاف رکھنے کا حکم ہے ۔_*
*_🎗فرمان باری تعالی ہے👈🏽:📖وَ عَہِدۡنَاۤ اِلٰۤى اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ اَنۡ طَہِّرَا بَیۡتِیَ لِلطَّآئِفِیۡنَ وَ الۡعٰكِفِیۡنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوۡدِ﴿۱۲۵﴾_*
*_🎗ترجمہ کنزالایمان :اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسمٰعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے ۔(سورۃ البقرہ، آیت 125)_*
*_🎗حدیث شریف میں ہے :رسول اللہ صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں👇_*
*_جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ، وَمَجَانِينَكُمْ، وَشِرَاءَكُمْ، وَبَيْعَكُمْ، وَخُصُومَاتِكُمْ، وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ، وَإِقَامَةَ حُدُودِكُمْ، وَسَلَّ سُيُوفِكُمْ، وَاتَّخِذُوا عَلَى أَبْوَابِهَا الْمَطَاهِرَ، وَجَمِّرُوهَا فِي الْجُمَعِ_*
*_🎗حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں :مساجد کو بچوں اور پاگلوں اور بیع و شرا اور جھگڑے اور آواز بلند کرنے اور حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ۔اور طہارت خانہ مسجد کے دروازہ کے قریب بناؤ (تاکہ ان کی وجہ سے مسجد میں بدبو نہ آئے) اور جمعہ کے دن مساجد کو خوشبودار کیا کرو۔_*
*_(📕سنن ابن ماجہ، حدیث 750)_*
*_🎗حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :مسجد میں کچا لہسن، پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں، جب تک بو باقی ہو کہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :جو اس بدبودار درخت سے کھائے، وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کہ ملائکہ کو اس چیز سے ایذا ہوتی ہے، جس سے آدمی کو ہوتی ہے ۔‘‘_*
*_🎗اس حدیث کو بُخاری و مُسلِم نے جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ۔ یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس میں بدبُو ہو۔ جیسے گندنا، مولی،کچا گوشت، مٹی کا تیل، وہ دیا سلائی جس کے رگڑنے میں بُو اُڑتی ہے، ریاح خارج کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ جس کو گندہ دہنی کا عارضہ ہو یا کوئی بدبُودار زخم ہو یا کوئی دوا بدبُودار لگائی ہو، تو جب تک بُو منقطع نہ ہو اس کو مسجد میں آنے کی ممانعت ہے، یوہیں قصاب اور مچھلی بیچنے والے اور کوڑھی اور سفید داغ والے اور اس شخص کو جو لوگوں کو زبان سے ایذا دیتا ہو، مسجد سے روکا جائے گا ۔_*
*_(📕بہار شریعت، احکام مسجد کا بیان)_*
🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
*📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_سید محمد فیضان القادری صاحب قبلہ بنارس_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+917408251621☎_*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*١۸/ رمضان المبارک،١٤٤١بمطابق ١۲/مئی،٠٢٠٢*
_◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
*🖥المشتہــــــر🖥*
*_محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــــــاربہــار الھنـــــد_*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
*_فـلاح دین اسـلام گـروپ صرف علمائے اہلسنت کےلیےگروپ ایڈمن محمدحسین نعمانی حقانی_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞 919979796138+☎_*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤
No comments:
Post a Comment