*🌹 کیا حفاظتی امور کے مدنظر سیکیورٹی گارڈ پنج گانہ نماز کی جماعت چھوڑ سکتاہے ؟🌹*
ا__(💚)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💚)____
*السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ*
یا سیدی حفاظتی امور کے مدنظر سیکورٹی گارڈ کا جماعت کے ساتھ نماز ترک کرنا کیسا؟
جواب عنائت فرما دیجیے
جزاک اللہ خیرا
*سائل ۔ ڈاکٹر ساحل ملک صاحب ، گجرات*
ا__(💚)____
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
*عاقل ، بالغ ، آزاد ، قادر پر نماز پنج گانہ کی جماعت واجب ہے*
چنانچہ امام ابو بکر کاسانی حنفی متوفی ۵۸۷ھ فرماتے ہیں
*🖋️" فالجماعة : إنما تجب على الرجال العاقلين الأحرار القادرين عليها من غير حرج "*
*(📘بدائع الصنائع ، کتاب الصلاۃ ، فصل فیمن تجب علیہ الجماعۃ ، ۱/۶۶۲,۶۶۳ ، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۴ھ)*
یعنی،جماعت عاقل ، آزاد ، قادر مردوں پر واجب ہے جب کہ حرج نہ ہو ،
*البتہ اگر حرج و عذر شرعی موجود ہو تو واجب نہیں*
چنانچہ امام شمس الدین محمد تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ فرماتے ہیں
*" فلا تجب على مريض ومقعد وزمن ومقطوع ید ورجل من خلاف ومفلوج وشيخ كبيرعاجز وأعمى ولا على من حال بينه و بينها مطر وطين و برد شديد وظلمة كذلك "*
*(📘تنویر الابصار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ص۱۸ ، مطبعۃالترقی مصر ، الطبعۃالاولی)*
یعنی، مریض ، اپاہج ، معذور ، ہاتھ پیر کٹا ، مفلوج ، بہت بوڑھا ، عاجز ، اندھے پر جماعت واجب نہیں اور نہ ہی اس پر واجب ہے جو شدید بارش ، کیچڑ ، سخت سردی اور اندھیرے سے دو چار ہو ،
*خوف جان و مال ، ظالم و قرضخواہ بھی ترک جماعت کے اعذار میں سے ہے ،*
علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں
*🖋️" وخوف على ماله، أو من غريم أو ظالم "*
*(📙الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ص۷۶ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اپنے مال کا خوف یا قرض خواہ یا ظالم کا خوف بھی عذر ترک جماعت ہے ،
*حتی کہ کھانا تلف ہونے کا خدشہ بھی اعذار میں سے ہے*
علامہ ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں
*🖋️" ومنه خوفه على تلف طعام في قدر أو خبز في تنور "*
*(📕ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ۲/۲۹۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی انہی اعذار میں سے ہانڈی یا تنور میں کھانے یا روٹی کے تلف ہونے کا خوف بھی ہے ،
*صرف اپنا ہی نہیں بلکہ دوسرے کے مال کا خوف بھی اعذار میں سے ہے*
علامہ ابن عابدین شامی حنفی فرماتے ہیں
*🖋️" هل التقييد بماله للاحتراز عن مال غيره؟ والظاهر عدمه : لأن له قطع الصلاة له ولا سيما إن كان أمانة عنده كوديعة أو عارية أو رهن مما يجب عليه حفظه "*
*(📙ایضا)*
یعنی ، خوف مال صرف خود کے مال کے ساتھ ہی مقید نہیں ہے بلکہ دوسرے کا مال بھی داخل ہے ، کیونکہ اس کیلئے اسے نماز توڑنے تک کی اجازت ہے ، خاص طور پر جبکہ اس کے پاس امانت ہو جیسے ودیعت ، عاریت ، رہن جن کی حفاظت اس پر واجب ہے ،
*سیکیورٹی گارڈ بھی بلاشبہ لوگوں کی جان و مال ، گھر بار وغیرہ کی حفاظت و صیانت کا ذمہ دار ہوتا ہے ، فلہذا اولا تو حتی المقدور حاضری جماعت کی کوشش کرے لیکن اگر کہیں تلف و نقصان کا واقعی اندیشہ ہو وہاں اس کیلئے پنج گانہ جماعت کی حاضری معاف ہوگی ،*
ا__(💚)____
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💚)____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۲۵ رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۷ اپریل ۲۰۲۲ء*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی ھاشم صاحب*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی عطا محمد مشاہدی صاحب*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی مجاہد رضا مصباحی صاحب ، دارالعلوم نورہ اندور ، ایم پی*
ا__(💚)____
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا__(💚)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💚)____
1286
No comments:
Post a Comment