✍️کیا ایک ہی شب دو جگہ تراویح کی امامت درست ہے؟✍️
✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️
السلام علیکم و رحمۃ اللّه
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین اس مسںٔلہ میں کہ زید ایک مسجد کا امام ہے وہ اپنی مسجد میں تراویح پڑھانے کے بعد اسی دن محلے کے کسی فلیٹ میں صرف تراویح پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ دونوں جگہ مکمل قرآن کا ارادہ ہو۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
محمد احمد رضا صدیقی کولکاتہ۔
✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️
➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ایک شخص مکمل تراویح کی امامت ایک ہی رات دو مسجدوں (دو جگہوں) میں نہیں کر سکتا کہ صحیح مذہب پر یہ جاںٔز نہیں۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*الامام یصلی التراویح فی مسجدین کل مسجد علی وجه الكمال لا يجوز کذا فی محیط السرخسی والفتوی علی ذالک کذا فی المضمرات*-
*ترجمہ*- ایک امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ یہ جاںٔز نہیں۔ ایسا ہی محیط سرخسی میں ہے، اور اسی پر فتویٰ ہے، ایسا ہی مضمرات میں ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٦))
اور جوہرہ نیرہ میں ہے!
*لو صلی امام التراویح فی مسجدین فی کل مسجد علی وجه الكمال قال ابو بكر الاسكاف لا يجوز و قال ابو نصر يجوز لأهل المسجدين و اختار ابوالليث قول الاسكاف و هو الصحيح*-
*ترجمہ*- اگر کوئی امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ تو شیخ ابو بکر اسکاف نے فرمایا یہ جاںٔز نہیں، اور شیخ ابو نصر نے فرمایا دونوں مسجد والوں کے لئے جاںٔز ہے، شیخ ابواللیث نے اسکاف کے قول کو اختیار کیا اور یہی صحیح ہے۔
(📙جوہرہ نیرہ ج ١ ص ١١٨))
نیز فتاوی ہندیہ میں یہ بھی مرقوم ہے!
*لو صلی التراویح مقتدیا بمن یصلی مکتوبة أو وترا و نافلة الاصح أنه لا يصح الاقتداء به لانه مكروه و مخالف لعمل السلف*-
*ترجمہ*- اگر کسی نے نماز تراویح ایسے شخص کی اقتدا میں ادا کی جو فرض یا وتر یا نفل پڑھا رہا تھا تو یہ اقتدا درست نہیں کیونکہ یہ مکروہ اور طریقۂ اسلاف کے مخالف ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٧))
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*اگر بالفرض کوئی شخص آج اپنی تراویح پڑھ کر آج ہی رات اور لوگوں کی امامت تراویح میں کرے اور قرآن عظیم سناۓ تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس قرآن سننے کا ثواب نہ ہو گا۔ روایت مختارہ امام قاضی خان پر تو ظاہر ہے کہ وہ متنفل محض کے پیچھے تراویح کی اقتدا بلا کراہت جائز مانتے ہیں ، صرف امام کے حق میں کراہت کہتے ہیں اگر نیت امامت کرے ورنہ اس پر بھی کراہت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور روایت مختارہ امام شمس الائمہ سرخسی پر اگرچہ یہ ناجائز ہے اور ان لوگوں کی تراویح نہ ہوں گی ،،لان التراویح سنة مستقلة شرعت بوجه مخصوص فلا تتأدى إلا به،، یعنی کیونکہ نماز تراویح مستقل سنت ہے جو وجہ مخصوص پر مشروع ہے تو یہ اسی وجہ مخصوص کے ساتھ ہی اد ہو گی اور یہی اصح ہے اھ ملخصا*-
((📙فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٠ ص ٦٠٦))
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️
کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ
📱9576545941=
منجانب ـ رضوی دارالافتاء۔و تربیت افتاء کورس۔
No comments:
Post a Comment