اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
#_____________#______________#
سُوال : قِراء ت کی کتنی قِسمیں ہیں ؟ اگر کسی نے کسی قِراء ت کا انکار کیا تو ؟
;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;
الجواب بعون الملک الوھاب
✍ سات قراءتیں مُتَواتِرہیں ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرنا کفر ہے ۔ اسی وجہ سے عُلمائے کرام فرماتے ہیں : جہاں جو قِراء ت رائج ہو وہاں وہی پڑھیں تاکہ کوئی شخص لاعلمی میں اس کا انکار نہ کر دے چنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ بہارِ شریعت ‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ 33پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : قراٰنِ عظیم کی سات قِراء تیں سب سے زیادہ مشہور اور متواتر ہیں ، ان میں معاذاللہ کہیں اختِلافِ معنیٰ نہیں ، وہ سب حق ہیں ، اس میں اُمّت کے لیے آسانی یہ ہے کہ جس کے لیے جو قراء ت (قِرا ۔ ء ت ) آسان ہو وہ پڑھے ، اور حکم یہ ہے کہ جس ملک میں جو قراء ت رائج ہے عوام کے سامنے وہی پڑھی جائے ، جیسے ہمارے ملک میں قراء تِ عاصم بروایتِ حفص، کہ لوگ ناواقفی سے انکار کریں اور وہ معاذاللہ کلمۂ کفر ہو گا ۔
📚کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب۔رسالہ ۔دعوت اسلامی
✍ کتبہ۔حضرت مولانا محمد عمران علی نعمانی رضوی قادری صاحب قبلہ
📞9773617995📞
🔘 المشتھر ۔فلاح دارین گروپ۔
علماۓ اہلسنت کیلۓ جواٸن ہونے کیلۓ رابطہ کریں 👇
📲9773617995📱
No comments:
Post a Comment