نانا سے کیا وعدہ جو اس کو نبھایا ہے
شبیر نے کربل میں سر اپنا کٹایا ہے
اے دین نبی تیری عظمت ہی کی خاطر تو
فرزند علی نے سب گھر بار لٹایا ہے
پوچھے تو کہوں کوٸ باطل کو مٹایا کون
زہرہ کے تو بیٹے نے باطل کو مٹایا ہے
ہر ڈھنگ سکھایا تو شبیر عبادت کا
چڑھ کے بھی تو نیزے پہ قرآن سنایا ہے
کیوں بندۂ مومن کو الفت نہ ہو پھر تجھ سے
ایمان کی دولت جو در سے ترے پایا ہے
عمران مقدر پہ نازاں ہے ہر اک لمحہ
شبیر ترا دامن قسمت سےجو پایا ہے______________🌻______________(عمران علی دیناجپوری)
No comments:
Post a Comment