Thursday, February 22, 2024

🌻شعبان میں درودوسلام کی فضیلت🌻

🌻شعبان میں درودوسلام کی فضیلت🌻

شعبان المعظم حضورﷺپر درود بھیجنے کا خاص مہینہ ہے
اللہ تعالی کا ارشاد
ان اللہ و ملکٸکتہ یصلون علی النبی یایھاالذین آمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما
ترجمہ۔بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہیں،
اے ایمان والو! تو تم بھی نبی ﷺپر درود بھیجو

اللہ تعالی کی طرف سے صلوة کے معنی رحمت کے ہیں،ملٸکہ کی  طرف سے صلوة کے معنی مدد،نصرت،اور استغفار کےاور مومنوں کی طرف سے صلوة کے معنی ہیں دعا اور ثنا کے

(:)مجاہد علیہ الرحمہ کا قول ہے،کہ صلوة کے معنی اللہ تعالی کی طرف کی توفیق و رحمت کے ہیں،فرشتوں کی جانب سے مددو نصرت کے، اور مسلمانوں کی طرف سے پیروی کرنے اور عزت و احترام کرنے کے ہیں

(:) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو ایک بار مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس بار رحمت نازل کرتا ہے۔اسلیۓ ہر دانشمند مومن کیلۓ ضروری ہےکہ وہ اس مہینے میں غافل نہ رہے

(:)حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔فرماتے ہیں جو شعبان میں ہر روز سات سو مرتبہ درود شریف حضور ﷺکی بارگاہ میں پیش کرتا ہے اللہ تعالی فرشتے مقرفرماتاہے تاکہ وہ درود آپ ﷺ تک پہنچاٸیں۔جس سے نبی اکرم ﷺ کی روح مبارکہ خوشی و مسرت کا اظہار فرماتی ہے۔پھر اللہ تعالی فرشتوں کو حکم فرماتا ہےکہ وہ قیامت تک اس شخص کیلۓ استغفار کرتے رہیں (القول البدیع 365)

(:)رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیس کہ ماہ شعبان میں جو کوٸ تین ہزار مرتبہ دورد شریف پڑھ مجھ کو بخشےگا۔بروز محشر اس کی شفاعت کرنی مجھ پر واجب ہوجاۓگی۔(فضیلت کی راتیں۔35تحفہ آخرت 25) 

(:)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں سو بار رات میں اور سوبار دن میں مجھ پردرود بھیجےگااس کو دوزخ سے کچھ کام نہ ہوگامرتے ہی بہشت میں  پہنچ جاۓگا

(:)رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں ہر رات اور دن کو مجھ پر تیس مرتبہدرود شریف پڑھےگا اللہ تعالی اس کو دوزخ سے آزاد کردیگا

(:)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو ماہ شعبان میں ہرنماز کے بعد پچیس بار مجھ پر درود شریف بھیجے اس کے اعمال نامے میں اللہ تعالی پچیس ہزار نیکیاں لکھتا ہے

(:)رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو ماہ شعبان  میں مجھ پر تین بار درود شریف پڑھےگا اسکو میری شفاعت واجب ہے(راز عبد العزیز334)

📚فیضان شعبان المعظم ص11 12


راقم الحروف،محمد عمران علی نعمانی رضوی 9773617995

No comments:

Post a Comment