Tuesday, September 29, 2020

*💎شمال ومغرب کے کونے میں کھڑے ہوکر سلام پڑھناکیسا؟💎*

*💎شمال ومغرب کے کونے میں کھڑے ہوکر سلام پڑھناکیسا؟💎*

 الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

🌹السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ🌹
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسںٔلہ کے بارے میں کہ کیاشمال اور مشرق کے کونے میں کھڑے ہوکر سلام پڑھنا درست ہے اگر ہے تو کیوں /مکمل وضاحت کے ساتھ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں

سائل ۔۔۔ صابر رضا؛
ا________(🍅)_________
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
اسلئے کہ ہمارے ہندستان  سے مدینہ طیبہ جانب شمال مغرب ہے ، اور درود و سلام میں جانب روضہ اطہر متوجہ ہونا محبوب و مطلوب بھی ہے اور طریقہ مرضیہ بزرگان دین بھی

سیدی سرکاراعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتےہیں

*” درود شریف راہ چلتےبھی پڑھنےکی اجازت ہے جہاں نجاست پڑی ہو وہاں رک جائے ، بہتریہ ہےکہ ایک وقت معین کرکے ایک عدد مقرر کرلے ، اس قدر باوضو دو زانو ادب کےساتھ مدینہ طیبہ کی جانب منہ کرکے روزانہ عرض کیاکرے ، جس کی مقدار سو بار سےکم نہ ہو زیادہ جس نبھا سکے بہترہے “*

*{📙فتاوی رضویہ مترجم ج٦ ص١٨٣ ، رضا فاؤنڈیشن}*

معلوم ہواکہ درودپاک پڑھتےہوئے ادب کا تقاضہ یہی ہےکہ پڑھنےوالےکا رخ مدینہ منورہ کی جانب ہو ، بیٹھ کر ہو یاکھڑے ہوکر ، معین تعداد کے لئے ہو یا غیرمعین تعداد کیلئے ، قلیل کیلئے ہو یا کثیرکیلئے ، کہ سرکاراعلیحضرت رضی اللہ عنہ کے اس کلام میں ” بیٹھ کر کم ازکم سو مرتبہ “ کی قید اضافی ہے حقیقی نہیں ، کماھوالظاھر ، نیز بات تو دراصل جانب مغرب وشمال منہ کرنےکی ہے ، جب وہاں درست تو یہاں بھی صحیح

*ھذا ماظہرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالی اعلم بالصواب*
 ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی  شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ؛29/9/2020*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________(💚)_________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیــل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(💚)___________

Wednesday, September 16, 2020

شوہر نے بیوی سے کہا تیرے ہاتھ کا بناہواکھانامیرے لئے حرام ہے تو کیاحکم ہے

*💚شوہر نے بیوی سے کہا تیرے ہاتھ کا بناہواکھانامیرے لئے حرام ہے تو کیاحکم ہے؟💚*
 الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
میاں بیوی میں جھگڑا ہونے کی وجہ سے شوہر نے بیوی سے کہا تیرے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا میرے لئے حرام تو ایسا کہنے پر کھانا حرام ہو جائیگا کھانا کھا سکتے ہیں یا نہیں اسکا حکم کیا ہے 

حدیث کی روشنی میں جلد مسئلہ حل فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
فقط السلام
ا________(💚)___________
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
صورت مسٸولہ میں ایساکہنے سے شوہر کے لٸے بیوی کے ہاتھ تیارکیاہواکھاناتوحرام نہ ہوگالیکن ایساکہناقسم ہے لہذاایساکھاناکھاے گاتوکفارہ لازم ہوگا

*(📙بہارشریعت میں ہے)*
 جو شخص کسی چیزکواپنے اوپرحرام کرے مثلاکہے فلاں چیزمجھ پر حرام ہے تواس کے کہہ دینے سے وہ شی حرام نہیں ہوگی کہ اللہ نے جس چیز کوحلال کیااسے کون حرام کرسکے مگر اس کے برتنے سے کفارہ لازم آے گایعنی یہ بھی قسم ہے
*(📗 ح ٩ ص ٢٠٣ )*
*واللہ تعالی اعلم بالصواب*
 ا________(💚)__________
*کتبہ*
*فضیل یٰسینی رشیدی عفی عنہ  خادم تدریس  دارالعلوم  مصطفاٸیہ درگاہ  شریف چمنی  بازار پورنیہ بہار انڈیا؛*
*💚الحلقةالعلمیہ گروپ💚*
*☎️(موبائل؛8210306436)*
*مورخہ؛1م29/6/2020)*
ا________(💚)__________
*🖊️المشتہر فضل کبیر🖊️*
*منجانب منتظمین الحلقةالعــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قادری حنفی اتر دیناج پور بنگال مقیم حال سورت گجرات انڈیا؛*
ا_______(🖊️)__________
820

Saturday, September 12, 2020

فاتحہ میں پانی کیوں رکھا جاتا ہے؟

*❣️فاتحہ میں پانی کیوں رکھا جاتا ہے؟❣️*
 
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ فاتحہ خوانی میں پانی کا اہتمام کرنا کیسا ہے " آخر پانی کیوں رکھا جاتا ہے اس کا مطلب کیا ہے
*فخر ازھر چینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل محمد شاہ جہاں اسمعیلی ٹھاکر گنج کشن گنج بہار🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*

*الجواب :* فاتحہ میں پانی رکھنا جائز ہے اس میں ثواب ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں 

۱ دنیا میں لوگوں کا دستور ہے کہ جب کھانا کھاتا ہے تو پانی بھی پیتا ہے اس لئے کھانا کے ساتھ پانی کا گلاس، یا بوتل، یا جگ رکھا جاتا ہے
اور یہی دستور فاتحہ میں رکھا گیا کہ جسے کھانا کھلایا جائے، یا شیرنی کھلائی جائے اسے پانی بھی پلایا جائے اور وہ کھاکر پانی بھی پیتا ہے ،جس فقیر کو کھانا کھلا کر پانی پلایا جائے اس کا دل خوش ہوتا ہے، اور اس سے پیاس بجھتی ہے 

۲ دوسری بات پیاسے کو پانی پلانا بہت ثواب اس سے فقیر پیاسا کا دل خوش ہوتا ہے،
 حدیث شریف میں ہے کہ *" احب الاعمال الی المولی تعالیٰ  بعد الفرائض ادخال السرور قلب المسلم "*
یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں فرائض کے بعد سب سے زیادہ  پسندیدہ عمل یہ ہے کہ مسلمان کا دل خوش کرے
*( 📕مرقات المفاتیح عن ابن عباس بحوالہ الطبرانی، جلد 8 ص 753)*

 اور پانی پلانا ایک بہترین صدقہ اور ثواب ہے
 حدیث شریف میں ہے کہ *افضل الصدقۃ سقی الماء*
یعنی سب سے بہتر صدقہ پانی پلانا ہے
*( 📘الدر المقدور ،جلد 3 ص 90)*
،ایک دوسری ِحدیث میں یے کہ جہاں پانی نہ ملتا ہوکسی کو پانی پلانا ایک جان کو زندہ کرنے کی مثل ہے اور جہاں پانی ملتا ہو وہاں پانی پلانا غلام کو آذاد کرنے کے مثل ہے 

۳ بالجملہ اج کل کے مروجہ فاتِِحہ کی اباحت و جواز میں شک نہیں کہ وہ مجموعہ امور  مستحسنہ کا ہے اور مجموعہ امور مستحسنہ مستحسن ہوتا ہے اور  اجتماع سے کوئی حکم منافی احاد کئے پیدا نہیں ہوتا بلکہ حسن اس کا حسن ہر واحد سے زیادہ ہوتا ہے

لھذا اس مروجہ فاتحہ میں  پانی، کھانا، تلاوت قرآن اول و آخر درود شریف و دعا کا ایک ساتھ جمع کرکے ایصال ثواب کرنا جائز اور باعث برکت اور زیادتی نیکیاں ہیں، جبکہ ہر ایک عمل یعنی پانی، کھانا، شیرنی، اور  اول و اخر درود شریف اور یہ دعا یہ سب ثواب سے خالی  نہیں ہے اور جس قدر پاک ِحلال اشیاء پر فاتحہ ہوگا اس قدر مردے کو ثواب زیادہ ملے گا اسی لئے امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب الگ الگ افراد حرام نہیں تو مجموعہ کہاں سے حرام ہوگا اور جب مباحات کے افراد مجتمع ہوں تو مجموعہ بھی مباح ہوگا  اس اصول پر دیکھا جائے تو فاتحہ مروجہ میں پانی ایک نیکی، کھانا، ایک نیکی، صدقہ ایک نیکی، درود و سلام ایک نیکی، تلاوت قران ایک نیکی  اور دعا بھی ایک نیکی اور دعا میں ہاتھ اٹھانا آداب دعا اس لئے یہ بھی ایک نیکی اور جب سب نیکیاں ہی نیکیاں  ہیں تو ان کا مجموعہ بھی خیر ہی خیر  اور نیکیاں ہی نیکیاں  ہوں گی 
لھذا اسی وجہ سے فاتحہ میں پانی رکھا جاتا یے اور اس کا اہتمام کیا جاتا ہے،

*🔸واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*پیر طریقت مصباح ملت حضرت مفتی محمد ثناءاللہ خاں ثناءالقادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مرپا شریف بانی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف :*
*🗓۱۹ ذی القعدہ ۱۴۴۱؁ھ مطابق ۱۱ جولائی ٠٢٠٢؁ء بروز سنیچر* https://wa.me/+916203312595
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث.وخواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

Tuesday, September 8, 2020

کیا رونے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے؟

*🔇کیا رونے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے؟🔇*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


السلام عليكم ورحمت اللہ وبر کاتہ
کیا اگرکسی کے انتقال کے بعد رونے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے ؟

ا_______(❤️)__________
*وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ*

  الجواب : حدیث شریف میں ہے کہ:
" عن عمرۃ بنت عبدالرحمن انھا قالت سمعت عائشۃ و ذکر لھا ان عبداللہ بن عمر یقول ان المیت لیعذب ببکاء الحی علیہ تقول یغفراللہ بے عبدالرحمن اما انہ لم یکذب ولکن نسی او خطاء انما مر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی یھودیۃ یبکے علیھا فقال انھم لیبکون علیھا وانما لتعذب فے قبرھا،  متفق علیہ-"
یعنی " روایت ہے حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن سے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ( رضی اللہ تعالی عنھا) کو سنا ان سے ذکر کیا گیا کہ حضرت عبداللہ ابن عمر ( رضی اللہ تعالی عنھما) فرماتے ہیں کہ زندوں کے رونے کی وجہ سے میت کو عذاب ہوتاہے - فرمانے لگیں  اللہ تعالی ابو عبدالرحمن کو بخشے انھوں نے جھوٹ نہ بولا لیکن وہ بھول گئے یا خطا کی -"
*(📘 مرآت شرح مشکوۃ جلد ۲ صفحہ ۵۰۸)*
اس حدیث شریف کے تحت حضور سرکار حکیم الامت مفتی محمد یارخاں نعیمی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
" یا تو وہ حدیث شریف بھول گئے یا حدیث کو عام سمجھ کرخطا کر گئے -
کسی چیز کو بالکل بھول جانا نسیان ہے اور اس کے وصف کو بھول کر اس میں فرق کردینا خطا ہے-
حضرت ام المؤمنین رضی اللہ تعالی عنھا کا منشاء یہ ہے کہ نوحہ سے مسلمان  میت کو عذاب نہیں ہوتا بلکہ کفار کو ہوتا ہے - حضرت ابن عمر نے اسی عام کو خاص سمجھ لیا - یا یہ مطلب ہے کہ وہاں عذاب تو کفرکی وجہ سے ہورہاتھا حضرت ابن عمر نے  اسے رونے کی  وجہ سمجھ لیا - لہذا  ان سے یا بھول  ہوئی یا یاخطا - 
اس کے متعلق  تحقیقی  مسئلہ   یہ  ہے کہ اگر میت نے اس  رونے  پیٹنے کی وصیت  کرگیا ہو تو عذاب پائےگا -یا یہ مطلب  ہے کہ مرنے والےکو مرتے وقت یا مرنے کے بعد اس   شورو پکار سے تکلیف ہوتی ہے جیسے اسے تلاوت قرآن وغیرہ سے راحت حاصل ہوتی ہے کیونکہ میت کی روح موذی چیزوں سے ایذاء اور آرام دہ چیزوں سے راحت پاتی ہے - اسی لئے قبر پر چلنے اس کا تکیہ لگانے سے میت کو ایذاء ہوتی ہے -" 
*(📓حوالہ مذکور صفحہ ۵۰۹)*
مذکورہ بالا نقل کردہ عبارات سے معلوم ہوا کہ  میت کو  عذاب اس صورت میں ہوتا ہے جب کہ اس نے نوحہ کرنے کی وصیت کر گیا ہو یا وہاں نوحہ کا رسم و رواج رہا اور اس نے منع نہ کیا ہو- 
نیز زور زور سے چلانے شور  کرنے سے بھی میت کو تکلیف ہوتی ہے  نہ مطلقا رونے اور آنسو بہانے سے -
جیساکہ  حدیث شریف میں ہے کہ کوئی میت فوت ہوئی تو عورتیں جمع ہوکر رونے لگیں حضرت عمر کھڑے ہوکر انھیں منع  کرکے ڈانٹنےلگے تو حضور نبئ کریم  صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  نے فرمایا اے عمر ..!!! انھیں چھوڑ دو ...!!! کیونکہ آنکھیں  بہتی  ہیں دل مصیبت زدہ ہے اور واقعہ غم تازہ ہے -(📗حوالہ مذکور صفحہ ۵۱۳) *(بحوالہ احمد،  نسائی)*
یہ  میت حضرت زینب بنت رسول  رضی اللہ تعالی عنہا  کی تھی  اور اس وقت تک حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ  کو  رونے اور نوحہ  میں فرق معلوم نہ  ہوا تھا -  
*(📗 حوالہ  مذکور صفحہ ۵۱۳)  
*واللہ تعالی اعلم*
 ا_________(📌)________
*کتبـــہ؛*
*محمد جعفر علی رضوی خادم التدریس کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر؛*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛📞8530587825)*
*مورخہ؛10/9/2020)*
ا________(🖊)_________
*🖊المشتـــہر فضل کبیر🖊*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(🖊)___________
896

Saturday, September 5, 2020

نانا سے کیا وعدہ جو اس کو نبھایا ہے

نقبت درشان امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ)_____________🌹_____________
نانا سے کیا وعدہ جو اس کو نبھایا ہے
شبیر نے کربل میں سر اپنا کٹایا ہے
اے دین نبی تیری عظمت ہی کی خاطر تو
فرزند علی نے سب گھر بار لٹایا ہے
پوچھے تو کہوں کوٸ باطل کو مٹایا کون 
زہرہ کے تو بیٹے نے باطل کو مٹایا ہے
ہر ڈھنگ سکھایا تو شبیر عبادت کا
چڑھ کے بھی تو  نیزے پہ قرآن سنایا ہے
کیوں بندۂ مومن کو الفت نہ ہو پھر تجھ سے
ایمان کی دولت جو در سے ترے پایا ہے
عمران مقدر پہ نازاں ہے ہر اک لمحہ
 شبیر ترا دامن قسمت سےجو پایا ہے______________🌻______________(عمران علی دیناجپوری)

زندگی ‏کو ‏ملی ‏زندگی ‏آپ ‏سے



ایک اور نیا کلام احباب کی نذر

(نعت شریف)

زندگی   کو  ملی  زندگی  آپ سے
دونوں عالم کی ہر اک خوشی آپ سے

پتلۂ خاک جس دم بنایا گیا 
جسمِ آدم میں جاں آگٸ آپ سے

یا نبی آپ سا کون اور ہوگا بھلا
سب نبی کو نبوت ملی آپ سے

یہ زمین و زماں یہ مکین و مکاں 
یانبی ساری خلقت بنی  آپ  سے

کیا کہوں کیا مِلا آپ کے آنے سے
ہم نے سیکھا شعور بندگی آپ سے

مصطفی آپ کا ہے ہمیں آسرا
 ہونگے محشر میں ہم سب بری آپ سے

نام عمران نے لے لیا آپ کا 
اسکی ہر اک مصیبت ٹلی آپ سے
______________🌹______________
✍ (عمران علی دیناجپوری)

صحابی عشق میں آقا کی کیا کیا چھوڑ دیتے ہیں

ایک اور نیا کلام آپ سبھی احباب کے حوالے 
_______________✍_______________

صحابی عشق میں آقا کی کیا کیا چھوڑ دیتے ہیں
پدر مادر برادر مال و جاں سب چھوڑدیتے ہیں

خدا نے دی ہے کتنی طاقت و قوت ذرا دیکھو
اشارے سے مرے آقا قمر کو توڑ دیتے ہیں

علی کی جب قضا ہوتی نماز عصر صہبا میں 
تو رخ سورج مرے آقا دوبارہ موڑ دیتے ہیں

نبی کے عشق کی شیرِخدا میں دیکھئے قوت 
اکیلے ہی جو خیبر کا وہ قلعہ توڑ دیتے ہیں

مقدر اسکا دوزخ ہے وہ دوزخ کا پلندہ ہے 
علی کو مانتے ہیں جو عمر کو چھوڑ دیتے ہیں

نبی کی آل و عترت سے محبت جن کو ہوتی ہے
فرشتےاس کومحشرمیں تویونہی چھوڑدیتےہیں

محبت کا جو رشتہ جوڑکے رکھتا ہے آقا سے
مرے آقا تو اس کا رشتہ رب سے جوڑدیتے ہیں

کفن پر نام آقا جس کے بھی عمران لکھا ہو
فرشتے قبر میں اس کو یقینا چھوڑ دیتے ہیں
_______________✍_______________

✍ از قلم۔(عمران علی)

کتنے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

ایک اور نیا کلام آپ تمامی احباب کے حوالے


کتنے ہیں مرے دل میں  ارمان مدینے کے 
اے کاش! بلالیں اب سلطان مدینے کے 

انساں ہی نہیں بلکہ آتے ہیں فرشتے بھی 
دن رات سبھی لینے فیضان مدینے کے

آئے ہیں نبی جتنے اعلی ہیں سبھی لیکن
 سب نبیوں میں افضل ہیں سلطان مدینے کے

یہ دنیا پڑی رہتی ہے قدموں میں بس اس کے
ہوتا ہے جسے حاصل عرفان مدینے کے

سرکار کی الفت میں لکھتا ہی رہوں نعتیں
مجھ کو جو ملیں صدقے عمران مدینے کے
,____________________

✍ از قلم (عمران علی دیناجپوری)

گھر میں میت ہو جائے تو گھر کا کھانا پانی پھینکنا کیسا؟

🔎 *گھر میں میت ہو جائے تو گھر کا کھانا پانی پھینکنا کیسا؟*🔍

◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
میرا ایک سوال یہ ہے کہ جب گھر میں کسی کی موت ہو جاتی ہے تو گھر والے جو کھانا بنا ہوتا ہے تو اس کو اٹھا کر پھینک دیتے ہیں اور برتن وغیرہ میں جو پانی وغیرہ ہوتا ہے اس کو بھی پھینک دیتے ہیں تو میرے نزدیک یہ جہالت ہے کیونکہ وہ اللہ تبارک و تعالی کارزق ہے اور رزق کو پھینکنا نہیں چاہیے لیکن لوگ کہتے ہیں کہ یہ شریعت مطہرہ میں ہے آپ میری اس میں اصلاح فرمادیں 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نوشین بانو ،*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍 *یہ سخت جہالت ناجائز و حرام کام ہے،اس بہتر اور کیا ہوتا کہ میت کے نام سے فقراء کو صدقہ کر دیا جاتا*

🔍اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: *اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(📗سورہ بنی اسرائیل آیت ۲۷)*
📝ترجمہ ؛ "بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے"

*📃پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اُسکا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔*
(بحوالہ ؛ مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ:۲۸ ، ص ۶۲۱ ،ملخصاً؛ حوالہ: صراط الجنان)

*اگر اس اعتقاد سے کھانا پانی ضائع کیا گیا کہ گھر میں میت ہوگئی ہے تو گھر کا کھانا نہیں کھا سکتے رشتہ دار یا پڑوسی کھانا بھیجیں گے وغیرہ وغیرہ تو یہ بھی جہالت پر جہالت ہے جہاں تک کہ میت کے گھر کھانا بھیجنے کی بات ہے تو یہ سنت ہے نہ کہ فرض واجب ہے کہ گھر کا کھانا ہی ضائع کر دیا جائے،*

*📝حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ؛ میت کے پڑوسی یا دور کے رشتہ دار اگر میّت کے گھر والوں کے لیے اُس دن اور رات کے لیے کھانا لائیں تو بہتر ہے اور انھیں اصرار کرکے کھلائیں* 
(📙بحوالہ: ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في الثواب علی المصیبۃ، ج۳، ص۱۷۵۔حوالہ بہار شریعت جلد اول ح چہارم) 
*اور صرف پہلے دن کھانا بھیجنا سنت ہے، اس کے بعد مکروہ ہے*
(📗بحوالہ: الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في الھدایا و الضیافات، ج۵، ص۳۴۴-حوالہ ؛ المرجع السابق) 

*📝لہذا میت کے گھر والے توبہ کریں اور ایسے کام سے بیزاری کا اظہار کریں اور جو لوگ اس فعل حرام کو شریعت مطہرہ کی طرف منسوب کرنے کی جرئت کیں ان سب پر اعلانیہ توبہ واجب ہے انکا اس طرح بنا علم کے مسائل بیان کرنا حرام ہے وہ سب اپنے قول سے رجوع کریں اور توبہ کریں اور جس کے متعلق علم نہ ہو وہ باتیں نہ کریں پتہ نہ ہو تو علمائے کرام کی طرف رجوع کریں*

*🔍اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ؛ فاسالوا اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون*
ترجمہ "تو تم علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں نہیں پتہ"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ محرم الحرام ۲۴۴۱؁ھ ، مطابق ۴ ستمبر ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*

بچوں کے ماتھے، گال یا ٹھوڑی پر سُرمے اور کاجل وغیرہ سے نقطہ نما کالا نشان لگانا کیسا ہے

*سوال نمبر 3:
بچوں کے ماتھے، گال یا ٹھوڑی پر سُرمے اور کاجل وغیرہ سے نقطہ نما کالا نشان لگانا کیسا ہے ؟ 
*جواب:*
بچوں کے ماتھے، گال یا ٹھوڑی پر سرمے اور کاجل وغیرہ سے نقطہ نما کالا نشان لگانا بالکل جائز ہے بلکہ لگانا چاہیے کہ اس کے ذریعے بچوں کی نظرِبد سے حفاظت ہوتی ہے اور نظرِ بد سے بچانے کے لئے ٹھوڑی میں کالا نقطہ لگوانا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔
چنانچہ علامّہ علی بن سلطان محمد قاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*”فی شرح السنۃ روی ان عثمان رضی اللہ عنہ رأی صبیاً ملیحا فقال دسموا نونتہ کیلا تصیبہ العین“*
یعنی شرح السنّۃ میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت بچہ دیکھا تو فرمایا :
"اس کی ٹھوڑی میں سیاہ نقطہ یا ٹیکہ لگا دو تاکہ نظر نہ لگے۔" 
*(مرقاۃ المفاتیح جلد 8 صفحہ 305 تحت الحدیث :4531)*
شیخ الحد یث حضرت علا مہ مولانا عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"نظر سے بچنے کے لیے ماتھے یا ٹھوڑی وغیرہ میں کاجل وغیرہ سے دھبہ لگا دینا یا کھیتوں میں کسی لکڑ ی میں کپڑا لپیٹ کر گاڑ دینا تاکہ دیکھنے والے کی نظر پہلے اس پر پڑے اور بچوں اور کھیتی کو کسی کی نظر نہ لگے ایسا کرنا منع نہیں ہے کیونکہ نظر کا لگنا حد یثوں سے ثابت ہے اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ 
حد یث شریف میں ہے کہ :
جب اپنی یا کسی مسلمان کی کوئی چیز دیکھے اور وہ اچھی لگے اور پسند آجائے تو فوراً یہ دعا پڑھے :
*تَبَارَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْہِ*
*(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی اللبس، جلد 9 صفحہ 601 دار المعرفۃ بیروت)*
یا اردو میں یہ کہہ د ے کہ :
*"اللہ برکت د ے"*
 اس طرح کہنے سے نظر نہیں لگے گی۔
*(جنتی زیور صفحہ 411،  412 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم 
کتبہ 
*ابواسیدعبیدرضامدنی*
15/01/2019
03068209672