📚قراٰنِ پاک کی توہین کی تقریباً42مثالیں 📚
<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<
{1} قراٰنِ کریم یا مسجِد یا اِسی طرح کی وہ چیزیں جو شرعاً معظَّم (دینی شِعار)ہیں ان کی جس نے توہین کی اُس نے کفر کیا ۔ (مِنَحُ الرَّوض الازھرللقاری ص۴۵۷)
{2}قراٰنِ مجید کی کسی آیت کا مذاق اُڑانا کفر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۵۸)
{3}جان بوجھ کر قراٰنِ پاک کو زمین پر پھینکناکُفر ہے ۔ (فتاوٰی امجدیہ ج۴ص۴۴۱)
{4}جس نے دف یا کسی باجے کے ساتھ قرآن شریف پڑھا اُس نے کفر کیا ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۵۶)
{5} اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کسی وعدے یا {6}وعید کو جُھٹلائے وہ کافر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۵۶)
{7}جس نے بطورِتوہین قرآنِ مُبین پر پاؤں رکھا وہ کافر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص ۴۵۷)
{8}جس شخص سے کہا گیاتُو قرآن شریفکیوں نہیں پڑھتا ؟یا زِیادہ قراءت کیوں نہیں کرتا ؟اِس نے جواب میں تَحقیر اً کہا : ’’ میرا دل بھر گیا ‘‘ یا کہا : {9} ’’ مجھے ناپسند ہے ‘‘ یہ کہنا کفر ہے ۔ (ایضاً )
{10}جس نے دوسرے سے کہا : ’’ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚسے ہنڈیا پکاؤ ۔ ‘‘ اُس نے کفر کیا ۔ کیونکہ اس نے اس سے مذاق کا ارادہ کیا، تَبَرُّک کا نہیں ۔ (اَیضاً ص ۴۵۹)یہ حکم اس صورت میں ہے جب اس سے مذاق کا ارادہ ہو تَبَرُّک کا نہیں ۔
{11}جس نے قرآنِ کریم پڑھنے کا مذاق اُڑایا اُس نے کُفر کیا البتّہ اگر قاری یا اُس کی آواز و لہجے کا مذاق اُڑایا تو کفر نہیں ۔ (اَیضاً ص ۴۵۸)
{12}جس نے بَہُت زیادہ تلاوتِ قرآنِ مجیدکرنے والے سے کہا : ’’ تو نے قرآن شریف یا فُلاں سورت کا گَرِیبان پکڑ لیا ہے ۔ ‘‘ اس نے کفر کیا ۔ (اَیضاً ص ۴۵۹)
{13} کسی شخص کو نَمازِ با جماعت کی طرف بُلایا گیا، اُس نے کہا : میں تو تنہا پڑھوں گا کیونکہ قراٰنِ پاک میں ہے ، اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی ۔ یعنی اس نے تَنْھٰی سے اُردو والا ’’ تنہا ‘‘ مُراد لیا، ایسا کہنا کفر ہے ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۹ ص ۱۸۲ )
} نَجاست کے قریب پھینک دیا تو کافر ہے ۔
{21}جوشخص قرآنِ مجید کو ناقِص کہے وہ کافر ہے ۔ (فتاویٰ امجدیہ ج۴ ص ۴۴۲)
{22}اگر کوئی قرآنِ عظیم میں موجود انبِیاء کے واقِعات یا{23} رسولوں کے مُعجِزات کا اِنکار کرے یا {24}قرآنِ کریم میں جو چِیونٹیوں اور{25}ہُدہُد کے کلام کرنے کا تذکِرہ ہے اس میں شک کرے یا {26}حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہعَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور جادوگروں کے قصّے {27} واقعۂ اَسْرٰی (مسجد حرام سے مسجدِ اقصٰی تک ) {28}اَصحابِ فیل اور{29}ان پر حملہ کرنے والے اَبابِیل پرندوں کے واقِعات {30 }اَصحابِ کَہْف کا قصّہ {31 }حضرت سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے آگ میں ڈالے جانے کا واقِعہ وغیرہ وغیرہ قِصَصِ قرآن(یعنی قراٰنِ پاک میں بیان کردہ قِصّوں ) کے سچّاہونے میں شک کرے وہ کافِرہے ۔ جب کہ اصل واقِعے کے وُجُود ہی کا انکار کرے ۔ البتّہ اس کی کوئی ایسی تفصیل جو قرآنِ پاک میں صَراحت سے (یعنی صاف صاف) مذکور نہیں ہے اس کے انکار پر حکمِ کفر نہیں ہے ۔
{32} ’’ آیات و احادیث کچھ نہیں ‘‘ کہنے والا کافر و مُرتَدہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۳ ص ۶۵۴)
{33} قرآنِ کریم میں جو ملائکہ {34}جِنّات اور{35} شیاطین کے واقِعات ہیں ان کو ’’ خَیالی کہانیاں ‘‘ کہنے والاکافر ہے ۔
{36}قرآنِ مجید میں جو کسی ایک لفظ{37}ایک حَرف یا {38} ایک نُقطے کی کمی بیشی کا بھی قائل ہے یقینا کافر و مُرتَد ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ مخرَّجہ ج۱۱ ص۶۹۱ماخوذاً)
{39} اگرکوئی یہ دعویٰ کرے کہ قرآنِ پاک میں جو کچھ ہے ان میں بعض سے بعض یقینا ٹکراتا ہے تو وہ کافر ہے ۔ اگر ناسخ و منسوخ کے سبب کہتا ہے تو تاویل ہے اور اگر نقص یعنی خامی نکالتا ہے تو کافر ۔
{40} اگر کوئی قرآنِ پاک کے مُعجزہ ہونے میں شک کرے یا {41} اس کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازِل کئے جانے میں شک کرے تو کافِر ہے ۔
{42}اگر کوئی یہ کہے کہ ِاس زمانے میں پڑھے لکھے لوگ مل جُل کر کوشِش کریں تو قرآنِ کریم کی مِثل یا قرآنِ عظیم سے بہتر کتاب لاسکتے ہیں تو وہ کافِر ہے ۔
📚کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب۔رسالہ ۔دعوت اسلامی
✍ کتبہ۔حضرت مولانا محمد عمران علی نعمانی رضوی قادری صاحب قبلہ
📞9773617995📞
🔘 المشتھر ۔فلاح دارین گروپ۔
علماۓ اہلسنت کیلۓ جواٸن ہونے کیلۓ رابطہ کریں 👇
📲9773617995📱
No comments:
Post a Comment