Wednesday, July 29, 2020

دیہات میں جمعہ کے بعد وہی امام ظہر کی امامت کرسکتاہے؟💚*

*💚دیہات میں جمعہ کے بعد وہی امام ظہر کی امامت کرسکتاہے؟💚*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارےمیں  گاؤں کی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد چاررکعت ظہر کی نماز جماعت سےادا کی جاتی ہے  دواقامت کےساتھ جوامام جمعہ کی نمازپڑہاتےہیں وہی امام چاررکعت ظہر کی جماعت پڑھاتے ہیں کیا یے دروست ہے مسئلہ حنفی میں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
ا________(💚)___________
*الجواب بعون الملک الوھاب*
فتاوی رضویہ میں ھے گاؤں میں جمعہ کی نماز درست نہیں ھے  لیکن عوام اگر پڑھتے ہوں تو انہیں منع نہ کیا جائے کہ وہ جس طرح بھی اللہ و رسول کا نام لیں غنیمت ھے

*(📙جلد3صفح714)*
گاؤں میں جمعہ کے نام پر پڑھی گئی تو اس سے ظہر کی نماز ساقط نہ ہوگی لہذا گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز پڑھنا فرض  ھے اور جماعت کے ساتھ پڑھنا واجب ھے اس کیلئے بھی تکبیر کہی جائے گی  
*(📕بہار شریعت  میں ھے)* گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز اذان و اقامت کے ساتھ باجماعت پڑھیں ۔
*(📕جلد 1حصہ 4صفحہ774)*
*(📗فتاوی فقیہ ملت میں ھے)*
 گاؤں میں بنام جمعہ دو رکعت پڑھنے  کیلئے چاہے فرض کی نیت کریں یا نفل کی بہر حال وہ نماز نفل ہی ہوگی چار رکعت سنت ظہر اور فرض نماز ظہر باجماعت کے درمیان دو رکعت بنام جمعہ  کے سبب وقفہ سے شرعا کوئی خرابی نہیں  گاؤں میں اگر چہ جمعہ نہیں صرف ظہر فرض ھے 
لہذا اس گاؤں میں بنام جمعہ جو اذان ہوتی ھے اسی اذان سے ظہر کی نماز پڑھی جائے گی اس کیلئے الگ سے اذان کی ضرورت نہیں 
*(📘جلد 1 صفحہ242)*
 اور اسی کتاب کے 
*(📙صفحہ248 پر ھے))*
 دیہات جو دو رکعت بنام جمعہ پڑھی جاتی ھے  وہ نفل ھے لہذا جمعہ اور ظہر  اگر ایک ہی امام پڑھائے تو وہ جمع بین الصلاتین نہیں ھے 
 صورت مسئولہ میں  دو اقامت کے ساتھ اور وہی امام دونوں نماز  پڑھائے یہ درست ھے
*واللہ تعالی اعلم ورسولہ* ا________(📢)___________
*کتبہ؛*
*محمد ساجد رضا برکاتی مدھوبنی بہار انڈیا؛*
*🖌️الحلقةالعلمیہ گروپ🖌️*
*رابطہ؛☎️9973983650)*
*مورخہ؛6/5/2020)*
ا_________(📢)_________
*🖋️المشتہر فضل کبیر🖋️*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا__________(🖋️)__________
795

No comments:

Post a Comment