﷽
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ایک شب فلک اول کے ملائکہ جمع ہو کر میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپؒ کے ہمراہ عبادت کرنا چاہتے ہیں، میں نے اُن سے کہا کہ میری زبان میں طاقت نہیں جس سے میں ذکرِ الہی کر سکوں ۔ لیکن اس کے باوجود رفتہ رفتہ ساتوں آسمان کے ملائکہ میرے پاس جمع ہوگئے۔اور سب سے وہی خواہش ظاہر کی جو فلک اول کے فرشتوں نے کی تھی۔اور میں نے سب کو پہلے ہی جیسا جواب دیا۔ اور جب پوچھا کہ ذکرِ الہی کی طاقت آپ میں کب تک پیدا ہو گی تو میں نے کہا کہ قیامت میں جب سزا و جزا ختم ہو جائیں گے اور طواف عرش کرتا ہوا اللہ اللہ کہہ رہا ہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ کچھ عرصہ سے نماز میں مجھے خیال آتا ہے کہ میرا قلب مشرک ہے اور اس کو زنار کی ضرورت ہے۔
حضرت بایزید بسطامی رح
فرمایا کہ خدا شناسی کے بعد میں نے خدا کو اپنے لئے کافی سمجھ لیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مجھے یہ مرتبہ پہلے حاصل ہوا کہ جس عضو کو رجوع الا اللہ پایا تو اس سے کنارہ کش ہر کر دوسرے عضو سے کام نکالا،
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے خدا سے سوائے خدا کہ کچھ طلب نہیں کیا اور فرمایا کہ مخلوق نے مجموعی طور پر جتنا خدا کو یاد کیا ہے میں نے تنہا یاد کیا ہے۔ جس کی وجہ سے خدا نے مجھکو یاد فرمایا اور اپنی معرفت سے مجھکو حیات نو عطا کردی۔۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مغرور اِس کو کہتے ہیں جو دوسروں کو کم تر تصورکرے اور مغرور کو کبھی معرفت حاصل نہیں ہوتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک مرتبہ حضرت بایزید ؒ کہیں تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک ارادت مند آپؒ کے تقشِ پا پر قدم رکھ کر چلتے ہوئے کہنے لگا مرشد کے نقشِ قدم پر چلنا اسکو کہتے ہیں۔ پھر اِسی مرید نے استدعا کی کہ مجھے اپنی پوستین کا ایک ٹکڑا عنایت فرما دیں۔ تاکہ مجھے بھی برکت حاصل ہو سکے۔ آپؒ نے فرمایا اس وقت تک میری کھال بھی سودمند نہیں جب تک مجھ جیسا عمل نہ ہو۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک شب حضرت بایزیدؒ کو عبادت میں لذت محسوس نہ ہوئی تو خادم سے فرمایا دیکھو گھر میں کیا چیز موجود ہے۔ چنانچہ انگور کا ایک خوشہ نکلا تو آپؒ نے فرمایا یہ کسی کو دے دو۔ اس کے بعد آپؒ کے اوپر انوار کی بارش ہونے لگی اور ذکر و شغل میں لذت محسوس ہونے لگی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا اگر میں اعلیٰ مجاہدات کا ذکر کروں تو تمہارے فہم سے بالاتر ہے لیکن میرا معمولی مجاہدہ یہ ہے کہ ایک دن میں نے اپنے نفس کو عبادت کے لئے آمادہ کرنا چاہا تو وہ منحرف ہوگیا لیکن میں نے بھی اُسے سزا کےطور پر پورے ایک سال تک پانی سے محروم رکھا اور کہا تم عبادت کے لئے تیار ہوجاو ورنہ اسی طرح پیاس سے تڑپاتا رہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ سے روایت ہے آپؒ نے فرمایا کہ درویش کا بغیر مراقبہ کے چلنا نشانِ غفلت ہے ۔یعنی چلتے وقت بھی قدموں کے ساتھ اللہ ھو کہے، ایک قدم اُٹھائے تو (اللہ) اور دوسرے کو اُٹھائے تو ھو کہے۔آپؒ فرماتے ہیں جو کچھ حاصل ہوتا ہے وہ دو قدموں میں ہی حاصل ہوتا ہے، کیونکہ ایک قدم اپنے حصہ کی تلاش کے لئے رکھا جاتا ہے اور دوسرا اللہ تعالی کے حکم کے مطابق رکھا جاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ساری عمر میری یہی تمنا رہی کہ ایک نماز تو ایسی ادا کروں کہ جو خداوند تعالی کے شایانِ شان ہو۔لیکن افسوس میں ایسا نہ کر سکا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص حضرت بایزید ؒ کی ذیارت کو آیا اور جب واپس جانے لگا تو کہنے لگا کہ میں نے آپؒ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی۔حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ تم نے اپنے قیام کے دوران میرا کوئی عمل خلافِ سنت دیکھا ؟ تو اُس شخص نے نفی میں جواب دیا ۔
پھر آپؒ نے فرمایا اس سے بڑھ کر اور کیا کرامت چاہتے ہو ؟
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ فرماتے ہیں محبت یہ ہے کہ بندہ اپنی بہت ذیادہ عبادت کو بلکل معمولی سمجھے اور دوست کی تھوڑی سی عطا کو بہت ذیادہ جانے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے خود فرمایا ہے کہ محبت میں سالک کو چاہئے کہ وہ اپنے (عمل و نفاق) کے بہت کچھ کو کم سمجھے اور محبوب کی جانب سے تھوڑی سی عطا کو ذیادہ تصور کرے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک شخص بایزید ؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے بایزید مجھکو اللہ تعالی نے ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جس تک دنیا کے کسی آدمی کی رسائی نہیں آپؒ نے پوچھا آخر وہ کیا اور کیسا مقام ہے۔ تو اُس شخص نے کہا عرش سے فرش تک جو کچھ بھی ہئ سب میرے لئے مسخر ہے ۔ اس پر بایزید ؒ نے فرمایا یہ تو سب سے کم تر درجہ ہے۔ جس سے اہلَ معرفت سرفراز ہوتے ہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کامل وہی ہے جو آتشِ محبت میں جلتا رہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اگر اللہ تعالی مجھے جہنم میں جھونک دے اور میں صبر کر لوں تب بھی اس کی محبت کا حق ادا نہیں ہوتا اور اللہ تعالی مجھکو پوری کائینات بخش دے تب بھی اُس کی رحمت کے مقابلے میں قلیل ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کا ادنیٰ مقام یہ ہے کہ صفات خداوندی کا مظہر ہو
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ نے مجھے وہ مقام عطا کیا ہے کہ کل کائینات کو اپنی اُنگلیوں کے درمیان دیکھتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک ر ات صبح تک اپنے قلب کی جستجو کرتا رہا لیکن نہیں ملا اورصبح
کو یہ ندائے غیبی آئی کہ تجھے دل سے کیا غرض تو ہمارے سوا کسی کو تلاش نہ کر
حضرت بایزید بسطامی ؒ
مجھے خدائی بارگاہ سے حیرت و ہیبت کے علاوہ کچھ نہ مل سکا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تیس سال تک اللہ تعالی میرا آئینہ بنا رہا لیکن اب میں کود آئینہ بن گیا ہوں اس لئے کہ میں نے اُس کی یاد میں خود کو بھی اس طرح فراموش کردیا ہے
کہ اب اللہ تعالی میری زبان بن چکا ہے یعنی میری زبان سے نکلنے والے کلمات گویا زبانِ خداوندی سے عطا ہوتے ہیں اور میرا وجود درمیان سے ختم ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
چالیس سال میں نے مخلوق کو نصیحت کرنے میں گزارے لیکن سب بے سود ثابت ہوا اور جب رضائے خداوندی ہوئی تو میری نصیحت کے بغیر ہی لوگ سیدھے رستے پر آگئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
خدا نے مجھے اپنی خوشی سے اپنے دیدار سے مشرف فرمایا اس لئے کہ بندہ ہونے کی حیثیت سے کس طرح اس کے دیدار کی تمنا کر سکتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
پوری دنیا کے بزرگ معمولی سی چیزوں پر ہی خدا سے راضی ہو گئے لیکن میں نے راضی ہونے کے بجائے خود کو اُس پر قربان کردیا ہے اور مجھے وہ اوصاف حاصل ہوئے کہ اگر میں ان میں سے ایک دانہ کے برابر بھی سامنے لے آوں تو نظامِ عالم برہم ہو جائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
کسی نے ایک ایسے شخص کو مرنے کو بعد دیکھ اجو اعمالِ صالحہ سے بہت دور تھا اور پوچھا کہ تیرا کیا حال ہے؟ تو اس نے کہا کہ اگرچہ میں بہت گناہگار انسان تھا مگر اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا ۔ پوچھا گیا کہ کس وجہ سے بخشش ہوئی توجواب ملا کہ ایک روز حضرت بایزید ؒ اپنے رب کے حضور دعا مانگ رہے تھے اور میں نے اُنکی دعا میں آمین کہا ۔ لہٰذا اُن کی دعا کی بدولت مجھے بھی بخش دیا گیا۔
حضرت بایزیدؒ ایک مرتبہ ذکر کے دوران روحانی انداز میں آسمانوں پر پہنچے تو فرشتوں کی تسبیح سنی جس کی نورانی شعائیں دور تک گئیں مگر جس وقت حضرت بایزیدؒ نے تسبیح کی تو اس کے نور سے تمام آسمان جگمگا اُٹھا اور آپؒ کی ایک تسبیح تمام فرشتوں کی تسبیح پر غالب آگئی۔
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا کہ مجھ پر اُس وقت تک اللہ تعالی کے قرب کا دروازہ نہیں کھلا جب تک نیند کا دروازہ بند نہ ہوا۔
حضرت بایزید نے فرمایا کہ اسلام میں شریعت کی پابندی کے بغیر کوئی چارہ نہیں
حضرت بایزید سے لوگوں نے پوچھا آپ نے جو کچھ پایا کس طرح پایا؟
آپؒ نے جواب دیا کہ ظاہر اور باطن میں یکساں رہ کر۔
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا میں نے تیس سال مجاہدے میں گزارے اور اس عرصہ میں کسی چیز کو اپنے اوپر ایسا سخت نہ پایا جیسا کہ علم اور اُس پر عمل کو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے معرفت کیسے حاصل کی تو آپؒ نے جواب دیا '' بھوکے پیٹ اور ننگے بدن سے''
حضرت بایزید بسطامیؒ ایک روز ایک امام کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو امام نے آپ سے پوچھا کہ اے شیخ آپ کوئی کسب نہیں کرتے نہ ہی کسی سے سوال کرتے ہیں تو آپ کھاتے کہاں سے ہیں؟
آپؒ نے فرمایا ٹھہرو میں نماز کا اعادہ کر لوں، کیونکہ جو شخص روزی دینے والے کو نہیں جانتا اُس کے پیچھے ادا کرنا جائز نہیں۔
حضرت بایزید ؒ سے لوگوں نے پوچھا کہ امیر کون ہوتا ہے ؟
آپؒ نے جواب دیا امیر وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہ ہو اور اللہ تعالی کا اختیار اسُ کا اختیار ہو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ حج پر روانہ ہوئے اور چند منزلیں طے کرنے کے بعد واپس آگئے اور جب لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ راستے میں مجھے ایک حبشی مل گیا اور اُس نے مجھے اصرار کے ساتھ کہا کہ خدا کو بسطام میں چھوڑ کر کہاں جاتا ہے ؟ چنانچہ میں واپس آگیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ مسجد میں داخلے سے قبل دروازے میں کھڑے ہو کر گریہ و زاری کرتے رہتے تھے اور جب وجہ دریافت کی جاتی تو فرماتے کہ میں خود کو حائضہ عورت کی طرح نجس تصور کر کے روتا ہوں کہ کہیں میرے داخلے سے مسجد نجس نہ ہو جائے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عورتیں مجھ سے اس لئے افضل ہیں کہ وہ ماہواری کے بعد غسل کر کے پاک و صاف ہو جاتی ہیں لیکن میری تمام عمر غسل کرتے بیت گئی مگر پاکی حاصل نہ ہو سکی۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف وصال الٰہی کے سوا اور کسی بات سے خوش نہیں ہوتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک بندے کے واسطے بجز اِسکے کہ ہیچ ہو (یعنی زہد،علم، عمل کا کوئی غرور اس میں نہ ہو) اور کوئی بات بہتر نہیں ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
جب عاشق چپ ہوتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ خدا سے بات کر رہا ہے، جن آنکھوں کو بند کرتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ دیدارِ حق میں گم ہے، اور سر بازانو ہونے کے وقت اسکی خواہش ہوتی ہے کہ صور پھوکنے تک سر نہ اُٹھائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی کا کونسا اسم، اسمِ اعظم نہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ سے حضرت احمدؒ نے سوال کیا کہ میں نے آپؒ کے مکان کے سامنے شیطان کو پھانسی پر لٹکے دیکھا ہے وہ کیا چیز ہے ؟
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا میں نے اُس سے وعدہ لیا تھا کہ کبھی بسطام میں داخل نہ ہوگا لیکن وہ وعدہ خلافی کرتے ہوئے ایک شخص کو فریب دینے کے لئے بسطام میں آگیا۔ اور اسی کی سزا میں میں نے اسے پھانسی پر لٹکا دیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں سردیوں کی رات میں گدڑی اوڑھے ہوئے ایک جنگل میں سویا ہوا تھا۔ کہ مجھے غسل کی حاجت پیش آگئی۔ لیکن شدت سردی کی وجہ سے میرے نفس میں کاہلی پیدا ہوگئی۔مگر میں نے بھی گدڑی اوڑھے ہوئے یک بستہ پانی سے غسل کر کے صبح تک وہی بھیگی ہوئی گدڑی اِس نیت سے اوڑھے رکھی کی کاہلی کے جرم میں نفس کو اور بھی ذیادہ سردی کا سامنا کرنا پڑے۔اور اُس دن سے یہ معمول بنا لیا کہ دن میں ستر مرتبہ غسل کرتا ہوں اور ہر مرتبہ بے ہوش ہوجاتا ہوں۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا پوری زندگی میں مجھ سے ایک بھی نیک کام ہو جاتا تو میں خوف ذدہ نہ رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ روز محشر یہ سوال کیا جائے کہ تو نے فلاں کام کیوں کیا تو میں اس کو بہتر تصور کرتا ہوں کہ پوچھا جائے کہ تو نے فلاں کام کیوں نہ کیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی فقط میلانِ قلب کو دیکھتا ہے۔ اگر یہ حالت ہو جائے تو وظیفہ اپنے اثر سے ہمکنار ہوجاتا ہے۔اور اس میں زمانی تقدیم اور تاخیر نہیں ہوتی۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک اپنی ظاہرہ حالت کو درست کرے تو رقتِ قلب خدا کی طرف سے مل جاتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک کے دل میں عجز و نیاز ہو تو سمجھ لو اُس نے اپنا پیغام اللہ تعالی کو پہنچا دیا
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر گریہ کی کیفیت ہوجائے تو اجابت فوراَ ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اللہ تعالی کو خواہ کسی نام سے پکارا جائے مگر پکارنے کا انداز درست ہونا چاہئے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حضرت بایزیدؒ کو اُنکی وفات کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا آپ کا کیا حال ہے ؟
بایزیدؒ نے فرمایا مجھے اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گیا۔ اللہ تعالی نے پوچھا '' اے پیرچہ آوری'' (اے بوڑھے کیا لایا ہے؟)
میں نے کہا فقیر جب بادشاہ کے دربار میں ائے تو اسے یہ نہیں کہا کرتے کہ تو کیا لایا بلکہ کہتے ہیں کہ تو کیا مانگتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
بندہ جب حجاب میں ہوتا ہے یعنی جب اسکی دل کی آنکھ بند ہوتی ہے تو اس وقت اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ میں سب سے ذیادہ اندھیرا ہوتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جب بندہ مکاشف ہوجاتا ہے تو تمام چیزیں اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ بن جاتی ہیں
حضرت بایزید بسطامیؒ
وہ بندہ جس کے لئے جہان کی ہر چیز اللہ تعالی کی قربت و محبت اور انس و خلوت کا باعث نہیں بنتی تو وہ اللہ تعالی کی دوستی کے ذروں سے بھی کہیں دور ہوتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
حرم وہ جگہ نہی جہاں مجاہدہ ہوتا ہے بلکہ حرم وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالی کا مشاہدہ اور اُسکی تعظیم ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
سچا ولی وہ ہوتا ہے جو نفس کا بندہ نہ ہوا اور صبر و تحمل کے ساتھ خداوند تعالیٰ کے ساتھ اوامر و نواہی کی تعمیل کرے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو شخص اتباع سنت کے بغیر خود کو صاحب طریقت کہتا ہے وہ کاذب ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو خدا سے محبت کرتا ہے تو وہ خدائے یکتا کی طرح یکتا ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حق تعالی نے اپنی مخلوق کو اپنے عشاق پر چھوڑ رکھا ہے تاکہ مخلوق اُنہیں تنگ کرے۔اور اللہ تعالی یہ نہیں چاہتا کہ مخلوق اس کے ولی کو پہچان سکے
حضرت بایزید بسطامیؒ
میں نے توبہ کی اور توبہ کرنے سے بھی توبہ کی کیونکہ توبہ کرنے والا اپنا وجود مان کر توبہ کرتا ہے اور اس مقام پر اپنے وجود کا ثابت کرنا بھی شرک ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
عشاق اور اہل عقیدت کے دلوں میں جنت کا کبھی خیال بھی نہیں گزرتا کیونکہ وہ اپنے محبوب کے پردہ محبت میں محجوب ہیں
حضرت بایزید بسطامیؒ
کوئی گناہ تم کو اتنا نقصان نہیں پہنچاتا جتنا ایک مسلم بھائی کو بے عزت کرنے سے پہنچتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جو خدا کتوں اور بلیوں کو رزق دیا ہے کیا وہ بایزید کو رزق نہیں دے سکتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃ اولیاء
اگر خدا وند تعالی تمام مخلوق کے عوض مجھے دوزخ میں ڈال دے تو کوئی حرفِ شکایت زبان پر نہ لاوں گا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
حضرت بایزید کو لوگوں سے سات مرتبہ شہر سے نکالا کیونکہ آپ سفر سے بسطام واپس آئے اور ایسے علوم میں گفتگو کی جس سے شہر کے لوگ نا آشنا تھے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ایک مرتبہ حضرت با یزید ؒ کو شہر بسطام سے نکال دیا گیا تو آپ نے وجہ دریافت کی۔ لوگوں نے جواب دیا کہ تم اچھے آدمی نہیں ہو اس لئے تم کو شہر سے نکالا۔ آپؒ نے فرمایا کہ کتنا اچھا ہے وہ شہر جس کا برا آدمی میں ہوں،
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
میں نے تمام ہاتھوں سے اللہ تعالی کو ڈھونڈا مگر جب تک مصیبت کے ہاتھ سے نا ڈھونڈا نہ ملا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جب تک دل میں تکبر ہے اس وقت تک کوئی شخص قرب الہٰی کی بو بھی نہیں پا سکتا، اور کمالات ِ تصوف تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مجھ سے بذریعہ الہام اللہ تعالی نے فرمایا کہ عبادت و خدمت تو بہت ہے لیکن اگر تو ہماری ملاقات کا متمنی ہے تو ہماری بارگاہ میں وہ شے بھیج جو ہمارے خزانے میں نہ ہو۔ آپ نے سوال کیا وہ کونسی شے ہےِ؟
اللہ تعالی نے فرمایا کہ عجز و انکساری اور ذلت و غم حاصل کر کیونکہ ہمارا خزانہ اِن چیزوں سے خالی ہے اور ان کو حاصل کرنے والے ہمارا قرب حاصل کر لیتے ہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ایک مرتبہ ایک مرید نے عرض کی کہ مجھے اس پر حیرت ہوتی ہے کہ خدا کو جانتے ہوئے بھی کوئی شخص عبادت نہیں کرتا ۔ حضرت بایزید ؒ نے فرمایا مجھے اس بندے پر حیرت ہوتی ہے جو خدا کو پہچاننے کے بعد عبادت کرتا ہے۔ یعنی یہ حیرت ہے کہ خدا کو پہچان کر ہوش میں کیسے رہتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
آپ نے فرمایا جس کام کو میں سب سے موخر سمجھتا تھا وہ سب سے مقدم نکلا اور وہ والدہ کی رضا تھی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! گو میں نے اپنے نزدیک بہت ہی نیک کام انجام دئے لیکن وہ تیری بارگاہ میں قبولیت کے ہر گز قابل نہیں ، لہٰذا اُن کو نظر انداز فرما کر صرف اپنے رحم و کرم سے میری مغفرت فرما دے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! نہ تجھے کسی سبب کی حاجت اور نہ قبولیت کے لئے کسی عبادت کی، اور نہ تیرے یہاں کی رسم ہے کہ کثرتِ گناہ کی بناء پر گنہگاروں کو کسی طرح معاف ہی نہ کرے گا۔ تجھے کلی اختیار ہے جسے چاہے معاف کر کے اپنے قرب سے نواز دے۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! میرا شمار تو اُن آتش پرستوں میں کر لے جو ستر سال آتش پرستی میں مبتلا رہے اور آخری عمر میں صحرائے گمراہی سے نکل کر وادیِ ہدایت میں پہنچے اور اسلام میں شامل ہو کر اُن میں تیرا نام لینے کا ذوق پیدا ہوگیا۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! میں اپنی عبادت و ریاضت پر نازاں نہیں ہوں بلکہ یہ بات قابلِ فخر ہے کہ تو نے اپنے احکامات کی بجا آوری کے لئے قوت و طاقت عطا کر کے خلعتِ بزرگی سے سرفراز کیا۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! قلب کے لئے بہترین شے تیرا لہام ہے اور غیب کی راہوں میں سب سے افضل تیرا نور ہے، اور سب سے عمدہ حالت وہ حالت ہے جس کا انکشاف مخلوق کے لئے دشوار رہے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! تیرے ہی فضل نے مجھے تجھ سے روشناس کیا اور میں تجھ پر ناز کرتا ہوں
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ میں علم و زہد نہیں چاہتا اپنے رموز مجھ پر آشکار فرما دے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مجھے قربِ خداوندی تو حاصل ہوا لیکن اُس کے محبوب کے قرب تک رسائی حاصل نہ ہو سکی۔ کیونکہ یہ امر واقعہ ہے کہ اللہ تعالی تو ہر بندے کے ہمراہ اور قریب ہے اور ہر بندہ اپنے معیار کے مطابق اُسکا مشاہدہ کر سکتا ہے،لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اُسی وقت نصیب ہو سکتی ہے جب لا الہ الا اللہ کی منزل سے گزر جائے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ولایت کی انتہا نبوت کی ابتدا ہوا کرتی ہے لیکن نبوت کی کوئی انتہا نہیں۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
لوگ مجھے اپنے جیسا خیال کرتے ہیں حالانکہ عالمِ غیب میں میرے اوصاف کا مشاہدہ کر لیں تو مر جائیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اللہ مخلوق کے بھیدوں سے خوب واقف ہے اور ہر ایک کے بھید کی طرف نظر فرما کر کہتا ہے کہ میں اسکو اپنی محبت سے خالی پاتا ہوں لیکن بایزید کے بھید کو اپنی محبت میں غرق دیکھتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مغرور کو کبھی معرفت حاصل نہیں ہو سکتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
حضرت احمد خضرویہ ؒ نے حضرت بایزید ؒ سے کہا کہ مجھے ابھی تک مقامِ نہایت تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی۔
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ تم عزت کی انتہا حاصل کرنے کی فکر میں ہو اور وہ باری تعالی کی صفت ہے، جس کو مخلوق حاصل کر ہی نہیں سکتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جب مخلوق سے کنارہ کش ہو کر اپنے عیوب پر نظر پڑنے لگے تو اُسی وقت قربِ الہٰی حاصل ہوتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جو مخلوق کی اذیت رسانی کو برداشت کرتا ہے اور مخلوق سے خندہ پیشانی سے پیش آتا ہے وہ خدا کے بہت نزدیک ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
بھوک ایک ایسا ابر ہے جس سے رحمت کی بارش ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
خود کو اپنے مرتبہ کے مطابق ہی ظاہر کرنا چاہئے یا جس قدر خود کا ظاہر کرتا ہے وہ مرتبہ حاصل کرنا چاہئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
خدا کے بہت سے بندے ایسے بھی ہیں جو دیدارِ الہٰی کے مقابلے میں جنت کو بھی اچھا نہیں سمجھتے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
انسانی خواہشات چھوڑ دینا در حقیقت واصل الی اللہ ہوجانا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا شناس جہنم کے لئے عذاب ہے اور خدا شناس کے لئے جہنم عذاب
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
عارف وہ ہے جس کی نظر میں ہر برائی ،اچھائی میں تبدیل ہو جائے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
بندے کو جب تک قرب الہٰی حاصل نہیں ہوتا اُسی وقت تک باتیں بناتا ہے لیکن جب حضوری حاصل ہوتی ہے تو سکتہ طاری ہو جاتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
اللہ تعالی جس کو قبولیت عطا فرماتا ہے اُس پر ایک ایسا فرعون مقرر کر دیتا ہے جو ہمہ وقت اذیت پہنچاتا رہے۔۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
علوم میں ایک ایسا علم بھی ہے جس سے عالم واقف نہیں اور زہد میں ایک ایسا زہد ہے جس کو زاہد بھی نہیں جانتے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کو تین چیزیں عطا کرتاہے اول دریا کی طرح سخآوت ، دوم آفتاب کی طرح روشنی ، سوم زمین کی عاجزی۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
بندے کو ایسا وقت ضرور نکالنا چاہئے جس میں اپنے مالک کے سوا کسی پر نظر نہ اُٹھے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا نے جن کے قلوب کو بار محبت اُٹھانے کے قابل تصور نہیں کیا اُن کو عبادت کی طرف لگا دیا کیونکہ معرفتِ الہٰی کا بار سوائے عارف کے اور کوئی برداشت نہیں کر سکتا
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ سے جب لوگوں نے عمر دریافت کی تو فرمایا چار سال۔لوگوں نے پوچھا یہ کس طرح ؟
فرمایا گزشتہ ستر سال کی عمر حجاب و غیبت میں گزری ہے اور میں نے مشاہدہ نہیں کیا۔ صرف یہ چار سال ہیں جس میں مشاہدہ کیا ہے۔زمانہ حجاب کی عمر قابلِ شمار نہیں۔۔۔
حضرت با یزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
''بغیر مراقبہ کے درویش کا چلنا غفلت کی نشانی ہے''
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
'' اللہ تعالی کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر دنیا و آخرت میں وہ اللہ تعالی سے ایک لمحہ کے لئے محجوب ہو جائیں تو وہ مرتد ہو جائیں''
خلافِ سنت فعل کا مرتکب ولی نہیں ہو سکتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
مرد وہ نہیں جو کسی چیز کے پیچھے چلے بلکہ مرد وہ ہے کہ جو جہاں کہیں بھی ہو چیزیں اُس کے گرد دوڑیں اور جس چیز سے خطاب کرے اُسی سے جواب سنے۔
حضرت بایزید ؒ
علم بھی نام نہاد علماء سے سیکھنا مناسب نہیں کیونکہ وہ روحانی قوتوں سے محروم ہوتے ہیں، علم قرآن اور خبر (حدیث) ایسے شخص سے سیکھو اور سنو جو علم سے معلوم تک (یعنی اللہ تک ) رسائی حاصل کر چکا ہو اور خبر سے مخبر ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کو پہچانتا ہو
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر فرعون شکم سیر نہ ہوتا اور بھوکا رہتا تو کبھی انا ربُکُم الَاعلیٰ نہ کہتا۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا انبیاء علیہم السلام کے احوال کی بابت کچھ فرمائیے؟
اُنہوں نے فرمایا افسوس کہ ہمیں اُن کے بارے میں کوئی اختیار نہیں۔جو کچھ بھی ہم اُن کے بارے میں کہیں گے وہ سب ہم ہی ہم ہونگے۔اللہ تعالی نے انبیاء علیہم السلام کے نفی اثبات کو اس درجہ میں رکھا ہے کہ وہاں تک مخلوق کی نظر نہیں پہنچ سکتی۔جس طرح اولیاء کے مرتبہ کے ادراک سے عام لوگ عاجز ہیں کیونکہ ان کا ادراک نہاں ہے اِسی طرح اولیاء بھی انبیاء کے مرتبہ کے ادراک سے عاجز ہیں۔کیونکہ اُن کا ادراک اُن سے پوشیدہ ہے۔
کشف المحجوب
مجھے جتنے بھی مراتب عطا ہوئے وہ سب والدہ کی اطاعت سے حاصل ہوئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ سے لوگوں نے پوچھا کہ یا شیخ فقیری و درویشی کیا ہے؟
اُنہوں نے فرمایا کہ فقیری و درویشی یہ ہے کہ اٹھارہ ہزار عالم کی موجودات سیم و زر اُس کے ہاتھ میں دے دیں تو وہ سب کچھ راہِ خدا میں خرچ کر دے۔۔۔
عین الفقر از حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ
اگر اللہ تعالی مجھے جہنم میں جھونک دے اور میں صبر کر لوں تب بھی اس کی محبت کا حق ادا نہیں ہوتا اور اللہ تعالی مجھکو پوری کائینات بخش دے تب بھی اُس کی رحمت کے مقابلے میں قلیل ہے۔
تذکرۃ اولیاء
حضرت بایزید بسطامیؒ
عارف کامل وہی ہے جو آتشِ محبت میں جلتا رہے
تذکرۃ اولیاء
حضرت بایزید بسطامیؒ
عارف صادق وہی ہے جو خواہشات کو ترک کر کے خدا کی پسندیدگی کو ملحوظ رکھے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃ الاولیاء
ایک دانہ معرفت میں جو لذت ہے وہ جنت کی نعمتوں میں کہاں ؟
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا کی یاد میں فنا ہوجانا زندہ جاوید ہوجانا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
زاہد و صالح کو ایسی ہوا کی طرح تصور کرو جو تمہارے اوپر چل رہی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
دنیا اہلِ دنیا کے لیے غرور ہی غرور ، اور آخرت اہل آخرت کے لئے سرور ہی سرور اور عارفین خداوند کے لئے نور ہی نور ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
عارف کی ریاضت یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کا نگراں رہے اور عارف کی شناخت یہ ہے کہ جو خموشی کے ساتھ مخلوق سے کنارہ کش رہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا کا طالب آخرت کی طرف بھی متوجہ نہیں ہوتا اور خدا سے محبت کرنے والا اپنی محبت کی بنا پر خدا ہی کی طرح یکتا ہوجاتا ہے۔۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
محشر میں اہل جنت کے سامنے کچھ صورتیں پیش کی جائیں گی اور جو کسی صورت کو اپنا لے گا وہ دیدارِ الہٰی سے محروم ہو جائے گا
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
جس وقت تک بندہ خود کو ہیچ تصور نہ کرے واصل باللہ نہیں ہو سکتا کیونکہ خدا کی صفت کا اِسی وقت مظاہرہ ہو سکتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
محبت کے بغیر معرفت بے معنی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ایک شب فلک اول کے ملائکہ جمع ہو کر میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپؒ کے ہمراہ عبادت کرنا چاہتے ہیں، میں نے اُن سے کہا کہ میری زبان میں طاقت نہیں جس سے میں ذکرِ الہی کر سکوں ۔ لیکن اس کے باوجود رفتہ رفتہ ساتوں آسمان کے ملائکہ میرے پاس جمع ہوگئے۔اور سب سے وہی خواہش ظاہر کی جو فلک اول کے فرشتوں نے کی تھی۔اور میں نے سب کو پہلے ہی جیسا جواب دیا۔ اور جب پوچھا کہ ذکرِ الہی کی طاقت آپ میں کب تک پیدا ہو گی تو میں نے کہا کہ قیامت میں جب سزا و جزا ختم ہو جائیں گے اور طواف عرش کرتا ہوا اللہ اللہ کہہ رہا ہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ کچھ عرصہ سے نماز میں مجھے خیال آتا ہے کہ میرا قلب مشرک ہے اور اس کو زنار کی ضرورت ہے۔
حضرت بایزید بسطامی رح
فرمایا کہ خدا شناسی کے بعد میں نے خدا کو اپنے لئے کافی سمجھ لیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مجھے یہ مرتبہ پہلے حاصل ہوا کہ جس عضو کو رجوع الا اللہ پایا تو اس سے کنارہ کش ہر کر دوسرے عضو سے کام نکالا،
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے خدا سے سوائے خدا کہ کچھ طلب نہیں کیا اور فرمایا کہ مخلوق نے مجموعی طور پر جتنا خدا کو یاد کیا ہے میں نے تنہا یاد کیا ہے۔ جس کی وجہ سے خدا نے مجھکو یاد فرمایا اور اپنی معرفت سے مجھکو حیات نو عطا کردی۔۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مغرور اِس کو کہتے ہیں جو دوسروں کو کم تر تصورکرے اور مغرور کو کبھی معرفت حاصل نہیں ہوتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک مرتبہ حضرت بایزید ؒ کہیں تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک ارادت مند آپؒ کے تقشِ پا پر قدم رکھ کر چلتے ہوئے کہنے لگا مرشد کے نقشِ قدم پر چلنا اسکو کہتے ہیں۔ پھر اِسی مرید نے استدعا کی کہ مجھے اپنی پوستین کا ایک ٹکڑا عنایت فرما دیں۔ تاکہ مجھے بھی برکت حاصل ہو سکے۔ آپؒ نے فرمایا اس وقت تک میری کھال بھی سودمند نہیں جب تک مجھ جیسا عمل نہ ہو۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک شب حضرت بایزیدؒ کو عبادت میں لذت محسوس نہ ہوئی تو خادم سے فرمایا دیکھو گھر میں کیا چیز موجود ہے۔ چنانچہ انگور کا ایک خوشہ نکلا تو آپؒ نے فرمایا یہ کسی کو دے دو۔ اس کے بعد آپؒ کے اوپر انوار کی بارش ہونے لگی اور ذکر و شغل میں لذت محسوس ہونے لگی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا اگر میں اعلیٰ مجاہدات کا ذکر کروں تو تمہارے فہم سے بالاتر ہے لیکن میرا معمولی مجاہدہ یہ ہے کہ ایک دن میں نے اپنے نفس کو عبادت کے لئے آمادہ کرنا چاہا تو وہ منحرف ہوگیا لیکن میں نے بھی اُسے سزا کےطور پر پورے ایک سال تک پانی سے محروم رکھا اور کہا تم عبادت کے لئے تیار ہوجاو ورنہ اسی طرح پیاس سے تڑپاتا رہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ سے روایت ہے آپؒ نے فرمایا کہ درویش کا بغیر مراقبہ کے چلنا نشانِ غفلت ہے ۔یعنی چلتے وقت بھی قدموں کے ساتھ اللہ ھو کہے، ایک قدم اُٹھائے تو (اللہ) اور دوسرے کو اُٹھائے تو ھو کہے۔آپؒ فرماتے ہیں جو کچھ حاصل ہوتا ہے وہ دو قدموں میں ہی حاصل ہوتا ہے، کیونکہ ایک قدم اپنے حصہ کی تلاش کے لئے رکھا جاتا ہے اور دوسرا اللہ تعالی کے حکم کے مطابق رکھا جاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ساری عمر میری یہی تمنا رہی کہ ایک نماز تو ایسی ادا کروں کہ جو خداوند تعالی کے شایانِ شان ہو۔لیکن افسوس میں ایسا نہ کر سکا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص حضرت بایزید ؒ کی ذیارت کو آیا اور جب واپس جانے لگا تو کہنے لگا کہ میں نے آپؒ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی۔حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ تم نے اپنے قیام کے دوران میرا کوئی عمل خلافِ سنت دیکھا ؟ تو اُس شخص نے نفی میں جواب دیا ۔
پھر آپؒ نے فرمایا اس سے بڑھ کر اور کیا کرامت چاہتے ہو ؟
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ فرماتے ہیں محبت یہ ہے کہ بندہ اپنی بہت ذیادہ عبادت کو بلکل معمولی سمجھے اور دوست کی تھوڑی سی عطا کو بہت ذیادہ جانے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے خود فرمایا ہے کہ محبت میں سالک کو چاہئے کہ وہ اپنے (عمل و نفاق) کے بہت کچھ کو کم سمجھے اور محبوب کی جانب سے تھوڑی سی عطا کو ذیادہ تصور کرے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک شخص بایزید ؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے بایزید مجھکو اللہ تعالی نے ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جس تک دنیا کے کسی آدمی کی رسائی نہیں آپؒ نے پوچھا آخر وہ کیا اور کیسا مقام ہے۔ تو اُس شخص نے کہا عرش سے فرش تک جو کچھ بھی ہئ سب میرے لئے مسخر ہے ۔ اس پر بایزید ؒ نے فرمایا یہ تو سب سے کم تر درجہ ہے۔ جس سے اہلَ معرفت سرفراز ہوتے ہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کامل وہی ہے جو آتشِ محبت میں جلتا رہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اگر اللہ تعالی مجھے جہنم میں جھونک دے اور میں صبر کر لوں تب بھی اس کی محبت کا حق ادا نہیں ہوتا اور اللہ تعالی مجھکو پوری کائینات بخش دے تب بھی اُس کی رحمت کے مقابلے میں قلیل ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کا ادنیٰ مقام یہ ہے کہ صفات خداوندی کا مظہر ہو
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ نے مجھے وہ مقام عطا کیا ہے کہ کل کائینات کو اپنی اُنگلیوں کے درمیان دیکھتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک ر ات صبح تک اپنے قلب کی جستجو کرتا رہا لیکن نہیں ملا اورصبح
کو یہ ندائے غیبی آئی کہ تجھے دل سے کیا غرض تو ہمارے سوا کسی کو تلاش نہ کر
حضرت بایزید بسطامی ؒ
مجھے خدائی بارگاہ سے حیرت و ہیبت کے علاوہ کچھ نہ مل سکا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تیس سال تک اللہ تعالی میرا آئینہ بنا رہا لیکن اب میں کود آئینہ بن گیا ہوں اس لئے کہ میں نے اُس کی یاد میں خود کو بھی اس طرح فراموش کردیا ہے
کہ اب اللہ تعالی میری زبان بن چکا ہے یعنی میری زبان سے نکلنے والے کلمات گویا زبانِ خداوندی سے عطا ہوتے ہیں اور میرا وجود درمیان سے ختم ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
چالیس سال میں نے مخلوق کو نصیحت کرنے میں گزارے لیکن سب بے سود ثابت ہوا اور جب رضائے خداوندی ہوئی تو میری نصیحت کے بغیر ہی لوگ سیدھے رستے پر آگئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
خدا نے مجھے اپنی خوشی سے اپنے دیدار سے مشرف فرمایا اس لئے کہ بندہ ہونے کی حیثیت سے کس طرح اس کے دیدار کی تمنا کر سکتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
پوری دنیا کے بزرگ معمولی سی چیزوں پر ہی خدا سے راضی ہو گئے لیکن میں نے راضی ہونے کے بجائے خود کو اُس پر قربان کردیا ہے اور مجھے وہ اوصاف حاصل ہوئے کہ اگر میں ان میں سے ایک دانہ کے برابر بھی سامنے لے آوں تو نظامِ عالم برہم ہو جائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
کسی نے ایک ایسے شخص کو مرنے کو بعد دیکھ اجو اعمالِ صالحہ سے بہت دور تھا اور پوچھا کہ تیرا کیا حال ہے؟ تو اس نے کہا کہ اگرچہ میں بہت گناہگار انسان تھا مگر اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا ۔ پوچھا گیا کہ کس وجہ سے بخشش ہوئی توجواب ملا کہ ایک روز حضرت بایزید ؒ اپنے رب کے حضور دعا مانگ رہے تھے اور میں نے اُنکی دعا میں آمین کہا ۔ لہٰذا اُن کی دعا کی بدولت مجھے بھی بخش دیا گیا۔
حضرت بایزیدؒ ایک مرتبہ ذکر کے دوران روحانی انداز میں آسمانوں پر پہنچے تو فرشتوں کی تسبیح سنی جس کی نورانی شعائیں دور تک گئیں مگر جس وقت حضرت بایزیدؒ نے تسبیح کی تو اس کے نور سے تمام آسمان جگمگا اُٹھا اور آپؒ کی ایک تسبیح تمام فرشتوں کی تسبیح پر غالب آگئی۔
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا کہ مجھ پر اُس وقت تک اللہ تعالی کے قرب کا دروازہ نہیں کھلا جب تک نیند کا دروازہ بند نہ ہوا۔
حضرت بایزید نے فرمایا کہ اسلام میں شریعت کی پابندی کے بغیر کوئی چارہ نہیں
حضرت بایزید سے لوگوں نے پوچھا آپ نے جو کچھ پایا کس طرح پایا؟
آپؒ نے جواب دیا کہ ظاہر اور باطن میں یکساں رہ کر۔
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا میں نے تیس سال مجاہدے میں گزارے اور اس عرصہ میں کسی چیز کو اپنے اوپر ایسا سخت نہ پایا جیسا کہ علم اور اُس پر عمل کو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے معرفت کیسے حاصل کی تو آپؒ نے جواب دیا '' بھوکے پیٹ اور ننگے بدن سے''
حضرت بایزید بسطامیؒ ایک روز ایک امام کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو امام نے آپ سے پوچھا کہ اے شیخ آپ کوئی کسب نہیں کرتے نہ ہی کسی سے سوال کرتے ہیں تو آپ کھاتے کہاں سے ہیں؟
آپؒ نے فرمایا ٹھہرو میں نماز کا اعادہ کر لوں، کیونکہ جو شخص روزی دینے والے کو نہیں جانتا اُس کے پیچھے ادا کرنا جائز نہیں۔
حضرت بایزید ؒ سے لوگوں نے پوچھا کہ امیر کون ہوتا ہے ؟
آپؒ نے جواب دیا امیر وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہ ہو اور اللہ تعالی کا اختیار اسُ کا اختیار ہو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ حج پر روانہ ہوئے اور چند منزلیں طے کرنے کے بعد واپس آگئے اور جب لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ راستے میں مجھے ایک حبشی مل گیا اور اُس نے مجھے اصرار کے ساتھ کہا کہ خدا کو بسطام میں چھوڑ کر کہاں جاتا ہے ؟ چنانچہ میں واپس آگیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ مسجد میں داخلے سے قبل دروازے میں کھڑے ہو کر گریہ و زاری کرتے رہتے تھے اور جب وجہ دریافت کی جاتی تو فرماتے کہ میں خود کو حائضہ عورت کی طرح نجس تصور کر کے روتا ہوں کہ کہیں میرے داخلے سے مسجد نجس نہ ہو جائے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عورتیں مجھ سے اس لئے افضل ہیں کہ وہ ماہواری کے بعد غسل کر کے پاک و صاف ہو جاتی ہیں لیکن میری تمام عمر غسل کرتے بیت گئی مگر پاکی حاصل نہ ہو سکی۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف وصال الٰہی کے سوا اور کسی بات سے خوش نہیں ہوتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک بندے کے واسطے بجز اِسکے کہ ہیچ ہو (یعنی زہد،علم، عمل کا کوئی غرور اس میں نہ ہو) اور کوئی بات بہتر نہیں ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
جب عاشق چپ ہوتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ خدا سے بات کر رہا ہے، جن آنکھوں کو بند کرتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ دیدارِ حق میں گم ہے، اور سر بازانو ہونے کے وقت اسکی خواہش ہوتی ہے کہ صور پھوکنے تک سر نہ اُٹھائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی کا کونسا اسم، اسمِ اعظم نہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ سے حضرت احمدؒ نے سوال کیا کہ میں نے آپؒ کے مکان کے سامنے شیطان کو پھانسی پر لٹکے دیکھا ہے وہ کیا چیز ہے ؟
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا میں نے اُس سے وعدہ لیا تھا کہ کبھی بسطام میں داخل نہ ہوگا لیکن وہ وعدہ خلافی کرتے ہوئے ایک شخص کو فریب دینے کے لئے بسطام میں آگیا۔ اور اسی کی سزا میں میں نے اسے پھانسی پر لٹکا دیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں سردیوں کی رات میں گدڑی اوڑھے ہوئے ایک جنگل میں سویا ہوا تھا۔ کہ مجھے غسل کی حاجت پیش آگئی۔ لیکن شدت سردی کی وجہ سے میرے نفس میں کاہلی پیدا ہوگئی۔مگر میں نے بھی گدڑی اوڑھے ہوئے یک بستہ پانی سے غسل کر کے صبح تک وہی بھیگی ہوئی گدڑی اِس نیت سے اوڑھے رکھی کی کاہلی کے جرم میں نفس کو اور بھی ذیادہ سردی کا سامنا کرنا پڑے۔اور اُس دن سے یہ معمول بنا لیا کہ دن میں ستر مرتبہ غسل کرتا ہوں اور ہر مرتبہ بے ہوش ہوجاتا ہوں۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا پوری زندگی میں مجھ سے ایک بھی نیک کام ہو جاتا تو میں خوف ذدہ نہ رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ روز محشر یہ سوال کیا جائے کہ تو نے فلاں کام کیوں کیا تو میں اس کو بہتر تصور کرتا ہوں کہ پوچھا جائے کہ تو نے فلاں کام کیوں نہ کیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی فقط میلانِ قلب کو دیکھتا ہے۔ اگر یہ حالت ہو جائے تو وظیفہ اپنے اثر سے ہمکنار ہوجاتا ہے۔اور اس میں زمانی تقدیم اور تاخیر نہیں ہوتی۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک اپنی ظاہرہ حالت کو درست کرے تو رقتِ قلب خدا کی طرف سے مل جاتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک کے دل میں عجز و نیاز ہو تو سمجھ لو اُس نے اپنا پیغام اللہ تعالی کو پہنچا دیا
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر گریہ کی کیفیت ہوجائے تو اجابت فوراَ ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اللہ تعالی کو خواہ کسی نام سے پکارا جائے مگر پکارنے کا انداز درست ہونا چاہئے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حضرت بایزیدؒ کو اُنکی وفات کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا آپ کا کیا حال ہے ؟
بایزیدؒ نے فرمایا مجھے اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گیا۔ اللہ تعالی نے پوچھا '' اے پیرچہ آوری'' (اے بوڑھے کیا لایا ہے؟)
میں نے کہا فقیر جب بادشاہ کے دربار میں ائے تو اسے یہ نہیں کہا کرتے کہ تو کیا لایا بلکہ کہتے ہیں کہ تو کیا مانگتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
بندہ جب حجاب میں ہوتا ہے یعنی جب اسکی دل کی آنکھ بند ہوتی ہے تو اس وقت اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ میں سب سے ذیادہ اندھیرا ہوتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جب بندہ مکاشف ہوجاتا ہے تو تمام چیزیں اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ بن جاتی ہیں
حضرت بایزید بسطامیؒ
وہ بندہ جس کے لئے جہان کی ہر چیز اللہ تعالی کی قربت و محبت اور انس و خلوت کا باعث نہیں بنتی تو وہ اللہ تعالی کی دوستی کے ذروں سے بھی کہیں دور ہوتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
حرم وہ جگہ نہی جہاں مجاہدہ ہوتا ہے بلکہ حرم وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالی کا مشاہدہ اور اُسکی تعظیم ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
سچا ولی وہ ہوتا ہے جو نفس کا بندہ نہ ہوا اور صبر و تحمل کے ساتھ خداوند تعالیٰ کے ساتھ اوامر و نواہی کی تعمیل کرے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو شخص اتباع سنت کے بغیر خود کو صاحب طریقت کہتا ہے وہ کاذب ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو خدا سے محبت کرتا ہے تو وہ خدائے یکتا کی طرح یکتا ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حق تعالی نے اپنی مخلوق کو اپنے عشاق پر چھوڑ رکھا ہے تاکہ مخلوق اُنہیں تنگ کرے۔اور اللہ تعالی یہ نہیں چاہتا کہ مخلوق اس کے ولی کو پہچان سکے
حضرت بایزید بسطامیؒ
میں نے توبہ کی اور توبہ کرنے سے بھی توبہ کی کیونکہ توبہ کرنے والا اپنا وجود مان کر توبہ کرتا ہے اور اس مقام پر اپنے وجود کا ثابت کرنا بھی شرک ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
عشاق اور اہل عقیدت کے دلوں میں جنت کا کبھی خیال بھی نہیں گزرتا کیونکہ وہ اپنے محبوب کے پردہ محبت میں محجوب ہیں
حضرت بایزید بسطامیؒ
کوئی گناہ تم کو اتنا نقصان نہیں پہنچاتا جتنا ایک مسلم بھائی کو بے عزت کرنے سے پہنچتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جو خدا کتوں اور بلیوں کو رزق دیا ہے کیا وہ بایزید کو رزق نہیں دے سکتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃ اولیاء
اگر خدا وند تعالی تمام مخلوق کے عوض مجھے دوزخ میں ڈال دے تو کوئی حرفِ شکایت زبان پر نہ لاوں گا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
حضرت بایزید کو لوگوں سے سات مرتبہ شہر سے نکالا کیونکہ آپ سفر سے بسطام واپس آئے اور ایسے علوم میں گفتگو کی جس سے شہر کے لوگ نا آشنا تھے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ایک مرتبہ حضرت با یزید ؒ کو شہر بسطام سے نکال دیا گیا تو آپ نے وجہ دریافت کی۔ لوگوں نے جواب دیا کہ تم اچھے آدمی نہیں ہو اس لئے تم کو شہر سے نکالا۔ آپؒ نے فرمایا کہ کتنا اچھا ہے وہ شہر جس کا برا آدمی میں ہوں،
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
میں نے تمام ہاتھوں سے اللہ تعالی کو ڈھونڈا مگر جب تک مصیبت کے ہاتھ سے نا ڈھونڈا نہ ملا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جب تک دل میں تکبر ہے اس وقت تک کوئی شخص قرب الہٰی کی بو بھی نہیں پا سکتا، اور کمالات ِ تصوف تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مجھ سے بذریعہ الہام اللہ تعالی نے فرمایا کہ عبادت و خدمت تو بہت ہے لیکن اگر تو ہماری ملاقات کا متمنی ہے تو ہماری بارگاہ میں وہ شے بھیج جو ہمارے خزانے میں نہ ہو۔ آپ نے سوال کیا وہ کونسی شے ہےِ؟
اللہ تعالی نے فرمایا کہ عجز و انکساری اور ذلت و غم حاصل کر کیونکہ ہمارا خزانہ اِن چیزوں سے خالی ہے اور ان کو حاصل کرنے والے ہمارا قرب حاصل کر لیتے ہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ایک مرتبہ ایک مرید نے عرض کی کہ مجھے اس پر حیرت ہوتی ہے کہ خدا کو جانتے ہوئے بھی کوئی شخص عبادت نہیں کرتا ۔ حضرت بایزید ؒ نے فرمایا مجھے اس بندے پر حیرت ہوتی ہے جو خدا کو پہچاننے کے بعد عبادت کرتا ہے۔ یعنی یہ حیرت ہے کہ خدا کو پہچان کر ہوش میں کیسے رہتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
آپ نے فرمایا جس کام کو میں سب سے موخر سمجھتا تھا وہ سب سے مقدم نکلا اور وہ والدہ کی رضا تھی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! گو میں نے اپنے نزدیک بہت ہی نیک کام انجام دئے لیکن وہ تیری بارگاہ میں قبولیت کے ہر گز قابل نہیں ، لہٰذا اُن کو نظر انداز فرما کر صرف اپنے رحم و کرم سے میری مغفرت فرما دے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! نہ تجھے کسی سبب کی حاجت اور نہ قبولیت کے لئے کسی عبادت کی، اور نہ تیرے یہاں کی رسم ہے کہ کثرتِ گناہ کی بناء پر گنہگاروں کو کسی طرح معاف ہی نہ کرے گا۔ تجھے کلی اختیار ہے جسے چاہے معاف کر کے اپنے قرب سے نواز دے۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! میرا شمار تو اُن آتش پرستوں میں کر لے جو ستر سال آتش پرستی میں مبتلا رہے اور آخری عمر میں صحرائے گمراہی سے نکل کر وادیِ ہدایت میں پہنچے اور اسلام میں شامل ہو کر اُن میں تیرا نام لینے کا ذوق پیدا ہوگیا۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! میں اپنی عبادت و ریاضت پر نازاں نہیں ہوں بلکہ یہ بات قابلِ فخر ہے کہ تو نے اپنے احکامات کی بجا آوری کے لئے قوت و طاقت عطا کر کے خلعتِ بزرگی سے سرفراز کیا۔
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! قلب کے لئے بہترین شے تیرا لہام ہے اور غیب کی راہوں میں سب سے افضل تیرا نور ہے، اور سب سے عمدہ حالت وہ حالت ہے جس کا انکشاف مخلوق کے لئے دشوار رہے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ ! تیرے ہی فضل نے مجھے تجھ سے روشناس کیا اور میں تجھ پر ناز کرتا ہوں
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اے اللہ میں علم و زہد نہیں چاہتا اپنے رموز مجھ پر آشکار فرما دے
مناجات حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مجھے قربِ خداوندی تو حاصل ہوا لیکن اُس کے محبوب کے قرب تک رسائی حاصل نہ ہو سکی۔ کیونکہ یہ امر واقعہ ہے کہ اللہ تعالی تو ہر بندے کے ہمراہ اور قریب ہے اور ہر بندہ اپنے معیار کے مطابق اُسکا مشاہدہ کر سکتا ہے،لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اُسی وقت نصیب ہو سکتی ہے جب لا الہ الا اللہ کی منزل سے گزر جائے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
ولایت کی انتہا نبوت کی ابتدا ہوا کرتی ہے لیکن نبوت کی کوئی انتہا نہیں۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
لوگ مجھے اپنے جیسا خیال کرتے ہیں حالانکہ عالمِ غیب میں میرے اوصاف کا مشاہدہ کر لیں تو مر جائیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
اللہ مخلوق کے بھیدوں سے خوب واقف ہے اور ہر ایک کے بھید کی طرف نظر فرما کر کہتا ہے کہ میں اسکو اپنی محبت سے خالی پاتا ہوں لیکن بایزید کے بھید کو اپنی محبت میں غرق دیکھتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
مغرور کو کبھی معرفت حاصل نہیں ہو سکتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
حضرت احمد خضرویہ ؒ نے حضرت بایزید ؒ سے کہا کہ مجھے ابھی تک مقامِ نہایت تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی۔
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ تم عزت کی انتہا حاصل کرنے کی فکر میں ہو اور وہ باری تعالی کی صفت ہے، جس کو مخلوق حاصل کر ہی نہیں سکتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جب مخلوق سے کنارہ کش ہو کر اپنے عیوب پر نظر پڑنے لگے تو اُسی وقت قربِ الہٰی حاصل ہوتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
جو مخلوق کی اذیت رسانی کو برداشت کرتا ہے اور مخلوق سے خندہ پیشانی سے پیش آتا ہے وہ خدا کے بہت نزدیک ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
بھوک ایک ایسا ابر ہے جس سے رحمت کی بارش ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
خود کو اپنے مرتبہ کے مطابق ہی ظاہر کرنا چاہئے یا جس قدر خود کا ظاہر کرتا ہے وہ مرتبہ حاصل کرنا چاہئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تذکرۃُ اولیاء
خدا کے بہت سے بندے ایسے بھی ہیں جو دیدارِ الہٰی کے مقابلے میں جنت کو بھی اچھا نہیں سمجھتے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
انسانی خواہشات چھوڑ دینا در حقیقت واصل الی اللہ ہوجانا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا شناس جہنم کے لئے عذاب ہے اور خدا شناس کے لئے جہنم عذاب
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
عارف وہ ہے جس کی نظر میں ہر برائی ،اچھائی میں تبدیل ہو جائے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
بندے کو جب تک قرب الہٰی حاصل نہیں ہوتا اُسی وقت تک باتیں بناتا ہے لیکن جب حضوری حاصل ہوتی ہے تو سکتہ طاری ہو جاتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
اللہ تعالی جس کو قبولیت عطا فرماتا ہے اُس پر ایک ایسا فرعون مقرر کر دیتا ہے جو ہمہ وقت اذیت پہنچاتا رہے۔۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
علوم میں ایک ایسا علم بھی ہے جس سے عالم واقف نہیں اور زہد میں ایک ایسا زہد ہے جس کو زاہد بھی نہیں جانتے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کو تین چیزیں عطا کرتاہے اول دریا کی طرح سخآوت ، دوم آفتاب کی طرح روشنی ، سوم زمین کی عاجزی۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
بندے کو ایسا وقت ضرور نکالنا چاہئے جس میں اپنے مالک کے سوا کسی پر نظر نہ اُٹھے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا نے جن کے قلوب کو بار محبت اُٹھانے کے قابل تصور نہیں کیا اُن کو عبادت کی طرف لگا دیا کیونکہ معرفتِ الہٰی کا بار سوائے عارف کے اور کوئی برداشت نہیں کر سکتا
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ سے جب لوگوں نے عمر دریافت کی تو فرمایا چار سال۔لوگوں نے پوچھا یہ کس طرح ؟
فرمایا گزشتہ ستر سال کی عمر حجاب و غیبت میں گزری ہے اور میں نے مشاہدہ نہیں کیا۔ صرف یہ چار سال ہیں جس میں مشاہدہ کیا ہے۔زمانہ حجاب کی عمر قابلِ شمار نہیں۔۔۔
حضرت با یزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
''بغیر مراقبہ کے درویش کا چلنا غفلت کی نشانی ہے''
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
'' اللہ تعالی کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر دنیا و آخرت میں وہ اللہ تعالی سے ایک لمحہ کے لئے محجوب ہو جائیں تو وہ مرتد ہو جائیں''
خلافِ سنت فعل کا مرتکب ولی نہیں ہو سکتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
مرد وہ نہیں جو کسی چیز کے پیچھے چلے بلکہ مرد وہ ہے کہ جو جہاں کہیں بھی ہو چیزیں اُس کے گرد دوڑیں اور جس چیز سے خطاب کرے اُسی سے جواب سنے۔
حضرت بایزید ؒ
علم بھی نام نہاد علماء سے سیکھنا مناسب نہیں کیونکہ وہ روحانی قوتوں سے محروم ہوتے ہیں، علم قرآن اور خبر (حدیث) ایسے شخص سے سیکھو اور سنو جو علم سے معلوم تک (یعنی اللہ تک ) رسائی حاصل کر چکا ہو اور خبر سے مخبر ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کو پہچانتا ہو
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر فرعون شکم سیر نہ ہوتا اور بھوکا رہتا تو کبھی انا ربُکُم الَاعلیٰ نہ کہتا۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا انبیاء علیہم السلام کے احوال کی بابت کچھ فرمائیے؟
اُنہوں نے فرمایا افسوس کہ ہمیں اُن کے بارے میں کوئی اختیار نہیں۔جو کچھ بھی ہم اُن کے بارے میں کہیں گے وہ سب ہم ہی ہم ہونگے۔اللہ تعالی نے انبیاء علیہم السلام کے نفی اثبات کو اس درجہ میں رکھا ہے کہ وہاں تک مخلوق کی نظر نہیں پہنچ سکتی۔جس طرح اولیاء کے مرتبہ کے ادراک سے عام لوگ عاجز ہیں کیونکہ ان کا ادراک نہاں ہے اِسی طرح اولیاء بھی انبیاء کے مرتبہ کے ادراک سے عاجز ہیں۔کیونکہ اُن کا ادراک اُن سے پوشیدہ ہے۔
کشف المحجوب
مجھے جتنے بھی مراتب عطا ہوئے وہ سب والدہ کی اطاعت سے حاصل ہوئے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ سے لوگوں نے پوچھا کہ یا شیخ فقیری و درویشی کیا ہے؟
اُنہوں نے فرمایا کہ فقیری و درویشی یہ ہے کہ اٹھارہ ہزار عالم کی موجودات سیم و زر اُس کے ہاتھ میں دے دیں تو وہ سب کچھ راہِ خدا میں خرچ کر دے۔۔۔
عین الفقر از حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ
اگر اللہ تعالی مجھے جہنم میں جھونک دے اور میں صبر کر لوں تب بھی اس کی محبت کا حق ادا نہیں ہوتا اور اللہ تعالی مجھکو پوری کائینات بخش دے تب بھی اُس کی رحمت کے مقابلے میں قلیل ہے۔
تذکرۃ اولیاء
حضرت بایزید بسطامیؒ
عارف کامل وہی ہے جو آتشِ محبت میں جلتا رہے
تذکرۃ اولیاء
حضرت بایزید بسطامیؒ
عارف صادق وہی ہے جو خواہشات کو ترک کر کے خدا کی پسندیدگی کو ملحوظ رکھے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃ الاولیاء
ایک دانہ معرفت میں جو لذت ہے وہ جنت کی نعمتوں میں کہاں ؟
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا کی یاد میں فنا ہوجانا زندہ جاوید ہوجانا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
زاہد و صالح کو ایسی ہوا کی طرح تصور کرو جو تمہارے اوپر چل رہی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
دنیا اہلِ دنیا کے لیے غرور ہی غرور ، اور آخرت اہل آخرت کے لئے سرور ہی سرور اور عارفین خداوند کے لئے نور ہی نور ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
عارف کی ریاضت یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کا نگراں رہے اور عارف کی شناخت یہ ہے کہ جو خموشی کے ساتھ مخلوق سے کنارہ کش رہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
خدا کا طالب آخرت کی طرف بھی متوجہ نہیں ہوتا اور خدا سے محبت کرنے والا اپنی محبت کی بنا پر خدا ہی کی طرح یکتا ہوجاتا ہے۔۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
محشر میں اہل جنت کے سامنے کچھ صورتیں پیش کی جائیں گی اور جو کسی صورت کو اپنا لے گا وہ دیدارِ الہٰی سے محروم ہو جائے گا
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
جس وقت تک بندہ خود کو ہیچ تصور نہ کرے واصل باللہ نہیں ہو سکتا کیونکہ خدا کی صفت کا اِسی وقت مظاہرہ ہو سکتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
محبت کے بغیر معرفت بے معنی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
تذکرۃُ الاولیاء
No comments:
Post a Comment