Tuesday, July 14, 2020

جس عورت کا شوہر گم ہو جائے تو وہ دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں

*جس عورت کا شوہر گم ہو جائے تو وہ دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں*

*السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ ومغفرتہ وجنّتہ . سوال ایک لڑکی کی شادی ہوی 10سال ہوگیا ہے لڈکا 5سال سے لا پتہ ہے اس کے ما ں باپ بھی نہیں ہیں ایسے حالات میں لڑکی دو سری شادی کرسکتی ہے یا نہیں جواب عطا فرمائے قرآن کی رو شنی میں {ساںٔل محمد اسلام رضا قادری دیوسر ضلع سنگرولی ایم پی مدھیہ پردیش}*

الجواب ہدایۃ الحق بالصواب
صورت مسئولہ میں کلام یہ ھیکہ جس مرد کی موت و زندگی کا حال نہ معلوم وہ مفقود الخبر ہے  اورمفقود کی بیوی کے لئے مذہب حنفی میں یہ حکم ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عمر نوے  سال ہونے تک انتظار کرے
اور امام ابن ہمام رضی اللہ تعالی عنہ کا مختار یہ ہیکہ وہ اپنے شوہر کی عمر ستر سال ہونے تک انتظار کرے یوم پیدائش سے

 بیہقی شریف جلد سوم صفحہ 518 پر ہے  لقولہ علیہ السلام اعمار امتی مابین الستین الی سبعین ھ۱

*مگر وقت ضرورت مفقود کی بیوی کو حضرت سید نا امام مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے مذہب پر عمل کرنے کی رخصت ہے انکے مذہب پر عورت ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم کے حضور فسخ نکاح کا دعوی کرے اور وہ عالم اسکا دعوی سن کر چار  سال کی مدت مقرر کرے اگر مفقود کی بیوی نے کسی عالم کے پاس اپنا دعوی پیش نہ کیا ارر بطور خود چار  سال تک انتظار کرتی رہی تو یہ مدت حساب میں شمار نہ ہوگی بلکہ دعوی کے بعد چار  سال کی مدت درکار ہے  اس مدت میں اسکے شوہر کی موت و زندگی معلوم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے جب یہ مدت گزر جائے اور اس کے شوہر کی موت و زندگی نہ معلوم ہوتو وہ عورت اس عالم کے پاس استغاثہ پیش کرے اس وقت وہ عالم اسکے شوہر پر موت کا حکم کرےگا پھر عورت عدت وفات گزار کر جس سنی صحیح العقیدہ سے چاہے نکاح کر سکتی ہے اس سے پھلے اسکا نکاح کسی سے ہرگز جائز نہیں

 فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ 122
فتاوی بحر العلوم جلد دوم صفحہ 286
فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 328

 نــــــــــوٹ
 معدومۃ النفقہ
 یعنی ایسی عورت جس کو شوہر کی جانب سے نان و نفقہ نہ ملتے ہوں اسکی دو صورتیں ہیں؛  لیکن مسئلہ بالا کے تحت میں دوسری صورت تحریر کی گئی ہے؛ 
 یعنی صورت مسؤلہ میں ایسی عورت جس کا  شوہر نان و نفقہ دینے پر قادر ہے مگر غائب ہونے کی وجہ سے نان و نفقہ نہیں دے رہا ہے اور عورت شوہر کے مال سے نان و نفقہ حاصل کرنے پر قدرت نہیں رکھتی ہے ایسی صورت میں اگر عورت قاضی شہر سے تفریق کا مطالبہ کرے تو بعد ثبوت صحت دعوی قاضی شہر زن و شوہر کے درمیان تفریق کردے یہ صورت حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے مسلک پر ہے مگر ضرورت و مصلحت کے پیش نظر ہمارے کچھ علماء کرام نے اس پر فتوی دیا ہے جیساکہ مجمع الانہر میں ہے
 مجلس شرعی کے فیصلے ص 502

کتبہ؛
 ابو الصدف  محمد صادق رضا 
مقام؛  سنگھیا  پورنیہ 
خادم؛ شاہی جامع مسجدپٹنہ,بہار,الھند

No comments:

Post a Comment