اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
=====================
🔹سُوال : جِنّ کی آئندہ کی بتائی ہوئی غیب کی خبر پر یقین کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
======================
📚 الجواب بعون الملک الوھاب
✍ نہیں کر سکتے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ حاضِرات کرکے مُوَکَّلَان جِنّ سے (آئندہ کی باتیں ) پوچھتے ہیں ، فُلاں مقدمہ میں کیا ہوگا ؟ فُلاں کام کا انجام کیا ہوگا ؟یہ حرام ہے ۔ ‘‘ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جِنّ غیب سے نِرے ( یعنی مکمَّل طور پر) جاہِل ہیں ۔ ان سے آئندہ کی بات پوچھنی عَقلاً حماقت اور شرعاً حرام اور ان کی غیب دانی کا اِعتِقاد ہو تو(یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ جِنّ کو علمِ غیب ہے یہ ) کُفرہے ۔ (فتاویٰ افریقہ، ص۱۷۸) جِنّات کو ایک سال تک حضرتِ سیِّدُنا سُلَیمانعَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی وفاتِ ظاہِری کا علم نہ ہو سکا ۔ چُنانچِہ اللّٰہُ عالِمُ الْغَیبجلَّ جَلَا لُہٗ کی سچّی کتاب قراٰنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے :
فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوْا فِی الْعَذَابِ الْمُهِیْنِؕ(۱۴) (پ۲۲ سبا۱۴)
ترجَمۂ کنز الایمان : پھر جب سلیمان ( عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) زمین پر آیا، جنوّں کی حقیقت کُھل گئی ۔ اگر غیب جانتے ہوتے تو اِس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے ۔
مذکورہ بالا آیتِ کریمہ سے ثابِت ہوا کہ جِنّات علمِ غیب نہیں جانتے ۔
📚کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب۔رسالہ ۔دعوت اسلامی
✍ کتبہ۔حضرت مولانا محمد عمران علی نعمانی رضوی قادری صاحب قبلہ
📞9773617995📞
🔘 المشتھر ۔فلاح دارین گروپ۔
علماۓ اہلسنت کیلۓ جواٸن ہونے کیلۓ رابطہ کریں 👇
📲9773617995📱
No comments:
Post a Comment