Friday, November 15, 2024

محرم میں قربانی کا گوشت کھانے کو گناہ کہنا اٹکل سے بغیر تحقیق کے غلط مسئلہ بتانا ہے جو بلاشبہ ناجائز و گناہ ہے اس لئے کہنے والے پر توبہ واجب ہے

*بسم الله الرحمن الرحيم*
*الصــلوة والسلام عليك يا رسول الله ﷺ*
ا•───────────────────────────────────•

           *`غـلـط فـہـمـیـوں کـی اصـلاح`*

*الســوالـــــــــــــــ*
 
*کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے گھر میں قربانی کا گوشت پڑا ہوا ہے ۔ چند دن پہلے میرا ایک عزیز گھر میں آیا اس نے بتایا کہ قربانی کا گوشت محرم سے پہلے پہلے ختم ہو جانا چاہئے محرم میں قربانی کا گو شت کھانا گناہ ہے ۔ میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی محرم میں قربانی کا گوشت کھانا گناہ ہے ؟*

*ا•‍━━━━•••◆◉💠◉◆•••‍━━━━•*

*الجــوابـــــــــــــــ*      

مستحب یہ ہے کہ قربانی کے گوشت میں سے خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے اور افضل یہ ہے کہ سارے گوشت کے تین حصّے کئے جائیں ایک حصّہ فُقَرا کو اور ایک حصّہ دوست واحباب کو دے اور ایک حصّہ اپنے گھر والوں کیلئے رکھ لے ۔ اگر سارا گوشت اپنے گھر میں رکھا اور استعمال کر لیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور جب تک چاہیں رکھ سکتے ہیں استعمال کر سکتے ہیں محرم سے پہلے پہلے ختم کرنا شرعاً ضروری نہیں، 
ابتدائے اســلام میں تین دن سے زیادہ رکھنے کی ممانعت تھی جو بعد میں منسـوخ ہوگئی ۔ 
لہـــــذا قربانی کرنے والا یا جسے وہ دے جب تک چاہیں استعمال کرسکتے ہیں ۔
*یــاد رہے* کہ محرم میں قربانی کا گوشت کھانے کو گناہ کہنا اٹکل سے بغیر تحقیق کے غلط مسئلہ بتانا ہے جو بلاشبہ ناجائز و گناہ ہے اس لئے کہنے والے پر توبہ واجب ہے ۔

*(📙 مختصر فتاوی اہلسنت ، ص٢١٨)*

ا•───────────────────────────────────•
✍🏻 ۔۔۔۔ فیضـان القادری
 پیشکش : فیضانِ حضرتِ مخدوم جہاں (گروپ)

85

Monday, November 4, 2024

بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز وغیرہ کے نام سے گھی یا تیل کے گیارہ چراغ روشن کرنے شرعی حکم کیا ہے اور مزارات مقدسہ پر چراغ جلانا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسائل کے متعلق 
 بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز وغیرہ کے نام سے گھی یا تیل کے گیارہ چراغ روشن کرنے شرعی حکم کیا ہے 
اور مزارات مقدسہ پر چراغ جلانا کیسا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایۃ الحق و الصواب 

بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز یا دیگر بزرگان دین رحمھم اللہ المبین کے نام سے آج کل جو گھروں میں چراغ روشن کئے جاتے ہیں اس کی اجازت نہیں ہے 
کیونکہ وہ بے مقصد صحیح، بے محل و حاجت کے روشن کیے جاتے ہیں اور اس عمل میں برکت کا تصور بھی کیا جاتا ہے جو محض باطل و بے اصل، من گھڑٹ ہے اور یہ وضع جہالت اور مال کا ضیاع ہے 
البتہ اگر چراغ کی روشنی میں کچھ پڑھنا ہو شرعی تقاضے کے مطابق ہو تو چراغ روشن کئے جا سکتے ہیں 

اور بزرگان دین رحمھم اللہ المبین کے مزارات مقدسہ پہ آج کل جو چراغ روشن کئے جاتے ہیں اس سے بھی اجتناب لازم ہے 
 بطور تعظیم صرف ایک آدھ چراغ روشن کرسکتے ہیں 
کیونکہ چراغ روشنی کے لیے جلایا جاتا ہے اور وہاں چراغ کی روشنی سے کہیں زیادہ روشنی (لائٹ، بلب) وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے
لہذا اب چراغ روشن کرنا اسراف ہوگا 
البتہ اگر وہاں روشنی کا اہتمام نہ ہو زائرین کو آنے جانے میں تکلیف ہوتی ہو یا تلاوت قرآن پاک، ذکر و اذکار کرنا دشوار ہو رہا ہو، شرعی حاجت و ضرورت ہو 
تو ایسی صورت میں چراغ جلانا، روشنی کرنا جائز و درست بلکہ مستحسن و بہتر ہے 

اسراف کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے 
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا
ترجمہ کنز الایمان : بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے 
اس سے پہلی آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں  فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں  کے بھائی ہیں  کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں  اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اُس کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔( پارہ ١٥،سورہ بنی اسرائیل، آیت ٢٧)

سول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
" وَكَرِہَ لَكُمْ قِيْلَ وَقَالَ ، وَكَثْرَةَ السُّؤالِ ، وَإضَاعَةَ الْمَالِ "
ترجمہ: اللہ تعالی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند فرمایا ہے ، قیل و قال ، بےضرورت سوالات کی کثرت اور مال کا ضیاع ،
(الصحیح للبخاری ، کتاب الادب ، باب عقوق الوالدين من الكبائر ، رقم الحدیث: ۵۹۷۵ ، ص۱۵۰۱ ، دار ابن کثیر ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*

سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” مگر فاتحہ کے وقت گھی کا چراغ جلانافضول ہے، اور بعض اوقات داخلِ اسراف ہوگا، اس سے احترازچاہیے ۔ “
(فتاوٰی رضویہ ، ج9 ، ص616 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

دوسرے مقام پہ فرماتے ہیں :”اور قریبِ قبر سلگانا کہ اگر وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوں کہ نہ تالی یا ذاکر بلکہ صرف قبر کے لیے جلا کر چلا آئے، تو ظاہر منع ہے کہ اسراف و اضاعت مال ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد9،صفحہ482 ، رضافاؤنڈیشن لاہور) 

روح البیان فی تفسیر القرآن میں ہے
ایقاد القنادیل و الشمع عند قبور أولیاء و الصلحاء من باب التعظیم و الا جلال ایضاً للاولیاء فألمقصد فیھا مقصد حسن و نذر الزيت و الشمع للالياء يوقد عند قبورهم لهم و محبة فيهم جائز ايضا لا ينبغي النهى عنه 
یعنی أولیاء وصلحاء کی قبور مبارک پر چراغ جلانا جائز ہے کہ یہ ان کی تعظیم ہے، اور یہ اچھا مقصد ہے 
 (روح البیان فی تفسیر القرآن ج 3 ص 420 سورہ توبہ ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

فتاویٰ رضویہ میں ہے : “اگر شمعیں روشن کرنے میں فائدہ ہو کہ موضع قبور میں مسجد ہے یا قبور سر راہ ہیں یا وہاں کوئی شخص بیٹھا ہے یا مزار کسی ولی اللہ یا محققین علماء میں سے کسی عالم کا ہے وہاں شمعیں روشن کریں ان کی روح مبارک کی تعظیم کےلئے جو اپنے بدن کی خاک پر ایسی تجلی ڈال رہی ہے جیسے آفتاب زمین پر، تاکہ اس روشنی کرنے سے لوگ جانیں کہ یہ ولی کا مزار پاک ہے تاکہ اس سے تبرک حاصل کریں اور وہاں اللہ عز و جل سے دعا مانگیں کہ ان کی دعا قبول ہو تو یہ امر جائز ہے اس سے اصلاً ممانعت نہیں ، اور اعمال کا مدار نیتوں پر ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 4 ص 145)

فتاوٰی ادارہ شرعیہ میں ہے 
یعنی قبروں پر چراغ لے جانا بدعت اور مال کا ضائع کرنا ہے۔ اسی طرح بزازیہ میں ہے اور یہ سب اسی صورت میں ہے جب کہ یہ فعل بے فائدہ ہو۔ لیکن اگر کسی قبر کی جگہ مسجد ہو یا قبر راستہ پر ہو یا وہاں کوئی بیٹھا ہو یا کسی ولی یا محقق عالم کی قبر ہو تو ان کی روح کی تعظیم کرنے اور لوگوں کو بتانے کے لئے کہ یہ ولی کی قبر ہے تاکہ لوگ اس سے برکت حاصل کریں اور وہاں اللہ سے دعا کریں تو چراغ جلانا جائز ہے۔‘‘ (فتاوٰی ادارہ شرعیہ دوم ،صفحہ ٤١١)
و اللہ اعلم عزوجل و ورسولہ اعلم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم 

کتبہ  عادل رضا قادری حنفی
١٠ربیع الآخر ١٤٤٦ ہجری- 14 اکتوبر 2024 عیسوی

Saturday, October 26, 2024

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں 

ایک کارخانہ ہے جس میں سب مسلمان کام کرتے ہے اور جس کا کارخانہ ہے وہ ہندو ہے  اور وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کرانا چاہتا ہے 
کیا سورہ بقرہ کی تلاوت قرآن پڑھ سکتے ہیں 
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل محمد منتظر عالم ممبئی


وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب

کافر کے مکان یا دکان میں قرآن خوانی کرنا جائز ہے
اس لئے کہ یہاں اس زمانے میں ہندوؤں کے گھر کسی مباح کام کے لئے جانے کی اجازت ہے"تمام مسلمانوں کا اس پر عمل درآمد ہے اس لیے کسی ہندو کے گھر جاکر قرآن مجید پڑھنا,اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام پر ایصالِ ثواب کرنا جائز ودرست ہے_ جبکہ ہندو کے اس گھر میں، جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے' دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو _
{فتاوی شارح بخاری جلد دوم کتاب العقائد صفحہ 550}

اور اسی طرح کافر کے دوکان میں بھی بنیت عبادت قرآن خوانی کرنے میں کوئی حرج نہیں،، جیسے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، 
البتہ تلاوت قرآن مجید پر جو اللّٰہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اس سے کافر مستفیض نہیں ہونگے...(الی الآخر)
{فتاوی شارح بخاری جلد اول کتاب العقائد صفحہ 657: 658}

 ( نوٹ ) مسلم کارکنان کے لئے برکت کی نیت ہونی چاہیے ناکہ  اس کارخانے کے مالک کے لئے اس لئے کافر کسی رحمت کا مستحق نہیں اسکے لئے صرف  ہدایت کی دعا کیجائے گی

والله تعالیٰ اعلم

     کتبـــہ 
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا 
۲۲ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
+

Monday, October 21, 2024

مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟

سوال: `مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟`

سائل : سید مشرف ہزار کھولی مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

*اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَـلَيْهِ رَحْمَة مزارات پر حاضری کی تفصیل یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔ مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز باادب سلام عرض کرے: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔*
(فتاوی رضویہ ج 9 ص 522)


*وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم*


کتبــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Saturday, October 5, 2024

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتیہے اس کا حکم ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتی
ہے اس کا حکم ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تدفین سے قبل میت کے لئے فاتحہ خوانی و ایصالِ ثواب کرنا بالکل درست اور جائز ہے ۔ فتاوی رضویہ شریف میں "کشف الغطاء " کے حوالے سے ہے : ” فاتحہ و دعا برائے میت پیش از دفن درست است و همین است روایت معموله کذافی الخلاصۃ الفقہ “ ترجمہ : میت کے لئے دفن سے پہلے فاتحہ و دعا درست ہے اور یہی روایت معمول بہا ہے۔ ایسا ہی خلاصۃ الفقہ میں ہے۔ (فتاوی رضویه، جلد 9 صفحه 255، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله و سلم

كتبه
محمد عمران علی نعمانی رضوی
9773617995
30ربیع الاول 1446ھجری

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ نیچے لٹکانے نہیں چاہئیں، بلکہ فوراً باندھ لیے جائیں۔ بہار شریعت میں ہے: ” بعد تکبیر فوراً ہاتھ باندھ لینا یوں کہ مرد ناف کے نیچے رہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کلائی کے جوڑ پر رکھے ، چھنگلیا اور انگوٹھا کلائی کے اغل بغل رکھے اور باقی انگلیوں کو بائیں کلائی کی پشت پر بچھائے اور عورت و خنثی بائیں پھیلی سینہ پر چھاتی کے نیچے رکھ کر اس کی پشت پر دہنی ہتھیلی رکھے۔ بعض لوگ تکبیر کے بعد ہاتھ سیدھے لٹکا لیتے ہیں پھر باندھتے ہیں یہ نہ چاہیے بلکہ ناف کے نیچے لا کر باندھ لے۔“
 (بہار شریعت، حصہ سوم، صفحہ 526، دعوت اسلامی ایپ)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله وسلم

کتبہ
محمد عمران علی نعمانی رضوی
30ربیع الاول 1446ھجری

Monday, September 30, 2024

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

(1)بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جاہل وہابی اور دیوبندی سنی ہیں،حالاں کہ جاہل وہابی ودیوبندی بھی خود کو وہابی ودیوبندی کہتے ہیں۔اس اقرار کے سبب وہ سنیت سے خارج ہیں،نیز جاہل وہابی ودیوبندی بھی وہابیہ ودیابنہ کی پیروی میں معمولات اہل سنت یعنی فاتحہ ونیاز وغیرہ کا انکار کرتے ہیں۔

چوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کا انکار وہابیہ ودیابنہ کا شعار ہے اور بدمذہب جماعت کی پیروی میں بدمذہب جماعت کے شعار کو اختیار کرنا ضلالت وگمرہی ہے،پس جاہل اور لاعلم  وہابیہ اور دیابنہ بھی سنیت سے خارج اور گمراہ قرار پائے۔

(2)اگر جاہل وہابیہ اور دیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہتے ہیں تو وہ کافر فقہی قرار پائے،کیوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہنے سے ان کے قول سے سنیوں کا مشرک ہونا ثابت ہوتا ہے اور مومن کو کافر ومشرک کہنا کفر ہے۔

عام طور پر جاہل وعالم ہر قسم کے وہابیہ ودیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک وبدعت کہتے پھرتے ہیں۔یہی ان کی اصطلاح ہے،پس ایسے لوگوں پر کفر فقہی کا حکم نافذ ہو گا۔

(3)ایسے مسائل میں جاہل وعالم اور خواص و عوام کی تفریق نہیں ہے،بلکہ جو عالم وجاہل فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کے کفریات کلامیہ پر مطلع ہے اور ان پر نافذ شدہ کفر کلامی کے حکم پر مطلع ہے،ایسا شخص ان افراد اربعہ کو مومن مانے تو وہ کافر کلامی ہے۔خواہ وہ عالم ہو یا جاہل۔

(4)فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ وہابیہ کے افراد و اشخاص یا تو کافر کلامی ہیں یا کافر فقہی ہیں۔ان میں گمراہ محض کا وجود بہت مشکل اور نادر الوقوع ہے۔

(6)گمراہ محض وہ دیوبندی اور وہ وہابی ہو گا جو اپنی جماعت اور دیگر جماعتوں کے کفار کلامی وکفار فقہی کو کافر کلامی وکافر فقہی مانے اور اپنی جماعت ودیگر جماعتوں کے کفریات کلامیہ وکفریات فقہیہ کو کفر کلامی وکفر فقہی مانے اور ان کفریات سے اپنی برائت ظاہر کرے۔ ایسا شخص گمراہ محض ہے،لیکن ایسے دیوبندی یا وہابی کا وجود نظر نہیں آتا ہے:واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 

گمراہ محض بھی سنیت سے خارج ہے اور اس کے ساتھ نشست و برخاست،خورد ونوش ،شادی بیاہ اور اس کی اقتدا میں نماز ودیگر امور ناجائز وحرام ہیں۔

(7)مذکورہ امور کی تفصیل ہمارے رسالہ:"فرقہ وہابیہ:اقسام واحکام"میں مرقوم ہیں۔در اصل مذکورہ رسالے میں امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے ایک رسالے کی تشریح وتوضیح ہے۔

غلط بیانی کرنے والوں کی پیروی نہ کریں۔ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ غلط بیانیاں ملیامیٹ ہو جائے گی۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:26:ستمبر 2024

Thursday, September 26, 2024

وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں 
 مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی
 المستفتی محمد شاہد رضا ضلع بہرائچ شریف یوپی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 دیوبندی، وہابی، رافضی، قادیانی، اہل حدیث وغیرھم اپنے عقائد کفریہ، ضلالیہ کی بنا پر کافر و مرتد ہیں، ان کی بنائی ہوئی مسجد مسجد نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ مشرکوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں
(سورہ توبہ آیت نمبر ١٧)
 اور دوسرے مقام پر فرماتا ہے
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا الله 
اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے 
 (سورہ توبہ آیت ١٨) 

 امام اہلسنت اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :وہابیوں کی بنوائی ہوئی مسجد مسجد ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا:کفار کی مسجد مثل گھر کے ہے 
 ملفوظات اعلیٰ حضرت ح ١ ص ١٦٧ مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ

 صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :وہ گمراہ فرقے جن کی گمراہی حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے : قادیانی ، دیوبندی ، وہابی ، روافض زمانہ ان کی بنائی ہوئی مسجد، مسجد نہیں

 (فتاویٰ امجدیہ ج ١ ص ٢٥٦) 
 مذکورہ دلائل سے واضح ہوا کہ وہابیہ کی مساجد مثل گھر کے ہیں ان میں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب نہیں ملے گا لیکن تنہا نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی.
حدیث شریف میں ہے۔
“الارض کلھا مسجد” یعنی: رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام روئے زمین مسجد ہے 


(مشکوة شريف صفحہ نمبر 71 ) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



محمد اشفاق عطاری
متعلم :جامعۃ المدینہ نیپال گنج نیپال

Sunday, September 1, 2024

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ 

مجیب: مولانا کفیل مدنی

فتوی نمبر:Web-305

تاریخ اجراء: 03ذیقعدۃالحرام1443 ھ/03جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچہ اگر بیڈ کے فوم پر پیشاب کردے ،تو اسے پاک کیسے کیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچہ اگر فوم پر پیشاب کر دے توفوم پاک کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں اور ہر مرتبہ اتنی دیر کےلیے چھوڑدیں کہ قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں، تیسری مرتبہ دھونے کے بعد جب قطرے ٹپکنا بند  ہوجائیں تو فوم پاک ہوجائےگا۔ ان چیزوں کا دھوتے وقت نچوڑنا اور دوسری یا تیسری مرتبہ دھونے سے پہلے خشک ہونا ضروری نہیں۔ اور  دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بہتے پانی میں فوم کو چھوڑ دیں ،جب نجاست زائل ہونے کایقین ہو جائے  تو فوم پاک ہو جائے گا ۔یہ یادرہےکہ صرف چھینٹے یا گیلا کپڑا مار دینے سے فوم پاک نہ ہو گا۔

   البتہ نجاست کے خشک ہو جانے کے بعد اگر اس پر کوئی پاک کپڑا یا بیڈ شیٹ وغیرہ بچھا دی جائے ،تو اس کپڑے پر بیٹھ کر تلاوت و اذکار وغیرہ کر سکتے ہیں،اس صورت میں اگرچہ فوم ناپاک ہی ہوگا، مگر جب اس کی اوپری سطح پر کوئی پاک چیز بچھادی، تو اس پر بیٹھ کر تلاوت یا ذکر و اذکار کرنے میں حرج نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

Friday, May 31, 2024

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 ❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟ 👇 ❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 
❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟  👇 
❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟  👇 


سوال: 

کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرعِ متین مسئلۂ ذیل میں کہ آج کل لوگوں نے یہ عادت بنالی ہے کہ کسی کو بھی حضرت حضور کہہ دیتےہیں، یہ بھی نہیں دیکھتے کہ عالم ہے یا جاہل، نیک صالح ہے یا فاسق و فاجر، بےنمازی، داڑھی منڈا ، اس کے متعلق حکمِ شرع بیان فرمائیں ۔ بینوا توجروا

الجواب بعونِ الملک الوھاب: 

حضرت، حضور، حضورِ والا، قبلہ یہ سب الفاظ کلماتِ تعظیم میں سے ہیں، یہ الفاظ باعتبار مراتب انہیں کےلیے بولنا جائز ہے جو لائقِ تعظیم ہوں، بے نمازی، داڑھی منڈا یا ایک مشت سے کم رکھنے والا، فاسق و فاجر و کافر مرتد کےلیے ان کلمات کا استعمال جائز نہیں، فاسق کی توہین شرعا واجب ہے، اور اس طرح کے تعظیم و تکریم والے الفاظ کافر کی تعظیم کےلیے بولنا کفر ہے ۔

فاسق کی اہانت واجب ہے اسی لیے اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ ردُّ المحتار ہے: 👇 


'' ان فی تقدیمیہ للامامۃ تعظیمہ وقد وجب علینا اھتانتہ ''

فقہائے کِرام فرماتے ہیں کہ فاسق کوامام بنانے میں فاسق کی تعظیم ہوتی ہے حالانکہ ہم پراس کی اہانت لازم ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، ہفتم ، ص 125 ✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ مراقی الفلاح وفتح اللہ المعین وطحطاوی علی الدرالمختار ہے: 

'' قد وجب علیہم اھانتہ شرعا '' 

یعنی از روئے شرع فاسق کی توہین ضروری ہوتی ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 212✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ تبیین الحقائق ہے: 

'' لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانتہ شرعًا ''

اس لئے کہ اس کو آگے کرنے میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ شریعت میں لوگوں پر اس کی توہین واجب ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،24 ، ص 363✅


اسی میں ہے: 👇 

فاسق کی مدح شرعاً حرام ہے،حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی  علیہ وسلم فرماتے ہیں:

''اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتزلہ العرش ''

 رواہ ابن ابی الدنیا فی ذم الغیبۃ وابویعلی فی مسندہ و البیھقی فی شعب الایمان عن انس بن مالک وابن عدی فی الکامل عن ابی ھریرۃ رضی اﷲتعالٰی عنہما۔

جب فاسق کی مدح کی جاتی ہے رب عزوجل غضب فرماتا ہے اور اس کے سبب عرشِ الہٰی  ہل جاتا ہے، 
 اسے امام ابن ابی الدنیا نے ذم الغیبۃ، ابویعلی نے مسند اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالٰی  عنہ سے اور ابن عدی نے الکامل میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالٰی  عنہ سے روایت کیا ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 424 ✅
فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 568 ✅


اسی میں ہے: 👇
 
'' لاتقولو اللمنافق یا سید! فانہ ان یکن سید کم فقد اسخطتم ربکم عزوجل ''

منافق کو اے سردار!  نہ کہو بیشک اگر وہ تمہارا سردار ہے، تو تم نے اپنے رب عزوجل کا غضب لیا۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 9 ، ص 409 ✅

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) اسی طرح کا ایک سوال (حضرت کہنے سے متعلق) کا جواب دیتے ہوئےفرماتےہیں: 👇

اگر وہ شخص شرعا مستحقِ تعظیم وتکریم تھا تو اسے (حضرت) کہنا جائز ہے، مستحقِ تعظیم کی تعظیم ہی چاہئے،  اور اگر وہ شخص فاسق یا کافر تھا تو اسے ایسا (حضرت)کہنا جائز نہ تھا بلکہ کافر کو بہ نیتِ تعظیم کوئی لفظ تعظیمی کہنا کفر ہے۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دہم ، ص 242 ✅ 

💚 فاسق کی اہانت واجب ہے، 
جس طرح اسے امام بنانا جائز نہیں یوں ہی فاسقِ معلن کو بلا مصلحتِ شرعیہ سلام کرنا بھی جائز نہیں، کیوں کہ سلام تعظیم ہے ۔

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ درِّ مختار ہے: 👇 

'' یکرہ السلام علی الفاسق لومعلنا ''

 فاسق کوسلام کرنا مکروہ ہے بشرطیکہ وہ اعلانیہ فسق کرتا ہو ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،11، ص 420 ✅ 

اسی میں ہے: 👇 

بدمذہب کو سلام کرنا حرام ہے۔ فاسق کو سلام کرنا ناجائزہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 378 ✅

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،  تاجدارِ اہلِ سنت، حضور مفتیِ اعظمِ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ (متوفیٰ 1402 ھ) فرماتےہیں: 👇 

'' معلن فاسق جو کسی کبیرہ کا مرتکب یا صغیرہ پر مصر ہو اس سے ابتدا بسلام نہ کی جائے مگر جب کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہو ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 120 ✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

'' فاسقِ معلن سے ابتدا بالسلام مکروہ ہے ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 168 ✅ 

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) فرماتےہیں: 👇

'' فاسق کو سلام کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور ان کی تعظیم و تکریم بھی شرعا ناجائز ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 536✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

سلام تعظیم ہے، تو کسی فاسقِ معلن کو سلام جائز نہیں کہ شرعا اس کی تعظیم منع ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 603 ✅

والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عمار رضا قادری رضوی  
۲۲ شوال المکرم ۱۴۴۵ ھ ،  بروز پنجشنبہ 💚

Tuesday, April 9, 2024

نمازوں اور روزوں کا فدیہ کیسے ادا کریں

فتوی نمبر:19656
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شاہ صاحب عرض یہ کرنی تھی کہ ایک اسلامی بھائی جس کے پاس تقریبا 40 سے 50 ہزار اماؤنٹ ہے اوروہ اپنے والد صاحب کے لیے نمازوں اور روزوں کا فدیہ انہی پیسوں میں دینا چاہتا ہے تو اس کے لیے کیا ترکیب استعمال کی جائے گی کہ پیسے بھی اتنے اور روزے و نمازوں کا فدیہ بھی ہو جائے کیا ایسا کوئی طریقہ ہے ارشاد فرما دیجیے اللہ پاک اپ کو جزائے خیر عطا فرمائے امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
وہ اپنےوالد صاحب کے وقت بلوغت سے وقت وفات تک کی نمازوں کا حساب لگائیں اوراگر وقت بلوغت معلوم نہ ہو تو ان کی عمرسے بارہ برس کم کریں اورباقی تمام ان کی زندگی کی نمازوں و روزوں کاحساب کرکے ہرفرض و وتر(وترکو بقیہ سےالگ شمارکرنا ہے)اورروزہ کےبدلہ ایک ایک صدقہ فطر مسکین/ شرعی فقیرپرتصدق کرکےاس کے قبضہ میں دیں اور مسکین اپنی طرف سےاسےواپس ہبہ کردےاوریہ قبضہ بھی کرلے پھريہ مسکین کو دے،يوہيں لوٹ پھیرکرتے رہیں یہاں تک کہ سب نمازوں و روزوں کا فدیہ ادا ہو جائے۔
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:اگروقتِ بلوغ معلوم نہ ہو تو مرد کے لئے اس عمرسے بارہ برس اور عورت کے لئے 9برس کم کریں،اورباقی تمام برسوں کے دن کرکےہردن کی نمازکےلئےآٹھ سو دس تولےگیہوں کہ سو روپے بھرکے سیرسےکچھ کم نوسیرہوئےیا سولہ سو بیس تولہ جو یاان کی قیمت ادا کریں کل کے ادا کی طاقت نہ ہو توجس قدرپرقدرت ہو محتاج کو دے کر قابض کردیں،محتاج اپنی طرف سے پھران کو ہبہ کردے یہ قبضہ کرکے پھرکفارہ میں محتاج کودیں وہ بعد قبضہ پھران کو ہبہ کردے،یہ پھرقبضہ کرکے کفارہ میں دیں یونہی دورکرتے رہیں یہاں تک کہ اداہوجائے۔(فتاوی رضویہ،جلد 08،صفحہ 154،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،مختصر کر کے،اپنے نام کے ساتھ شئیرکرنے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/E0CNImQY4HrFjJHp11wIkg
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Sunday, March 10, 2024

امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے

سوال نمبر:19190
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں 
امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے، اس کی وجہ کیا ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل ، واحد جمال قادری یو پی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
 آیت کریمہ کے آخر میں اني كنت من الظالمين کے الفاظ ہیں جس کا معنی ہے "بے شک میں ظالموں میں سے ہوں"
اجتماعی دعا میں عموماً مقتدی حضرات آمین کہتے ہیں،اورآمین کا ایک معنی یہ ہے کہ "مالک! ایسا ہی کر دے"
اس اعتبار سے منع کیا جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟

سوال نمبر:19186
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ہاں،موبائل فون کے ذریعہ بھی ختم شریف یا فاتحہ کروائی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

✍️کیا ایک ہی شب دو جگہ تراویح کی امامت درست ہے؟✍️

✍️کیا ایک ہی شب دو جگہ تراویح کی امامت درست ہے؟✍️

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

السلام علیکم و رحمۃ اللّه
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین اس مسںٔلہ میں کہ زید ایک مسجد کا امام ہے وہ اپنی مسجد میں تراویح پڑھانے کے بعد اسی دن محلے کے کسی فلیٹ میں صرف تراویح پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ دونوں جگہ مکمل قرآن کا ارادہ ہو۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
محمد احمد رضا صدیقی کولکاتہ۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ایک شخص مکمل تراویح کی امامت ایک ہی رات دو مسجدوں (دو جگہوں) میں نہیں کر سکتا کہ صحیح مذہب پر یہ جاںٔز نہیں۔ 
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*الامام یصلی التراویح فی مسجدین کل مسجد علی وجه الكمال لا يجوز کذا فی محیط السرخسی والفتوی علی ذالک کذا فی المضمرات*-
*ترجمہ*- ایک امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ یہ جاںٔز نہیں۔ ایسا ہی محیط سرخسی میں ہے، اور اسی پر فتویٰ ہے، ایسا ہی مضمرات میں ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٦))
اور جوہرہ نیرہ میں ہے!
*لو صلی امام التراویح فی مسجدین فی کل مسجد علی وجه الكمال قال ابو بكر الاسكاف لا يجوز و قال ابو نصر يجوز لأهل المسجدين و اختار ابوالليث قول الاسكاف و هو الصحيح*-
*ترجمہ*- اگر کوئی امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ تو شیخ ابو بکر اسکاف نے فرمایا یہ جاںٔز نہیں، اور شیخ ابو نصر نے فرمایا دونوں مسجد والوں کے لئے جاںٔز ہے، شیخ ابواللیث نے اسکاف کے قول کو اختیار کیا اور یہی صحیح ہے۔
(📙جوہرہ نیرہ ج ١ ص ١١٨))
نیز فتاوی ہندیہ میں یہ بھی مرقوم ہے!
*لو صلی التراویح مقتدیا بمن یصلی مکتوبة أو وترا و نافلة الاصح أنه لا يصح الاقتداء به لانه مكروه و مخالف لعمل السلف*-
*ترجمہ*- اگر کسی نے نماز تراویح ایسے شخص کی اقتدا میں ادا کی جو فرض یا وتر یا نفل پڑھا رہا تھا تو یہ اقتدا درست نہیں کیونکہ یہ مکروہ اور طریقۂ اسلاف کے مخالف ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٧))
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*اگر بالفرض کوئی شخص آج اپنی تراویح پڑھ کر آج ہی رات اور لوگوں کی امامت تراویح میں کرے اور قرآن عظیم سناۓ تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس قرآن سننے کا ثواب نہ ہو گا۔ روایت مختارہ امام قاضی خان پر تو ظاہر ہے کہ وہ متنفل محض کے پیچھے تراویح کی اقتدا بلا کراہت جائز مانتے ہیں ، صرف امام کے حق میں کراہت کہتے ہیں اگر نیت امامت کرے ورنہ اس پر بھی کراہت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور روایت مختارہ امام شمس الائمہ سرخسی پر اگرچہ یہ ناجائز ہے اور ان لوگوں کی تراویح نہ ہوں گی ،،لان التراویح سنة مستقلة شرعت بوجه مخصوص فلا تتأدى إلا به،، یعنی کیونکہ نماز تراویح مستقل سنت ہے جو وجہ مخصوص پر مشروع ہے تو یہ اسی وجہ مخصوص کے ساتھ ہی اد ہو گی اور یہی اصح ہے اھ ملخصا*-
((📙فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٠ ص ٦٠٦))
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ
📱9576545941=
منجانب ـ رضوی دارالافتاء۔و تربیت افتاء کورس۔

Saturday, March 9, 2024

ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کیسا ہے

سوال نمبر:19177
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا احادیث مبارکہ سے ثابت ہے یا پھر یہ حکم فقھاء کرام کا ہے؟؟
اگر احادیث سے ثابت ہو تو حضور حوالہ بھی ارشاد فرما دیجیے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
مرد کے لیے نمازمیں قیام کی حالت میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا سنت ہے،اس طرح کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کے جوڑ پرہو اورانگوٹھا اورچھنگلیا کلائی کے دائیں،بائیں اورباقی انگلیاں کلائی کی پشت پربچھی ہوئی ہوں۔
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا حدیث سے ثابت ہے،چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ کی حدیث پاک میں ہے:"حدثنا وكيع،عن موسى بن عمير،عن علقمة بن وائل بن حجر،عن أبيه قال:«رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله في الصلاة (تحت السرة)»"
ترجمہ:میں نے دورانِِ نمازنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پرناف کے نیچے باندھے دیکھا ہے۔(مصنف ابن أبي شيبة،جلد 1،صفحہ 343)
نوٹ:اس حدیث والے مصنف ابن ابی شیبہ کے موجودہ نسخوں میں تحت السرۃ کے الفاظ نہیں ہیں،لیکن پہلے کے نسخوں میں یہ موجود تھے،جسے امام علامہ قاسم بن قطلو بغاحنفی رحمہ اللہ تعالی اختیار شرح مختار کی احادیث کی تخریج کرتے ہوئے نقل کیا،اورکچھ عرصہ قبل شیخ عوامہ کی تحقیق کے ساتھ دار القلبۃ الاسلامیہ علوم القرآن سے شائع ہوا،جس میں شیخ عوامہ نے جلد 03 صفحہ 320 میں اس نسخہ کی نشاندہی کی،اس کی تفصیل دلائل احناف اور"الدرۃ فی عقد الایدی تحت السرۃ"میں دیکھیں۔
دوسری حدیث سنن ابی داؤد وغیرہ کتب احادیث میں ہے:‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ،‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ "
ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پرناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر،756)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Tuesday, March 5, 2024

آدمی تین قسم کے ہیں

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضاخان رحمتہ اللہ علیہ سے جب خلوت نشینی کے متعلق سوال ہوا تو آ پ نے ارشاد فرمایا:

آدمی تین قسم کے ہیں :

 (۱) مُفِیْد
 (۲) مُسْتَفِیْد
 (۳) مُنْفَرِد۔

■مفید وہ کہ دوسروں کو فائدہ پہنچائے،
■مستفید وہ کہ خود دوسرے سے فائدہ حاصل کرے،  
■منفرد وہ کہ دوسرے سے فائدہ لینے کی اسے حاجت نہ ہو اور نہ دوسرے کو فائدہ پہنچاسکتا ہو۔۔۔۔۔۔

☆مفید اور‏مستفید کو خلوت حرام ہے اور منفرد کو جائز بلکہ واجب۔۔۔۔

اِمام اِبن سیرین علیہ الرحمہ کا واقعہ بیان فرما کر ارشاد فرمایا:  وہ لوگ جو پہاڑ پر گوشہ نشین ہو کر بیٹھ گئے تھے وہ خود فائدہ حاصل کیے ہوئے تھے اور دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی اُن میں قابلیت نہ تھی اُن کو گوشہ نشینی جائز تھی اور امام اِبن سیرین علیہ الرحمہ پر یعنی خلوت حرام تھی۔۔۔۔۔✨

Friday, March 1, 2024

مولا علی نےایک فقیرکےہاتھ پردرود شریف پڑھ کردم کیاتو ہاتھ میں سکےآگئےاس واقعہ کا حوالہ مل سکتاہےکسی حدیث کی کتاب سےیااس کو روایت کرنےوالے راوی کے بارے میں ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا

سوال نمبر:19115
السلام علیکم
مولا علی نےایک فقیرکےہاتھ پردرود شریف پڑھ کردم کیاتو ہاتھ میں سکےآگئےاس واقعہ کا حوالہ مل سکتاہےکسی حدیث کی کتاب سےیااس کو روایت کرنےوالے راوی کے بارے میں ارشاد فرما دیں 
جزاک اللہ خیرا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
یہ روایت راحت القلوب کےحوالےسےملتی ہےاورراحت القلوب بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کےملفوظات پرمشتمل کتاب 656ھ میں لکھی گئی،جسےآپ کےخلیفہ محبوب الہٰی حضرت خواجہ سید نظام الدین اولیاءنےلکھاہے،اس کتاب میں بابا فرید الدین گنج شکررحمۃ اللہ علیہ کےحوالےسےاس روایت کو بیان کرتےہوئےآپ لکھتے ہیں:"ایک بارکسی بھکاری نےکفارسےسوال کیا،اُنہوں نےمذاقا امیرالمومنین حضرت سیدنا علی مولی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم کےپاس بھیج دیاجوکہ سامنےتشریف فرماتھے۔اُس نےحاضرہوکردست سوال درازکیا،آپ کرم اللہ وجہہ الکریم نے10 باردرود شریف پڑھ کراس کی ہتھیلی پردم کردیااورفرمایا:’’مٹھی بندکرلواورجن لوگوں نےبھیجاہےاُن کے سامنےجاکرکھول دو۔‘‘(کفارہنس رہےتھےکہ خالی پھونک مارنےسےکیاہوتاہے!)مگرجب سائل نےان کےسامنےجاکرمٹھی کھولی تواس میں ایک دینارتھا!یہ کرامت دیکھ کرکئی کافرمسلمان ہوگئے۔(راحت القلوب(مترجم)،صفحہ 142،مطبوعہ لاہور)
چونکہ یہ حدیث فضائل کےباب میں ہےاوراسےنقل کرنےوالےمعتمد اولیاء اللہ ہیں تواس کےثبوت وبیان کواتنابھی کافی ہے،کیونکہ جس حدیث کومعتمد علماءیااولیاء بصیغہ جزم نقل کریں توبلحاظ فضائل اس کےثبوت کےلیےاتنابھی کافی ہوتاہےاوربارہاایساہوتاہےکہ کئی احادیث کواولیاء کرام بروجہ کشف پہچان لیتےہیں اوراس کوآگےبیان کرتےہیں تو جس طرح محدثین کےثبوت حدیث کےلیےروات کا ذریعہ ہےایسے ہی اولیاء اللہ اپنے کشف کےذریعےبھی احادیث کےثبوت کو لاتےوبیان کرتےہیں،توباب فضائل میں کشفی احادیث پرعمل میں کوئی حرج نہیں،کثیرمحدثین بشمول امام جلال الدین سیوطی وملاعلی قاری وغیرہ بھی کشف کےذریعےتصحیح وثبوت احادیث کےقائل ہیں،جنہیں متفرق مقامات پردیکھاجاسکتاہے،لہذا یہ روایت بھی معتمد اورمعتبرکتب میں اولیا اللہ سےمنقول وثابت ہے،لہذا اس کا خاص کسی سندکےساتھ کسی حدیث کی کتاب میں نہ ملنااس کے بیان کومضرنہیں۔
چنانچہ،اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:یہی وجہ ہےکہ بہت احادیث جنہیں محدثین کرام اپنےطورپرضعیف ونامعتبرٹھہراچکے علمائےقلب،عرفائے رب،ائمہ عارفین،سادات مکاشفین قدسنا اللہ تعالٰی باسرارہم الجلیلہ ونورقلوبنا بانوارہم الجمیلہ انہیں مقبول ومعتمد بناتےاوربصیغ جزم وقطع حضورپرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف نسبت فرماتےاوران کےعلاوہ بہت وہ احادیث تازہ لاتےجنہیں علما اپنےزبرودفاترمیں کہیں نہ پاتے،اُن کےیہ علوم الٰہیہ بہت ظاہر بینوں کونفع دینا درکناراُلٹےباعث طعن ووقعیت وجرح واہانت ہوجاتے،(حالانکہ وہ ان طعن کرنےوالوں سےزیادہ اللہ تعالٰی سےخوف رکھنےوالے،اللہ تعالٰی کےبارےمیں زیادہ علم رکھنےوالے،سرورِدوعالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف کسی قول کی نسبت کرنے میں بہت احتیاط کرنےوالےتھے۔)تھے۔
بالجملہ اولیاکےلئےسوا اس سند ظاہری کےدوسرا طریقہ ارفع وعلٰی ہے ولہذا حضرت سیدی ابویزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ وقدس سرہ السامی اپنے زمانہ کےمنکرین سےفرماتے:قد اخذتم علمکم میتا عن میت واخذنا علمنا عن الحی الذی لایموت۔نقلہ سیدی الامام الشعرانی فی کتابہ المبارک الفاخرالیواقیت والجواھراٰخرالمبحث السابع والاربعین۔ ترجمہ:تم نےاپناعلم سلسلہ اموات سےحاصل کیا ہےاورہم نےاپنا علم حی لایموت سےلیا ہے۔اسےسیدی امام شعرانی نےاپنی مبارک اورعظیم کتاب الیواقیت والجواہرکی سینتالیس بحث کےآخرمیں ذکرکیاہے۔
(الیواقیت والجواہر،باب الثالث والسابع والاربعین،جلد 2،صفحہ91، مطبوعہ مصر)
حضرت سیدی امام المکاشفین محی الملۃ والدین شیخ اکبرابن عربی رضی اللہ تعالٰی عنہ نےکچھ احادیث کی تصحیح فرمائی کہ طورعلم پرضعیف مانی گئی تھیں،کماذکرہ فی باب الثالث والسبعین من الفتوحات المکیۃ الشریفۃ الالھٰیۃ الملکیۃ ونقلہ فی الیواقیت ھنا۔ترجمہ:جیساکہ انہوں نےفتوحات المکیۃ الشریفۃ الالہٰیۃ الملکیۃ کےتیرھویں باب میں ذکر کیااورالیواقیت میں اس مقام پراسےنقل کیاہے۔
(الیواقیت والجواہر،باب الثالث والسابع والاربعین،جلد 2، صفحہ88،مصر)
(ملتقط من فتاوی رضویہ،جلد 5،صفحہ 491،92،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

حضرت سید صاحب قبلہ میں نے شرح حدائق بخشش میں ایک جگہ روح البیان کے حوالہ سے پڑھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے وصال کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو تیس سال کھڑے رکھا ک آپ نے ایک بدعتی کو محبت کی نگاہ سے دیکھا تھا

سوال نمبر:19114
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت سید صاحب قبلہ میں نے شرح حدائق بخشش میں ایک جگہ روح البیان کے حوالہ سے پڑھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے وصال کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو تیس سال کھڑے رکھا ک آپ نے ایک بدعتی کو محبت کی نگاہ سے دیکھا تھا
براہ کرم اس واقعے کی حوالہ کے ساتھ تفصیل ارشاد فرمادیں
محمد فیضان رضا بریلی شریف بھارت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
وہ واقعہ یوں ہےکہ عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو ان کی وفات کےبعدخواب میں دیکھا گیاتوان سےپوچھاکہ اللہ تعالیٰ نےآپ کےساتھ کیا معاملہ فرمایاہے؟توآپ نے کہاکہ مجھےتیس سال تک اس سبب سےروکےرکھا گیا کہ میں نے ایک بدعتی شخص کو محبت کی نظرسےدیکھاتھا۔ 
چنانچہ،روح البیان میں ہے:"وروى ان ابن المبارك رؤى في المنام فقيل له ما فعل ربك بك فقال عاتبنى وأوقفنى ثلاثين سنة بسبب انى نظرت باللطف يوما الى مبتدع."
(روح البيان،سورة البقرة،تحت الآيات121 إلى 123، 1/220،دارالفکر،بیروت)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

چار اماموں کی تقلید لوگوں پرواجب ہیں اورچاروں برحق ہیں ایسا کیسےہوسکتاہےتوجواب عنایت کریں کہ چاروں مسلک برحق ہیں اس کی وضاحت کرنی ہے؟

سوال نمبر:19111
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ چار اماموں کی تقلید لوگوں پرواجب ہیں اورچاروں برحق ہیں ایسا کیسےہوسکتاہےتوجواب عنایت کریں کہ چاروں مسلک برحق ہیں اس کی وضاحت کرنی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
بخاری شریف میں ہےکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سےفارغ ہوئے (ابوسفیان واپس آئے)توہم سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کوئی شخص بنوقریظہ کےمحلہ میں پہنچنےسےپہلےنمازعصرنہ پڑھےلیکن جب عصرکاوقت آیا توبعض صحابہ نےراستہ ہی میں نمازپڑھ لی اوربعض صحابہ رضی اللہ عنہم نےکہاکہ ہم بنو قریظہ کےمحلہ میں پہنچنےپرنمازعصرپڑھیں گےاورکچھ حضرات کا خیال یہ ہوا کہ ہمیں نمازپڑھ لینی چاہیےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ نہیں تھا کہ نمازقضاء کرلیں۔پھرجب آپ سےاس کا ذکرکیاگیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکسی پر بھی ملامت نہیں فرمائی۔
چنانچہ،بخاری شریف کی حدیث میں ہے:"عن ابن عمر،قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم لنا لمارجع من الاحزاب:"لايصلين احد العصرإلا في بني قريظة"،فادرك بعضهم العصرفي الطريق،فقال بعضهم:لانصلي حتى ناتيها،وقال بعضهم:بل نصلي لم يرد منا ذلك، فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم فلم يعنف واحدا منهم."(بخاری شریف،حدیث نمبر:946)
توجیسےیہاں دونوں گروہ درست ہیں توایسےہی مذاہبِ اربعہ بھی برحق ہیں۔ 
مزیداعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"مذاہب اربعہ اہلسنت سب رشد وہدایت ہیں جو ان میں سےجس کی پیروی کرےاورعمربھراس کا پیرو رہے،کبھی کسی مسئلہ میں اس کےخلاف نہ چلے،وہ ضرورصراط مسقیم پرہے، اس پرشرعاً الزام نہیں،ان میں سےہرمذہب انسان کےلیےنجات کوکافی ہے،تقلید شخصی کوشرک یاحرام ماننےوالےگمراہ ضالین متبع غیرسبیل المومنین ہیں۔"
(فتاوی رضویہ،جلد 11،صفحہ 406،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
دوسرے مقام پرلکھتےہیں:"غیرمقلد شافعی نہیں بلکہ اہل بدعت واہوا واہل نار ہیں،طحطاوی علی الدرالمختارمیں ہے:"فمن کان خارجا من ھٰؤلاء الاربعۃ فی ھذہ الزمان فھو من اھل البدعۃ والنار"
ترجمہ:جوان چاروں مذاہب سےخارج ہےاس دورمیں تو وہ بدعتی اورجہنمی ہے۔
 (حاشیہ طحطاوی علی الدرالمختار،کتاب الذبائح،دارالمعرفۃ بیروت،2/153)
(فتاوی رضویہ،جلد 11،صفحہ 289،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

جو کوئی مجنون پاگل پراسم مبارکہ ائمہ اہل بیت پڑھ کردم کردیں جنون پاگل پن دور ہوجائے

سوال نمبر:19110
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت محدثین نےکوئی ایسی روایات نقل ہےجو کوئی مجنون پاگل پراسم مبارکہ ائمہ اہل بیت پڑھ کردم کردیں جنون پاگل پن دور ہوجائے وہ کیا سند ہے مکمل کون کون سے کتب حدیث میں وہ سند دی گئی ہے جس میں حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم سے لیکربارہ اماموں کے نام کی سند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ہاں،ایسی سند موجود ہےاوروہ یہ ہے:"حدثنی ابوموسی الکاظم عن ابیہ جعفرالصادق عن ابیہ محمدن الباقرعن ابیہ زین العابدین عن ابیہ الحسین عن ابیہ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنھم."یہ اہل بیت اطہارکی اپنےآباء واجدادسےروایت ہےاورہمارےآئمہ کرام میں سےبعض جب یہ سند بیان کرتےتو فرماتے:اگریہ سند مجنون پرپڑھی جائےتو اسےافاقہ ہوجائے۔اوربعض نےیہ پڑھی تواس سےفی الواقع افاقہ بھی ہوا۔
ویسےتویہ سند کئی کتب میں موجود ہےمگریہ صحاح ستہ میں سےبھی ایک کتاب میں موجود ہے،چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ہے:حدثنا سهل بن أبي سهل ومحمد بن إسمعيل قالا حدثنا عبد السلام بن صالح أبو الصلت الهروي حدثنا علي بن موسى الرضا عن أبيه عن جعفربن محمد عن أبيه عن علي بن الحسين عن أبيه عن علي بن أبي طالب قال «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الإيمان معرفة بالقلب وقول باللسان وعمل بالأركان» قال أبو الصلت لو قرئ ‌هذا ‌الإسناد على ‌مجنون لبرأ(حدیث نمبر:65، سنن ابن ماجہ)
اورتاريخ أصبهان میں أبو نعيم أحمد بن عبد الله بن أحمد بن إسحاق بن موسى بن مهران الأصبهاني (ت 430هـ))لکھتےہیں:"وقال أبو علي: قال لي أحمد بن حنبل: إن ‌قرأت ‌هذا ‌الإسناد على ‌مجنون برئ من جنونه،وماعيب هذا الحديث إلاجودة إسناده"(1/174، العلمیۃ)
اسی طرح"التدوين في أخبار قزوين"میں أبو القاسم عبد الكريم بن محمد بن عبد الكريم الرافعي القزويني (ت ٦٢٣هـ) لکھتے ہیں:قال أبو الصلت عبد السلام بن صالح الهروي لو قرىء هذا الاسناد على ‌مجنون لأفاق وعن عبد الرحمن بن أبي حاتم الرازي قال كنت مع أبي بالشام فرأيت رجلا مصروعا فذكرت هذا الاسناذ فقلت أجرب بهذا فقرأت عليه ‌هذا ‌الإسناد فقام الرجل فنفض ثيابه ومر۔"(3/482، دار الکتب العلمیۃ)
اس سند پرتین اہم اشکالات کئےجاتےہیں کہ ابو الصلت الہروی ضعیف ہیں بلکہ بعض نے کذاب کی جرح کی ہے اورتشیع بھی کہا ہےاوردوسرا یہ کہ ابو علی مجہول ہےاور تیسرا یہ کہ یہ کوئی ذکریادعا نہیں جس سے شفاء ملےاس لیے مذکورہ بالا قول موضوع ہے۔
اقول:ابو الصلت الہروی جمہورکےنزدیک کذاب نہیں بلکہ ضعیف ہیں اورضعیف کی روایت بھی فضائل میں قبول ہوتی ہے چہ جائیکہ خود سند ہو اوراس میں بھی نیک لوگوں کےناموں کی برکت کا حصول مطلوب ہے۔اورابوعلی کا مجہول ہونا بھی وضع کو مستلزم نہیں کہ اس سے بھی یہ روایت محض ضعیف ہو گی نہ کہ موضوع۔اوررہی تیسری بات تو یہ البانی اوراس کی اصول وفروع کےاشکالات ہیں جو ویسے ہی بزرگان دین کے فیض سےمحروم ہیں تو مبارک لوگوں کا نام لینا اوران کا ذکرکرنا باعث برکت و رحمت ہوتا ہےاوررحمت و برکت سے شفاء کا حصول کسی ثبوت کا محتاج نہیں کہ جیسے رب ذکرودعا پررحمت وبرکت دیکرشفاء عطا فرماتا ہےتو اس میں کوئی استحالہ نہیں کہ وہ بزرگوں و اہل بیت کےناموں کی برکت سےشفاء دیدے۔مزید یہ کہ جیسےاصحاب کہف کے ناموں کی برکت سے شفاء ملتی ہے ایسے ہی اولیاء امت محمدیہ و اسمائے اہل بیت کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین بھی باعث شفاء ہیں۔
چنانچہ سنن ابن ماجہ کی حدیث کےتحت علامہ سندھی اپنےحاشیۃ سندی علی ابن ماجہ میں لکھتے ہیں:"وفي الزوائد إسناد هذا الحديث ضعيف لاتفاقهم على ضعف أبي الصلت الراوي قال السيوطي والحق أنه ليس بموضوع وأبو الصلت وثقه ابن معين وقال: ليس ممن يكذب وقال في الميزان رجل صالح إلاأنه شيعي تابعه علي بن غراب وقد روى له النسائي وابن ماجه ووثقه ابن معين والدارقطني قال أحمد أراه صادقا وقال الخطيب كان غاليا في التشيع وأما في روايته فقد وصفوه بالصدق ثم ذكرله بعض المتابعات قوله:(لبرأ من جنونه)لما في الإسناد من خيارالعباد وهم خلاصة أهل بيت النبوة رضي الله تعالى عنهم وهو من برئ المريض من الداء لامن برئت من الأمربكسرالراء أي تبرأت فإن أبا الصلت هو القائل لهذا القول ولا يستقيم عنه أن يقول هذا القول بهذا المعنى لابالنظرإلى نفسه ولابالنظرإلى من بعده"
(1/35، دارالجیل،بیروت)
اورسیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فتاوی رضویہ میں الصواعق المحرقہ کےحوالےسےلکھتےہیں:جب امام علی رضا رضی اللہ تعالٰی عنہ نیشاپورمیں تشریف لائے،چہرہ مبارک کےسامنےایک پردہ تھا،حافظانِ حدیث امام ابوذراعہ رازی و امام محمد بن اسلم طوسی اوران کےساتھ بیشمارطالبانِ علمِ حدیث حاضرِخدمتِ انورہوئےاورگڑگڑا کرعرض کیا اپناجمالِ مبارک ہمیں دکھائیےاوراپنےآبائے کرام سےایک حدیث ہمارےسامنےروایت فرمائیے،امام نےسواری روکی اورغلاموں کو حکم فرمایا پردہ ہٹالیں خلقِ خدا کی آنکھیں جمال مبارک کےدیدارسےٹھنڈی ہوئیں۔دوگیسو شانہ مبارک پرلٹک رہے تھے۔پردہ ہٹتےہی خلق خدا کی وہ حالت ہوئی کہ کوئی چلّاتاہے، کوئی روتا ہے،کوئی خاک پرلوٹتاہے،کوئی سواری مقدس کا سُم چومتا ہے۔اتنےمیں علماء نےآوازدی:خاموش سب لوگ خاموش ہورہے۔دونوں امام مذکورنےحضورسےکوئی حدیث روایت کرنےکوعرض کی حضورنےفرمایا:حدثنی ابوموسی الکاظم عن ابیہ جعفرالصادق عن ابیہ محمدن الباقرعن ابیہ زین العابدین عن ابیہ الحسین عن ابیہ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنھم قال حدثنی حبیبی وقرۃ عینی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قال حدثنی جبریل قال سمعت رب العزۃ یقول لاالٰہ الااللہ حصنی فمن قال دخل حصنی امن من عذابی۔یعنی امام علی رضا امام موسٰی کاظم وہ امام جعفرصادق وہ امام محمدباقروہ امام زین العابدین وہ امام حسین وہ علی المرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہم سےروایت فرماتےہیں کہ میرے پیارے میری آنکھوں کی ٹھنڈک رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نےمجھ سےحدیث بیان فرمائی کہ ان سےجبریل نےعرض کی کہ میں نےاللہ عزوجل کوفرماتے سناکہ لا الٰہ الااللہ میراقلعہ ہے تو جس نے اسے کہا وہ میرے قلعہ میں داخل ہوا، میرے عذاب سے امان میں رہا۔
یہ حدیث روایت فرماکرحضوررواں ہوئےاورپردہ چھوڑدیاگیا،دواتوں والےجوارشاد مبارک لکھ رہےتھےشمارکئےگئے، بیس 20ہزارسےزائد تھے۔(الصواعق المحرقہ،الفصل الثالث،صفحہ 205،ملتان)
امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نےفرمایا:لو قرأت ھذاالاسناد علی مجنون لبرئ من جننہ۔یہ مبارک سند اگرمجنون پرپڑھوں تو ضروراسےجنون سےشفاہو۔
(الصواعق المحرقہ،الفصل الثالث،صفحہ 205،ملتان)
اقول فی الواقع جب اسمائےاصحابِ کہف قدست اسرارہم میں وہ برکات ہیں،حالانکہ وہ اولیائےعیسویین میں سےہیں تو اولیاء محمدیین صلوات اللہ تعالٰی وسلامہ علیہ وعلیہم اجمعین کا کیا کہنا،اُن کےاسمائےکرام کی برکت کیا شمار میں آسکے۔
(فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 135،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
فلہذا اس سند کو باعث برکت و حصول شفاء کےلیے پڑھنے میں حرج نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

عورت کو قرآن حفظ نہیں کرنا چاہیے یہ صحیح ہے؟

سوال نمبر:19060
حضرت سوال یہ ہے کہ جو یہ کہا جاتا ہے کہ عورت کو قرآن حفظ نہیں کرنا چاہیے یہ صحیح ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت کاحفظِ قرآن کرنا جائزاورباعثِ ثواب ہے،البتہ علماء اگرمنع کرتےہیں تو وہ یوں نہیں کہ ان کا کرنا درست نہیں بلکہ یوں بیان کیاجاتاہےکہ عورتوں کو عام طورپرگھریلو معاملات کی وجہ سےقرآن پاک کو یاد رکھنا بہت مشکل ہوتا ہےاوراگریہ قرآنِ پاک بھلا دیں گی تو انہیں گناہ ہوگا،تولہذاایسی صورت میں بہتریہ ہےکہ عورتیں حفظِ قرآن کی بجائےقران پاک کی تفسیراورقرآن پاک کےدیگرعلوم حاصل کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

اِسلامی بہنیں حیض کی حالت میں آیت کریمہ کا ورد کرسکتی ہیں جواب عنایت فرما دیجئے۔۔۔۔۔

سوال نمبر:19055
السّلام علیکم
اِسلامی بہنیں حیض کی حالت میں آیت کریمہ کا ورد کرسکتی ہیں جواب عنایت فرما دیجئے۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
ماہواری کےایام میں قرآن پاک کی ایسی آیت مبارکہ جوثنااوردعاکےمعنی پرمشتمل ہو اسےدعااورثناکی نیت سےپڑھناجائزہے،اورجوآیتِ مبارکہ ثنااوردعاکےمعنی پرمشتمل نہ ہواسےپڑھناجائزنہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

سنتِ عملی اورسنتِ سکوتی میں کیا فرق ہے؟

سوال نمبر:19041
سنتِ عملی اورسنتِ سکوتی میں کیا فرق ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1):سنتِ عملی اس سنت کوکہتےہیں کہ جسےبالفعل نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نےکیا ہو۔
(2):سنتِ سکوتی یہ ہےکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کےسامنےکوئی عمل کیا گیالیکن آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام نےاس عمل سےانکارنہیں فرمایا،بلکہ اسےجاری رہنےدیا۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

نمازمیں قرات کےبعد فورارکوع کرناواجب ہی ہے،

سوال نمبر:19039
نمازمیں قرات کےبعد فورا رکوع کرنا واجب ہے؟اگرتاخیرہوجائےتو وہ اگر3 بارسبحان اللہ کی مقدارسےکم ہوتونمازہوگئی اوراگرزیادہ تو نمازٹوٹ گئی؟ ایسا ہی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمازمیں قرات کےبعد فورارکوع کرناواجب ہی ہے،البتہ اگرکسی نےتین بارسبحان اللہ کہنےکی مقدارسےکم وقفہ کیا تونمازدرست ہی کہلائےگی اگرتین مرتبہ سبحان اللہ کہنےکی مقداروہ شخص خاموش رہا تو نمازتو اگرچہ نہیں ٹوٹےگی لیکن بھولےسےایسا ہونےسےسجدہ سہو لازم ہوگا،اوراگرجان بوجھ کرایساکیاتوایسی نمازواجب الاعادہ ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

داڑھی رکھنا کہاں سےثابت ہے؟اورکوٸی حدیث ہےجس میں داڑھی کا ثبوت ہو رہنماٸی فرمایں

سوال نمبر:19033
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ کیافرماتےہیں علماےدین مسٸلہ ذیل میں کہ داڑھی رکھنا کہاں سےثابت ہے؟اورکوٸی حدیث ہےجس میں داڑھی کا ثبوت ہو رہنماٸی فرمایں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
ایک مشت داڑھی رکھناواجب ہے،بالکل منڈانایاایک مشت سےکم کروانا ناجائزوگناہ ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں ہے:”عن نافع عن ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنھما عن النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال خالفوالمشرکین وفروااللحی واحفواالشوارب“
ترجمہ:مشرکوں کاخلاف کرو،مونچھیں خوب پست اورداڑھیاں کثیرووافررکھو۔
(صحیح بخاری،کتاب اللباس،جلد 2،صفحہ 875،مطبوعہ کراچی)
اس حدیث کی شرح میں شارح صحیح بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمة اللہ القوی فرماتےہیں:”اس حدیث میں مشرکین سےمراد مجوس ہیں اس لئے کہ وہی داڑھی کترواتےیامنڈاتےتھے۔”وفروا“اوربعض حدیثوں میں”واعفوا“وارد ہے،لہٰذا ان حدیثوں سےثابت کہ داڑھی کابڑھاناواجب ہے۔
(نزھةالقاری،کتاب اللباس،جلد 5،صفحہ 540،مطبوعہ فرید بک سٹال،لاہور)
صحیح مسلم میں ہے:”احفواالشوارب واعفوااللحی“ترجمہ:مونچھیں خوب پست کرواورداڑھیاں چھوڑرکھو۔(صحیح مسلم،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)ایک اورمقام پرصحیح مسلم میں ہے:”ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم امرباحفاء الشوارب واعفاء اللحی“
ترجمہ:بیشک رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نےحکم دیا مونچھیں خوب پست کرنےاورداڑھیاں معاف رکھنےکا۔(صحیح مسلم،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)
شارح مسلم،علامہ شرف الدین نووی علیہ رحمة اللہ القوی ان اوراسی طرح کی روایات کی شرح میں فرماتےہیں:”فحصل خمس روایات اعفوا و اوفواوارخو اوارجوا ووفروا ومعناھا کلھا ترکھا علی حالھا ھذا ھو الظاھرمن الحدیث الذی یقتضیہ الفاظہ وھو الذی قالہ جماعة من اصحابنا وغیرھم من العلماء وقال القاضی عیاض رحمة اللہ تعالیٰ علیہ یکرہ حلقھا وقصھا وتحریقھا“
ترجمہ:یہ پاتچ روایات حاصل ہوئیں”اعفوا و اوفواوارخو اوارجوا ووفروا“اوران تمام کا معنی یہ ہےکہ داڑھی کواپنےحال پرچھوڑنا۔یہ معنی حدیث کےالفاظ کےمقتضی سے ظاہرہے،اوریہ وہی معنی ہےجو ہمارے اصحاب کی ایک جماعت نےاوران کےعلاوہ علمائےکرام نے بیان فرمایااورعلامہ قاضی عیاض رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نےفرمایا کہ داڑھی کا منڈانا،کتروانااورجلانامکروہ ہے۔
(شرح مسلم للنووی،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)
واللہ اعلم بالصواب 
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Wednesday, February 28, 2024

Wahi masala bakar k sath pesh aya par usme sura fateha padhi thi par surat nhi milai to iska kya hukm hoga

سوال نمبر:19077
Salaam 
Kya farmate hain ulema e deen is masale mai
Zaid fazar ki namaz padh raha tha usne pehli rakat mai kirat nhi ki usko dusri rakat mai yaad aya pehli mai kirat nhi ki usne sajda sahu kar liya kya zaid ki namaz ho gai?
Wahi masala bakar k sath pesh aya par usme sura fateha padhi thi par surat nhi milai to iska kya hukm hoga
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
(1):صورتِ مسئولہ میں زید کی نمازنہیں ہوئی،بلکہ اس پراس نمازکو دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔ 
اس کی مزید تفصیل یہ ہےکہ فجرکی نمازکی دونوں رکعتوں میں کم ازکم ایک آیت کاپڑھنا فرض ہےاس کےبغیرنمازنہیں ہوتی تو جب اس نے پہلی رکعت میں سورت و فاتحہ دونوں نہیں پڑھیں تو اس سےایک فرض کا ترک ہوا اورفرض کےترک سےنمازنہیں ہوتی اورسجدہ سہوسےفرض نہیں بلکہ بھولنےکی صورت میں واجب کی تلافی ہوتی ہے،نہ کہ فرض کی،اس لیےسجدہ سہو اسےکفایت نہیں کرے گا۔
(2):صورتِ مسئولہ میں بکرکی نمازہوگئی ہے۔مزید تفصیل یہ ہےکہ پہلی رکعت میں فاتحہ کےساتھ سورت/تین چھوٹی آیتیں کا ملانا بھی واجب ہے تو جب بھولےسےکوئی واجب چھوٹ جائےتوسجدہ سہو سےاس کا ازالہ ہوجاتاہے،تو جب بکرسےسورت/تین چھوٹی آیتوں کا واجب چھوٹا توسجدہ سہو سےاس کی تکمیل ہوگئی،لہذا اس کی نمازہو گئی۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Thursday, February 22, 2024

🌻شعبان میں درودوسلام کی فضیلت🌻

🌻شعبان میں درودوسلام کی فضیلت🌻

شعبان المعظم حضورﷺپر درود بھیجنے کا خاص مہینہ ہے
اللہ تعالی کا ارشاد
ان اللہ و ملکٸکتہ یصلون علی النبی یایھاالذین آمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما
ترجمہ۔بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہیں،
اے ایمان والو! تو تم بھی نبی ﷺپر درود بھیجو

اللہ تعالی کی طرف سے صلوة کے معنی رحمت کے ہیں،ملٸکہ کی  طرف سے صلوة کے معنی مدد،نصرت،اور استغفار کےاور مومنوں کی طرف سے صلوة کے معنی ہیں دعا اور ثنا کے

(:)مجاہد علیہ الرحمہ کا قول ہے،کہ صلوة کے معنی اللہ تعالی کی طرف کی توفیق و رحمت کے ہیں،فرشتوں کی جانب سے مددو نصرت کے، اور مسلمانوں کی طرف سے پیروی کرنے اور عزت و احترام کرنے کے ہیں

(:) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو ایک بار مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس بار رحمت نازل کرتا ہے۔اسلیۓ ہر دانشمند مومن کیلۓ ضروری ہےکہ وہ اس مہینے میں غافل نہ رہے

(:)حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔فرماتے ہیں جو شعبان میں ہر روز سات سو مرتبہ درود شریف حضور ﷺکی بارگاہ میں پیش کرتا ہے اللہ تعالی فرشتے مقرفرماتاہے تاکہ وہ درود آپ ﷺ تک پہنچاٸیں۔جس سے نبی اکرم ﷺ کی روح مبارکہ خوشی و مسرت کا اظہار فرماتی ہے۔پھر اللہ تعالی فرشتوں کو حکم فرماتا ہےکہ وہ قیامت تک اس شخص کیلۓ استغفار کرتے رہیں (القول البدیع 365)

(:)رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیس کہ ماہ شعبان میں جو کوٸ تین ہزار مرتبہ دورد شریف پڑھ مجھ کو بخشےگا۔بروز محشر اس کی شفاعت کرنی مجھ پر واجب ہوجاۓگی۔(فضیلت کی راتیں۔35تحفہ آخرت 25) 

(:)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں سو بار رات میں اور سوبار دن میں مجھ پردرود بھیجےگااس کو دوزخ سے کچھ کام نہ ہوگامرتے ہی بہشت میں  پہنچ جاۓگا

(:)رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں ہر رات اور دن کو مجھ پر تیس مرتبہدرود شریف پڑھےگا اللہ تعالی اس کو دوزخ سے آزاد کردیگا

(:)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں ہرنماز کے بعد پچیس بار مجھ پر درود شریف بھیجے اس کے اعمال نامے میں اللہ تعالی پچیس ہزار نیکیاں لکھتا ہے

(:)رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو ماہ شعبان  میں مجھ پر تین بار درود شریف پڑھےگا اسکو میری شفاعت واجب ہے(راز عبد العزیز334)

📚فیضان شعبان المعظم ص11 12


راقم الحروف،محمد عمران علی نعمانی رضوی 9773617995

Tuesday, February 20, 2024

ناد علی میں بنبوتک یامحمد پڑھتے ہیں تو یا محمد پڑھ سکتے ہیں یا اسے یا رسول اللہ کر کے پڑھیں مشھور تو یا محمد ہے ورد میں،تو اس کا جواب کیا ہے؟

ناد علی میں بنبوتک یامحمد پڑھتے ہیں تو یا محمد پڑھ سکتے ہیں یا اسے یا رسول اللہ کر کے پڑھیں مشھور تو یا محمد ہے ورد میں،تو اس کا جواب کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا رسول اللہ پڑھا جائےکیونکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام لےکرنداء کرنا جائزنہیں،دعاووظائف میں بھی یامحمد کالفظ ہوتواسےبھی یا نبی اللہ،یا رسول اللہ،(صلی اللہ علیہ وسلم)وغیرہ پڑھا جائے۔
چنانچہ مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں ارشاد فرماتےہیں:"علماء تصریح فرماتےہیں(کہ)حضوراقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نام لےکرنِدا کرنی(یعنی پکارنا)حرام ہےاور(یہ بات)واقعی مَحَلِّ انصاف ہے،جسے اُس کا مالک ومولیٰ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نام لےکرنہ پکارےغلام کی کیا مجال کہ راہِ ادب سےتجاوُز کرے(یعنی آگےبڑھے)،بلکہ امام زَینُ الدِّین مرَاغی وغیرہ مُحَقِّقِین نےفرمایا:اگریہ لفظ (یعنی یا محمد)کسی دعا میں وارِد ہو جو خود نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نےتعلیم فرمائی تاہم اس کی جگہ یارسولَ اللہ،یانبیَّ اللہ(کہنا)چاہیے،حالانکہ الفاظِ دعا میں حَتّی الْوَسْع تَغْیِیْر(یعنی جہاں تک ممکن ہو تبدیلی)نہیں کی جاتی۔یہ مسئلۂ مُہِمَّہ (یعنی اہم مسئلہ)جس سےاکثراہلِ زمانہ غافِل ہیں نہایت واجبُ الْحِفْظ ہے۔
(فتاوی رضویہ،جلد 30،صفحہ157،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
بہارشریعت میں ہے:"اگرحضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو پکارے تونامِ پاک کےساتھ ندا نہ کرے،کہ یہ جائزنہیں،بلکہ یوں کہے:''یَا نَبِيَّ اللہِ!یَا رَسُوْلَ اللہ!یَا حَبِیبَ اللہِ!۔"
(بہارشریعت،جلد 1،صفحہ 78،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
فتاوی فیض الرسول میں ہے۔"حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یا محمد کہہ کرپکارنا حرام ہے،بلکہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا جائے۔"(فتاوی فیض الرسول،جلد 2،صفحہ 485،مطبوعہ لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Friday, February 16, 2024

ایک مسلمان یہ کہتا ہے۔۔(دیوتا سب کا ایک ہی ہوتا ہے ماننے کا طریقہ صرف الگ الگ ہوتا ہے۔ہم لوگ اللہ بولتے ہیں اور وہ لوگ بھگوان بولتے ہیں ۔ لیکن ہے دونوں ایک ہی چیز)ایسی گفتگو کرنی چاہیے یا نہیں اگر نہیں تو ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں ایک مسلمان یہ کہتا ہے۔۔
(دیوتا سب کا ایک ہی ہوتا ہے ماننے کا طریقہ صرف الگ الگ ہوتا ہے۔
ہم لوگ اللہ بولتے ہیں اور وہ لوگ بھگوان بولتے ہیں ۔ لیکن ہے دونوں ایک ہی چیز)
ایسی گفتگو کرنی چاہیے یا نہیں اگر نہیں تو ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے۔
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔۔(حوالہ کے ساتھ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
سوال میں بیان کردہ جملے کفرہیں لہذا جو ایسا کہےاس پرتوبہ اورتجدیدِ ایمان لازم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

ایک بندہ کچھ بندوں کو اپنےخرچ(یعنی ویزہ وغیرہ کےتمام اخراجات وہ خود ادا کرتاہے) پربیرونی ملک بھیجتاہےاس شرط پرکہ وہاں سےوہ اسےماہانہ فیصد میں پیسےدیاکریں گے۔ایسا کرنا کیسا ہے

السلام علیکم
ایک بندہ کچھ بندوں کو اپنےخرچ(یعنی ویزہ وغیرہ کےتمام اخراجات وہ خود ادا کرتاہے) پربیرونی ملک بھیجتاہےاس شرط پرکہ وہاں سےوہ اسےماہانہ فیصد میں پیسےدیاکریں گے۔ایسا کرنا کیسا ہے۔وہ انہیں بیرونی ملک نوکری بھی دلواتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
سوال میں بیان کردہ تفصیل کےمطابق اورجوعمومی طورپہ رائج ہیں اس کےمطابق ایسا کرناشرعاجائزنہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

کیا امام جس کا گلہ خراب رہتا ہے وہ حالت نماز میں مصری منہ میں رکھ سکتا ہے

السلام علیکم ورحمۃاللہ شاہ صاحب یہ عرض تھی کہ کیا امام جسکا گلہ خراب رہتا ہے وہ حالت نماز میں مصری منہ میں رکھ سکتا ہے اسکا کیا حکم ہے بینوا توجروا
 العارض فہیم عطاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
نمازکےدوران مصری کھائی تونمازٹوٹ جائےگی،اوراگرنمازسےپہلےہی منہ میں ہےتو تفصیل یہ ہےکہ اسےبھی دورانِ نمازنگلنامنع ہے۔اگراسےنگل لیاتواس کےچنےسےکم ہونےکی صورت میں نمازنہیں ٹوٹےگی مگرایساکرنامکروہ ہےاوراگرچنےبرابریااس سے زیادہ ہوتونمازٹوٹ جائےگی۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

کیا مسافر پر سنت اور نوافل پڑھنا بھی ضروری ہے؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال عرض خدمت یہ ہے کیا مسافر پر سنت اور نوافل پڑھنا بھی ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
سنتِ غیرمؤکدہ اورنوافل چھوڑنےمیں حرج نہیں،یونہی مسافرِشرعی اگراطمینان اورقرار کی حالت میں نہیں توسنتِ مؤکدہ چھوڑنےمیں حرج نہیں اوراگراطمینان وقرارکی حالت میں ہے،تومسافرِشرعی کوسنتیں نہیں چھوڑنی چاہییں۔
یادرہے!کہ یہ حکم سنتِ فجرکےعلاوہ سنتوں کاہے،سنتِ فجرچونکہ قریب بواجب کےہے،لہذا سفرمیں حالتِ اطمینان ہویانہ ہوسنتِ فجرچھوڑنےکی اجازت نہیں۔
(فتاوی امجدیہ،جلد 1،صفحہ 284،کراچی)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

حالت حیض میں اپنی بیوی کے قریب جانا کیسا ہے

حالت حیض میں اپنی بیوی کے قریب نہیں جا سکتے کیا۔۔۔۔
کچھ کہتے ہیں کہ تین دن تک تو بلکل ہی قریب نہیں جاسکتے۔۔۔
اس حوالے سے رہنماٸی فرمادیں۔۔۔
 جزاك الله
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حالتِ حیض میں عورت سےجماع کرنا ناجائزوحرام اورجہنم میں لےجانےوالاکام ہے،حتٰی کہ اس حالت میں جب تک کوئی کپڑا وغیرہ(یعنی ایساکپڑاجس کی وجہ سےبدن کی گرمی محسوس نہ ہو)حائل نہ ہوتوناف سےگھٹنےتک عورت کےبدن سےمرد کااپنے کسی عضوسےچھونابھی جائزنہیں۔
ہاں البتہ اگرگناہ میں پڑنےکااندیشہ نہ ہوتوناف سےگھٹنےتک ان اعضاء کےعلاوہ بقیہ تمام اعضاءسےشوہرلطف اندوزہونا چاہےمثلاًبوسہ لینا،چھونا وغیرہ تو اس میں حرج نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

ٹیسٹ ٹیوب کےذریعہ اولادحاصل کرنا کیسا ہے

السلامُ علیکم
Hazrat IVF ke zariye se pregnancy karwana kaisa ha, aajkal muashre me ye bahut zyada badh gaya ha
JazakALLAU 
Faiz ATTARI 
Lucknow (U.P.) Hind.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
ٹیسٹ ٹیوب کےذریعہ اولادحاصل کرنےکی صرف ایک ہی صورت جائزہےاسکےعلاوہ جتنےبھی معروف طریقےہیں ناجائزوحرام ہیں۔
جائزطریقہ یہ ہےکہ عورت کےرحم میں اسی کےشوہرکانطفہ بذریعہ ٹیوب پہنچایاجائے چاہے یہ کام شوہرکرے یابیوی خودکرےاوراگرشوہرکانطفہ اسکی بیوی کےرحم میں شوہریاخوداُسی بیوی کےعلاوہ کسی اورنےپہنچایاتوحرام ہے۔
اسکےعلاوہ بےبی ٹیسٹ ٹیوب کی دیگرمعروف صورتیں مثلاًشوہرکےنطفےکوخود بیوی یاشوہرکےعلاوہ کسی اورنےرحم میں رکھایااپنےشوہرکےعلاوہ کسی غیرکےنطفے کو بیوی کےرحم میں رکھااب چاہےرکھنے والاشوہریاخودبیوی ہی کیوں نہ ہوتویہ تمام صورتیں حرام ہیں،کیونکہ ان صورتوں میں بلاضرورتِ شرعیہ غیرکےسامنے سترکھولنایاپھرغیرکانطفہ جوکہ اس عورت کیلئےحرام ہےاس کواپنےرحم میں رکھنالازم آئیگاجوکہ حرام وناجائزہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/El8ZSZF7uOjLnrOOdKNjZL
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

سدری(عرف بنگال سدلی کی چٹنی) کی چٹنی کھاناکیسا ہے

سدری کی چٹنی کھاناکیسا ہے


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے سوکھی ہوئی مچھلی باسم دگر سِدّری کھانا کیسا ہے؟
سائل: علاؤالدین ضیاء برکاتی نیپال




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- اسی طرح ایک سوال اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے ہوا وہ یہ ہے کہ سوکھی مچھلی (جو دیار بنگالہ میں معروف ومشہور ہے) کھانا جائز ہے یانہیں؟ اور برتقدیر حلال ہونے کے اگر کوئی حرام کہے تو اس کے واسطے کیا حکم ہے؟ تو اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مچھلی تر ہو یا خشک، مطقا حلال ہے۔
قال تعالٰی واحل لکم صید البحر ۳؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: حلال کیا گیا تمھارے لئے بحری شکار کو۔ (ت)
 (۳؎ القرآن الکریم ۵ /۹۶)

سوائے طافی کے جو خود بخود بغیر کسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر اترا  آتی ہے۔

عالمگیریہ میں ہے :
السمک یحل اکلہ الاماطفا منہ ۴؎۔
مچھلی کھانا حلال ہے ماسوائے پانی پر تیرنے والے مرکر۔ (ت)

 (۴؎ فتاوٰی ہندیۃ کتاب الذبائح    الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۲۸۹)

خشک مچھلی کا کسی نے استثناء نہ کیا، اگر حرام کہنے والا جاہل ہے اسے سمجھایا جائے، اور ذی علم ہے تو اس پر حلال خدا کے حرام کہنے کا الزام عائد ہے۔ اسے تجدید اسلام و تجدید نکاح چاہئے، ہاں اگر وہاں سوکھی مچھلی ماہی دریا کے سوا کسی خشکی کے جانور کا نام ہے، جیسے ریگ ماہی، تو اس کا حال معلوم ہونا چاہئے، اگر ریگ ماہی کی طرح حشرات الارض سے ہے تو ضرور حرام ہے۔

عالمگیریہ میں ہے :
جمیع الحشرات وھو ام الارض لاخلاف فی حرمۃ ھذہ الاشیاء ۱؎۔

حشرات الارض مٹی سے پیدا شدہ ہے ان چیزوں کے حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ 


 (۱؎فتاوٰی ہندیہ کتاب الذبائح الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵/۲۸۹)
(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 20 صفحہ نمبر 334 دعوت اسلامی)

واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری