*🌹قربانی کے مسائل اور ان کا حل🌹*
🌺قسط پنجم (5)- سوال 41 تا 50🌺
https://chat.whatsapp.com/FfX6PtkpycFLvof7qH5PPz
*سوال 41:*
اگر کسی کی قربانی کا جانور کرنٹ لگنے کی وجہ سے مر جائے یا کسی اور وجہ سے مر جائے تو اس کے لئے کیا حکم ہوگا ؟
*جواب :*
اگر کسی کی قربانی کا جانور کرنٹ لگنے یا کسی اور وجہ سے قربانی سے پہلے پہلے مر جائے تو اگر وہ شرعی فقیر ہو تو اس پر نیا جانور خرید کر قربانی کرنا لازم نہیں ہے لیکن اگر کوئی مالدار ہو (یعنی صاحبِ نصاب ہو) تو جانور کے مرنے سے قربانی معاف نہیں ہوگی، اس کو قربانی کیلئے دوبارہ نیا جانور خریدنا ہوگا.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 539 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، بہارشریعت حصہ 15 جلد 3 صفحہ 342 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*نوٹ :*
جب نیا جانور خریدا جائے تو ضروری نہیں ہے کہ جتنے کا پہلا جانور تھا یہ بھی اتنی مالیت کا ہو.
*سوال 42:*
اگر قربانی کا جانور گم ہو جائے یا چوری ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
*جواب :*
اگر قربانی کا جانور گم ہو جائے یا چوری ہو جائے تو شرعی فقیر پر دوسرا جانور خریدنا واجب نہیں ہے جبکہ مالدار (یعنی صاحبِ نصاب) پر نیا جانور خریدنا واجب ہے.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 539 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 43:*
اگر قربانی کا جانور گم ہونے یا چوری ہونے کے بعد شرعی فقیر اور مالدار دونوں نے نیا جانور خرید لیا اور پہلے والا جانور بھی مل گیا تو کیا حکم ہے ؟
*جواب :*
اگر قربانی کا جانور گم ہونے یا چوری ہونے کے بعد شرعی فقیر اور مالدار دونوں نے نیا جانور خرید لیا اور پہلے والا جانور بھی مل گیا تو مالدار کو اختیار ہے کہ دونوں میں سے جس ایک کو چاہے قربان کرے اور اگر دوسرا قربان کیا اور اس کی قیمت پہلے سے کم تھی تو جتنی کم تھی، اتنی قیمت صدقہ کرے جبکہ فقیر پر واجب ہے کہ دونوں کی قربانی کرے کیونکہ جب بھی شرعی فقیر قربانی کی نیت سے جانور خریدے گا تو اس پر اُس خریدے ہوئے جانور کی قربانی واجب ہو جائے گی.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 535، 539 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، جدالممتار جلد 6 صفحہ 459، 460 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
*سوال 44:*
اگر کسی مالک نصاب نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور قربانی سے پہلے پہلے وہ گم ہوگیا یا چوری ہوگیا یا مر گیا اور اس شخص کا نصاب قربانی کا جانور خریدنے کی وجہ سے ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت سے کم رہ گیا تو کیا اس پر دوبارہ نیا جانور خرید کر قربانی کرنا واجب ہے ؟
*جواب :*
اگر کسی مالک نصاب نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور قربانی سے پہلے پہلے وہ گم ہوگیا یا چوری ہوگیا یا مر گیا اور اس شخص کا نصاب قربانی کا جانور خریدنے کی وجہ سے ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت سے کم رہ گیا تو اس پر دوبارہ نیا جانور خرید کر قربانی کرنا واجب نہیں ہے .
البتہ اگر وہ جانور گم ہوگیا تھا یا چوری ہو گیا تھا اور قربانی کے دنوں میں وہ مل جائے تو پھر یہ شخص اس جانور کی قربانی کرے گا اور اگر وہ جانور قربانی کے ایام کے بعد میں ملے تو پھر اس کو زندہ ہی شرعی فقیر کو صدقہ کردے.
*(مُلَخَّصاً و مُرَمَّماً از فتاوی عالمگیری جلد 5 صفحہ 292 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 45:*
کیا فوت شدہ مسلمان والدین یا رشتہ داروں کے نام کی قربانی کی جا سکتی ہے ؟
*جواب :*
فوت شدہ مسلمان والدین یا رشتہ داروں کے نام، ایصال ثواب کے لئے قربانی کرنا جائز ہے کہ قربانی کرنا کارِ ثواب ہے اور آدمی اپنے ہر نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے.
*(مجمع الزوائد جلد 3 صفحہ 253 دارالکتب العلمیہ بیروت، فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 639 رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
*سوال 46:*
اگر کوئی شرعی فقیر اپنے فوت شدہ والدین یا کسی اور رشتہ دار کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کیا اس وجہ سے اس پر اپنی قربانی بھی لازم ہو جاتی ہے ؟
*جواب :*
اگر کوئی شرعی فقیر اپنے فوت شدہ مسلمان والدین یا کسی دوسرے رشتہ دار کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے اوپر اپنی قربانی لازم نہیں ہوتی کیونکہ اس کا صاحبِ نصاب ہونا نہیں پایا جا رہا جو کہ قربانی واجب ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط ہے.
*(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 524 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 47:*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو مگر کسی وجہ سے نہ کرسکے اور قربانی کے دن گزر جائیں تو کیا حکم ہوگا ؟
*جواب :*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ کسی وجہ سے قربانی نہ کر سکے اور قربانی کے دن گزر جائیں تو اگر اس نے قربانی کا جانور خرید لیا تھا تو اسے زندہ صدقہ کردے (یعنی شرعی فقیر کو دیدے) اور اگر قربانی کا جانور نہیں خریدا تھا تو ایک بکری کی قیمت صدقہ کردے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 5 صفحہ 296 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 48:*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ قربانی نہ کرے یہاں تک کہ دوسری بقرہ عید آجائے تو کیا وہ اس دوسری بقرہ عید پر پہلی قربانی کی قضا کر سکتا ہے ؟
*جواب :*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ قربانی نہ کرے یہاں تک کہ دوسری بقرہ عید آجائے تو اس دوسری بقرہ عید کے موقع پر گزشتہ سال کی قربانی کی قضا نہیں کرسکتا بلکہ اب بھی اس پر واجب ہے کہ اگر پہلی قربانی کا جانور خریدا ہوا تھا تو اس کو شرعی فقیر پر زندہ صدقہ کردے اور اگر پہلی
اقربانی کے لئے جانور نہیں خریدا تھا تو ایک بکری کی قیمت شرعی فقیر کو صدقہ کردے.
*(فتاویٰ عالمگیری جلد 5 صفحہ 296، 297 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 49:*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ قربانی کا جانور خریدے مگر اس کی قربانی نہ کرے اور قربانی کے دنوں کے بعد اس جانور کو بیچ دے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
*جواب :*
اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ قربانی کا جانور خریدلے مگر قربانی نہ کرے اور قربانی کے دنوں کے بعد اس جانور کو بیچ دے تو اس پر واجب ہے کہ اس جانور کو جتنے کا بیچا ہے اتنی قیمت شرعی فقیر کو صدقہ کردے.
*(فتاوی عالمگیری جلد 5 صفحہ 296، 297 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 50:*
اگر کسی مالکِ نصاب نے قربانی کے لئے جانور خرید کر اس کو نفع پر فروخت کرکے اس سے سستا جانور قربانی کے لئے خرید لیا تو کیا حکم ہے ؟
*جواب:*
مالکِ نصاب کو نفع لینے کے لئے قربانی کے لئے خریدے گئے جانور کو بیچنے کی اجازت نہیں تھی مگر اب چونکہ بیچ چکا ہے تو بیچنے کی وجہ گناہ گار ہوا ہے لہذا اس گناہ سے توبہ بھی کرے اور جتنی رقم پہلے جانور سے اضافی بچی ہے اس کو صدقہ بھی کرے.
*(جدالممتار جلد 6 صفحہ 459، 460 مکتبۃ المدینہ کراچی، فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 468 شبیر برادرز لاہور)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
13/07/2020
03068209672
No comments:
Post a Comment