Saturday, September 5, 2020

گھر میں میت ہو جائے تو گھر کا کھانا پانی پھینکنا کیسا؟

🔎 *گھر میں میت ہو جائے تو گھر کا کھانا پانی پھینکنا کیسا؟*🔍

◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
میرا ایک سوال یہ ہے کہ جب گھر میں کسی کی موت ہو جاتی ہے تو گھر والے جو کھانا بنا ہوتا ہے تو اس کو اٹھا کر پھینک دیتے ہیں اور برتن وغیرہ میں جو پانی وغیرہ ہوتا ہے اس کو بھی پھینک دیتے ہیں تو میرے نزدیک یہ جہالت ہے کیونکہ وہ اللہ تبارک و تعالی کارزق ہے اور رزق کو پھینکنا نہیں چاہیے لیکن لوگ کہتے ہیں کہ یہ شریعت مطہرہ میں ہے آپ میری اس میں اصلاح فرمادیں 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نوشین بانو ،*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍 *یہ سخت جہالت ناجائز و حرام کام ہے،اس بہتر اور کیا ہوتا کہ میت کے نام سے فقراء کو صدقہ کر دیا جاتا*

🔍اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: *اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(📗سورہ بنی اسرائیل آیت ۲۷)*
📝ترجمہ ؛ "بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے"

*📃پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اُسکا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔*
(بحوالہ ؛ مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ:۲۸ ، ص ۶۲۱ ،ملخصاً؛ حوالہ: صراط الجنان)

*اگر اس اعتقاد سے کھانا پانی ضائع کیا گیا کہ گھر میں میت ہوگئی ہے تو گھر کا کھانا نہیں کھا سکتے رشتہ دار یا پڑوسی کھانا بھیجیں گے وغیرہ وغیرہ تو یہ بھی جہالت پر جہالت ہے جہاں تک کہ میت کے گھر کھانا بھیجنے کی بات ہے تو یہ سنت ہے نہ کہ فرض واجب ہے کہ گھر کا کھانا ہی ضائع کر دیا جائے،*

*📝حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ؛ میت کے پڑوسی یا دور کے رشتہ دار اگر میّت کے گھر والوں کے لیے اُس دن اور رات کے لیے کھانا لائیں تو بہتر ہے اور انھیں اصرار کرکے کھلائیں* 
(📙بحوالہ: ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في الثواب علی المصیبۃ، ج۳، ص۱۷۵۔حوالہ بہار شریعت جلد اول ح چہارم) 
*اور صرف پہلے دن کھانا بھیجنا سنت ہے، اس کے بعد مکروہ ہے*
(📗بحوالہ: الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في الھدایا و الضیافات، ج۵، ص۳۴۴-حوالہ ؛ المرجع السابق) 

*📝لہذا میت کے گھر والے توبہ کریں اور ایسے کام سے بیزاری کا اظہار کریں اور جو لوگ اس فعل حرام کو شریعت مطہرہ کی طرف منسوب کرنے کی جرئت کیں ان سب پر اعلانیہ توبہ واجب ہے انکا اس طرح بنا علم کے مسائل بیان کرنا حرام ہے وہ سب اپنے قول سے رجوع کریں اور توبہ کریں اور جس کے متعلق علم نہ ہو وہ باتیں نہ کریں پتہ نہ ہو تو علمائے کرام کی طرف رجوع کریں*

*🔍اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ؛ فاسالوا اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون*
ترجمہ "تو تم علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں نہیں پتہ"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ محرم الحرام ۲۴۴۱؁ھ ، مطابق ۴ ستمبر ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*

No comments:

Post a Comment