*🌹قربانی کے مسائل اور ان کا حل🌹*
🌺قسط ششم (6)- سوال 51 تا 60🌺
https://chat.whatsapp.com/FfX6PtkpycFLvof7qH5PPz
*سوال 51 :*
اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو یہ کہہ کر قربانی کا جانور دے کہ :
"تم اس کی قربانی اپنے نام سے کرلو."
تو قربانی کرنے والے کو ثواب ملے گا یا جانور دینے والے کو ؟
*جواب :*
اس صورت میں دونوں کو ثواب ملے گا کیونکہ نیکی پر رہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہوتا ہے.
*(فتاوی ملک العلماء صفحہ 270 ناشر اکبر بک سیلرز لاہور)*
*سوال 52:*
اگر نمازی پرہیزگار شخص، بے نمازی گناہگار کے ساتھ قربانی کے بڑے جانور میں شریک ہو تو نمازی پرہیزگار شخص کے ثواب میں کمی آئے گی یا نہیں ؟
*جواب :*
اگر نمازی پرہیزگار شخص، بے نمازی گناہگار شخص کے ساتھ قربانی کے بڑے جانور میں شریک ہو جائے تو اس کے ساتھ شریک ہونے کی وجہ سے نمازی پرہیزگار شخص کی قربانی کے ثواب میں کمی نہیں آئے گی.
*(فتاوی ملک العلماء صفحہ 272 ناشر اکبر بک سیلرز لاہور)*
*سوال 53 :*
حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک خصی چتکبرے مینڈھے کی قربانی ساری امت کی طرف سے کی ہے تو کیا اس بات کی پیروی کرتے ہوئے خصی چتکبرے مینڈھے کے اندر چند لوگ شریک ہو کر اپنی قربانی کرسکتے ہیں ؟
*جواب:*
1- پہلی بات تو یہ ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک خصی چتکبرے مینڈھے کی قربانی اپنی طرف سے کی اور دوسرے خصی چتکبرے مینڈھے کی قربانی ساری امت کی طرف سے کی تو حضور علیہ السلام کی پیروی تو اس طرح ہوگی کہ ایک مینڈھے کی قربانی اپنی طرف سے کی جائے اور دوسرے خصی مینڈھے کی قربانی اپنے تمام مسلمان بھائیوں کی طرف سے کی جائے.
2- دوسری بات یہ ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ تو نہیں فرمایا کہ وہ چند افراد جن پر قربانی واجب ہو وہ ایک ہی خصی چتکبرے مینڈھے میں شریک ہو کر قربانی کر لیں، الگ الگ مینڈھے لینے کی ضرورت نہیں، لہٰذا کسی کارِ خیر میں لوگوں کو شریک کر لینا اور ہے اور کسی سے واجب کو ساقط (یعنی معاف) کر دینا اور ہے کیونکہ دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے کارِخیر میں امت کو شامل فرمایا، امت سے قربانی کے وجوب کو معاف نہیں کیا ورنہ اُس سال دیگر تمام مالدار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے قربانی معاف ہوجاتی حالانکہ اس کے باوجود معاف نہیں ہوئی.
3- تیسری بات اگر یہ کہا جائے کہ مینڈھے میں چند افراد شریک ہو سکتے ہیں، اس وجہ سے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک مینڈھے کی قربانی پوری امت کی طرف سے کی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ پھر کامل پیروی تو یہ ہوگی کہ ایک مینڈھے میں پوری امت کو شامل کرلیا جائے اور اعلان کر دیا جائے کہ کسی اور کو قربانی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم نے ایک مینڈھے میں سب کو شامل کرلیا ہے، تو کون عاقل ہے جو اس طرح کی بات کر سکے ؟
*(ملخصاً و مُرَمَّماً فتاوی ملک العلماء صفحہ 272 ناشر اکبر بک سیلرز لاہور باضافۃِِ)*
*سوال 54:*
اگر چھ آدمی مل کر بڑا جانور خریدیں اور ساتواں حصہ، سب مل کر حضور علیہ الصلاۃ و السلام کے نام کی قربانی کریں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
*جواب :*
چھ آدمی مل کر بڑا جانور خریدیں اور ساتواں حصہ، سب مل کر حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے نام کی قربانی کریں تو یہ جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی برائی نہیں ہے.
*(فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 446، 453 شبیر برادرز لاہور)*
*سوال 55:*
اگر کسی نے قربانی کا سالِم (یعنی عیب سے پاک) جانور خریدا، پھر قربانی کے دن آنے سے پہلے عیب دار ہوگیا تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
*جواب :*
اگر کسی نے قربانی کا جانور سالِم خریدا پھر قربانی کے دن آنے سے پہلے اس میں ایسا عیب پیدا ہوگیا کہ جس کی بناء پر اس کی قربانی نہیں ہو سکتی تو اگر وہ شخص مالدار ہے تو اس پر واجب ہے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور قربانی کے معیار کے مطابق خریدے اور اگر وہ شخص شرعی فقیر ہے تو اسی عیب دار جانور کی قربانی اس کے لیے کافی ہے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 539 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 56:*
کیا قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ شامل کیا جاسکتا ہے ؟
*جواب :*
قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ شامل کیا جاسکتا ہے.
*(ردالمحتار علی الدرالمختار جلد 9 صفحہ 540 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 57:*
کیا گائے، بھینس یا اونٹ کی قربانی میں سات سے کم افراد برابری کے طور پر شریک ہوسکتے ہیں (مثلا چھ افراد گائے میں شریک ہو کر پوری گائے کے چھ حصے کریں) ؟
*جواب :*
جب گائے، بھینس یا اونٹ میں سات افراد برابری کے طور پر شریک ہو سکتے ہیں تو سات سے کم (مثلا 6 یا 5 یا 4 یا 3 یا 2) افراد بدرجہ اولیٰ شریک ہوسکتے ہیں (بشرطیکہ کسی فرد کا حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو.)
*(تفہیم المسائل جلد 2 صفحہ 236 ضیاء القرآن پبلی کیشنز بتغیرِِ قلیلِِ)*
*سوال 58:*
کیا گائے، بھینس یا اونٹ میں سات سے زائد افراد (مثلا 8 یا 9 یا 10) شریک ہو کر قربانی کر سکتے ہیں ؟
*جواب :*
گائے، بھینس یا اونٹ کے اندر سات سے زائد افراد (مثلا 8 یا 9 یا 10) شریک ہوکر قربانی نہیں کر سکتے، اگر اس طرح کریں گے تو کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی.
*(سنن ابو داؤد جلد 2 صفحہ 40 مکتبہ رحمانیہ لاہور، تفہیم المسائل جلد 2 صفحہ 237 ضیاء القرآن پبلی کیشنز)*
*سوال 59:*
قربانی کا وقت کب سے لے کر کب تک ہوتا ہے ؟
*جواب :*
قربانی کا وقت 10ذی الحجہ کے طلوعِ صبحِ صادق سے 12 ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب تک ہوتا ہے (یعنی تین دن اور دو راتیں).
ان دنوں کو ایامِ نحر کہتے ہیں.
*(ردالمحتار علی الدر المختار جلد 9 صفحہ 520، 527، 528، 529 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
*سوال 60:*
کیا 13 ذی الحجہ کو قربانی کی جا سکتی ہے ؟
*جواب :*
چونکہ قربانی کے دن تین (یعنی 10، 11 اور 12 ذی الحجہ) ہیں لہذا 13 ذی الحجہ کو قربانی کرنا جائز نہیں ہے، اگر کسی نے 13 ذی الحجہ کو قربانی کی تو قربانی نہیں ہوگی.
*(سنن الکبری للبیہقی جلد 14 صفحہ 248 دارالفکر بیروت، الھدایہ جلد 4 صفحہ 446 مکتبہ رحمانیہ لاہور، البنایہ علی الھدایہ جلد 11 صفحہ 29، 31 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ، فتاوی رضویہ جلد 20 صفحہ 354 رضا فاؤنڈیشن لاہور، فتاوی فقیہِ ملت جلد 2 صفحہ 243 شبیر برادرز لاہور)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
14/07/2020
03068209672
No comments:
Post a Comment