*🌹سگائی میں لڑکا لڑکی کو انگوٹھی پہنانے کا شرعی حکم؛🌹*
سلام مسنون
سوال ہے کی مختلف جگہ دیکھا گیا ہے کی سگائی میں لڑکا بھی آتا ہے اور وہ لڑکی کو انگوٹھی بھی پہناتا ہے ۔۔ایسا کرنا بطور شرع کیسا ہے ؟؟
*سائلہ: شبنم رضوی، کانپور*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اول : بعض لوگوں کا عقیدہ اورخیال ہے کہ ان انگوٹھیوں سے لڑکی اورلڑکے کے مابین محبت بڑھتی ہے اورخاوند اوربیوی کے تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے ، ایسا اعتقاد رکھنا جاہلی اعتقاد ہے اوروہ تعلق ہے جس کی نہ تو کوئی شرعی اصل دلیل ملتی ہے ۔
دوم : اس رسم میں غیرمسلم یھود ونصاری اور ھندوؤں وغیرہ سے مشابہت ہے ، یہ کسی بھی دور میں مسلمانوں کی عادات میں شامل نہیں رہی اورنہ ہی ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے بچنے کا بھی حکم دیا ہے۔
نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی عام اجنبی کے حکم میں ہیں، البتہ پیغام نکاح دینے والے کو شریعت نے ایک خاص مقصد کی وجہ سے صرف ایک نظر لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی ہے، اس لیے صرف دیکھنے کی حد تک اجازت ہے، ہاتھ لگانا اور چھونا جائز نہیں ہے،
لہٰذا منگنی کے موقع پر لڑکی کو انگوٹھی پہنانا اور لڑکی کا انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے
{"وما لا یکرہ النظر إلیہا من ذوات المحارم لا بأس أن یمسہا بلا حائل بلا شہوة إلا الأجنبیة فإنہ لا بأس بالنظر إلی وجہہا ویکرہ المس"}
*📗(فتاوی قاضی خان: ۳/ ۴۰۷)*
ویسے بھی منگنی کے موقع سے لڑکی کو انگوٹھی پہنانا محض ایک رسم ہے، شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب؛*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیـــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء ابـــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ٢٢ ذوالحجتہ الحرام ٠۴۴١ھ*
*سنی تبلیغی مشن خواتین گروپ؛*
*رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
سلام مسنون
سوال ہے کی مختلف جگہ دیکھا گیا ہے کی سگائی میں لڑکا بھی آتا ہے اور وہ لڑکی کو انگوٹھی بھی پہناتا ہے ۔۔ایسا کرنا بطور شرع کیسا ہے ؟؟
*سائلہ: شبنم رضوی، کانپور*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اول : بعض لوگوں کا عقیدہ اورخیال ہے کہ ان انگوٹھیوں سے لڑکی اورلڑکے کے مابین محبت بڑھتی ہے اورخاوند اوربیوی کے تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے ، ایسا اعتقاد رکھنا جاہلی اعتقاد ہے اوروہ تعلق ہے جس کی نہ تو کوئی شرعی اصل دلیل ملتی ہے ۔
دوم : اس رسم میں غیرمسلم یھود ونصاری اور ھندوؤں وغیرہ سے مشابہت ہے ، یہ کسی بھی دور میں مسلمانوں کی عادات میں شامل نہیں رہی اورنہ ہی ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے بچنے کا بھی حکم دیا ہے۔
نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی عام اجنبی کے حکم میں ہیں، البتہ پیغام نکاح دینے والے کو شریعت نے ایک خاص مقصد کی وجہ سے صرف ایک نظر لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی ہے، اس لیے صرف دیکھنے کی حد تک اجازت ہے، ہاتھ لگانا اور چھونا جائز نہیں ہے،
لہٰذا منگنی کے موقع پر لڑکی کو انگوٹھی پہنانا اور لڑکی کا انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے
{"وما لا یکرہ النظر إلیہا من ذوات المحارم لا بأس أن یمسہا بلا حائل بلا شہوة إلا الأجنبیة فإنہ لا بأس بالنظر إلی وجہہا ویکرہ المس"}
*📗(فتاوی قاضی خان: ۳/ ۴۰۷)*
ویسے بھی منگنی کے موقع سے لڑکی کو انگوٹھی پہنانا محض ایک رسم ہے، شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب؛*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیـــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء ابـــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ٢٢ ذوالحجتہ الحرام ٠۴۴١ھ*
*سنی تبلیغی مشن خواتین گروپ؛*
*رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
No comments:
Post a Comment