*🌹ِعیدالاضحیٰ کے مسائل اور ان کا حل🌹*
*سوال 1:*
عیدالاضحیٰ کی نماز کی کیا شرعی حیثیت ہے ؟
*جواب:*
عیدالاضحیٰ کی نماز (اسی طرح عیدالفطر کی نماز) ہر اس شخص پر واجب ہے جس پر جمعہ کی نماز فرض ہے، اِس کی ادائیگی کیلیے وہی شرائط ہیں جو جمعہ کیلیے ہیں، البتہ جمعہ اور عید کی نماز میں تین طرح سے فرق ہے :
1- پہلا فرق یہ ہے کہ جمعہ کیلیے خطبہ شرط ہے جبکہ عید کیلیے سنت ہے.
2- دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ نماز سے پہلے ہوتا ہے جبکہ عید کا خطبہ نماز کے بعد ہوتا ہے.
3- تیسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کیلیے دو اذانیں اور ایک اقامت ہوتی ہے جبکہ عید کیلیے نہ اذان ہوتی ہے اور نہ ہی اقامت.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 51 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 150 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 2:*
نمازِ عیدالاضحیٰ کی زائد تکبیرات کتنی ہوتی ہیں ؟
*جواب:*
فقہ حنفی میں نماز ِعیدالاضحیٰ کی (اسی طرح نمازِعیدالفطر کی) زائد تکبیرات کل چھ (6) ہیں، تین (3) پہلی رکعت میں اور تین (3) دوسری رکعت میں، اور یہ زائد تکبیرات کہنا واجب ہیں.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 150 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*نوٹ:*
ان چھ (6) زائد تکبیرات میں رفع یدین (یعنی ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرنا) متعدد احادیث سے ثابت ہے.
*(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 1 صفحہ 495 دارالکتب العلمیہ بیروت، کتاب الآثار لابی یوسف جلد 1 صفحہ 59 دارالکتب العلمیہ بیروت، مصنف عبدالرزاق جلد 3 صفحہ 169 دارالکتب العلمیہ بیروت، سنن الکبری جلد 5 صفحہ 72 دارالفکر بیروت)*
*سوال 3 :*
کیا نمازِ عید مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے ؟
*جواب:*
نمازِ عید مسجد میں ادا کرنا جائز تو ہے مگر سنت نہیں بلکہ نمازِ عید کو عیدگاہ میں ادا کرنا سنت و مستحب ہے.
*(فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 561، 576 رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 4:*
کیا عید کی نماز صرف شہر میں پڑھنا درست ہے؟
*جواب:*
عید کی نماز شہر میں بھی درست ہے اور ایسے گاؤں میں بھی درست ہے جہاں کی سب سے بڑی مسجد میں اہلِ جمعہ (یعنی گاؤں کے وہ افراد جن پر جمعہ فرض ہو سکے) نہ سما سکیں اور وہ مسجد ان پر تنگ ہوجائے یہاں تک کہ انہیں نمازِجمعہ کیلیے جامع مسجد بنانی پڑے.
اور اگر گاؤں میں ایسی صورت نہ ہو تو اس گاؤں میں عید کی نماز جائز نہیں.
*(بنایہ شرح ہدایہ جلد 3 صفحہ 53 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 347 رضا فاؤنڈیشن لاہور، قربانی کے احکام صفحہ 250 والضحیٰ پبلی کیشنز، فیضان فرض علوم جلد 1 صفحہ 503، 504 مکتبہ امام اہلسنت)*
*سوال 5:*
نمازِ عید کا طریقہ کیا ہے ؟
*جواب:*
سب سے پہلے یوں نیت کیجیے :
*"میں نیت کرتا ہوں.(نیت کی میں نے دو رکعت) دونوں طرح کہہ سکتے ہیں دو رکعت نماز عیدالاضحیٰ کی، ساتھ چھ زائد تکبیروں کے، واسطے اللہ پاک کے، منہ خانہ کعبہ شریف کی طرف، پیچھے اس امام کے"*
پھر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر حسبِ معمول ناف کے نیچے ہاتھ باندھ کر ثناء پڑھیے، پھر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ لٹکا دیجیے پھر دوسری مرتبہ ہاتھ کانوں تک اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ لٹکا دیجیے پھر تیسری مرتبہ ہاتھ کانوں تک اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر دونوں ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لیجیے پھر امام تَعَوُّذ اور تَسْمِیَہ آہستہ پڑھ کر الحمد شریف اور کوئی سورۃ بلند آواز میں پڑھے گا، پھر رکوع و سجود کرے گا، دوسری رکعت میں امام پہلے آہستہ بسم اللہ پڑھ کر الحمدشریف اور کوئی سورۃ بلند آواز میں پڑھے گا پھر لگاتار تین بار کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ کبر کہہ کر، ہر بار ہاتھ لٹکا دیجیے پھر بغیر ہاتھ اٹھائے چوتھی بار رکوع کیلیے اللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع میں جائیے اور حسبِ معمول نماز مکمل کیجیے، سلام پھیرنے کے بعد امام کھڑا ہو کر دو خطبے دے گا، جن کو توجہ سے سننا واجب ہے اور ان کے دوران سلام و کلام ناجائز و ممنوع ہے.
*نوٹ :*
چھ زائد تکبیروں میں ہر دو تکبیروں کے درمیان تین (3) بار *"سبحٰن اللہ"* کہنے کی مقدار چپ کھڑے رہنا ہے.
*فائدہ :*
امام کیلیے مستحب ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری میں سورہ منافقون پڑھے یا پہلی میں سَبِّحِ اسْمَ اور دوسری میں ھَلْ اَتٰکَ پڑھے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 61 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت حصہ 4 جلد 1 صفحہ 781، 782 مکتبۃ المدینہ کراچی، قربانی کے احکام صفحہ 237، 238 والضحیٰ پبلی کیشنز)*
*سوال 6:*
نمازِ عید کا وقت کب سے لیکر کب تک ہوتا ہے ؟
*جواب:*
نمازِ عید کا وقت سورج طلوع ہونے کے 20 منٹ بعد سے لیکر ضَحْوَہءِکُبْریٰ (یعنی نِصْفُ النَّہَار شرعی جس کو عرفِ عام میں زوال کہتے ہیں) تک ہوتا ہے۔
*فائدہ :*
عیدالفطر کو دیر سے اور عیدالاضحیٰ کو جلدی پڑھنا مستحب ہے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 60 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 7:*
اگر کوئی شخص امام کے نمازِ عید میں زائد تکبیرات کہنے کے بعد شامل ہوا تو زائد تکبیرات کب کہے گا ؟
*جواب:*
اس مسئلے کی چندصورتیں بنتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1- اگر پہلی رکعت میں امام کے زائد تکبیرات کہنے کے بعد شامل ہوا تو اسی وقت تین زائد تکبیرات کہہ لے اگرچہ امام فاتحہ و سورۃ پڑھ رہا ہو.
2- اگر اس وقت شامل ہوا کہ امام رکوع میں ہے اور اس کو ظنِ غالب ہو کہ تین زائد تکبیرات کہہ کر رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے گا تو کھڑے کھڑے تکبیریں کہہ کر رکوع میں شامل ہوجائے.
3- اگر امام کو رکوع میں پایا اور ظنِ غالب ہے کہ تین زائد تکبیرات کہنے سے امام رکوع سے سر اٹھا لے گا تو بغیر زائد
تکبیرات کہے رکوع میں شامل ہوجائے اور بغیر ہاتھ اٹھائے رکوع میں زائد تکبیرات کہہ لے.
4- اگر رکوع میں زائد تکبیرات کہنے کے دوران امام نے رکوع سے سر اٹھا لیا تو اب یہ مقتدی بھی رکوع سے سر اٹھالے کیونکہ اب اس پر باقی تکبیرات کہنا معاف ہوگئیں.
5- اگر امام کے رکوع سے اٹھنے کے بعد شامل ہوا تو اب زائد تکبیرات نہیں کہے گا بلکہ جب اپنی فوت شدہ رکعت مکمل کرے گا، اس وقت تین زائد تکبیرات کہے گا.
6- اگر دوسری رکعت میں شامل ہوا تو پہلی رکعت کی تین زائد تکبیرات نہ کہے گا بلکہ جب پہلی رکعت پڑھے گا اس وقت کہے گا.
7- اگر دوسری رکعت کی تین زائد تکبیرات امام کےساتھ پالے تو ٹھیک ہے ورنہ اس میں بھی وہی تفصیل ہے جو پہلی رکعت کی تین زائد تکبیرات میں ہے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 151 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 64، 65، 66 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت حصہ 4 جلد 1 صفحہ 782 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 8:*
اگر امام زائد تکبیرات بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟
*جواب:*
اس مسئلے کی درج ذیل دو صورتیں ہیں :
1- اگر پہلی رکعت میں امام زائد تکبیرات بھول کر فاتحہ شریف پڑھنا شروع کر دے تو فاتحہ اور سورہ کے بعد تکبیرات کہہ لے یا رکوع میں کہہ لے اور دوبارہ فاتحہ و سورۃ نہ پڑھے.
2- اگر دوسری رکعت کی زائد تکبیرات بھول جائیں اور رکوع میں یاد آئیں تو واپس قیام کی طرف نہ لوٹے بلکہ رکوع میں ہی کہہ لے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ151 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 65 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی فقیہ ملت جلد 1 صفحہ 254 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 9:*
اگر امام مکمل چھ (6) زائد تکبیرات بھول جائے یا چھ (6) میں سے کچھ بھول جائے یا بھول کر چھ (6) سے زیادہ کہہ لے یا غیرِمحل میں تکبیرات کہے تو کیا ان صورتوں میں سجدہ سھو واجب ہوگا ؟
*جواب:*
ان تمام صورتوں میں سجدہ سھو واجب ہو جائے گا مگر جماعت کثیر ہو تو بوجہِ فتنہ سجدہ سھو نہ کرنا بہتر ہے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 128 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 2 صفحہ 675 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بحرالرائق جلد 2 صفحہ 170 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 10:*
اگر امام چھ (6) سے زائد تکبیرات کہے تو مقتدی کو کیا کرنا چاہیے ؟
*جواب:*
اگر امام بھول کر چھ (6) سے زائد تکبیرات کہے تو مقتدی بھی امام کی پیروی کرے لیکن اگر امام تیرہ (13) سے بھی زائد تکبیرات کہے تو پھر تیرہ (13) سے زائد میں مقتدی امام کی پیروی نہ کرے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 63 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِ شریعت حصہ 4 جلد 1 صفحہ 782 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 11:*
گر امام چھ (6) زائد تکبیرات میں کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائے تو مقتدی کو کیا کرناچاہیے ؟
*جواب:*
ایسی صورت میں مقتدی امام کی پیروی نہ کرے بلکہ چھ (6) زائد تکبیرات میں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 151 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 12:*
اگر کسی کی نمازِعید فوت ہو جائے تو کیا اس کی قضاء کرے گا ؟
*جواب:*
اگر کسی کی نمازِ عید فوت ہو جائے اور اس کو کسی دوسری جگہ نمازِعید مل سکتی ہو تو وہیں ادا کر لے ورنہ اس کی قضاء نہیں ہے البتہ اس کیلیے بہتر یہ ہے کہ 4 رکعت نمازِ چاشت پڑھ لے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 67 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 13:*
نمازِ عید کے بعد مصافحہ کرنا اور گلے ملنا کیسا ہے ؟
*جواب:*
نمازِ عید کے بعد مصافحہ کرنا (یعنی ہاتھ ملانا) اور گلے ملنا بہتر ہے جیسا کہ عموماً مسلمانوں میں رائج ہے کیونکہ اس میں خوشی کا اظہار ہے.
*(الحدیقۃ الندیہ جلد 2 صفحہ 150، مسوّی جلد 2 صفحہ 221، فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 601 رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 14:*
عید الاضحٰی کے دن کون کون سےکام کرنا مستحب ہیں ؟
*جواب:*
عید الاضحٰی کے دن درج ذیل کام کرنا مستحب ہیں :
1- حجامت بنوانا.
2- ناخن ترشوانا.
3- غسل کرنا.
4- مسواک کرنا.
5- نئے یا پرانے دھلے ہوئے اچھے کپڑے پہننا.
6- خوشبو لگانا.
7- ساڑھے چار ماشے سے کم ایک نگ والی چاندی کی ایک ایسی انگوٹھی پہننا جو زنانہ طرز پر نہ بنائی گئی ہو.
8- نمازِفجر محلے کی مسجد میں پڑھنا.
9- نمازِعید سے پہلے کچھ نہ کھانا.
10- عیدگاہ میں نمازِعید ادا کرنا.
11- عیدگاہ جلدی جانا.
12- عیدگاہ پیدل جانا (واپسی سواری پر آنے میں حرج نہیں).
14- عیدگاہ ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا.
15- خوشی ظاہر کرنا.
16- آپس میں مبارک باددینا.
17- کثرت سےصَدَقَہ دینا.
18- راستے میں بلند آواز سے تکبیرِ تشریق کہنا.
19- عیدگاہ کی طرف وقار و اطمینان اور نگاہوں کو نیچی رکھ کر جانا.
20- عید کے بعد ہاتھ ملانا اور گلے ملنا.
*(ملخصاً نماز کے احکام صفحہ 444، 445، 446 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 15:*
اگر کسی عذر کے سبب 10 ذی الحجہ کو عید کی نماز نہ ہوسکی تو کیا دوسرے روز (یعنی 11 ذی الحجہ کو) یا تیسرے روز (یعنی 12 ذی الحجہ کو) پڑھ سکتے ہیں ؟
*جواب:*
اگر کسی عذر کے سبب 10 ذی الحجہ (یعنی عید کے پہلے دن) کو عید کی نماز نہ ہوسکی مثلاً سخت بارش ہوئی تو دوسرے روز عید الاضحٰی کی نماز ادا کی جائے گی اور اگر دوسرے روز بھی کسی عذر کے سبب عید کی نماز نہ ہوسکی تو تیسرے روز ادا کی جائے گی اور دوسرے یا تیسرے دن نمازِ عید کا وہی وقت ہوگا جو پہلے دن تھا.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 151 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 67 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 16:*
کیا ایک عید گاہ میں دو مرتبہ عید کی نماز ادا کی جا سکتی ہے ؟
*جواب:*
جی ہاں! ایک عیدگاہ میں دو مرتبہ عید کی نماز ادا کی جا سکتی ہے جبکہ دو اماموں نے پڑھائی ہو اور دونوں کو نمازِ عید قائم کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہو.
*(فتاویٰ رضویہ جلد صفحہ 576 رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاوی فقیہ ملت جلد 1 صفحہ 250 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 17:*
کیا نمازِ عید ادا کرنے کے بعد خطبہ سننے سے پہلے گھر جانا جائز ہے ؟
*جواب:*
نماز عید کے بعد خطبہ سننا واجب ہے، لہذا نمازِ عید کے بعد خطبہ سنے بغیر گھر نہیں جا سکتے، جو خطبہ سنے بغیر گھر چلے جائیں گے، وہ خطبہ نہ سننے کی وجہ سے گنہگار ہوں گے.
*(فتاوی فقیہ ملت جلد 1 صفحہ 249 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 18:*
عید کی نماز کے بعد والی دعا کب مانگنی چاہیے (خطبے سے پہلے یا خطبہ کے بعد) ؟
*جواب:*
عید کی نماز کے بعد دعا مانگنا مستحب و مستحسن اور مسنون ہے، چاہے خطبے سے پہلے مانگیں یا خطبے کے بعد مانگیں دونوں صورتوں میں جائز ہے لیکن خطبے کے بعد دعا مانگنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ اگر خطبے سے پہلے دعا مانگی جائے تو کئی لوگ خطبہ سنے بغیر، دعا ہوتے ہی چلے جائیں گے.
اور اگر خطبہ اور نماز دونوں کے بعد مانگیں تو زیادہ مناسب ہے کیونکہ دعا خطبہ کے بعد مسنون ہے یا نماز عید کے فوراً بعد مسنون ہے، اس کی تصریح نہیں ہے تو دونوں کے بعد دعا مانگنے سے یقینی طور پر سنت ادا ہوجائے گی اور مکرر (یعنی ڈبل) کا ثواب بھی مل جائے گا۔
*(فتاوی مصطفویہ صفحہ 173 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 19:*
عید کی نماز سے پہلے یا بعد میں نوافل پڑھنا کیسا ہے؟
*جواب:*
عید کی نماز سے پہلے نوافل پڑھنا مطلقاً مکروہ ہے، عیدگاہ میں پڑھے جائیں یا گھر میں، اُس پر عید کی نماز واجب ہو یا نہ ہو، یہاں تک کہ اگر عورت چاشت کی نماز گھر میں پڑھنا چاہے تو نمازِ عید ہو جانے کے بعد پڑھے اور نمازِ عید کے بعد عیدگاہ میں نوافل پڑھنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھ سکتے ہیں بلکہ عید کی نماز کے بعد گھر میں چار رکعتیں پڑھنا مستحب ہیں یہ احکام خواص کے لیے ہیں، جبکہ عوام الناس کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر وہ نوافل پڑھیں اگرچہ نماز عید سے پہلے، اگرچہ عید گاہ میں، تو انہیں منع نہ کیا جائے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 57، 58، 59، 60 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارِشریعت حصہ 4 جلد 1 صفحہ مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 20:*
نمازِ عید کی دوسری رکعت میں رکوع میں جانے کے لیے اللہ اکبر کہنا سنت ہے یا واجب ؟
*جواب:*
نماز عید کی دوسری رکعت میں رکوع میں جانے کے لیے لفظِ *"اللہ اکبر"* کہنا واجب ہے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 71 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 2 صفحہ 181 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 21:*
کیا عورتوں پر عید کی نماز واجب ہے ؟
*جواب:*
عورتوں پر عید کی نماز واجب نہیں ہے.
*(فتاویٰ فیض الرسول جلد 1 صفحہ 424 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 22:*
کیا کوئی عورت، دیگر عورتوں کو عید الاضحٰی کی نماز پڑھا سکتی ہے ؟
*جواب:*
عورت دیگر عورتوں کو عید الاضحٰی کی نماز نہیں پڑھا سکتی کیونکہ عورت کی جماعت مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے.
*(ماخوذ از فتاوی فیض رسول جلد 1 صفحہ 426 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 23:*
کیا عورتیں علیحدہ علیحدہ عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کر سکتیں ہیں ؟
*جواب:*
عورتیں علیحدہ علیحدہ بھی عیدالاضحیٰ کی نماز ادا نہیں کر سکتیں، اگر علیحدہ علیحدہ عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کریں گی تو گناہگار ہوں گی کیونکہ عیدالاضحیٰ کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے.
*(فتاوی فیض رسول جلد 1 صفحہ 426 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 24:*
کیا عورتیں عیدگاہ میں مردوں کے ساتھ عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے لیے جا سکتیں ہیں ؟
*جواب:*
عورتیں عیدگاہ میں مردوں کے ساتھ عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے لیے نہیں جاسکتیں کیونکہ وہاں پر مردوں کے ساتھ ان کا اختلاط (ملاپ) ہوگا جو کہ جائز نہیں ہے۔
*(فتاویٰ فیض الرسول جلد 1 صفحہ 426 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 25:*
کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ جس میں عورتوں کے لئے مسجد یا عید گاہ میں عید کی نماز ادا کرنا جائز ہو؟
*جواب :*
جی ہاں! اگر عورتیں عید کی نماز ادا کرنے کے لئے درج ذیل شرائط کا لحاظ کرکے جائیں تو پھر ان کے لئے مسجد یا عیدگاہ میں ےف
جانا جائز ہوگا :
1- عیدگاہ میں مردوں کے ساتھ عورتوں کا اِخْتِلاَط (ملاپ) نہ ہو.
2- عورتوں کیلیے عید کی نماز کے لیے علیحدہ باپردہ جگہ موجود ہو.
3- عورتوں کی جگہ پر غیر مردوں کا گزر نہ ہو.
4- عورتیں باپردہ ہو کر جائیں.
5- شادی شدہ عورتیں اپنے شوہر سے اجازت لیکر جائیں.
6- کنواریں عورتیں اپنے والدین سے اجازت لیکر جائیں.
7-عورتیں غیر مردوں پر اپنی زیب و زینت ظاہر نہ کریں.
8- عورتوں پر کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور نہ عورتوں کی وجہ سے کسی اور پر فتنے کا اندیشہ ہو.
9- ایسی خوشبو لگا کر نہ جائیں جو غیر مردوں تک پہنچے.
*ٹوٹ :*
چونکہ ان شرائط کا لحاظ رکھنا بہت مشکل ہے لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ عورتیں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے لیے نہ جائیں.
*سوال 26:*
کیا مریض اور مسافر پر عیدالاضحیٰ کی نماز واجب ہے ؟
*جواب:*
مریض اور مسافر پر عیدالاضحیٰ کی نماز واجب نہیں ہے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 159، 165 دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)*
*سوال 27:*
بلاوجہ عید کی نماز چھوڑنا کیسا ہے ؟
*جواب:*
بلاوجہ عید کی نماز چھوڑنا گمراہی اور بدعت ہے.
*(الجوھرۃ النیرۃ صفحہ 119 باب المدینہ کراچی، بہارِشریعت حصہ 4 جلد 1 صفحہ 779 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 28:*
کیا گرمی کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے خطبے کے دوران دستی پنکھے کا استعمال کیا جا سکتا ہے ؟
*جواب:*
گرمی کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے خطبے کے دوران دستی پنکھے کا استعمال کرنا منع ہے.
*(ماخوذ از فتاوی فیض رسول جلد 1 صفحہ 417 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 29:*
عیدالاضحیٰ کا خطبہ عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان مثلاً اردو وغیرہ میں پڑھنا کیسا ہے ؟
*جواب:*
عیدالاضحیٰ کا خطبہ عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان مثلاً اردو وغیرہ میں پڑھنا سنتِ متوارثہ کے خلاف، مکروہ اور بدعتِ سیئہ ہے.
*(ماخوذ از فتاوی فیض رسول جلد 1 صفحہ 410 شبیر برادرز لاہور، تحقیق الخطبہ صفحہ 9 کتب خانہ اعزازیہ دیوبند، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد اول و دوم صفحہ 294، 312 وغیرہ)*
*سوال 30:*
کیا عیدالاضحیٰ کی نماز لاؤڈ اسپیکر پر پڑھانا جائز ہے ؟
*جواب:*
جی ہاں! عیدالاضحیٰ کی نماز لاؤڈ اسپیکر پر پڑھانا بلاکراہت جائز ہے کیونکہ نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے لاؤڈ اسپیکر کی ضرورت ہوتی ہے.
*(فتاوی نوریہ جلد 1 صفحہ 369 دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور ضلع اوکاڑہ، دارالافتاء اہلسنت)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
31/07/2020
03068209672
🔘المشتھر۔محمد عمران علی نعمانی رضوی قادری
📞9773617995📞