مسلک اعلحضرت سلامت رہے اک پہچان دین نبی کیلۓ مسلک اعلحضرت پہ قاٸم رہو زندگی دی گٸ ہےاسی کیلۓ
Saturday, December 11, 2021
گوبر سے گھر و آنگن لیپنا اور ایسی زمین پر نماز پڑھنا کیسا
Friday, November 5, 2021
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟؟ بالخصوص ہونٹ کے نیچے کے بال داڑھی کے حکم میں ہے کہ نہیں؟؟
Monday, November 1, 2021
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دیوث کیسے کہتے ہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
Thursday, October 28, 2021
جنتری میں سعد و نحس کے متعلق سوال و جواب📚➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
Wednesday, October 27, 2021
*❣توشـہ قادریہ کا طریقہ اصل وزن کتنا ہونا چاہیئے❣*
*🌼اگر کوئی حالت حیض و نفاس میں بیوی سے صحبت کرلے تو اس کا کفارہ کیاہے؟🌼*
Friday, October 1, 2021
*🌹مطلقہ عدت کہاں گزارے ؟🌹*
*🌹کیا ثعلبہ نام کے دوشخص تھے ایک صحابی تھے دوسرا منافق تھا ؟🌹*
*🌹وضع حمل کی مدت کتنی ہے🌹*
*🔸کیا مطلقہ و بیوہ ایام عدت میں موت و شادی وغیرہ میں جا سکتی ہے ؟🔸
*❣️بارش سے بھیگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا کیسا ہے❣️*
*❣️کیا فاسق معلن کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟❣️*
Wednesday, September 29, 2021
کیا مطلقًا تمام دیوبندی کافر ہے نیزیہ کہ دیوبندی کسے کہتے ہیں
اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
سوال : کیا انکار کرنے سے مسلمان کفر کی حد تک چلا جاتا ہے ؟ سوال : کیا مطلقاً تمام دیوبندی کافر ہیں ؟ نیز یہ کہ دیوبندی کسے کہتے ہیں ؟ سوال جو حضرت خود کو دیوبندی کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں کیا ایسے حضرات کافر ومرتد ہیں ؟ اور ایسے لوگوں کی نماز جنازہ وپڑھنی کفر ؟
سائل : مولانا محمد بشیر مدھوپور جھارکھنڈ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرْکَتَہُ
الجواب بعون الملک الوھاب
ضروریات دین میں سے کسی ایک کا انکار کرنے سے کفر کی حد تک پہنچ جاتا ہے مثلاً نماز روزہ زکوٰۃ حج وغیرہ کے انکار سے اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی کرنے سے کافر ومرتد ہوجائے گا ایسے لوگوں کی نماز جنازہ ونکاح وغیرہ پڑھنا وپڑھانا حرام ہے حضور نائب مفتئ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فتاویٰ شارح بخاری ارشاد فرماتے ہیں دیو بندی حقیقت میں وہ ہے جو رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھی قاسم نانوتوی اشرف علی تھانوی کی عبارتوں پر مطلع ہوتے ہوئے بھی انہیں اپنا امام و پیشوا جانے یا کم از کم مسلمان ہی جانے اس لیے کہ ان لوگوں کی ان کفری عبارتوں میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح توہین ہے -اور شان الوہیت میں کھلی ہوئی گستاخی ہے مثال کے طور پر مولوی اشرف علی تھانوی نے حفظ الایمان صفحہ 8 پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پاک کو ہرکس وناکس حتی کہ بچوں اور پاگلوں انتہائی حقیر وذلیل چیزوں تمام حیوانات وبہائم کے علم سے تشبیہ دی یا اس کے برابر کہا مولوی قاسم نانوتوی نے تحزیرالناس صفحہ 3 پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم الانبیاء بمعنی آخر الانبیاء ہونے کو چودہ طریقوں سے باطل کیا اورصفحہ 28 پر لکھا بلکہ بالفرض آپ کے زمانے میں بھی کوئی نبی ہو جب بھی آپ کا خاتم ہونا بدستور باقی رہتا ہے بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی بھی کوئی نبی پیدا ہو تو بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہیں آ ئے گا اس کا حاصل یہ نکلا کہ نانوتوی صاحب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء بمعنی آخرالانبیا نہیں مانتے مولوی رشید احمد گنگوہی نے اپنے ایک دستخطی مہری فتوے میں لکھ دیا جو یہ کہے کہ خدا جھوٹ بول چکا وہ گمراہ بھی نہیں فاسق بھی نہیں اور مسلمان کا اجماعی عقیدہ ہے کہ جو بھی شان الوہیت ورسالت میں ادنی سی گستاخی کرے وہ کافر ہے امام قاضی عیاض نے شفاشریف میں علامہ ابن عابدین شامی نے ردالمحتارعلی در مختار جلد 6 صفحہ 37 میں نقل فرمایااجمع المسلمون علی ان شاتمہ کافر من شک فی کفرہ وعذابہ کفر مسلمانوں نے اس پر اجماع کیا ہے کہ جو شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرے وہ کافر ہے ایسا کہ جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر اسی بنا پر یہ چاروں تو کافر ہیں ہی ان کے علاوہ جو بھی ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر قطعی یقینی حتمی طور پر مطلع ہو اور انہیں مسلمان جانے کافر نہ کہے تو وہ بھی کافر ہے اور یہی علمائے عرب وعجم حل وحرم ہند وسندھ کا متفقہ فتویٰ ہے جو حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں بار بار چھپ چکا ہے اب دیوبندی وہ ہے جو ان کے مذکورہ بالا کفریات پر قطعی یقینی طور پر مطلع ہو پھر بھی ان چاروں کو یا ان چاروں میں سے کسی ایک کو اپنا پیشوا مانے یا کم از کم اس کو مسلمان جانے کافر نہ کہے ایسے ہی لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی یا دعا مغفرت کرنی بر بنائے مذہب صحیح کفر ہے علمائے اہلسنت جب دیوبندی بولتے ہیں تو ان کی مراد دیوبندیوں سے ایسا ہی شخص ہوتا ہے رہ گئے وہ لوگ ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں انہیں قطعی یقینی اطلاع نہیں وہ صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت ان کی نماز روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم مولانا جانتے ہیں ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں معمولات اہلسنت کو بدعت وحرام جانتے ہیں وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں اگرچہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے ہیں اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں جیسے قادیانی ہیں کہ حقیقت میں ختم نبوت کا انکار کرنے کی وجہ سے کافر ہیں مگر عرف عام میں بے پڑھے لکھے لوگ گورنمنٹ کے کاغذات میں ان کو مسلمان کہتے ہیں اور لکھتے ہیں عوام کا عرف مدار حکم نہیں حکم کا دارومدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدا وپیشوا مانتاہو حتی کہ اہلسنت کو بدعتی بھی کہتا ہو مگر ان چاروں کے کفریات پر مطلع نہیں تو وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے یا اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے ایسا ہی فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم صفحہ 386 تا 389 پر ہے فتاویٰ شارح بخاری جلد سوم میں صاحب فتویٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میرا تجربہ ہے کہ عوام الناس تو عوام الناس بہت سے پڑھے لکھے دیوبندی بھی ان عبارتوں سے واقف نہیں ہوتے، خصوصاً عورتیں تو ناواقف ہوتی ہیں - اس لیے جب تک تحقیق سے ثابت نہ ہوجائے کہ یہ عورت ان کفری عبارتوں پر مطلع ہے پھر بھی ان عبارتوں کے لکھنے والوں کا اپنا پیشوا مانتی ہے یا مسلمان جانتی ہے اس لیے عام دیوبندی کی لڑکیوں پر مرتدہ کا حکم لگانا درست نہیں (صفحہ 287) فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے جو ان کے اقوال پر مطلع ہو کر انہیں کافر نہ جانے وہ بھی کافر ہے علمائے حرمین الشریفین نے بالاتفاق ان کی نسبت فرمایا ہے من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفرجو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ہاں اگر واقع میں کوئی نووارد یا نرا جاہل یا ناواقف ایسا ہو جس کے کان تک یہ آوازیں نہ گیں اور وہ بوجہ ناواقفی محض انہیں کافر نہ سمجھا وہ اس وقت تک معذور ہے جبکہ سمجھا نے سے فوراً حق قبول کرلے ( ج : 9 ص : 313) نصف آخر قدیم) ان تمام عبارتوں سے یہی واضح ہوا کہ اگر وہابی دیوبندی وغیرہ مذکورہ مولویوں میں سے کسی ایک کے کفری عبارتوں سے آگاہ ہے یا رسول پاک کی شان میں تھوڑی سی بھی گستاخی کرتا ہے پھر بھی اس کو مسلمان مانتا ہے تو وہ کافر ومرتد ہے اور حقیقت میں وہی دیوبندی وغیرہ ہے اور اگر آگاہ نہیں ہے یا رسول پاک کی شان میں ذرہ برابر گستاخیاں نہیں کرتا ہے تو وہ حقیقت میں دیوبندی وغیرہ نہیں ہے ، اس کا نکاح وجنازہ وغیرہ پڑھنا پڑھانا درست ہے مگرچونکہ گمراہ ہے لہذا حتی الامکان ایسے لوگوں کے نکاح وجنازہ سے پرہیز کرنا چاہیے کہ اللہ نے ارشاد فرمایا واما ینسینک الشیطٰن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین (الانعام ٦٨) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم (فتاوی شارح بخاری ج٣ ص٣٣١)
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ عبدالستار سنی حنفی قادری رضوی عفی عنہ خادم الافتاء مدر سہ ارشد العلوم عالم بازار کلکتہ ٢٩ ربیع الغوث ١٤٤٢ھ
Wednesday, September 22, 2021
مؤذن کان میں انگلی کیوں ڈالتا ہے ؟
مؤذن کان میں انگلی کیوں ڈالتا ہے ؟
Monday, August 9, 2021
ماہِ محرم اور اعلیٰحضرت
Monday, July 19, 2021
تکبیر تشریق کیا ہے
Tuesday, July 13, 2021
عورتیں کون کون سے زیورات، اور چوڑیاں، پہن کر نماز پڑھ سکتی ہیں جواب مفصل عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سوال
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے علماء کرام اس مسئلہ کے بارےمیں عورتیں کون کون سے زیورات، اور چوڑیاں، پہن کر نماز پڑھ سکتی ہیں جواب مفصل عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد جنید رضوی، گونڈہ
جواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ
حضورصدرالشریعہ فرماتے ہیں انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے دوسری دھات کی انگوٹھی پہننا حرام ہے، مثلاً لوہا، پیتل، تانبا، جست وغیرہا ان دھاتوں کی انگوٹھیاں مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائز ہیں فرق اتنا ہے کہ عورت سونا بھی پہن سکتی ہے اور مرد نہیں پہن سکتا
حدیث میں ہے کہ ایک شخص حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں پیتل کی انگوٹھی پہن کر حاضر ہوئے، فرمایا: کیا بات ہے کہ تم سے بُت کی بُو آتی ہے؟انھوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی پھر دوسرے دن لوہے کی انگوٹھی پہن کر حاضر ہوئے، فرمایا: کیا بات ہے کہ تم پر جہنمیوں کا زیور دیکھتا ہوں ؟ انھوں نے اس کو بھی اتار دیا اور عرض کی، یارسول ﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایاکہ ’’چاندی کی اور اس کو ایک مثقال پورا نہ کرنا
الدرالمختار‘‘و’’ردالمحتار‘‘،ج۹،ص۵۹۲
نماز کے علاوہ عام حالات میں بھی عورت کو لوہا پیتل تانبا جست وغیرہ ان دھاتوں کا پہنا ناجائز ہے
بہار شریعت جلد 3 حصہ 16 صفحہ 427
اوراسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں حضور اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں" کانچ کی چوڑیاں پہننا جائز ہے
فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ 115
عائشة رضى الله تعالى عنها كرهت ان تصلي المرأة عطلا ولوان
تعلق في عنقها خيطا
یعنی حضرت عائشہ رضی الله تعالٰی عنہا ناپسند فرماتیں تھیں کہ عورت بغیر زیور کے نماز پڑھے، اور فرمایا کرتیں اگر کچھ نہ ہو تو ایک ہی ڈورا گلے میں لٹکا لے
مجمع بحار انوار جلد 3صفحه222
عورتوں کو کانچ اور پلاسٹک کی چوڑیاں پہننا درست ہیں اور ان چوڑیوں کو پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور سونے چاندی کے علاوہ دوسری دھاتوں مثلاََ: تانبا، پیتل، لوہا وغیرہ پہننا ناجائز اور انھیں پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
فتاویٰ فقیہ ملت جلد1صفحہ177
لہذا مذکورہ بالا گفتگو سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو کانچ کی چوڑیاں پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے اور دیگر دھاتوں سے بنے ہوئے زیور جیسے لوہا، تانبا، پیتل اور رولڈگوڈ وغیرہ کے زیور پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور سونے چاندی کے زیورات پہن کر نماز پڑھنا بلا کراہت جائزہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
انعام الحق رضا قادرى