Friday, December 27, 2019

غوث پاک۔اور بادشاہ رنجیت سنگھ کے دور کا واقعہ

*✍🏻غوث پاک علیہ الرحمہ کے وصال شریف کے طویل عرصے کے بعد ہندوستان میں رونما ہونے والا ایک ایمان افروز واقعہ پڑھئے اور جھومئے*

*✍🏻رنجیت سنگھ کے دور حکومت کا واقعہ ہے،ایک نام نہاد مسلمان جوکر کرامات اولیاء کا منکر تھا شومئی قسمت سے ایک شادی شدہ ہندوانی کو دل سے بیٹھا۔ ایک بار ہندو اپنی بیوی کو میکے پہنچانے کے لئے گھر سے باہر نکلا ادھر سے بدبخت عاشق پر شہوت نے غلبہ کیا۔ چنانچہ اس نے ان کا پیچھا کیا اور ایک سنسان مقام پر اس نے دونوں کو گھیر لیا، وہ دونوں پیدل تھے اور یہ گھوڑے پر سوار تھے۔ اس نے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے سواری کی پیشکش کی مگر ہندو نے انکار کیا، وہ اصرار کرنے لگا کہ اچھا عورت ہی کو پیچھے بیٹھنے کی اجازت دے دو کہ یہ بے چاری تھک جائے گی۔ ہندو کو اس کی نیت پر شبہ ہو چلا تھا، لٰہذا اس نے کہا، تم ضمانت دو کہ کسی قسم کی خیانت کئے بغیر میری بیوی کو منزل پر پہنچا دو گے۔ اس نے کہا کہ یہاں جنگل میں ضامن کہاں سے لاؤں ؟ عورت بول اٹھی، “مسلمان گیارہوں والے بڑے پیرصاحب کو بہت مانتے ہیں تم انہیں کی ضمانت دے دو۔“ وہ اگرچہ غوث الاعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کے تصرفات کا قائل نہیں تھا مگر یہ سوچ کر کہ ہاں کہہ دینے میں کیا جاتا ہے اس نے ہاں کہہ دی۔ جوں ہی عورت گھوڑے پر سوار ہوئی اس ظالم نے تلوار سے اس کے شوہر کی گردن اڑا دی اور گھوڑے کو ایڑھ لگادی۔ عورت غم سے نڈھال اور سہمی ہوئی بار بار مڑ کر پیچھے دیکھے جارہی تھی۔ اس نے کہا کہ بار بار پیچھے دیکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، تمھارا شوہر اب واپس نہیں آسکتا۔ اس نے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا، میں تو بڑے پیرصاحب کو دیکھ رہی ہوں۔ اس پر اس نے ایک قہقہہ لگاکر کہا کہ بڑے پیرصاحب کو تو فوت ہوئے سو سال گزر چکے ہیں اب بھلا سو سال گزر چکے ہیں اب بھلا وہ کہاں سے آسکتے ہیں ! اتنا کہنا تھا کہ اچانک دو بزرگ نمودار ہوئے ان میں سے ایک نے بڑھ کر تلوار سے اس بدعقیدہ عاشق کا سر اڑا دیا۔ پھر عورت کو بمع گھوڑا اس جگہ لائے جہاں وہ ہندو کٹا ہوا پڑا تھا۔ دونوں میں سے ایک بزرگ نے کٹا ہوا سر دھڑ سے ملاکر کہا، “قم باذن اللہ“ یعنی اٹھ اللہ (عزوجل) کے حکم سے۔ وہ ہندو اسی وقت زندہ ہوگیا۔ وہ دونوں بزرگ غائب ہوگئے۔ یہ دونوں میاں بیوی گھوڑے پر سوار ہوکر بخیریت گھر لوٹ آئے۔ مقتول کے وارثوں نے گھوڑا پہچان کر رنجیت سنگھ کی کورٹ میں دونوں میاں بیوی پر کیس کردیا کہ ہمارا آدمی غائب ہے اور گھوڑا ان کے پاس ہے شاید ان لوگوں نے ہمارے آدمی کو قتل کر دیا ہے۔ پیشی ہوئی، ان میاں بیوی نے جنگل کا سارا واقعہ کہہ سنایا اور کہا کہ ان دونوں بزرگوں میں سے ایک بزرگ یہاں کے مشہور مجذوب گل محمد شاہ صاحب کے ہمشکل تھے۔*
*✍🏻چنانچہ ان مجذوب بزرگ کو بلوایا گیا۔ وہ تشریف لے آئے اور انھوں نے آتے ہی اول تا آخر سارا واقعہ لفظ بہ لفظ بیان کردیا۔ لوگ حضور غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کی یہ زندہ کرامت سنکر عش عش کر اٹھے۔ رنجیت سنگھ نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے ان دونوں میاں بیوی کو انعام و اکرام دے کر رخصت کیا۔ (الحقائق فی الحدائق)*

Saturday, December 7, 2019

بڑے پیر غوث اعظم کے تاریخ وصال کیا ہے


السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ
علماء کرام و مفتیان عظام کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بڑے پیر روشن ضمیر سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کا وصال کی تاریخ کیا ہے۔
ابھی تک میں نے یہی پڑھا تھا کہ تاریخ وصال 11ربیع الاخر 561ہجری ہے
لیکن جمعہ کے دن دوران تقریر امام صاحب نے فرمایا کہ ان کی وصال کی تاریخ نہیں ہے بلکہ غوث پاک رضی اللہ عنہ وجہ تخلیق کائنات جناب احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فاتحہ اس تاریخ کو دلایا کرتے تھے اسی سبب سے اس تاریخ کو فاتحہ خوانی مشہور ہو گئی
حضرت کی بارگاہ میں گذارش ہے کہ مع حوالہ وضاحت فرمائیں ۔


سائل محمد ریاض گریڈیہ جھارکھنڈ


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

📝الجواب بعون الملک الوھاب الھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مسئولہ میں عرض ہے کہ سن و ماہ میں کوئی اختلاف نہیں البتہ تاریخ میں اختلاف ہے-

📖جیساکہ " سیرت غوثیہ صفحہ ٢٤١ " پر ہے کہ :
"تاریخ وصال و بروایات بسطہ ابن جوزی ابن رجب حنبلی ، حافظ ابن نجار ، حافظ ذہبی و علی القادری وغیرہم، تاریخ ١٠ ماہ ربیع الثانی سن ٥٦١ ہجری اور بعضوں نے ٩ ربیع الثانی لکھی ہے -
جن لوگوں نے ٣٠ کا چاند دیکھا انھوں نے ٩ فرمایا اور جن حضرات نے ٢٩ کا چاند دیکھا ١٠ تحریر فرمایا -
دو چار لوگوں نے ١١ بھی تحریر فرمایا ہے ، جو آپ کے دفن کی تاریخ تھی -
مگر محدثین کی کثرت ١٠ ربیع الثانی سن ٥٦١ پر ہے -
 یوم وصال لیلتہ السبت یعنی وہ رات جس کی صبح ہونے پرشنبہ تھا - سن وصال ٥٦١ روز  دفن لیلتہ الاحد یعنی وہ رات جس کی صبح یکشنبہ تھا اور ربیع الثانی کی ١١ تاریخ تھی -
سال وصال با الاتفاق سن ٥٦١ ھ ہے - امام حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ نے " البدایہ والنہایہ" میں اور امام یافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے " مراتہ الجنان " میں حضور سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال صرف سال تحریر فرمایا ہے جو ٥٦١ ھ ہے - دن اور مہینہ کا ذکر نہیں کیاہے -
حضرت علامہ جامی علیہ الرحمہ نے بھی " نفحات الانس " میں حضور ٥٦١ ھ کا ذکر کیا ہے - اور "کمال عشق " کے اعداد سے ٥٦١ ہی نکلتا ہے -
بقول ابن نجار شنبہ کی شپ بعد نماز عشاء بتاریخ ١٠ ربیع الثانی اور بروایت شب شنبہ ٩ ربیع الثانی کو حضرت واصل بحق ہوئے -
البتہ ! آگے چل کرامات کے بیان
میں حضور سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرزند ارجمند حضرت شیخ عبدالوہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول لکھا ہے کہ "ماہ ربیع الثانی میں آپ نے وصال فرمایا - "
بظاہر مولانا جامی علیہ الرحمہ کے اس طرح مہینہ کا تعین کرنے )سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلہ میں کسی متفق علیہ روایت کا آپ کو علم نہیں ہؤا ہے -
بہر کیف ! سال وصال بالاتفاق ٥٦١ھ ہی ہے عمر شریف ٩٠ سال ٧ ماہ کی ہوءی - ماہ ربیع الثانی بھی سب کو مسلم ہے - البتہ تاریخ میں تاریخ میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے -
تاریخ کے سلسلہ میں ٨ ، ١٠ ، ١١ ، ١٣ اور ١٧ ربیع الثانی مختلف روایات منقول ہیں -
دارا شکوہ کی تحقیق میں قول اصح ٩ ربیع الثانی ٥٦١ ھ ہے -
بعض روایتوں میں آپ کی تاریخ وصال٨ یا ٩ ربیع الثانی بیان کی گئی ہے - اور بعض میں ١١ یا ١٣ اور ١٧ بیان کی گئی ہے -
پاکستان میں آپ کا عرس اور فاتحہ ١١ ربیع الثانی کو ہی خصوصیت کے ساتھ منایا جاتا ہے - جبکہ بغداد شریف میں ١٧ ربیع الثانی کو عرس ہوتا ہے -
بعض علماء و مؤرخین ٩ ربیع الثانی کو حضور سرکار بغداد کی صحیح تاریخ وصال بتاتے ہیں -
سید ابوالمعالی خیر الدین  المتوفی  علیہ الرحمہ سن ١٠٢٤

📄اپنی کتاب " تحفہ قادریہ " میں لکھتے ہیں ١٧ ربیع الثانی ٥٦١ ھ میں آپ نے رحلت فرمائی -
بعض رسالوں میں ١٣ اور ١١ ربیع الثانی بھی لکھی ہے - لیکن پہلا قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے -
بغداد شریف کے بعض معتبر اشخاص کا بیان ہے کہ :
" وہاں آپ کا عرس شریف ١٧ ربیع الثانی کو ہی ہوتا ہے - "
حضور سرکار بغداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تاریخ وصال کی تحقیق کے سلسلے میں بعض اور کتابیں بھی پیش نظر ہیں -
مثلاً عبدالرحمن چشتی علیہ الرحمہ کی کتاب" مراتہ الاسرار" اور حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی کتاب " اخبارالاخیار "
میں ، لیکن ان کی موجودگی سے بھی صحیح تاریخ کے حتمی یقین میں کوئی خاص مدد نہیں ملتی -
البتہ ہندوستان میں بھی ہر سال ربیع الثانی کے مبارک مہینہ میں حضور غوث پاک کا عرس گیارہویں شریف کے نام بڑی شان و شوکت اور ادب و احترام سے منایا جاتا ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا - ان شاء اللہ تعالیٰ۔۔۔۔!!!
کیونکہ ایک روایت کے مطابق یہ گیارہویں شریف حضور سرکار مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حضور غوث پاک کو دیا ہواعطیہ و انمول  تحفہ ہے - جیسا کہ آپ حضرات نے بارہا جاء الحق بحوالہ کتاب " یازدہ مجلس" پڑھا اور سنا بھی ہوگا-

واللہ اعلم بالصواب

‭‮‭‮◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆

✍🏻
شرف قلم حضرت علامہ و مولانا و مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی
کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر
۱۷ دسمبر بروز سوموار ۲۰۱۸ عیسوی

رابطہ
+9185305 87825

‭‮‭‮◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆

فـخر ازھــر گــروپ میں ایـڈ کے لـئے

+917800878771

‭‮‭‮◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
🖥المـرتـب گـدائےاولیـائے کـرام محمــــــد ایــوب رضـا خان علوی

Wednesday, December 4, 2019

فلم دیکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے

*🔸فلم دیکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟🔸*


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مسٸلہ۔۔زید پڑھا لکھا ہوشیار ہے اور مدرس کی حیثیت سے علم دین کی تعلیم بھی دیتا ہے اور اس نے ایک مرتبہ فلم دیکھا اور دوسرے مرتبہ پھر دیکھنے کے لئے گیا مگر اس مرتبہ ٹکٹ نہ پانے کی وجہ سے مایوس ہوکر واپس چلا آیا اور وہی امامت بھی کرتا ہے آیا اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں۔
*🔸ساٸل محمد مصدق رضا قادری🔸*
ا__________❣⚜❣___________
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب اللھم ہدایة الحق والصواب ⇩*
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہےکہ
اسی طرح کے ایک سوال کے بارے میں حضور فقیہہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
ایسا شخص فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی

🚿لہذا !
فلم دیکھنے کے بعد جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں ہیں ان کو دوبارہ پڑھیں
اور آئندہ تاوقتیکہ !   وہ توبہ نہ کرلے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں
*(📚فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ نمبر 326)*

*🌹واللہ تعالی ورسولہ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی ابو الاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی میرج شریف مہاراشٹر*
*🗓 ۱۹ نومبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919838501782
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________❣⚜❣___________

Tuesday, November 5, 2019

جلوس محمدیہ کی ایجاد سب سے پہلے کس نے کی اور کہاں کی

*🌹جلوس محمد کی ایجادسب سے پہلے  کس نےکی اورکہاں کی ؟🌹*


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال جلوس محمدی سب سے پہلے کس نے نکالا ہے اور کب سے جلوس محمدی نکل رہی ہے جواب عنایت فرمائیں آپ کا کرم ہوگا عین نوازش ہوگی
*❣سائل محمد حسنین اختر لکھیم پوری❣*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
جلوس محمدی کی جوشکل وہیت ہے اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی ؛ اس تعلق سے رسائل تاج الشریعہ میں ہے کہ؛؛
مورخین نے لکھا ہے کہ سب سے پہلے شیخ  المشائخ حضرت امام عمر بن محمد موصلی قدس سرہ نے اپنے شہر موصل(عراق) میں؛ ٦٠٤ھ ؛ کو ایجاد کیا ؛اور آپ کی پیروی واتباع کافخر سلاطین اسلام میں سب سے پہلے سلطان ظفر الدین شاہ اربل کو حاصل ہوا؛ بادشاہ نے اس وقت کے مشہور زمانہ علماء فقہا اور محدثین کومدعوکیا؛ اور ان کے مشورہ سے جلوس محمدی کے عمل خیر کو نہایت ہی عظیم الشان طریقے سے کرتے رہے ؛؛ باد شاہ ظفر الدین شاہ کے دور میں تمام اجماع کے ساتھ جلوس کی شاندار تقریبات ہوتی رہیں ؛ اور یہ سلسلہ ان کے انتقال؛ ٦٣٦ھ ؛ تک یعنی (٣٢) بتیس سال تک بلا انکار چلتا رہا اس اجماع علمائے امت کے پچاس سال بعد عظمت نبی کے منکرین وحاسدین  کا امام ؛٦٥٤ھ؛ میں پیدا ہوا؛ اس نے جمہور علمائےکرام وامت کے خلاف ایک کتاب بنام؛ردعمل المولد؛ لکھی؛جس کی اشاعت کے بعد تمام علماء وفقہا نے رد بلیغ  فرمایا ؛ اور بدستورتمام ممالک اسلامیہ جمہوریہ میں جلوس واجلاس ہوتے رہے؛؛

*( 📚رسائل تاج الشریعہ ثبوت جلوس محمدی ؛؛ حرف آغاز؛؛؛ صفحہ 5تا6؛؛ ناشر اسلامک ریسرچ سینٹر 58؛کسگران ؛سوداگران بریلی شریف (یوپی)*

*🌹واللہ تعالیٰ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کـــــــــتـــــبـــــہ*
*✍🏻حضرت مولانا محمد اختر رضاقادری رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی نیپال گنجوی ناظم اعلی مدر سہ فیض العلوم خطیب وامام نیپالی سنی جامع مسجد سر کھیت (نیپال)*
*🗓 ۲۹ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+9779815598240
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمش الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ*
ماشاء اللہ الجواب
*✅صحیح والمجیب نجیح اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*✅الجواب صحیح والجیب نجیح حضرت مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
*ماشاللہ بہتر ہے*
*✅الجواب صحیح و صواب محمد رضا امجدی، دار العلوم چشتیہ رضویہ، کشن گڑھ،  اجمیر شریف ، المتوطن ، ہرپوروا ،  باجپٹی، سیتا مڑھی بھار*
ا__________❣⚜❣___________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا__________❣⚜❣___________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________❣⚜❣___________

Tuesday, October 29, 2019

پان کھانے کے متعلق شریعت کا کیا حکم ۔جاٸز ہے یا حرام

سوال: پان کھانے کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ جائز ہے حرام ہے یا مکروہ؟
جواب: جواب کو سمجھنے سے پہلے یہ سمجھیں کہ پان کیسے بنتا ہے؟
 معلوم ہونا چاہیے کہ پان کا پتہ ایک بیل سے لیا جاتا ہے جسے تنبول بیل یا ناگ بیل کہتے ہیں۔ پھر پان بنانے کے لئے پان کی پتی پر چُونا اور کتّھا لگا کر اِس میں چھالی ڈال کر چبایا جاتا ہے۔ پان کا ذائقہ بڑھانے کے لئے اِس میں کچھ اَور بھی چیزیں ڈالی جاتی ہیں، جیسے مصالحے، گل‌قند، سونف، الائچی، تمباکو وغیرہ۔
پان کی اس تعریف کو سامنے رکھتے ہوئے علماء نے دو اعتبار سے پان کا حکم بیان فرمایا ہے،
(١) پان کا حکم چُونے کے اعتبار سے
(٢٢) پان کا حکم تمباکو کے اعتبار سے
اوّل کی تفصیل یہ ہے کہ: چونہ مٹی سے بنتا ہے، اور مٹی کا کھانا مکروہ ہے، اسلئے کہ وہ صحت کیلئے نقصان دہ ہے، البتہ اتنی کم مقدار جس سے نقصان نہ ہو کھانے کی گنجائش ہے،
"وان کان یتناول منہ قلیلا او کان یفعل ذالک احیاناً لا باْس بہ" (ھندیہ٥/ ٣٤٠٠)
اور مولانا عبدالحی لکھنوی فرنگی محلی نے "نصاب الاحتساب" میں واضح طور پر پان میں چونہ کھانے کی اجازت نقل فرمائی ہے، فرماتے ہیں: ہندوستان میں کھائے جانے والے پتّے (پان) کے ساتھ چونا کھانا مباح (جائز) ہے، اسلئے کہ وہ کم مقدار میں ہے اور مفید ہے، اور مذکورہ پتّے کا مقصد اس کے بغیر حاصل نہیں ہوتا، پس پان میں چونا کھانا جائز اور درست ہے.
 "یباح اکل النورۃ مع الورق الماکول فی دیار الہند، لانہ قلیل نافع فان الغرض المطلوب من الورق المذکور لا یحصل بدونھا"
(فتاوی عبدالحی ص:٤١٣)
(ملخص از: کتاب الفتاوی ٦/ ١٨٣٣)
خلاصہ کلام: یہ ہے کہ پان میں چونا کھانا یا چُونے والا پان کھانا جائز ہے،
(٢) تمباکو کے اعتبار سے پان کا حکم
 اسکی تفصیل یہ ہے کہ: پان میں کھانے کا جو تمباکو / یا زردہ ہوتا ہے اس میں سُکر (نشہ) نہیں ہوتا ہے بلکہ حِدَّت (تیزی) ہوتی ہے۔ جس سے کبھی کبھی چکر بھی آجاتا ہے،
اسکا حکم یہ ہے کہ: اسکے کھانے کی بھی گنجائش ہے، (امداد الفتاوی ٤/ ١١٦٦)
لیکن چونکہ یہ صحت کیلئے نقصان دہ ہے، اور اسمیں سے بدبو بھی آتی ہے، اسلئے اس سے بچنا بہتر ہے، اور اگر کھائے تو منھ سے بدبو کو دور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر مسجد میں جانے سے پہلے، کیوں کہ حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدبودار چیز کھاکر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے،
(صحیح بخاری ٢/ ٨٢٠) (شامی زکریا٢/ ٤٣٥)
(مستفاد از: کتاب النوازل ١٦/ ٤٩-١٤٨٨)
فائدہ: یہی حکم تمباکو والے حُقّے، بیڑی، سگریٹ، گٹکا، نِسوار وغیرہ کا ہے، یعنی جائز تو ہے، مگر بچنا زیادہ بہتر ہے، قرآن میں ہے "وکلوا مما رزقکم اللہ حلالاً طیبا" اور اللہ تعالٰی نے تمہیں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ! یعنی جن سے نفرت اور کراہیت پیدا ہو ان کو نہ کھاؤ! (سورۃ المائدہ، آیت ٨٨)
(کتاب النوازل ١٦ / ١٤٨٨)
لیکن اگر یہ سب چیزیں نشہ آور اشیاء کے ساتھ استعمال کی جائیں جیسے چَرسْ، گانجہ، اَفِیم وغیرہ تو پھر ان سب کا استعمال ناجائز ہوگا،
نیز= ان اشیاء کی خرید و فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال ہے، یعنی جن میں نشہ نہ ہو.
 واللہ تعالٰی اعلم

Saturday, October 26, 2019

ڈاکٹر اقبال گستاخ و بے ادب نہیں تھے

*❣ڈاکٹر اقبال گستاخ وبے ادب نہیں تھے❣*


کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ڈاکٹر اقبال سنی صحیح العقیدہ مسلمان تھے یا نہیں اعلی حضرت کا انکے بارے میں کیا فتوی ہے
👆
اس کا جواب عنایت فرمائیں ؟
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴
*🌹سائل محمد صلاح الدین موڑا بسنو ضلع کھیری🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*

*📝الجواب اللھم ہدایة الحق والصواب ⇩*
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہےکہ
حضور بدرملت علامہ مفتی بدرالدین احمد قادری رضوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال صاحب لاہوری کے چند اشعار کے بابت حضور سیدی سرکار مفتی اعظم ہند رحمت اللہ علیہ سے استفسار کیا گیا
چونکہ وہ اشعار شرعاً قابل گرفت تھے
حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے فرمایا
بے شک اقبال سے خلاف شرع امورکا صدور ہوا ہے کفریات تک اس سے صادرہوئے ہیں
مگر وہ اللہ تعالیٰ کے محبوب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخ وبے ادب نہیں تھا
بے شک اس سے اس کی جہالت کی بنا پر کفرتک پہونچا نے والی غلطیاں ہوئی ہیں
مگر آخر وقت میں مرنے سے پہلے اس کی توبہ بھی مشہور ہے اور حضرت نے فرمایا جو اللہ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخ نہیں ہوتا اس کو " توبہ کی توفیق ملتی ہے " 
اس کے بعد حضرت نے اقبال کا یہ شعر پڑھا
بمصطفے برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
گر باؤ نہ رسیدی تمام بولہبی ست
(یعنی اے مسلمانو ! تو قدم مصطفے سے چمٹ جاکہ ذات مصطفے'ہی سراپا دین ہے (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آگر ذات مصطفے'علیہ التحیۃ والثناء سے وابستہ نہ ہوا تو تو مکمل ابو لہب ہے

👌🏻حاصل شعر کا ترجمہ)
حضرت یہ شعر پڑھ کر آبدیدہ ہوگئے اور فرمانے لگے کہ اس شعر سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اقبال کی سچی محبت ظاہر ہے اس کے بعد فرمایا اقبال کے بارے میں توقف چاہئے
*(📕نورانی گلدستہ صفحہ نمبر 63/64)*

🚿سرکار مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ
شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال صاحب کے تعلق سے ہمیں توقف کرنا چاہیئے !

*🌹واللہ تعالی ورسولہ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی ابو الاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی میرج شریف مہاراشٹر*
*🗓 ۲۲ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919838501782
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مولانا محمد معصوم رضا صاحب قبلہ کرناٹکا منگلور*
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________❣⚜❣___________

Thursday, October 24, 2019

تقدیر کی اقسام و احکام

*❣تقدیر کی اقسام و احکام❣*

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

سوال کیا تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے یا بدل بھی سکتا ہے بحوالہ قرآن واحادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں آپ سب کی مہربانی ہوگی
*فـخـر ازھـر چینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🌹سائل محمد تعلیم رضا🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*وَ عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
تقدیر میں تبدیلیاں رد وبدل بدلاٶ ہوتا ضرور ہے لیکن ہر لکھی ہوٸی ہر تقدیر نہیں بدلتی بلکہ بعض تقدیر دعائيں اور اعمال صالحہ کی بنا بدل جاتی ہے تو اس سے معلوم ہوا تقدیر کی بھی قسمیں ہیں جو ایک میں تبدیلی ہو سکتی ہے اور ایک میں نہیں
اب تقدیر کی قسمیں جو ہمارے اسلاف و اکابرین نے فرمائی وہ تین قسمیں ہیں

📃جیسا کہ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
قضا (تقدیر ) تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔  (۲) معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔
(۳) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے
  وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے، اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے  ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل ﷲ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے،  اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔
*" یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ "*
*(📙پ۱۲، ھود:۷۴)*
🚿 ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں
*( ترجمہ کنزالایمان*
قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل ﷲعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا:  ’’اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔
*(📘بہارِ شریعت ،جلد ۱  حصہ ۱ ص ٧ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو)*
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں ، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے
جیسے کہ  حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوٸے فرماتے ہیں :’’میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں ‘‘
اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا :’
*’اِنَّ الدُّعَاء َ یَرُدُّ القَضَاء َ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘‘*
(بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے)
*(📕بہارِ شریعت ، جلد ۱ حصہ ١ ص ٨ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو )*

📜اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ
تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا
تقدیر تین قسم کی ہیں
 ( ١ ) مبرم ( ٢) مشابیہ مبرم ( ٣ ) معلق
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاٶں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے
*(📓 مراة المناجیح جلد ١ ص ٧٧ )*

👌🏻مذکورہ بالا حوالاجات سے واضح ہوا کہ مبرم میں تبدیلی ناممکن اور مشابیہ مبرم و معلق میں تبدیلی ہوتی ہے جو اکثر کرامات اولیإ میں دیکھنے کو ملتی ہے

*🌹واللہ اعلم ورسولہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ مدظہ العالی والنورانی مسـجد نور جاجپور اڑیسہ*
*🗓 ۲۳ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+918369465176
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایوب خان یارعلوی بہرائچ*
ا__________❣⚜❣___________

Tuesday, October 22, 2019

نماز میں لاٶڈ اسپیکر کا استعمال اور علماۓ کرام کی آرا

*نماز میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال اور علماء کی آرا*
---------------------🌎-----------------------
*مسئلہ لاوڈ اسپیکر پر نماز کے باب میں علماے اہلسنت کا کیا موقف ہے؟*
----🌸🍥🌸---
     *بسم اللہ الرحمن الرحیم*
📋 *الجواب لاوڈ اسپیکر پر نماز کے سلسلے میں علماے اہلسنت کے موقف یہ ہیں*
(1) *پہلا موقف :بعض علماے کرام فرماتے ہیں کہ اس کا استعمال بحالت نماز درست نہیں مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجاتی ہے جن میں سے چند یہ ہیں* *حضرت مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان رحمةاللہ*
*حضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمہ*
*اور نائب مفتی اعظم ہند حضور شارح بخاری رحمةاللہ علیہ وغیرہ-📕فتاوی مصطفویہ ص 10-*
(2) *دوسراموقف:بعض علماے کرام کہتے ہیں درست ہے نماز فاسد نہیں ہوتی، *جیسے مفتی اعظم پاکستان*
*مفتی اگرہ حضرت مولانا عبد الحفیظ صاحب علیہ الرحمہ*
*اور مبلغ اسلام عبد العلیم میرٹھی علیھم الرحمة-📘فتاوی نوریہ*
(3) *تیسرا موقف :درست ہے نہ استعمال کرنا بہتر ہےجیسے *حضور حافظ ملت*،
*مفتی بحرالعلوم*،
*صدرالافاضل حضرت علامہ نعیم الدینی علیھم الرحمة*،
*اور حضور سراج الفقہا مفتی محمد نظام الدین صاحب قبلہ صدرالمدرسین جامعہ اشرفیہ مبارک پور📙ملفوظات حافظ ملت ص 44،📘لاوڈ اسپیکر کا شرعی حکم-*
(4) *چوتھا موقف : مکروہ یہ موقف *حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمةکا ہے-📕فتاوی نعیمیہ*
(5) *پانچواں موقف:ناجائز ہے لیکن  مکبر کے ساتھ لاوڈ اسپیکر کا استعمال کیا جاسکتا ہے-*
      📚  *لاوڈ اسپیکر کا شرعی حکم*
  *بہر حال لاوڈ اسپیکر پر نماز پڑھانا بہتر نہیں* -
*واللہ تعالی اعلم*

========🌸🍥🌸=========
📄 *تصدیق وتصحیح*
   *محقق مسائل جدیدہ سراج الفقہاء*
*مفتی محمد نظام الدین رضوی برکاتی*
*پرنسپل جامعہ اشرفیہ مبارک پور*
            *اعظم گڑھ یوپی*
----------------🌸🍥🌸------------------

کسی جاندار کی تصویر پر سبحان الله ماشاءاللہ لکھنا کیسا ہے

*🌹 کسی جاندار کی تصویر پر سبحان اللہ ماشاءاللہ لکھنا کیسا🌹*

اسلام علیکم
حضرت مفتی صاحب جواب عنایت فرمایں,
کسی جاندار فوٹو کی تعریف میں سبحان اللہ کہنا یا لکھنا کیسا ہے,
جیسے آجکل فیسبک اور واٹسپ پہ لکھتے ہیں؟؟؟
. سائل:عبد القادر رضوی. بریلی
 شریف.
🍀🍀🍀🍀🍀🍀
     بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب:اس بارے میں علمائے کرام کے موقف میں اختلاف ہے. لہذا اسی اعتبار سے حکم بھی جداگانہ ہوگا.ہم یہاں ہندوستان کے دو معتبر عالم دین کی تحقیق اور حکم پیش کر رہے ہیں.
🍀تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خاں ازہری بریلوی مدظلہ العالی کی تحقیق یہ ہے کہ  جاندار کی تصویر چاہے دستی ہو کہ عکسی ہاتھ سے بنائی جائے یا موبائل-فون کی ساکت تصویر ہو. یا پھر ویڈیو سازی کی گئی ہو. ہر طرح کی جاندار کی تصویر بلا شبہ ناجائز وحرام ہے. لہذا ان کے نزدیک جاندار کی ہرطرح کی تصویر دیکھ کر سبحان اللہ اور ماشاءاللہ کے کمنٹس بولنا. یا تصویر کی تعریف کرنا ناجائز وحرام ہوگا.
🍀دوسری تحقیق اس مسئلے میں شیخ الاسلام مفتی محمد مدنی اشرفی مصباحی مدظلہ العالی کی ہے.ان کےنزدیک موبائل سے لی جانے والی تصویریں یا دوسرے جدید ذرائع ابلاغ سے کھینچی جانے والی ڈیجیٹل تصویریں جب تک برقی شعاع کی صورت میں محفوظ ہیں.باہر اس کی پرنٹ نہیں نکالی گئی ہے.تصویر کے حکم میں نہیں. لہذا اب ان کی تحقیق کے مطابق کسی ڈیجیٹل تصویر پر سبحان اللہ. ماشاء اللہ  کے کمنٹس لکھنے اور بولنے میں کوئی حرج نہیں. بلا شبہ جائز ہے.
چوں کہ یہ ایک فرعی مسئلہ ہے. لہذا جس عالم دین کی تحقیق پر دل جم جائے. شوق سے عمل کریں. ساتھ ہی اس کے برعکس عمل کرنے والوں پر طعن و تشنیع سے کام نہ لیں. کہ یہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے.

ھذا ماسنح لی والحق عند ربی.

✍🏻فیضان سرورمصباحی
      جامعہ اشرفیہ مبارکپور
       3/صفر المظفر 1439ھ

Monday, October 21, 2019

امام صاحب کے گلے کا بٹن کھلا رہا تو نماز ہوگی یا نہیں

*🌹امام صاحب کے گلے کا بٹن کھلا رہا تو نماز ہوگی یا نہیں ؟؟؟🌹*


السلام علیکم
 ایک امام صاحب جب نماز پڑھاتے ہیں تو گلے کا بٹن کھلا رہتا ہے اگرچہ گلے کی ہڈی نظر نہیں آتی ہے بہتر تو یہ ہو کہ بٹن لگا لیں تاکہ مقتدیوں میں بٹن بند کرنے کا ایک رجحان پیدا ہو لیکن امام صاحب ماننے کو تیار نہیں ہیں آپ حضرات رہنمائی فرمائیں
*🌹سائل عقیل خان ممبئ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*

*📝الجواب اللھم ہدایة الحق والصواب ⇩*
صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ
حضور فقیہہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
قمیص یا کرتے کے بٹن لگالئے کہ
سینہ ڈھک گیا اور اوپر کا بٹن نہ لگانے کے سبب گلے کے پاس کا خفیف (ہلکا سا) حصہ کھلا رہا تو حرج نہیں
*(📙فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ نمبر 447)*

🚿اور اگر سینہ کھلا رہا تو مکروہ اور ظاہر کراہت تحریمی
*(📗بہار شریعت حصہ سوم صفحہ نمبر 166)*

🎁اور اس صورت میں امام ومقتدی اور منفرد سب پر نماز کا اعادہ واجب
*" لان کل صلاہ ادیت مع کرھیتہ التحریم تجب اعادتھا "*
*(درمختار)*

*(📚بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ نمبر 273)*

👌🏻لہذا ! معلوم ہوا کہ اگر قمیص یا کرتے کےاوپر کا بٹن نہ لگانے کے سبب گلے کے پاس کا ہلکا سا حصہ کھلا رہا تو حرج نہیں
اور اگر سینہ کھلا رہا تو مکروہ تحریمی ہے
تواس صورت میں
امام و مقتدی اور منفرد سب پر نماز کا اعادہ واجب
امام صاحب مذکور احتیاط رکھیں قبل تکبیر تحریمہ قمیص آستین اور پائجامہ شلوار کی مہڑی وغیرہ ٹھیک ٹھاک کرلیا کریں
تاکہ مقتدیوں کے درمیان کسی قسم کی بدگمانی پیدا نہ ہو  اور مقتدی حضرات بھی اپنے امام پر کسی قسم کی ریشہ دوانی نہ کریں علمائے کرام ائمہ کرام کا ادب واحترام کیا کریں


*🌹واللہ تعالی ورسولہ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی ابو الاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی میرج شریف مہاراشٹر*
*🗓 ۱۸ اکتوبر بروز جمعہ ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919838501782
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________❣⚜❣___________

Wednesday, October 9, 2019

تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھنا کیسا ہے

تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھنا کیسا

ســـــــــوال
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھا خطرہ ہے کہ اس کا خاتمہ ایمان پر نہ ہو
اور جس نے ایک سال تک قطع تعلق رکھا اس نے اپنے بھائ کا قتل کیا
       کون سی کتاب اور اس کے راوی کون ہیں
مکمل حدیث کیا ہے
تحقیق کے ساتھ عنایت فرمائیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟

الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں مذکورہ بالا حدیث ابوداؤد شریف جلد سوم  کتاب آداب و اخلاق میں حدیث نمبر 4915 کی ہے
ابوخراش سلمٰی کہتے ہیں کہ ؛ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو فرماتے سنا ؛ جس نے اپنے بھائی سے ایک سال تک قطع تعلق رکھا تو یہ اس کے خون بہانے کی طرح ہے ؛

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ؛ کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے جس آدمی نے تین دن سے زیادہ تعلق منقطع رکھا اور وہ اس دوران فوت ہوگیا تو دوزخ میں داخل ہوگا؛  واللہ اعلم بالصواب؛
 ابوداؤد شریف جلد سوم  کتاب آداب و اخلاق حدیث نمبر 4915


کتبہ؛
ابوالصدف محمد صادق رضا
مقام؛  سنگھیا   پورنیہ
خادم؛  شاہی جامع مسجد
پٹنہ  بہار  الھند

الجواب صحیح محمد شبیر احمد صدیقی جامع مسجد احمد آباد گجرات

Tuesday, October 8, 2019

سجدہ میں دونوں پاٶں کے تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پرنہ لگا کیسا ہے

۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
 _*☘سجـدہ میـں دونــوں پاؤں کے تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پرنہ لگاناکیساھے،؟☘*_ 
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَيیکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ نماز میں سجدےکی حالت تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگناواجب ہے اب اگر کوئ شخص جان کریابھول کرتین انگلی کےبجائےایک انگلی یا دو انگلی لگا ئے توکیانماز ہو جائے گی برائےکرم مفصل و مدلل جواب عنایت فرمادیں بہت مہربانی ہوگی_ 
*_🍀سائل:محمد زین العابدین بارہ بنکی_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

     _*بشــــــط صحة الســـــــوال:👇*_ 

*_🎗صرت مسئولہ میں امام ہو یا عام نمازی سجدہ میں دونوں پاؤں کی دس انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگنا واجب ہے اور دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگنا اور ان کا قبلہ رو ہونا سنت ہے۔ اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا پاؤں کا صرف ظاہری حصہ زمین پر لگایا یا صرف انگلیوں کی نوک لگائی اور ایک بھی انگلی کا پیٹ زمین پر نہ لگا تو نماز نہیں ہوگی، اس نماز کو دوبارہ درست طریقہ کے ساتھ پڑھنا فرض ہوگا۔ اسی طرح اگر ایک انگلی کا پیٹ تو زمین پر لگایا مگر دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر نہ لگایا تو ترکِ واجب کی وجہ سے گناہ بھی ہوگا اور نماز واجبُ الاِعادہ ہوگی یعنی اس نماز کو دہرانا (دوبارہ پڑھنا)واجب ہے۔ نیز امام چونکہ مقتدیوں کی نماز کا ضامن ہوتا ہے تو جس صورت میں امام کی نماز نہیں ہوگی اور اعادہ فرض ہوگا اس صورت میں مقتدیوں کی نماز بھی نہیں ہوگی، ان پر بھی اعادہ فرض ہوگا، یونہی جس صورت میں امام کی نماز واجبُ الاِعادہ ہوگی، مقتدیوں کی نماز بھی واجبُ الاِعادہ ہوگی۔_*

*_📚ماخوذ از : بہار شریعت و فتاویٰ تاج الشریعہ، کتاب الصلوۃ، ص ۱۹۹_*

🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _🗓(8)اکتــوبر بروز،منگل(2019)عیســوی_
 _🗓(8) صفــــــرالمظفـــر (1441)ھجــــری_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
_*اسیــــــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء،ابـــو حنـــیـــفـــہ محمــــــــــد اکـبــــر اشــــــرفــی رضــــــــوی، مانخـــــــورد مـــمـــبـــئــــــــی*_ 
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_منجــانب،منتظمیـن،پیغــام مسلک آعلحضـرت گـروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنـــــد شامل ہونے کیلئے رابطــہ کریـــں_*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغــام مسلک آعلحضرت گــــروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*

Wednesday, October 2, 2019

طلاق رجعی کا مسٸلہ


طلاق رجعی کا مسئلہ

*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
 _*☘،،،،،،،طلاق رجعـــــــی کامسئلہ،،،،،،؟☘*_ 
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَيیکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی اور عدت کے اندر زید نے رجعت نہیں کی تو اب کونسی طلاق واقع ہو گی مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں_ 
*_🍀سائل:محمــد منظرالقادری کاٹ گاؤں_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

*صورت مستفسرہ میں اگر زید کا غصہ اس حد تک تھا کہ عقل جاتی رہے تو طلاق واقع نہیں ہوئی*

*اگر ایسا نہیں ہے، عام طور پر لوگ جس طرح غصہ کرتے ہیں, ایسی صورت میں دو طلاق رجعی پڑجائے گی، عدت کے اندر رجوع کریں اور رجوع نہیں کیا عدت گزر گئی تو اسے اپنی زوجیت میں رکھنے کے لیے نئے مہر سے نکاح کریں،* 

*حیض والی ہے تو عدت تین حیض، اور اگر حیض اب تک آئی نہیں یا آنا بند ہو گیا تو عدت تین مہینے اور اگر حاملہ ہو تو عدت وضع حمل ہیں*

*نوٹ: بالفرض اگر عورت عدت سے باہر ہو گئی اور رجوع نہیں کیا اب اس کو نکاح میں لانا چاہتا ہے تو دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد دو عورت کے موجوگی میں زینب سے کہے* *"میں نے تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہر پر اپنی زوجیت میں لیا، کیا تم اس بات رضا مند ہو ؟"*

*زینب کہے: جی میری رضا مندی ہیں, / مجھے قبول ہے*
*نکاح منعقد ہوگیا اب ہنسی خوشی ساتھ ساتھ رہیں،*

*📚ماخوذ از :::: قانون شریعت،و بہار شریعت، شریعت جلد دوم، حصہ ہشتم، طلاق کا بیان*

🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 *🕋 _پیغــام مسلک آعلحضــرت گــــروپ_🕋*
*🕋 _(۲)اکتــوبر بروز،بــدھ(۲۰۱۹)عیسوی_🕋*
*🕋 _(۲) صفــر المظفــر (۱۴۴۱)ھجـــــری_🕋*
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
_*اسیــــــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء،ابـــو حنـــیـــفـــہ محمــــــــــد اکـبــــر اشــــــرفــی رضــــــــوی، مانخـــــــورد مـــمـــبـــئــــــــی*_ 
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_منجــانب،منتظمیـن،پیغــام مسلک آعلحضـرت گـروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنـــــد شامل ہونے کیلئے رابطــہ کریـــں_*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغــام مسلک آعلحضرت گــــروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*

Tuesday, October 1, 2019

زید کی بیوی غیر مسلم کے ساتھ فرار ہوگٸ نیز پوجاپاٹ بھی کرلی کچھ دن کے بعد ایمان لاکر خالد سے جو مسلم ہے نکاح کرسکتی ہے تو کیا حکم ہے

*🌹زید کی بیوی غیر مسلم کے ساتھ فرارہوگئ نیز پوجاپاٹ بھی کرلی کچھ دن کے بعد  ایمان لا کر  خالدسے جو مسلم ہے نکاح کرنا چاہتی ہے تو کیا حکم ہے؟🌹*

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمإ کرام و مفتیان عظام اس مسٸلہ میں کہ
زید کی بیوی بکر کے ساتھ فرار ہوگٸ پھر بکر کے یہاں سے ایک غیر مسلم کے یہاں چلی گٸ اور ہندو دھرم قبول کر لیا اور اس دھرم کے مطابق پوجا پاٹ کرنے لگی پھر کچھ دنوں بعد خالد کے ساتھ چلی گٸ اور دوبارہ مذہب اسلام قبول کرلیا وہ خالد کے ساتھ نکاح کرنا چاہتی ہے اسکے بارے میں کیا حکم ہے؟؟
مع حوالہ بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں
*فـخـر ازھـر چینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🌹المستفتی۔ محمد ایوب رضا قادری(کولکاتہ)🌹*
ا___________💠⚜💠___________
*و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
صورت مسئولہ میں
زید کی بیوی  مذہب اسلام قبول کرنے کے بعد زیدہی سے تجدید  نکاح کرنے پر مجور کی جائے گئ احتیاطالا صل مذہب
لہذا اگر زید کی بیوی زید کے ساتھ نہ رہنا چاہیے تو جس طرح بھی ہوسکے اس سے طلاق حاصل کرے تاوقتیکہ زید طلاق نہ دےہندہ کسی دوسرے کےساتھ نکاح نہیں کر سکتی

📄درمختار میں ہے؛؛
*" تجبر علی الاسلام وعلی تجدید النکاح زجرا لهابمہر یسیرکدینار وعلیہ الفتوی اھ*

*( 📚فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 164 )*

*🌹واللہ تعالی اعلم🌹*
ا___________💠⚜💠___________
*✍🏻حضرت مولانا محمد اختر رضاقادری رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی نیپال گنجوی ناظم اعلی مدر سہ فیض العلوم خطیب وامام نیپالی سنی جامع مسجد سر کھیت (نیپال)*
*🗓 ۱ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ👇🏻* https://wa.me/+9779815598240
ا___________💠⚜💠__________
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
ا___________💠⚜💠__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایوب خان یارعلوی بہرائچ*
ا__________💠⚜💠___________

کیا عالم و متعلم کو جواب اذان نہ دینے کی رعایت ہے

*❣کیا عالم ومتعلم کو جواب اذان نہ دینے کی رعایت ہے ؟❣*



اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 
کیا فرماتے ہہیں علماےکرام اس مسلہ کے بارے میں ?
کیا دوران اذان گفتگو کی جا سکتی ہے : زید کہتا ہے دوران اذان گفتگو نہیں کرنی چاہیے  اسلیئے کہ اذان کا جواب دینا واجب ہے   بکر نے کہا کہ اذان کے دوران گفتگو کی جا سکتی ہے  مگر دنیاوی نہ ہو  دینی ہو
اب اسمیں صحیح کون کہھ رہا ہے 
زید یا کہ بکر
جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں مہربانی ہو گی
*🌹سا ئل محمد رضا برکاتی نیپال🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*

*📝الجواب الھم ہدایة الحق والصواب ⇩*
صورت مسئولہ میں عرض یہ ہےکہ
شارخ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ
تحریر فرماتے ہیں کہ
علماء نے فرمایا ہےاگر کوئی تلاوت کررہاہے اوراذان کی آواز آئی تو تلاوت روک کر اذان بغور سنے اور اس کاجواب دے
لیکن اگر فقہاء علمی تذکرے میں ہوں توان کےلئے وہ حکم نہیں

📃تنویر الابصار ودرمختار میں ہے
*"  ویجیب من سمع الاذان ولوجنبا لاحائضا  (الی ان قال)وتعلیم علم وتعلمہ بخلاف القرآن ٬٬٬٬٬٬٬٬٬٬٬*

📄اس کےثحت شامی میں ہے
*" ای شرعی فیما یظھر ولذا عبرفی الجوھرہ بقراءہ  ""*
*(📗جلد اول صفحہ نمبر 396)*
یعنی جواذان سنے وہ جواب دے اگرچہ جنبی ہوحائضہ جواب نہ دے
نہ وہ جوعلم کی تعلیم دینے یا تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہے
قرآن کی تلاوت کرنے والا جواب دے
علم سے مراد علم شرعی ہے
*( 📘تقریظ جلیل مفتی محمد شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمہ بر فتاویٰ برکاتیہ صفحہ نمبر 11/12)*

 💌حضرت شارح بخآری علیہ الرحمہ کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بکر کا قول صحیح ہے ہاں یہ یاد رہے کہ اس قسم کےمسائل عوام الناس کے درمیان لا کر علماء سے بدگمانی کا شکار نہ بنائے علماء نوافل ترک کریں گے تو عوام سنن سے غافل ہونگے
علمائے کرام اور طلبائے عظام کو یہ رعایت فرض واجب کے طور پر نہیں ہے
کہ اس جزیہ کا سہارا لےکر جواب اذان سے غفلت برتیں ممکن حد جواب اذان کا التزام رکھیں

*🌹واللہ تعالی ورسولہ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی ابو الاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی میرج شریف مہاراشٹر*
*🗓 ۳۰ ستمبر بروز سوموار ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919838501782
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ محمد اختر رضا قادری صاحب قبلہ سرکھیت نیپال*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد مکتوب رضا نوری ابوالعلائی مقام موہنیاں پلاسی ضلع ارریہ بہار*
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________❣⚜❣___________

Monday, September 30, 2019

کیا جنت میں بیوی سے دوبارہ نکاح ہوگا

*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
 _*☘کیاجنت میں بیوی سے دوبارہ نکاح ہوگا،؟*_
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَيْـكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ_ 🌹‎*
*★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★*
 _📜کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو بیوی اپنے شوہر کے ساتھ دنیا میں رہتی ہے کیا جنت میں  وہ بیوی ساتھ رہی گی،اور اس سے دوبارہ بکاح بھی ہوگا علماء کرام رہنمائ فرمائیں نوازش ہوگی_
*🍀 _ساٸل:محمدآعظم رضا رامپوریوپی_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
*♥ _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ  وبرکاتہ_ ♥*

 _*📝الجـــواب بعــــــون الملک الوہاب*_

       _*بـَـشَرطِ صِحَةُ السَّــــــــوَال:*_

 *جو عورتیں مسلمان مرد کے نکاح می‍ں مرے گی وہ اسی کے ساتھ رہے گی وہاں نکاح نہ ہوگا یونہی مرد کے انتقال کے بعد بیوی نے شادی نہیں کی تو وہ جنت میں اپنے شوہر کے ساتھ رہے گی اوراگر شادی کرلی تو شوہر ثانی کے ساتھ میں رہے ہاں تجدید نکاح نہ ہوگا.*

*(📚ماخوذ تفسیر نعیمی جلد اول ص۲۳۰)*

 *دنیا مسلمان مرد کے انتقال کے بعد بیوی کا نکاح اس لئے توٹ جاتا ہے تاکہ وہ دنیا میں نکاح کرکے گناہ سے محفوظ رہ سکے .*

       *🌹 _واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب_ 🌹*
*★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★*
 *🕋 _(پیغــام مسلک آعلحضـــرت گـــروپ)_🕋*
*_🕋(۳۰)ستمبر،بروز،سوموار(۲۰۱۹)عیسوی🕋_*
 *🕋 _( ۳۰) محـــرم الحــرام (۱۴۴۱)ھجــری_🕋*
*★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★*
         *_📝 شــــــــرف قلـــــــم📝_*
_*حضـــــرت عــلامــہ ومــولانـا تـاج محمــــــــد حنفـــی قـادری واحـــــدی صــاحب قبلـــــــــــہ مـدظلــہ العــالــــی والنــــــــوارانــی (الھنــــــد)*_
    *رابطــــــــــــــــــہ نمبــــــــــــــــــر👇*
*https://wa.me/+919984820639*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*_✅✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط رحمت حسیـــن رضـــوی صـاحب قبلــہ (پــورنیـــہ بہـــار) خـادم مــدرســـہ جمــالیــہ عـربیـہ دلــدارنگـرغـازیپـور یـوپـی الہنـــــــد_*
_◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
                *🖥المشتہــــــر🖥*
*_منجــانب،منتظمیـن،پیغــام مسلک آعلحضـرت گـروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنـــــد شامل ہونے کیلئے رابطــہ کریـــں_*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغــام مسلک آعلحضرت گــــروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

Thursday, September 26, 2019

کیا ہرکام اللہ تعالی کی مرضی سے ہوتا ہے

*🔸کیا ہر کام اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہوتا ہے🔸*

https://t.me/faizaneghaosokhaja
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کہ ۔۔۔۔۔
زید نے اپنے دوست بکر سے کہا۔
یہ چیزتمہیں نہیں مل سکتی۔
بکر نے جواب دیا ۔ اللہ چاہے گا تو مل جاٸیگی ۔
زید نے کہا ھر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ھوتا۔ کچھ کا موں میں بندوں کا بھی اختیار ھوتا ھے۔
سوال یہ ہیکہ زید کا یہ جواب کیساھے؟
*🌹ساٸل۔ عبداللطیف قادری باٸسی پورنیہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*

*📝الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
صورت مذکورہ میں زید کا یہ کہنا "ہر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ہوتا کچھ کاموں میں بندوں کا بھی اختیار ہوتا ہے " بالکل درست وصحیح ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت وارادہ کے بغیر بھی کام ہوتا مثلاً کف رو معصیت وغیرہ برے افعال اللہ کی مرضی کے بغیر ہوتے ہیں-

📑جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*" وَ لَا یَرۡضٰی لِعِبَادِہِ الۡکُفۡرَ ۚ "*
 اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں -اھ
*(📔 پ :23/ آیت:7/ سورۂ زمر )*

📃 اور شرح عقائد میں ہے
*" ان الارادۃ والمشیئۃ والتقدیر یتعلق بالکل والرضا والمحبۃ والامر لا یتعلق الا بالحسن دون القبیح "اھ*
*( 📕ص:67)*

⚜ اور بندوں کی طرف افعال کی نسبت بطریق کسب ہے -

📜جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
*"لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ"*
یعنی اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برا کمایا "اھ
*(📓سورۂ بقرہ آیت 286)*

📄 اور دوسری جگہ ارشاد ہے
*"فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ "*
یعنی تمہارے ہاتھوں کی کمائی سے ہے "اھ
*( 📙سورۂ شوریٰ آیت 30)*

❣ ان کے علاوہ اور بھی دوسری آیات کریمہ میں صراحۃ کسب کی نسبت بندوں کے طرف ہے اور اللہ عز و جل خالق ہے

📃چنانچہ قرآن حکیم میں ہے
*" وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ "*
اللہ تمہارا بھی خالق ہے اور تمہارے اعمال کا بھی "اھ تو ان آیات کریمہ کا حاصل یہ ہوا
(1) اللہ تعالیٰ کفر و شرک سے راضی نہیں
(2) بندہ مجبور محض نہیں بلکہ وہ اپنے افعال کا کسب کرتا ہے
(3) اور جب وہ کسب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا خلق فرمادیتا ہے اللہ تعالیٰ نے کسب شر سے منع فرمادیا ہے اور بندے کو اس کی طاقت بھی دیدی ہے اس لئے بندہ جب کسب شر کرتا ہے تو اللہ اس پر اسے عذاب دیگا -
لہذا جو شخص بندے کو مجبور محض مانے وہ بد دین اور گمراہ و گمراہ گر ہے اہلسنت کے لوگوں پر واجب ہے کہ اس سے قطع تعلق کر لیں اس سے سلام و کلام نہ کریں اور اس سے دور رہیں -مزید تفصیل و تحقیق کے لئے سیدی اعلی حضرت محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی کا رسالہ مبارکہ "تقریر تدبیر "کا مطالعہ فرمائیں -اھ
*(📚 فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:2/ص:681/682)*

*🌹واللہ تعالیٰ اعلم🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*🗓 ۱۸ اگست بروز اتوار ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919756464316
ا___________❣⚜❣__________
مفسرقرآن, محدث اہل سنت, مصلح قوم ملت,  برق رضویت برگردن گمراہیت و وہابیت,  حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمدیارخاں نعیمی علیہ الرحمہ اپنی کتاب *" اسرارالاحکام بانوارالقرآن صفحہ 127, 128"* پر تحریرفرماتے ہیں کہ :
"تقدیررب کے اس علم کا نام ہےجوعالم کے احوال کے متعلق ہے-
رب کو معلوم تھاکہ فلاں بندہ اپنی زندگی میں فلاں فلاں کام کرےگا,  یہ اس کی تقدیر ہوئی-
اسی علم کو لوح محفوظ میں لکھ دیاگیا یہ اس کی تحریر ہوئی -پھر بندہ نے ویسےہی اعمال کئے جو اعمال نامہ میں  لکھ لئے گئے, یہ تقدیرکا نتیجہ ہوا-
جیسے بندہ نیکی کرکےثواب کامستحق ہے ایسے ہی بدی کرکےعذاب کا بھی -
رب کے علم اور تحریر سے بندہ مجبور کیسے ہوگا... ؟ مجبور وہ جس سے  بے ارادہ کچھ ہوجائے, جیسے رعشہ ( ہاتھ کانپنے کی بیماری  وجہ سے )کی حرکت یابلاارادہ گرپڑنا, جوکام ارادے سے ہو وہ اختیاری کہلاتاہےاوربندہ مختار ہے - رب کے علم میں یہ تھاکہ بندہ اپنے اختیار و ارادے سے یہ کام کرےگا  اسی کی تحریر ہوئی -رب نے نہ اس کا حکم دیا,  نہ اس سے  راضی ہوا-
تعجب ہے بے عقل کتاتو پتھر میں اور تم میں فرق کرلے,  کہ اگر تم کتے کو پتھر سے مارو تو وہ تمھیں کاٹتاہے نہ کہ پتھرکو, اور تم عاقل ہوکر فرق نہ کرو اور یہ بھی محض کہنے کی بات ہے,  ورنہ ظالم پر مقدمہ کیوں کرتے ہو. سمجھ لو  وہ پتھر کی  طرح مجبوراً ستارہاہے , پتھر پر کوئی مقدمہ نہیں کرتا- تم بھی ظالم سے بدلہ  نہ لو
*واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب*
*✍🏻راقم الحروف : حضررت مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771

Tuesday, September 24, 2019

عدت وفات کی مدت کیا ہے اور گم شدہ شوہر کے بارے میں کی حکم ہے

*❣عدت وفات کی مدت کیا ہے و مفقود الخبر شوہر کا حکم کیا ہے؟❣*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
① شوہر انتقال کرنے کے بعد کتنی دن کے عدت ہے

② کسی عورت کا شوہر گھر چھوڑ کر بھاگ گیا یا پھر غائب ہوگیا
تو عورت دوسری شادی کب کر سکتی ہیں
اگر دوسری شادی عورت نے کرلی پھر اس کا پہلا شوہر واپس آئے تو کیا کریں
*فـخـر ازھـر چینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🌹سائل توصیف رضا ممبئی🌹*
ا__________💠⚜💠___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*

*📝الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
۱ صورت مسئولہ  میں جس کے شوگر کا انتقال ہوگیا اور بوقت انتقال حاملہ تھی تو اس کی عدت وضع حمل گے
*( 📘جیسا کہ قرآن مجید پارہ ۲۸ رکوع ۱۷ میں ہے )*
*" اولات الاحمال الجھن ان یضعن حملھن "*
اور اگر شوہر کے موت کے وقت وقت حاملہ نہیں تھی تو اس کی عدت چار مہینہ دس دن ہے ہے
*( 📗جیسا کہ پارہ 2 رکوع نمبر 14 میں   ہے )*
*" والدین یتوفون منکم ویذرون ازواجِا یتربصن بانفسھن اربعہ اشھر وعشرا "*

② جس گمشدہ کی موت وزندگی کا حال معلوم نہ جو ومفقود الخبر ھے مفقود کی بیوی کے لے مذہب حنفی میں یہ حکم ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عمر  ۹۰ سال ھونے تک انتظار کرے
اور امام ابن ھمام رضی اللہ  عنہ کا مختار یہ ہے کہ شوہر کی عمر ۷۰ سال ھونے  تک انتظار کرے
*" لقولہ علیہ السلام اعمال امتی ما بین الستین الی سبعین "* مگر وقت ضرورت ملجہء مفقود کی عورت کو سیدنا امام مالک رضی اللہ  عنہ کے مذہب پر عمل کی رخصت ہے ان کے مذہب کے مطابق مفقود کی عورت ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم کے حضور فسخ نکاح کا دعوی کرے وہ عالم اس کا دعوی سن کر چار سال کی مدت مقرر کرے اگر مفقود کی عورت نے کسی عالم کے حضور فسخ نکاح کا دعوی نہ کیا اور بطور خود چار سال انتظار کرتی رہی تو یہ مدت حساب میں شمار نہ ہوگی بلکہ دعوی کے بعد چار سال کی مدت درکار ہے اس مدت میں اس کے شوہر کی موت و زندگی معلوم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں  جب یہ مدت گزر جائے اور اس کے شوہر کی موت و زندگی نہ معلوم ہو سکے تو وہ عورت اسی عالم کے حضور استغاثہ پیش کرے اس وقت وہ عالم اس کے شوہر پر موت کا حکم کرے گا پھر عورت عدت وفات گزارکر جس سنی صحیح العقیدہ سے چاہے نکاح کر سکتی ہے اس کے پہلے اس کا نکاح کسی سے ہرگز جائز نہیں   

*( 📚فتاوی فیض الرسول صفحہ نمبر 287 ۔88 )*

*🌹واللہ تعالیٰ اعلم🌹*
ا__________💠⚜💠___________
*✍🏻کــــــتـــــــبـــــہ*
*حضرت علامہ حضرت مولانا محمد ساجد صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دار ارقم محمدیہ میرگنج*
*🗓 ۱۶ ستمبر بروز سوموار ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+919794266139
ا___________💠⚜💠__________
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
ا___________💠⚜💠__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایوب خان یارعلوی بہرائچ*
ا__________💠⚜💠___________

Monday, September 23, 2019

مہر کی کتنی قسمیں ہیں

*🖌مہر کی کتنی قسمیں ہے🖌*


 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمإ کرام ومفتیان عظام کے دین مہر کی کتنی قسمیں ہیں اور اسکی تعریف بھی کردیں عین نوازش ہوگی
ساٸل جاوید عالم رضوی
دربھنگہ بہار؛
ا________(📌)_________
*وعلیکم السلام ورحمت اللہ *الجواب بعون المک الوھاب؛*
مہر کی تین قسم ہے
معجل،۔مؤجل،، مطلق

معجل:  کہ خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہے۔

مؤجل : جس کے لیے کوئی میعاد مقرر ہو۔

مطلق : جس میں نہ وہ ہو اور نہ یہ (یعنی نہ خلوت سے پہلے دینا قرار پایاہو،نہ ہی اس کے لئے کوئی مدت مقرر ہو) ؛

اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ حصہ معجل ہو، کچھ مؤجل یا مطلق یا کچھ مؤجل ہو، کچھ مطلق یا کچھ معجل اور کچھ مؤجل اور کچھ مطلق۔
*(📗بہار شریعت، جلد دوم، حصہ ہفتم، مہر کی قسمیں)*
*والله اعلم بالصواب؛*
ا_______(📌)____________
*کتبـــہ؛*
*اسیر حضور اشرف العلماء ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی؛*
*مورخہ؛۲۳/۹/۲۰۱۹)*
*🖌الحلقةالعلمیہ گروپ🖌*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(📌)_________
*📌المشتـــہر فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا_________(📌)___________

Saturday, September 14, 2019

امام حسین رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ کس نے پڑھاٸ اور کہاں دفن ہوۓ

سوال
*امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی اور کہاں مدفون ہوئے*

 *الجواب بعون الملک الوہاب*

 حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سر  انور  کے مدفن میں اختلاف ہے 
مندرجہ ذیل اقوال ہیں
*(1) مدینہ شریف میں  (2) عسقلان میں  (3) کربلا کے نزدیک کسی گاؤں میں (4) مصر میں (5)  کربلا  معلیٰ  میں*
(1) علامہ قرطبی اور شاہ عبد العزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ یزید نے اسیران کربلا اور سرانور کو مدینہ طیبہ روانہ کیا *اور مدینہ طیبہ میں سر انور کی تجہیز و تکفین کے بعد حضرت سیدہ فاطمہ یا حضرت امام حسن رضی الله عنہما کے پہلو میں دفن کر دیا گیا*
(2) امامیہ کہتے ہیں کہ  *اسیران کربلا نے چالیس روز کے بعد  کربلا میں آکرجسد مبارک سے ملا کر دفن کیا*
(3) بعض کہتے ہیں کہ یزید نے حکم دیا کہ حسین کے سر کو  شہروں میں پھراؤ
 *پھرانے والے جب عسقلان پہونچے تو وہاں کے امیر نے ان سے لے کر دفن کر دیا*
(4) جب عسقلان پر فرنگیوں کا غلبہ ہوا تو طلائع بن زریک  جس کو صالح کہتے ہیں *نائب مصر نے تیس ہزار دینار دے کر فرنگیوں سے  سر انور لینے کی اجازت حاصل کی اور ننگے پیر وہاں سے مع سپاہ و خدام کے مؤرخہ آٹھ (8) جمادی الآخر 548 ھجری بروز  اتوار مصر لایا اس وقت بھی سر انور کا خون تازہ تھا اور اس سے مشک کی سی خوشبو آتی تھی پھر اس نے سبز حریر کی تھیلی میں آبنوس کی  کرسی پر رکھ کر اس کے ہم وزن مشک و عنبر اور خوشبو اس کے نیچے اور ارد گرد رکھوا کر اس پر مشہد حسینی بنوایا*  چنانچہ قریب خان خلیلی کے مشہد حسینی مشہور ہے  شیخ شہاب الدین بن اطلبی حنفی فرماتے ہیں کہ میں نے مشہد میں سر مبارک کی زیارت کی مگر میں اس میں متردد اور  متوقف تھا کہ سر مبارک اس مقام پر ہے یا نہیں؟
*اچانک مجھ کو نیند آگئی  میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص بصورت نقیب سر مبارک کے پاس سے نکلا اور  حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم  کے پاس حجرہ نبویہ میں گیا اور جاکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم  احمد بن حلبی اور عبد الوہاب نے آپ کے بیٹے حسین کے سر مبارک کے مدفن کی زیارت کی ہے آپ نے فرمایا اللھم تقبل منھما واغفرلھما یعنی اے اللہ ان دونوں کی زیارت کو قبول فرما اور  ان دونوں کو بخش دے*
 شیخ شہاب الدین فرماتے ہیں کہ اس دن سے میرا یقین ہو گیا کہ حضرت  امام حسین  رضی اللہ عنہ کا سر مبارک یہیں ہے پھر میں نے مرتے دم تک سر مکرم کی زیارت نہیں چھوڑی
 (5) شیخ عبد الفتاح بن ابی بکر بن احمد شافعی خلوتی اپنے رسالہ نورالعین میں فرماتے ہیں کہ  نجم الدین غبطی نے شیخ الاسلام شمس الدین حقانی سے جو اپنے وقت کے شیخ الشیوخ مالکیہ سے  نقل فرمایا کہ *وہ ہمیشہ مشہد مبارک میں سر انور کی زیارت  کو حاِضر ہوتے اور  فرماتے کہ حضرت امام کا سر  انور اسی مقام پر ہے*
(6) حضرت شیخ خلیل ابی الحسن تماری رحمۃ اللہ علیہ *سر انور کی زیارت کو تشریف لایا کرتے تھے جب سر مبارک کے پاس آئے تو کہتے السلام عليكم يا ابن رسول اللہ اور جواب سنتے وعلیک السلام یا ابا الحسن*  ایک دن سلام کا جواب نہ پایا حیران ہو ئے اور زیارت کر کے واپس  آگئے دوسرے روز پھر حاضر ہو کر سلام کیا تو جواب پایا عرض کی یا سیدی کل جواب سے مشرف نہ ہوا کیا وجہ تھی فرمایا اے ابو الحسن کل اس وقت میں اپنے جد امجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھا اور باتوں میں مشغول تھا
(7) *امام عبد الوہاب شعرانی فرماتے، ہیں کہ اکابر صوفی اہل کشف اسی کے قائل ہیں کہ حضرت امام کا سر انور  اسی مقام پر ہے*
 (8)خیال رہے کہ حضرت شفیع اکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ *سر انور مصر میں دفن ہے*
 اس قول کو چار خواب بیان کر کے اس کو قوت دی پھر تحریر فرماتے ہیں کہ سر انور کے متعلق مختلف روایات ہیں اور مختلف مقامات پر مشاہد بنے ہوئے ہیں تو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان روایات اور مشاہدہ کا تعلق چند سروں سے ہو کیونکہ یزید کے پاس سب شہدائے اہل بیت کے سر بھیجے گئے تھے تو کوئی سر  کہیں اور  کوئی سر کہیں دفن ہوا ہو اور نسبت حسن عقیدت کی بنا پر یا کسی اور وجہ سے صرف امام حسین کی طرف کردی گئی ہو
(بحوالہ شام کربلا مصنف علامہ شفیع اکاڑوی رحمت اللہ علیہ ص 259 و 260 )
 (9) حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین رحمت اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سیدالشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا سر انور کہاں دفن کیا گیا اس میں اختلاف ہے
 *مشہور یہ ہے کہ اسیران کربلاکے  ساتھ یزید نے آپ کے سر مبارک  کو مدینہ منورہ روانہ کیا جو سیدہ حضرت فاطمه زہراء یاحضرت امام حسن مجتبی کے پہلو میں دفن کیا گیا*
(خطبات محرم 440)
(12) مفتی اعظم ہالینڈ و امین شریعت حضرت علامہ مفتی عبد الواجد رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ *حضور امام الشہداء نواسہ رسول ابن بتول سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا مزار شریف کربلا معلی میں ہے جو نجف اشرف سے اسی کلو میٹر کی دوری پر ہے امام حسین کے آستانہ مبارک  کی چہار دیواری ہے* جس کا غالب رنگ سبز و نیلا ہے اس آستانہ کے اندر سیدنا علی اصغر سیدنا حبیب و مظایر رضی اللہ عنیم کے مزارات مقدسہ بھی ہیں جو نقرئی قفسوں میں مغلف ہیں  ایک سرخ پتھر بھی ہے جو گویا امام حسین کے خون سے رنگین ہے  حضرت نے اپنی کتاب میں مزار شریف کا نقشہ بھی لیا ہے اور زیادت بھی کی  ہے ( کتاب  کائنات آرزو ص 315 مصنف مفتی عبد الماجد صاحب رحمۃ اللہ علیہ )
 (12) سلسلہ عالیہ قادریہ  برکاتیہ رضویہ کے شجرہ طیبہ میں ہے کہ *حضرت امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ  10 محرم الحرام 61 ھجری میں کربلا میں شہید ہوئے مزار پاک کربلا معلی میں ہے*
 نوٹ- چونکہ یہ سلسلۂ قادریہ کے مشائخ کا قول ہے اس لئے  یہ سب سے زیادہ صحیح  قول ہے
 *سوال دوئم-آپ کا جنازہ کس نے پڑھایا؟*
اس کے متعلق کوئی  قول مجھ کو نہیں  ملا ہاں ایک واقعہ سے اس کا جواب لیا جا سکتا ہے )
 اس کے متعلق علامہ ابن حجر ہتیمی مکی روایت فرماتے ہیں کہ سلیمان  بن عبد الملک نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو خواب، میں دیکھا کہ آپ اس کے ساتھ ملاطفت فرمارہے ہیں  اور  اس کو بشارت دے رہے ہیں  صبح اس نے حضرت امام حسن بصری رضی اللہ عنہ سے اس کی تعبیر پوچھی انہوں، نے فرمایا شاید تو نے حضرت  رسول پاک صلی الله عليه وسلم کی آل، کے ساتھ کوئی بھلائی کی ہے
*قال نعم وجدت راس الحسین فی خزانۃ ہزید فکسوتہ خمسۃ اثواب وصلیت علیہ مع جماعۃ اصحابی و قبرتہ فقال لہ الحسن ھو ذلک سبب رضاہ  صلی الله عليه وسلم*
یعنی اس نے کہا ہاں! *میں نے حسین کے سر مبارک کو خزانہ یزید میں دیکھا تو میں نے ان کو پانچ کپڑوں کا کفن پہنایا اور میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان پر نماز جنازہ پڑھی اور انہیں قبر میں دفن کر دیا تو حسن بصری  نے اس سے فرمایا  یہی وجہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے تجھ سے اظہار رضا مندی فرمایا ہے یعنی یہی تیرا کام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی رضا مندی کا سبب ہوا ہے*  (الصواعق المحرقہ ص، 196)
 اس  واقعہ سے معلوم ہوا کہ سلیمان عبد الملک نے جنازہ  کی نماز اپنے دوستوں کے ساتھ پڑھائی اسی نیک عمل کی وجہ سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  اس سے  خوش ہوئے اور یہی عمل امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے نانا جان کی رضا کا سبب بنا
 نوٹ. آج بھی جو بھی اہل بیت سےمحبت رکھے گا اس  سے رسول پاک صلی الله عليه وسلم   کی رضا حاصل ہوگی  امام، حاکم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت کیا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا  ہر اولاد اپنے عصبہ کی طرف منسوب، ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے دونوں شہزادوں کے کہ میں ان دونوں کا ولی ہوں اور عصبہ ہوں
 رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا *میری شفاعت میری امت کے ان افراد کے لئے  ہے جو میری اہل بیت سے محبت کرے*
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

Sunday, September 8, 2019

محافظ مردانگی۔شادی سے پہلے بھی شادی کے بعد بھی

*محافظ مردانگی کورس جس سے ہزاروں افراد نے فائدہ اٹھایا*🍀
*شادی سے پہلے بھی شادی کے بعد بھی*
*=============*
 *2 مہینے کا محافظ مردانگی کورس*
*جو آپکو شباب کا احساس دلادے*
 ☘☘☘☘
*کیا آپ اپنی ازداوجی زندگی کو خوشگوار نہیں کرپاتے؟؟؟*
🌿🌿🌿🌿
*کیا آپکو شادی سے گھبراہٹ ہے*
🌷🌷🌷🌷🌷🌷
*1 کیا مشت زنی یا کسی غلط حرکت سے آپکا عضو تناسل ٹیڑھا یا پتلا یا چھوٹا ہو گیا ہے؟؟؟*
*2 کیا صحبت کرتے وقت آپکے عضو تناسل میں خاطر خواہ تناؤ نہیں ہو پاتا؟؟؟؟؟؟*
*3 کیا آپکی منی کافی پتلی ہو گیی ہے*
*4 کیا آپکے اندر ٹائمنگ کمی ہے*
*5 کیا آپ مردانگی قوت سے کمزور ہیں*
*6 کیا آپ اپنی زندگی سے تنگ آ گئے ہیں*
-----_-----------_-------
*اگر ایسا ہے تو گھبرانے کی حاجت نہیں*
*میں نے ایک نایاب نسخہ ترتیب دیا ہے جس سے آپکی تباہ زندگی میں بہار آجاییگا.. امیدوں کی کلیاں کھل اٹھینگی*
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
*طلا عضو خاص کے نقائص دور کرنے کیلیے*
*اور عضو تناسل کو موٹا فربہ لمبا کرنے کے لیے*

 1⃣ *ھوالشافی*
 *روغن لونگ 3 گرام، روغن دار چینی 3 گرام، روغن زیتون 5 گرام، روغن مالکنگنی 3 گرام، روغن کلونجی 3 گرام، روغن بادام 5 گرام*
*روغن خراطین 5 گرام*
 *تمام روغنیات کو اچھی طرح حل کرکے بحفاظت رکھ لیں*

*فوائد :*
*عضو مخصوص کی نا ہمواری کو دور کرتا ہے  عضو مخصوص کو بےحد طاقت پہنچاتا ہے اور اس میں تندی اور سختی پیدا کرتا ہے۔ جلق سے پہنچے ہوے نقصان کی تلافی کرتا ہے۔*

*مندرجہ ذیل نسخہ قوت باہ کو بڑھا کر امساک پیدا کرتا ہے*

2⃣*ھوالشافی* ،
*موصلی سفید 30 گرام،*
*بداری قند 30 گرام،*
*سونٹھ 30 گرام،*
*تخم کونچ 30 گرام*،
گل سنبل 30 گرام، موچرس 30گرام،
گوکھرو 30 گرام،
جائفل 30 گرام،
جلوتری 30 گرام،
زعفران 3 تولہ
سنبل الطیب 30 گرام 
سیاہ موصلی 10 گرام

*یہ تمام چیزوں کا باریک سفوف بنا لیں اور 5 گرام خالی پیٹ صبح و شام پاو کلو نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں*۔
☘☘☘☘
3⃣*معجو ن رائل پاور*
ریگماہی 2 تولہ۔
مغز پستہ 1 تولہ۔
خولنجاں 2 تولہ۔
زعفران کشمیری 9 ماشہ۔
عقرقرحا 1 تولہ۔
قرنفل 2 تولہ۔
زنجبیل 1 تولہ۔
دارچینی 2 تولہ۔
سنبل الطیب(بالچھر) 1 تولہ۔
درونج عقربی 2 تولہ۔
شقاقل مصری 1 تولہ۔
بزرالبنج 2 تولہ۔
ثعلب مصری 1 تولہ۔
موصلی سفید 2 تولہ۔
ستاور 1 تولہ۔
جائفل 2 تولہ۔
جلوتری 1 تولہ۔
مغز چلغوزہ 5 تولہ۔
مغز پنبہ دانہ(بنولہ) 5 تولہ۔
ساذج ہندی(تیز پات) 7 تولہ۔
آرد نخود بریاں مقشر 10 تولہ۔
 روغن بادام شیریں 15 تولہ۔ مصری سفید سہ چند ملا کر معجون بنا لیں۔

خوراک:۔
*3 ماشہ سے 5 ماشہ تک صبح و شام دودھ سے کھائیں*
*جوانی کا مزدہ اور شباب کا پیغام ہے۔*
☘☘☘
4⃣ *مردانه ٹائمنگ بے حساب*
کیپسول ممسک
یه دوا ھمارے مطب کی مشهور و معروف دوا ھے
اس کے استمعال سے مستقل اور وقتی دونوں طرح کی ٹائمنگ بڑھائی جا سکتی ھے
وقتی استمعال سے آپ اپنی مرضی کی ٹائمنگ لے سکتے ھیں اور
مسرت کے لمحوں کو بڑھا کر اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ھیں
نسخھ
جائفل 50 گرام
لونگ 50گرام
اذراقی مدبر 50 گرام
خولنجاں 100 گرام
دارچینی 100گرام
عقرقرحا 100گرام
زعفران 25 گرام
جنسنگ 100 گرام
کشته مرجان 10گرام
ست سلاجیت 200 گرام

*فوائد*

*قوت باہ کو بڑھا کر امساک پیدا کرتا ہے اور منی پیدا کرتا ہے۔ منی کو گاڑھا بھی کرتا ہے*

*پرہیز :*
گرم اور ترش چیزوں سے پرہیز کریں۔-
*یہ مکمل کورس 2 ماہ کا ہوگا جو 5 ماہ کے کورس پر غالب ہے الحمد للہ رب العلمین*
               *نوٹ*
*اس کورس میں مذکورہ نسخے کے علاوہ گیس قبض کو دور کرنے کی نیز ذہنی الجھن* *گھبراہٹ اور انزال کے بعد سستی اور سردرد کی دوا بھی شامل ہے*
*اس کورس کو وہ لوگ بھی استعمال کرسکتے ہیں جو نارمل زندگی گزار رہے ہیں*

-----------_------_------_-----_
*نوٹ اگر آپ اسکے علاج معاملے میں📞 فون کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں*
*Whatasap & call*
*9918080719*
*7379069319*
🌿🌿🌿🌿🌿
========
*دیسی جڑی بوٹیوں سے علاج کاواحدمرکز اسلامی شفاخانہ*
 🌷🌷🌷🌷🌷
*یہ تمام دوائیں پوری دنیا میں کبھی بھی کہیں بھی  ڈاک کے ذریعے آسانی سے منگوا سکتے ہیں*
*ان شاءاللہ ان سبھی بیماریوں کا شاندار علاج ہوگا*
*घर बैठे दवा पूरे देश मे डाक या कोरियर के जरिए मगवा सकते है*
🌹🌹🌹🌹🌹
*ماہر نفسیات و جنسیات*
*مولانا حکیم مصباحی بلرامپوری*
*فاضل جامعہ اشرفیہ عربی یونیورسٹی مبارکپور اعظمگڑھ یوپی*
*اسلامی شفا خانہ*
*Whatsap & call number*
*9918080719*
*7379069319*

Wednesday, September 4, 2019

محرم میں کیا کرنا چاہیۓ

*بسم الله الرحمن الرحيم*
*الصــلوة والسلام عليك يا رسول الله ﷺ*
ا❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢❢
*الســــوالــــــــــــــــ ... !!!*
🔰 *مـحــــرم مـیـں کـیـا کـرنـا چـاہـے؟*
   💠💠💠💠💠💠💠💠

*الجــــوابــــــــــــــــ ... !!!*
🔰 محرم کی دسویں تاریخ جس کا نام ''روزعاشوراء'' ہے۔ دنیا میں یہ بڑا ہی عظمت وفضیلت والا دن ہے۔

یہی وہ دن ہے کہ اس میں *حضرت آدم علیہ السلام* کی توبہ قبول ہوئی۔
اسی دن *حضرت نوح علیہ السلام* کی کشتی طوفان میں سلامتی کے ساتھ ''جودی پہاڑ'' پر پہنچی ۔

اسی دن *حضرت ابراہیم علیہ السلام* پیدا ہوئے اور اسی دن آپ کو *''خلیل اﷲ''* کا لقب ملا ۔
اور اسی دن آپ نے نمرود کی آگ سے نجات پائی ۔

یہی وہ دن ہے کہ *حضرت ایوب علیہ السلام* کی بلائیں ختم ہوئیں ۔

یہی وہ دن ہے کہ *حضرت ادریس وحضرت عیسی علیہما السلام* آسمانوں پر اٹھائے گئے ۔

یہی وہ دن ہے کہ بنی اسرائیل کے لئے دریا پھٹ گیا ۔ اور فرعون لشکر سمیت دریا میں غرق ہوگیا ۔ اور *حضرت موسی علیہ السلام* کو فرعون سے نجات ملی ۔

اسی دن *حضرت یونس علیہ السلام* مچھلی کے پیٹ سے زندہ وسلامت باہر تشریف لائے ۔

اسی دن *حضرت امام حسین اور ان کے رفقاء* نے میدان کربلا میں جام شہادت نوش فرما کر حق کے پرچم کو سر بلند فرمایا۔
📙 *ماثبت من السنۃ (مترجم)ص۱۷،غنیۃ الطالبین،ص۸۷*

💫 *شب عاشوراء کی نفل نماز :-*
عاشوراء کی رات میں چار رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں *الحمد کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار اور سورۂ اخلاص (قل ھو ﷲ) تین تین بار پڑھے اور نماز سے فارغ ہو کر ایک سو مرتبہ قل ھوﷲ کی سورہ پڑھے ۔* گناہوں سے پاک ہوگا اور بہشت میں بے انتہا نعمتیں ملیں گی ۔

💫 *عاشوراء کا روزہ :-*
نویں اور دسویں محرم دونوں کا روزہ رکھنا چاہے
اور اگر نہ ہوسکے تو عاشورا ہی کے دن روزہ رکھے ۔
اس روزہ کا ثواب بہت بڑا ہے ۔
عاشورا کے دن دس چیزوں کو علماء نے مستحب لکھا ہے *بعض عالموں نے ان کو ارشاد نبوی کہا ہے اور بعض نے حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ کا قول* بتایا ہے ۔ بہر حال یہ سب اچھے اعمال ہیں لہذا ان کو کرنا چاہے ۔
*(1)* روزہ رکھنا ۔
*(2)* صدقہ کرنا ۔
*(3)* نماز نفل پڑھنا ۔
*(4)* ایک ہزار مرتبہ قل ھواﷲ پڑھنا ۔
*(5)* علماء کی زیارت ۔
*(6)* یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا ۔
*(7)* اپنے اہل و عیال کے رزق میں وسعت کرنا ۔
*(8)* غسل کرنا ۔
*(9)* سرمہ لگانا ۔
*(10)* ناخن تراشنا ۔

*اور بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ ان دس چیزوں کے علاوہ تین چیزیں اور بھی مستحب ہیں ۔*
*(1)* مریضوں کی بیمار پرسی کرنا ۔
*(2)* دشمنوں سے ملاپ کرنا ۔
*(3)* دعائے عاشوراء پڑھنا
*حضرت عبد ﷲ بن مسعود صحابی رضی اﷲ تعالی عنہ* کہتے ہیں کہ *رسول ﷲ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا* ہے کہ جو شخص عاشوراء کے دن اپنے بال بچوں کے کھانے پینے میں خوب زیادہ فراخی اور کشادگی کریگا یعنی زیادہ کھانا تیار کرا کر خوب پیٹ بھر کے کھلائے گا *ﷲتعالی* سال بھر تک اس کے رزق میں وسعت اور خیر و برکت عطا فرمائے گا ۔
📙 *ماثبت من السنۃ(مترجم)ص۱۷*

💫 *مجالس محرم :-*
عشرۂ محرم بالخصوص دسویں محرم عاشوراء کے دن مجلس منعقد کرنا اور صحیح روایتوں کے ساتھ *شہداء کربلا رضی ﷲ تعالی عنہم* کے فضائل و واقعات کربلا کو بیان کرنا جائز اور باعث ثواب ہے اور حدیث شریف میں ہے کہ جن مجالس میں صالحین کا ذکر ہو، وہاں رحمت نازل ہوتی ہے۔ پھر چونکہ ان واقعات میں صبرو تحمل اور تسلیم و رضا اور پابندی شریعت کا بے مثال عملی نمونہ بھی ہے۔ اس لئے کربلا کے واقعات کو بار بار بیان کرنے سے مسلمانوں کو دین پر استقامت حاصل ہوگی جو اسلام کا عطر اور ایمان کی روح ہے مگر ہاں اس کا خیال رہے کہ ان مجلسوں میں *صحابہ کرام رضی ﷲتعالی عنہم* کا بھی ذکر خیر ہو جانا چاہے۔ تاکہ اہلسنت اور شیعوں کی مجلسوں میں فرق و امتیاز رہے۔ میلاد شریف اور گیارہویں شریف کی محفلوں کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ یہ سب جائز و درست اور بہت ہی بابرکت محفلیں ہیں اور یقینا باعث ثواب اور مستحب ہیں۔ اس لئے ان کو نہایت اخلاص و محبت سے کرنا چاہے اور ان محفلوں اور مجلسوں میں نہایت ہی محبت و عقیدت کے ساتھ حاضری دینا چاہے ان محفلوں سے لوگوں کو روکنا یہ وہابیوں کا طریقہ ہے ۔ ہر گز ان لوگوں کی بات نہیں ماننی چاہے ۔ کیونکہ یہ لوگ گمراہ ہیں ۔

💫 *فاتحہ :-*
محرم کے دس دنوں تک خصوصا عاشوراء کے دن شربت پلا کر' کھانا کھلا کر' شیرینی پر یا کھچڑا پکا کر شہدائے کر بلا کی فاتحہ دلانا اور ان کی روحوں کو ثواب پہنچانا یہ سب جائز اور ثواب کے کام ہیں ۔ اور ان سب چیزوں کا ثواب یقینا شہدائے کربلا کی روحوں کو پہنچتا ہے اور اس فاتحہ و ایصال ثواب کے مسئلہ میں حنفی' شافعی' مالکی' حنبلی اہلسنت کے چاروں اماموں کا اتفاق ہے ۔
📙 *شرح العقائد النسفیۃ، مبحث دعاء الاحیاء للاموات،ص۱۷۲*

پہلے زمانوں میں فرقہ معتزلہ اور اس زمانے میں فرقہ وہابیہ اس مسئلہ میں اہلسنت کے خلاف ہیں اور فاتحہ و ایصال ثواب سے منع کرتے رہتے ہیں ۔
تم مسلمانان اہلسنت کو لازم ہے کہ ہرگز ہرگز نہ ان کی باتیں سنو، نہ ان لوگوں سے میل جول رکھو ورنہ تم خود بھی گمراہ ہوجاؤ گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرو گے ۔
دسویں محرم کو دعائے عاشوراء پڑھنے سے عمر میں خیروبرکت اور زندگی میں فلاح و نعمت حاصل ہوتی ہے ۔

💫 *محرم کا کھچڑا :-*
عاشوراء کے دن کھچڑا پکانا فرض یا واجب نہیں ہے لیکن اس کے حرام و ناجائز ہونے کی بھی کوئی دلیل شرعی نہیں ہے بلکہ ایک روایت ہے کہ خاص عاشوراء کے دن کھچڑا پکانا *حضرت نوح علیہ السلام* کی سنت ہے ۔
چنانچہ منقول ہے کہ جب طوفان سے نجات پاکر *حضرت نوح علیہ السلام* کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تو عاشورا کا دن تھا۔ آپ نے کشتی میں سے تمام اناجوں کو باہر نکالا تو فول (بڑی مٹر) گیہوں' جو' مسور' چنا' چاول' پیاز' سات قسم کے غلے موجود تھے آپ نے ان ساتوں اناجوں کو ایک ہی ہانڈی میں ملا کر پکایا ۔
چنانچہ *علامہ شہاب الدین قلیوبی نے فرمایا* کہ مصر میں جو کھانا عاشوراء کے دن ''طبیخ الحبوب''
(کھچڑا) کے نام سے پکایا جاتا ہے ۔ اس کی اصل دلیل یہی *حضرت نوح علیہ السلام* کا عمل ہے ۔
📙 *کتاب القلیوبی، فائدۃ فی یوم عاشوراء ،ص۱۳۶*

💫 *شب برات کا حلوا :-*
شب برات کا حلوا پکانا نہ تو فرض و سنت ہے نہ حرام و ناجائز بلکہ حق بات یہ ہے کہ شب برات میں دوسرے تمام کھانوں کی طرح حلوا پکانا بھی ایک مباح اور جائز کام ہے اور اگر اس نیک نیتی کے ساتھ ہو کہ ایک عمدہ اور لذیذ کھانا فقراء ومساکین اور اپنے اہل و عیال کو کھلا کر ثواب حاصل کرے تو یہ ثواب کا کام بھی ہے ۔
درحقیقت اس رات میں حلوے کا دستوریوں نکل پڑا کہ یہ مبارک رات صدقہ وخیرات اور ایصال ثواب و صلہ رحمی کی خاص رات ہے ۔ لہذا انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ اس رات میں کوئی مرغوب اور لذیذ کھانا پکایا جائے ۔
بعض عالموں کی نظر بخاری شریف کی اس حدیث پر پڑی کہ ۔
*کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب الحلواء والعسل ۔*
📙 *صحیح البخاری، کتاب الاطعمۃ، باب الحلواء والعسل، رقم ۵۴۳۱،ج۳،ص۵۳۶*

*یعنی'' رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم حلوا (شیرینی) اور شہد کو پسند فرماتے تھے ۔''*

لہذا ان علمائے کرام نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اس رات میں حلوا پکایا ۔
پھر رفتہ رفتہ عوام میں بھی اس کا چرچا اور رواج ہوگیا ۔
*چنانچہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب قبلہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ* کے ملفوظات میں ہے کہ ہندوستان میں شب برات کو روٹی اور حلوا پر فاتحہ دلانے کا دستور ہے۔ اور سمر قند و بخارا میں ''قتلما'' پر جو ایک میٹھا کھانا ہے ۔
الغرض شب برات کا حلوا ہو یا عید کی سویاں' محرم کا کھچڑا ہو یا ملیدہ' محض ایک رسم و رواج کے طریقہ پر لوگ پکاتے کھاتے اورکھلاتے ہیں۔ کوئی بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ یہ فرض یا سنت ہیں۔ اس لئے اس کو ناجائز کہنا درست نہیں ۔
یاد رکھو کسی حلال کو حرام ٹھہرانا *ﷲ* پر جھوٹی تہمت لگانا ہے جو ایک بدترین گناہ ہے ۔
*قرآن مجید میں ہے ۔*
*قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّاۤ  اَنۡزَلَ اللّٰہُ  لَکُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ فَجَعَلۡتُمۡ مِّنۡہُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا ؕ قُلۡ آٰللّٰہُ  اَذِنَ لَکُمۡ اَمۡ عَلَی اللّٰہِ تَفۡتَرُوۡنَ ﴿۵۹﴾*
*یعنی کہہ دو بھلا بتاؤ تو وہ جو ﷲ نے تمہارے لئے رزق اتارا۔ اس میں تم نے اپنی طرف سے کچھ حرام کچھ حلال ٹھہرالیا ۔ (اے پیغمبر) فرمادو کیا ﷲ نے اس کا تمہیں حکم دیا ہے' یا ﷲ پر تم لوگ تہمت لگاتے ہو؟*
📙 *پارہ 11 ،یونس، آیت 59*
📙 *حوالہ جنتی زیور ، صفحہ نمبر 157 تا 161*

*والله اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم*

*؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛*
*؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛*

✍🏻 *از قلــــــم*
 *ســـید فیضــان القادری*
                     *7408251621*📲
*07//09//2019*

🌹🌹المشتھر۔۔۔محمد عمران علی قادری نعمانی رضوی

سجدے میں ناک زمین سے نہ لگے تونماز کا کیا حکم ہے

*🌹سجدے میں ناک زمین سے نہ لگے تو نماز کا کیا حکم ہے۔

السوال: سجدے میں اگر ناک زمین سے نہ لگے تو اس نماز کا کیا حکم ہے۔۔۔؟

سائل :عاقب جاوید،

◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*الجواب"* سجدے میں ناک زمین پر لگا کر ہڈی تک دبانا واجب ہے تو اگر  کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ اس کی ناک زمین پر نہ لگی یا زمین پر تو لگی مگر ہڈی تک  نہ دبی تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ (دوبارہ پڑھنا واجب) ہے

*📗(بحوالہ فتویٰ رضویہ جلد- ١ صفحہ- ٥٥٦)*
*📙(بہار شریعت حصہ-٣ صفحہ-٧١)*
*📕(حوالہ: فتاویٰ فیض الرسول جلد-١ صفحہ-٢٥١)*

*واللہ اعلم ورسوله اعلم ﷻ و ﷺ*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیـــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء ابـــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ١٦ ذوالحجتہ الحرام 1438ھ*
*♦فِـقَہی سَـوال جَـواب گروپ؛♦*
 *رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆

محرم الحرام کو حرام کہنے کی وجہ کیا ہے

*❣محرم الحرام کو حرام کہنے کی وجہ❣*


ســـــــوال :
👈🏻 محرم کو محرم الحرام کیوں کہتے ہیں
*❣سائل عبدالمجید گونڈا❣*
ا___________💠⚜💠__________
*📝الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
حرمت و عظمت کی وجہ سے اس ماہ مبارک کو محرم الحرام کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عرب والے اس ماہ مبارک میں جنگ و جدال و قتال کو حرام سمجھتے تھے

📄جیسا کہ اسماعیل حقی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
*" يحرم فيها القتال ثم المحرم شهر الانبياء و راس السنة واحدا شهر الحرام "*
یعنی اس ماہ میں جدال و قتال حرام ہے پھر یہ انبیاء کا مہینہ ہے اور سال کا پہلا مہینہ ہےاور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے " اھ
*(📘 روح البیان الجزاء الثالث ص 420 )*
*( 📙 ھکذا فی عجائب المخلوقات ص 44 )*

📜اللہ تعالی فرماتا ہے
*" إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ "*
بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمانوں اور زمینوں کو بنایا ان سے چار حرمت والے ہیں " اھ
*(📓 پارہ 10 سورہ توبہ )*

📃حکیم الامت علامہ احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ
" کفار عرب محترم مہینوں یعنی رجب ، ذی القعدہ ، ذی الحجہ اور محرم کے بڑے معتقد تھے اور اس زمانہ میں جنگ حرام سمجھتے تھے لیکن اگر کبھی دوران جنگ یہ مہینے آجاتے تو انہیں ناگوار گزرتا اس لئے محرم  کو صفر اور بجائے اس کے صفر کو محرم بنالیتے یا جب کبھی حرمت کو مٹانے کی ضرورت محسوس کرتے تو ایسے ہی مہینوں کا تبادلہ کر لیتے تھے اس طرح تحریم کے مہینے سال میں گردش کرتے رہتے تھے " اھ
*(📔 تفسیر نور العرفان ص 307 )*

*🌹واللہ اعلم بالصواب🌹*
ا__________💠⚜💠____________
*✍🏻شرف قلم حضرت علامہ و مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی*
*🗓 ۳ ستمبر بروز جمعرات ۲۰۱۹ عیسوی* https://wa.me/+917666456313
ا___________💠⚜💠__________
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
ا___________💠⚜💠__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
ا__________💠⚜💠___________