*❣تقدیر کی اقسام و احکام❣*
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
سوال کیا تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے یا بدل بھی سکتا ہے بحوالہ قرآن واحادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں آپ سب کی مہربانی ہوگی
*فـخـر ازھـر چینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🌹سائل محمد تعلیم رضا🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*وَ عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
تقدیر میں تبدیلیاں رد وبدل بدلاٶ ہوتا ضرور ہے لیکن ہر لکھی ہوٸی ہر تقدیر نہیں بدلتی بلکہ بعض تقدیر دعائيں اور اعمال صالحہ کی بنا بدل جاتی ہے تو اس سے معلوم ہوا تقدیر کی بھی قسمیں ہیں جو ایک میں تبدیلی ہو سکتی ہے اور ایک میں نہیں
اب تقدیر کی قسمیں جو ہمارے اسلاف و اکابرین نے فرمائی وہ تین قسمیں ہیں
📃جیسا کہ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
قضا (تقدیر ) تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔ (۲) معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔
(۳) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے
وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے، اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل ﷲ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے، اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔
*" یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ "*
*(📙پ۱۲، ھود:۷۴)*
🚿 ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں
*( ترجمہ کنزالایمان*
قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل ﷲعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا: ’’اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔
*(📘بہارِ شریعت ،جلد ۱ حصہ ۱ ص ٧ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو)*
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں ، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے
جیسے کہ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوٸے فرماتے ہیں :’’میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں ‘‘
اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا :’
*’اِنَّ الدُّعَاء َ یَرُدُّ القَضَاء َ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘‘*
(بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے)
*(📕بہارِ شریعت ، جلد ۱ حصہ ١ ص ٨ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو )*
📜اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ
تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا
تقدیر تین قسم کی ہیں
( ١ ) مبرم ( ٢) مشابیہ مبرم ( ٣ ) معلق
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاٶں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے
*(📓 مراة المناجیح جلد ١ ص ٧٧ )*
👌🏻مذکورہ بالا حوالاجات سے واضح ہوا کہ مبرم میں تبدیلی ناممکن اور مشابیہ مبرم و معلق میں تبدیلی ہوتی ہے جو اکثر کرامات اولیإ میں دیکھنے کو ملتی ہے
*🌹واللہ اعلم ورسولہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ مدظہ العالی والنورانی مسـجد نور جاجپور اڑیسہ*
*🗓 ۲۳ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+918369465176
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایوب خان یارعلوی بہرائچ*
ا__________❣⚜❣___________
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
سوال کیا تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے یا بدل بھی سکتا ہے بحوالہ قرآن واحادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں آپ سب کی مہربانی ہوگی
*فـخـر ازھـر چینل لنک ⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*🌹سائل محمد تعلیم رضا🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*وَ عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
تقدیر میں تبدیلیاں رد وبدل بدلاٶ ہوتا ضرور ہے لیکن ہر لکھی ہوٸی ہر تقدیر نہیں بدلتی بلکہ بعض تقدیر دعائيں اور اعمال صالحہ کی بنا بدل جاتی ہے تو اس سے معلوم ہوا تقدیر کی بھی قسمیں ہیں جو ایک میں تبدیلی ہو سکتی ہے اور ایک میں نہیں
اب تقدیر کی قسمیں جو ہمارے اسلاف و اکابرین نے فرمائی وہ تین قسمیں ہیں
📃جیسا کہ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
قضا (تقدیر ) تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔ (۲) معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔
(۳) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے
وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے، اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل ﷲ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے، اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔
*" یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ "*
*(📙پ۱۲، ھود:۷۴)*
🚿 ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں
*( ترجمہ کنزالایمان*
قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل ﷲعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا: ’’اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔
*(📘بہارِ شریعت ،جلد ۱ حصہ ۱ ص ٧ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو)*
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں ، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے
جیسے کہ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوٸے فرماتے ہیں :’’میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں ‘‘
اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا :’
*’اِنَّ الدُّعَاء َ یَرُدُّ القَضَاء َ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘‘*
(بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے)
*(📕بہارِ شریعت ، جلد ۱ حصہ ١ ص ٨ مکتبہ فاروقیہ بکڈپو )*
📜اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ
تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا
تقدیر تین قسم کی ہیں
( ١ ) مبرم ( ٢) مشابیہ مبرم ( ٣ ) معلق
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاٶں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے
*(📓 مراة المناجیح جلد ١ ص ٧٧ )*
👌🏻مذکورہ بالا حوالاجات سے واضح ہوا کہ مبرم میں تبدیلی ناممکن اور مشابیہ مبرم و معلق میں تبدیلی ہوتی ہے جو اکثر کرامات اولیإ میں دیکھنے کو ملتی ہے
*🌹واللہ اعلم ورسولہ🌹*
ا__________❣⚜❣___________
*✍🏻ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ مدظہ العالی والنورانی مسـجد نور جاجپور اڑیسہ*
*🗓 ۲۳ اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی*
*رابطہ* https://wa.me/+918369465176
ا___________❣⚜❣__________
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
ا___________❣⚜❣__________
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایوب خان یارعلوی بہرائچ*
ا__________❣⚜❣___________
No comments:
Post a Comment