Wednesday, July 29, 2020

کیااعلی حضرت علیہ الرحمہ مجدد ومجتہد تھے؟

*🔇کیااعلی حضرت علیہ الرحمہ مجدد ومجتہد تھے؟🔇*

 الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ 
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فقط مجدد تھے یا مجتہد بھی اور اگر مجتہد تھے تو مجتہد کے کس طبقات میں سے آپ ہیں
 زید کا کہنا ہے کہ آپ مجدد کے ساتھ مجتہد بھی تھے جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ مجتہد نہیں تھے ناقل مفتی تھے اور ہیں 
 بکر کا قول ۔۔۔
سیدی اعلی حضرت ۔  کے " مجتھد " ہونے کے متعلق علمائے اہلسنت میں دو آرا سامنے آئی ہے : ( 1 ) بعض علماء کے نزدیک سیدی اعلی علیہ الرحمہ مجتھد فی التمیز / ترجیح تھے -- مثلا : حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ , علامہ عبدالحکیم شاہجہاں پوری وغیرہ اسی موقف کے قائل تھے -- ( 2 ) بعض علماء کے نزدیک سیدی اعلی حضرت مجتھد کے 6 طبقات میں سے کسی میں بھی شمار نہیں ہوتے - اس موقف کے قائل دور حاضر کے بہت سے مفتیان کرام ہیں 
فتاوی شارح بخاری ۔مفتی شریف الحق امجدی 
جلد 3 رضویات کا بیان۔ 
جبکہ زید کا کہنا ہے کہ بہت سارے کبار علماء فقہ حنفی نے آپ کو مجتہد فی المسائل  مانا ہے جیسے فقہ حنفی کے جید عالم شیخ ابن کمال و علامہ شامی وغیرہ ۔اور زید نے جب فتاوی شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی جلد سوم رضویات کا مطالعہ کیا تو مذکورہ بالا جملہ کہیں نہ پا یا ۔برائے کرم مع دلائل ہمیں رہنمائی فرمائیں ۔
1 مجتہد تھے یا نہیں؟ 
2 اگر نہیں تو جن علماء نے کہا ہے ۔اس کا جواب کیا ہوگا ۔؟
3 اور  بکر کا وہ قول فتاوی شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی  میں ہے یا نہیں؟ 
اگر نہیں ہے 
تو بکر پر شرعی کونسا حکم لاگو ہوگا  جبکہ وہ یہ بات دوسروں کو بتا رہیں ہیں ۔کہ فتاوی شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی  میں ہے ۔
مجیب قادری لہان 18نیپال 12/6/2020
ا__________(💌)__________
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
فتاوی شارح بخاری جلدسوم باب رضویات پر ہم نے بھی طائرانہ نظر ڈالی مگر بکر کا مذکورہ قول صراحۃ ہمیں نہیں ملا
البتہ یہ ضرور ملا کہ
*” اعلیحضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام علماء سے علم وفضل میں فائق تھے ، یہی نہیں بلکہ بہت سے اجلہ علماء سےبھی برتر تھے ، چنانچہ ایک بارحضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ امام ابن ہمام صاحب فتح القدیر کے بعد اعلیحضرت جیسا کوئی عالم پیدا نہیں ہوا “*
*{📕فتاوی شارح بخاری ج٣ ص٣٥٦ ، دائرةالبرکات}*
یہ کلام اس طرف مشیرکہ سرکاراعلیحضرت رضی اللہ عنہ درجہ اجتہاد پر فائزتھے اور اصحاب ترجیح میں سے تھے کیونکہ امام ابن ہمام رضی اللہ عنہ بھی لائق اجتہاد و اصحاب ترجیح میں سے ہیں
*(🖊️علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” وقدمنا غیرمرة ان الکمال من اھل الترجیح کماافادہ فی قضاءالبحر بل صرح بعض معاصریہ بانہ من اھل الاجتہاد “*
*{📘ردالمحتار ج٣ ص ٦٨٨ ، دارالکتب العلمیۃ}*
لیکن نظرانصاف کریں تو ظاہرہوگاکہ سرکاراعلیحضرت مجتہد فی المسائل میں سے تھے
*(🖊️علامہ شرف قادری علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” علامہ ابن کمال باشا نے فقہاء کےسات طبقات بیان کئےہیں جن میں سے تیسرا طبقہ مجتہدین فی المسائل کاہے یہ وہ فقہاء ہیں جو اصول وفروع میں اپنے امام کے پابند ہیں اور امام کے غیر منصوص احکام کا استنباط کرنےکی قدرت رکھتےہیں ، امام احمدرضا بریلوی کے فتاوی اور تحقیقات جلیلہ کا مطالعہ کرنےکےبعد یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہےکہ وہ مجتہدین کے اسی طبقے میں شامل ہیں “*

*{📘مقدمہ فتاوی رضویہ مترجم ج١ ص٢١، رضا فاؤنڈیشن}*
علامہ شرف قادری علیہ الرحمہ کی یہ بات نہ تو بےبنیاد ہے نہ محض مبالغہ آرائی بلکہ جوبھی فتاوی رضویہ کا مطالعہ کرےگا اس پر واضح ہوجائےگا ، کرنسی نوٹ کا مسئلہ ہو یا روسر کےشکر کا ، جنس زمین کے اقسام ہوں یا اقسام ماء وغیرہ، اس بات پر دلیل بین ہیں
*(🖍️سرکاراعلیحضرت خود ارشاد فرماتےہیں))*
*” بظاہر اس(جلداول قدیم) میں صرف ١١٤ فتوے اور ٢٨ رسالےہیں مگربحمداللہ تعالی ہزارہا مسائل پر مشتمل ہے جن میں صدہا وہ ہیں کہ اس کتاب کے سوا کہیں نہ ملیں گے “*
*{📕فتاوی رضویہ قدیم ج١ ص٨٥٠ ، رضااکیڈمی}*
سرکاراعلیحضرت کو مجتہد ماننا یا نہ ماننا نہ تو ضروریات دین میں سے ہے نہ ہی ضروریات اہلسنت میں سے ، لہذا اس پر کوئی حکم نہیں ، البتہ اس نے جس قول کی نسبت شارح بخاری علیہ الرحمہ کی طرف کی ہے اس پر دلیل پیش کرے ورنہ غلط نسبت پر توبہ کرے
ہاں ! اگر سرکاراعلیحضرت رضی اللہ عنہ سے حسد کی وجہ سے ایساہے تو حسد کرنا وہ بھی ایک ایسے مرجع عالم مقتدی سے جو اپنے وقت کا مجدد ہو حرام وگناہ ہی نہیں دین کی بربادی کاسبب بن سکتاہے ، اور اگر بربنائے وہابیت ہے تو وہابیت خود کفرہے
*{📗فتاوی شارح بخاری ج٣ ص٣٧٦ ، ٣٩٤ ملخصا}*
*واللہ اعلم بالصواب*
 ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد  شکیل  اختر  قادری برکاتی  شیخ الحدیث  بمدرسةالبنات  مسلک اعلی حضرت  قربان

No comments:

Post a Comment