*🔸کیا ہر کام اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہوتا ہے🔸*
https://t.me/faizaneghaosokhaja
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کہ ۔۔۔۔۔
زید نے اپنے دوست بکر سے کہا۔
یہ چیزتمہیں نہیں مل سکتی۔
بکر نے جواب دیا ۔ اللہ چاہے گا تو مل جاٸیگی ۔
زید نے کہا ھر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ھوتا۔ کچھ کا موں میں بندوں کا بھی اختیار ھوتا ھے۔
سوال یہ ہیکہ زید کا یہ جواب کیساھے؟
*🌹ساٸل۔ عبداللطیف قادری باٸسی پورنیہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
*📝الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
صورت مذکورہ میں زید کا یہ کہنا "ہر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ہوتا کچھ کاموں میں بندوں کا بھی اختیار ہوتا ہے " بالکل درست وصحیح ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت وارادہ کے بغیر بھی کام ہوتا مثلاً کف رو معصیت وغیرہ برے افعال اللہ کی مرضی کے بغیر ہوتے ہیں-
📑جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*" وَ لَا یَرۡضٰی لِعِبَادِہِ الۡکُفۡرَ ۚ "*
اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں -اھ
*(📔 پ :23/ آیت:7/ سورۂ زمر )*
📃 اور شرح عقائد میں ہے
*" ان الارادۃ والمشیئۃ والتقدیر یتعلق بالکل والرضا والمحبۃ والامر لا یتعلق الا بالحسن دون القبیح "اھ*
*( 📕ص:67)*
⚜ اور بندوں کی طرف افعال کی نسبت بطریق کسب ہے -
📜جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*"لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ"*
یعنی اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برا کمایا "اھ
*(📓سورۂ بقرہ آیت 286)*
📄 اور دوسری جگہ ارشاد ہے
*"فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ "*
یعنی تمہارے ہاتھوں کی کمائی سے ہے "اھ
*( 📙سورۂ شوریٰ آیت 30)*
❣ ان کے علاوہ اور بھی دوسری آیات کریمہ میں صراحۃ کسب کی نسبت بندوں کے طرف ہے اور اللہ عز و جل خالق ہے
📃چنانچہ قرآن حکیم میں ہے
*" وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ "*
اللہ تمہارا بھی خالق ہے اور تمہارے اعمال کا بھی "اھ تو ان آیات کریمہ کا حاصل یہ ہوا
(1) اللہ تعالیٰ کفر و شرک سے راضی نہیں
(2) بندہ مجبور محض نہیں بلکہ وہ اپنے افعال کا کسب کرتا ہے
(3) اور جب وہ کسب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا خلق فرمادیتا ہے اللہ تعالیٰ نے کسب شر سے منع فرمادیا ہے اور بندے کو اس کی طاقت بھی دیدی ہے اس لئے بندہ جب کسب شر کرتا ہے تو اللہ اس پر اسے عذاب دیگا -
لہذا جو شخص بندے کو مجبور محض مانے وہ بد دین اور گمراہ و گمراہ گر ہے اہلسنت کے لوگوں پر واجب ہے کہ اس سے قطع تعلق کر لیں اس سے سلام و کلام نہ کریں اور اس سے دور رہیں -مزید تفصیل و تحقیق کے لئے سیدی اعلی حضرت محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی کا رسالہ مبارکہ "تقریر تدبیر "کا مطالعہ فرمائیں -اھ
*(📚 فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:2/ص:681/682)*
*🌹واللہ تعالیٰ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*🗓 ۱۸ اگست بروز اتوار ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919756464316
ا___________❣⚜❣__________
مفسرقرآن, محدث اہل سنت, مصلح قوم ملت, برق رضویت برگردن گمراہیت و وہابیت, حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمدیارخاں نعیمی علیہ الرحمہ اپنی کتاب *" اسرارالاحکام بانوارالقرآن صفحہ 127, 128"* پر تحریرفرماتے ہیں کہ :
"تقدیررب کے اس علم کا نام ہےجوعالم کے احوال کے متعلق ہے-
رب کو معلوم تھاکہ فلاں بندہ اپنی زندگی میں فلاں فلاں کام کرےگا, یہ اس کی تقدیر ہوئی-
اسی علم کو لوح محفوظ میں لکھ دیاگیا یہ اس کی تحریر ہوئی -پھر بندہ نے ویسےہی اعمال کئے جو اعمال نامہ میں لکھ لئے گئے, یہ تقدیرکا نتیجہ ہوا-
جیسے بندہ نیکی کرکےثواب کامستحق ہے ایسے ہی بدی کرکےعذاب کا بھی -
رب کے علم اور تحریر سے بندہ مجبور کیسے ہوگا... ؟ مجبور وہ جس سے بے ارادہ کچھ ہوجائے, جیسے رعشہ ( ہاتھ کانپنے کی بیماری وجہ سے )کی حرکت یابلاارادہ گرپڑنا, جوکام ارادے سے ہو وہ اختیاری کہلاتاہےاوربندہ مختار ہے - رب کے علم میں یہ تھاکہ بندہ اپنے اختیار و ارادے سے یہ کام کرےگا اسی کی تحریر ہوئی -رب نے نہ اس کا حکم دیا, نہ اس سے راضی ہوا-
تعجب ہے بے عقل کتاتو پتھر میں اور تم میں فرق کرلے, کہ اگر تم کتے کو پتھر سے مارو تو وہ تمھیں کاٹتاہے نہ کہ پتھرکو, اور تم عاقل ہوکر فرق نہ کرو اور یہ بھی محض کہنے کی بات ہے, ورنہ ظالم پر مقدمہ کیوں کرتے ہو. سمجھ لو وہ پتھر کی طرح مجبوراً ستارہاہے , پتھر پر کوئی مقدمہ نہیں کرتا- تم بھی ظالم سے بدلہ نہ لو
*واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب*
*✍🏻راقم الحروف : حضررت مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
https://t.me/faizaneghaosokhaja
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کہ ۔۔۔۔۔
زید نے اپنے دوست بکر سے کہا۔
یہ چیزتمہیں نہیں مل سکتی۔
بکر نے جواب دیا ۔ اللہ چاہے گا تو مل جاٸیگی ۔
زید نے کہا ھر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ھوتا۔ کچھ کا موں میں بندوں کا بھی اختیار ھوتا ھے۔
سوال یہ ہیکہ زید کا یہ جواب کیساھے؟
*🌹ساٸل۔ عبداللطیف قادری باٸسی پورنیہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
*📝الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
صورت مذکورہ میں زید کا یہ کہنا "ہر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ہوتا کچھ کاموں میں بندوں کا بھی اختیار ہوتا ہے " بالکل درست وصحیح ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت وارادہ کے بغیر بھی کام ہوتا مثلاً کف رو معصیت وغیرہ برے افعال اللہ کی مرضی کے بغیر ہوتے ہیں-
📑جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*" وَ لَا یَرۡضٰی لِعِبَادِہِ الۡکُفۡرَ ۚ "*
اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں -اھ
*(📔 پ :23/ آیت:7/ سورۂ زمر )*
📃 اور شرح عقائد میں ہے
*" ان الارادۃ والمشیئۃ والتقدیر یتعلق بالکل والرضا والمحبۃ والامر لا یتعلق الا بالحسن دون القبیح "اھ*
*( 📕ص:67)*
⚜ اور بندوں کی طرف افعال کی نسبت بطریق کسب ہے -
📜جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*"لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ"*
یعنی اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برا کمایا "اھ
*(📓سورۂ بقرہ آیت 286)*
📄 اور دوسری جگہ ارشاد ہے
*"فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ "*
یعنی تمہارے ہاتھوں کی کمائی سے ہے "اھ
*( 📙سورۂ شوریٰ آیت 30)*
❣ ان کے علاوہ اور بھی دوسری آیات کریمہ میں صراحۃ کسب کی نسبت بندوں کے طرف ہے اور اللہ عز و جل خالق ہے
📃چنانچہ قرآن حکیم میں ہے
*" وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ "*
اللہ تمہارا بھی خالق ہے اور تمہارے اعمال کا بھی "اھ تو ان آیات کریمہ کا حاصل یہ ہوا
(1) اللہ تعالیٰ کفر و شرک سے راضی نہیں
(2) بندہ مجبور محض نہیں بلکہ وہ اپنے افعال کا کسب کرتا ہے
(3) اور جب وہ کسب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا خلق فرمادیتا ہے اللہ تعالیٰ نے کسب شر سے منع فرمادیا ہے اور بندے کو اس کی طاقت بھی دیدی ہے اس لئے بندہ جب کسب شر کرتا ہے تو اللہ اس پر اسے عذاب دیگا -
لہذا جو شخص بندے کو مجبور محض مانے وہ بد دین اور گمراہ و گمراہ گر ہے اہلسنت کے لوگوں پر واجب ہے کہ اس سے قطع تعلق کر لیں اس سے سلام و کلام نہ کریں اور اس سے دور رہیں -مزید تفصیل و تحقیق کے لئے سیدی اعلی حضرت محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی کا رسالہ مبارکہ "تقریر تدبیر "کا مطالعہ فرمائیں -اھ
*(📚 فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:2/ص:681/682)*
*🌹واللہ تعالیٰ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*🗓 ۱۸ اگست بروز اتوار ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919756464316
ا___________❣⚜❣__________
مفسرقرآن, محدث اہل سنت, مصلح قوم ملت, برق رضویت برگردن گمراہیت و وہابیت, حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمدیارخاں نعیمی علیہ الرحمہ اپنی کتاب *" اسرارالاحکام بانوارالقرآن صفحہ 127, 128"* پر تحریرفرماتے ہیں کہ :
"تقدیررب کے اس علم کا نام ہےجوعالم کے احوال کے متعلق ہے-
رب کو معلوم تھاکہ فلاں بندہ اپنی زندگی میں فلاں فلاں کام کرےگا, یہ اس کی تقدیر ہوئی-
اسی علم کو لوح محفوظ میں لکھ دیاگیا یہ اس کی تحریر ہوئی -پھر بندہ نے ویسےہی اعمال کئے جو اعمال نامہ میں لکھ لئے گئے, یہ تقدیرکا نتیجہ ہوا-
جیسے بندہ نیکی کرکےثواب کامستحق ہے ایسے ہی بدی کرکےعذاب کا بھی -
رب کے علم اور تحریر سے بندہ مجبور کیسے ہوگا... ؟ مجبور وہ جس سے بے ارادہ کچھ ہوجائے, جیسے رعشہ ( ہاتھ کانپنے کی بیماری وجہ سے )کی حرکت یابلاارادہ گرپڑنا, جوکام ارادے سے ہو وہ اختیاری کہلاتاہےاوربندہ مختار ہے - رب کے علم میں یہ تھاکہ بندہ اپنے اختیار و ارادے سے یہ کام کرےگا اسی کی تحریر ہوئی -رب نے نہ اس کا حکم دیا, نہ اس سے راضی ہوا-
تعجب ہے بے عقل کتاتو پتھر میں اور تم میں فرق کرلے, کہ اگر تم کتے کو پتھر سے مارو تو وہ تمھیں کاٹتاہے نہ کہ پتھرکو, اور تم عاقل ہوکر فرق نہ کرو اور یہ بھی محض کہنے کی بات ہے, ورنہ ظالم پر مقدمہ کیوں کرتے ہو. سمجھ لو وہ پتھر کی طرح مجبوراً ستارہاہے , پتھر پر کوئی مقدمہ نہیں کرتا- تم بھی ظالم سے بدلہ نہ لو
*واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب*
*✍🏻راقم الحروف : حضررت مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
No comments:
Post a Comment