سوال: `مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟`
سائل : سید مشرف ہزار کھولی مالیگاؤں
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
*اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَـلَيْهِ رَحْمَة مزارات پر حاضری کی تفصیل یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔ مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز باادب سلام عرض کرے: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔*
(فتاوی رضویہ ج 9 ص 522)
*وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم*
کتبــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں
No comments:
Post a Comment