Wednesday, December 30, 2020

زنا اگر ثابت ہوجائے تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے🌹*


*🌹زنا اگر ثابت ہوجائے تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے🌹*



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہمارے گاؤں میں ایک امام صاحب  ہے جو علاج کرتے ہیں  علاج کے ذریعے ایک لڑکی سے زنا کرتے ہیں ایسے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھنا کیسا اور جو لوگ یہ بات جانتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہےاور جو نماز پڑھی گئی ہے اس کے بارے میں کیا ہے  برائے کرم جواب حوالے کے ساتھ عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی

*🔸سائل عبداللہ 🔸*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*📝الجواب بعون الملک الوھاب*

*امام پر اگر صرف زنا کی تہمت ہے مگر ثابت نہیں تو اس پر تہمت لگانے والے سخت گہنگار حق العبد میں گرفتار اور مستحق عذاب نار ہیں ان پر توبہ واستغفار اور امام مذکور سے معافی طلب کرنا لازم ہے اگر حکمومت اسلامیہ ہوتی تو زنا کی تہمت لگانے والے اگر چار گواہوں سے زنا ثابت نہ کر پاتے تو اسی ۸۰ کوڑے مارے جاتے جیساکہ خداے تعالی کا ارشاد ہے*

والذین یرمون المحصنت ثم لم یاتوا باربعة شھداء فاجلدوھم ثمنین جلدہ
(📖پ ۱۸ سورہ نور آیت ۴) 

*📜اور امام مذکور کا زنا کرنا یا اس کا کسی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں رہنا اگر ثابت ہو اور اس نے توبہ کرلی تو ان دونوں صورتوں میں اس سے بیزار رہنے والے غلطی پر ہیں ان کی اور ان سب کی نماز اس کے پیچھے ہوجاے گی بشرطیکہ اور کوئی مانع امامت نہ ہو*

🏷اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل توبہ قبول فرماتا ہے
ھو الذی یقبل التوبة من عبادہ
اور سچی توبہ کے بعد گناہ بلکل باقی نہیں رہتے حدیث شریف میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں


♦التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ
گناہ سے توبہ کرنے والا بے گناہ کے مثل ہے توبہ کے بعد اس کی امامت میں اصلا حرج نہیں بعد توبہ اس پر گناہ کا اعتراض جائز نہیں حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

*"" "" عیر اخاہ بذنب لم یمت حتی یعملہ وفی روایة بذنب تاب منہ وبہ فسر ابن منیع"“"* 

🗒جو کسی اپنے بھائی کو ایسے گناہ سے عیب لگاے جس سے توبہ کرچکا ہے تو یہ عیب لگانے والا نہ مرے گا جب تک خود اس گناہ میں مبتلا نہ ہوجائے 

رواہ الترمذی وحسنہ عن معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ

*(📓فتاوی رضویہ جلد سوم ص225)*

*🗞اور اگر امام نے جرم ثابت ہونے کے بعد اگر توبہ نہیں کی ہے تو جو لوگ یہ جانتے ہوے اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھے ہوں سب دوبارہ پڑھیں اور توبہ کریں امام پر اس صورت میں لازم ہے کہ اب توبہ کرلے پھر سب لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھیں اور توبہ کے بعد بھی جو لوگ الگ نماز پڑھیں گے وہ تفریق المسلمین کے مجرم ہوں گے*

📿اگر بیزار شدہ لوگ مسجد اور اس کی جماعت چھوڑ کر بلاوجہ شرعی گھر پر نماز پڑھتے ہیں اگر چہ ان کی نماز ہوجاتی ہے مگر وہ گنہگار ہوتے ہیں رہی جمعہ کی نماز تو اسے قائم کرنے کے لئے سلطان اسلام یا اس کا نائب یا اس کا ماذون شرط ہے اور جہاں سلطان اسلام نہ ہو وہاں ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم کے اذان سے امام جمعہ و عیدین مقرر ہوسکتا ہے اور جہاں یہ بھی نہ ہو تو بمجبوری جسے وہاں کے عامہ مسلمین انتخاب کرلیں وہ جمعہ قائم کرکے اس کی امامت کرسکتا ہے ہر شخص کو اختیار نہیں کہ وہ بطور خود یا دس بیس یاسو پچاس آدمی کے کہنے سے جمعہ کا امام بن جاے گا ایساشخص اگر چہ اس کا عقیدہ صحیح ہو اور عمل میں بھی فسق وفجور نہ ہو جب بھی جمعہ کی امامت نہیں کرسکتا اگر کرے گا نماز اس کے پیچھے باطل محض ہوگی

*(📘فتاوی رضویہ جلد سوم ص275)*

*اگر بیزار شدہ لوگ اگر نئی مسجد اس لئے بنانا چاہتے ہیں کہ پرانی مسجد میں آنے سے فتنہ کا اندیشہ ہے تو ان کا یہ اقدام درست ہوگا*

🍁اور اگر ان کا مقصود پرانی مسجد کو ضرر دینا ہے اور جماعت مسلمین میں تفرقہ ڈالنا ہے تو ہر گز درست نہیں

(📕 فتاوی رضویہ جلد ششم ص425) 

*(📙فتاوی فقیہ ملت جلد اول ص237)*

*🔹واللہ اعلم ورسولہ🔹*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*✍کتبــــــــــــــہ :-*
*حضرت علامہ و مولانا محمداسماعیل خاں امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی دولہا پور گونڈہ یوپی*
*🗳آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ 🗳*
رابطــہ ؛📞9918562794
*تاریخ؛ 25/جولائی 2019 ء*

Sunday, December 27, 2020

کــــــوئــی شخـــــص گھــــر ســــے 92 کلــــومیٹـــــر کـــــے ارادے ســــے گھــــر ســــے نکـــــلا تو کیــــا وہ مسافـــــر ہـــــے ‏

🛤️کــــــوئــی شخـــــص گھــــر ســــے 92 کلــــومیٹـــــر کـــــے ارادے ســــے گھــــر ســــے نکـــــلا تو کیــــا وہ مسافـــــر ہـــــے 🛸
🎆🎆🎆🎆🏕️🛣️🏕️🎆🎆🎆🎆
🔖الســـلام علیکــم ورحمـــتہ اللہ وبـــرکاتــــہ🔖
 
🪜،:،کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و ملت مسٔلۂ ذیل کے بارے میں
(1️⃣) کہ کوئ شخص سفر کرے
جو کہ 92 کلومیٹر سے کم  ہو
 یعنی تین دن کی مسافت سے کم ہو تو کیا وہ مسافر کے حکم میں ہے 

 (2️⃣)رستے میں کسی مہمان کے ہاں رکنا پڑے تو اب سفر گھر سے مسافر  ہوگا یا وہاں سے آگے جہاں رکا تھا 
(3️⃣) اور قصر نماز‌پڑھے گے یا مکمل‌نماز؟
(4️⃣) اور اگر گھر سے ہی نیت تھی کہ کسی مقام پر رکنا ھے تو پھر کیا مسافر نہیں رہے گا؟
جواب عنائیت فرما دیجے

ســـــــائـــل؛ بیــــــرون ملـــــــک
🟧🟨🟧🟨🟧🟨🟧🟨🟧🟨🟧
《☆============♡=============☆》
🟩وعلیکــــــم الســـــلام ورحمـــــۃ اللہ وبــــــرکاتـــــــہ 🟢
💚بســـــم اللہ الرحمـــــن الرحیــــــم🤎 
💠الجــــوابـــــــ بعــــون الملـــــک الوھـــــابـــــــــــــــــــ💠
(1️⃣)نہیں یہ شخص مسافر کے حکم میں نہیں ہے ⚜️
جیسا کہ، 
📗(فتـــاوی رضــویــــہ جلد 8صفحہ نمبر 270،📓
پر ہے،
🏹: شیــــــخ الاســــلام المسلمیــــن اشّـــــاہ امـــــام احمــــد رضــــا خـــان علیـــہ الرحمــــۃ والرضـــــوان،🏆
 نے ساڑھے ستّاون ،میٖل لکھا ہے 
⭕جو نۓ حساب سے تقریباً ،92،کلومیٹر ہے،
 تخریج کردہ قاضی محمودالحسن ڈومریا گنج ضلع بستی،⭕
(2️⃣) (4️⃣) سفر کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جہاں سے چلا وہاں سے تین دن کی راہ کا ارادہ ہو اور اگر دو دن کی راہ کے ارادے سے نکلا وہاں پہنچ کر دوسری جگہ کا ارادہ ہوا کہ وہ بھی تین دن سے کم کا راستہ ہے یوں ہی ساری دنیا گھوم ہے مسافر نہیں
📚: (الــــدرالمختــــــار )"کتاب الصلوۃ "باب صلاۃ المسافر، جلد نمبر، ۲،صفحہ نمبر، ۷۲۳،۷۲۴،📚
اسی طرح،
📚: (فتـــاوی رضـــویـــہ) جلد ۸،صفحہ نمبر، ۲۷۰،📚
پر ہے کہ 
🎐: یہ بھی شرط ہے کہ تین دن کا ارادہ متّصل سفر کا ہو،
 اگر یوں ارادہ کیا کہ مثلاً دو دن کی راہ پر پہنچ کر کچھ کام کرنا ہے وہ کر کے پھر  ایک دن کی راہ جاؤں گا  تو یہ تین دن کی راہ کا متّصل ارادہ نہ ہوا مسافر نہ ہوا،

(3️⃣)یہ شخص مکمل نماز پڑھے اس لۓ کہ یہ مسافر کے حکم میں نہیں ہے، 

اب آئیے اسی طرح کے ایک سوال کا جواب، 
📚: فتاوی مرکز تربیت افتاء،📚
 میں ہے ،
زید اگرچہ 92 کلومیٹر سے زائد مسافت کے ارادے سے چلتا ہے مگر دوران راہ چند گھنٹے ٹھہرتا  اور قریبی بستیوں میں قیام پذیر ہو کر کچھ کام کرتا ہے،
 تو ایسی صورت میں وہ مسافر نہیں اور اس پر سفر کے احکام جاری نہ ہوں گے
 اور وہ اپنی نماز پوری پڑھے گا

📚(فتــــاوٰی مــــرکـــز تــــربــــیت افتـــــاء) جلد اول صفحہ نمبر 296،📚

🔎: تمام حوالہ جات سے یہ ظاھر و باہر ہو گیا کہ یہ مسافر کے حکم میں نہیں ہے اپنی نمازیں پوری پڑھے ؛⚜️
 
❄️: وھو سبحانہ تعالی اعلم بالصواب :❄️
🟨🔳◾◼️▪️🟣▪️◼️◾🔳🟨

♡!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!¡¡¡¡¡¡¡!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!♡
➡️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️⬅️
کتبـــــــــــــــــــــــہ:🟦🔵🔷🔹 
خلیفــــــۂ مجـــــاز العبـــد ابــو الفیضـــان محمــــد عتیــــق اللہ فیـــــضی صدیـــــقی یــار علـوی اویـــسی ارشـــدی دامــــت بــرکـــاتہـــــم القدسیـــــہ 
دارالعلــــوم اھلسنتـــــــ مـــــحی الاســلام بتھـــــریا کــــلاں ڈومــریــا گنــج سدھـــارتھ نگـــر(یــــوپـــی)
 رابطـــــــہ نمبــــــر ☎️
🪀🎴7081618182🎴🪀
؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞؞
؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀؀
⬛🔳◾◼️▪️⚫▪️◼️◾🔳⬛
فیضــــــان تـــــاج الشریعــــہ رحمــــۃ اللہ علیـــــہ گــــروپــــــــــ 
گــــروپـــــــ میــــں شــــامل ہــــو نــــے کــــے لیـــے
 رابطــــــہ کریـــــــں☎️ 
🪀🎴8938992801🎴
🪀🎴9690363948🎴
🪀🎴7081618182🎴
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
المرتبـــــــــــــــ : 🖨️🖥️ 
گــــــداۓ حضــــور تــــاج الشریعــــہ رحمـــــۃ اللہ علیـــــہ 
قـــاری محمـــــد معـــــراج رضــــــوی سنبھـــــــلی مدرســــہ نعمانیـــــہ اصــــلاح المسلمیــــن مرادآبــــاد سنبھــــــل بــــراہــــی شــــریفـــــــ 
رابطــــــہ نمبـــــر☎️ 
🎴9690363948🎴
%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%
نـــوٹـــــــ : اس پوسٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بالکل نہیں کریں بلکہ ثواب کی نیت سے شیئر کریں

Saturday, December 26, 2020

*سال نو کی مبارک باد دینا کیسا ہے

*سال نو کی مبارک باد دینا کیسا ہے*
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
💌 *مسئلہ نئےسال 2021کا مبارک باد دے سکتے ہیں یا نہیں؟*
🇿🇲 *سائل:سلیمان انصاری*
🏠 *گڑولہا رامکولہ کشی نگر* 
🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶🔶
     *بسم اللہ الرحمن الرحیم*
📋 *الجواب سراج الفقہاء محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی محمد نظام الدین رضوی برکاتی پرنسپل جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گرھ یوپی فرماتے ہیں "نئے سال کی مبارک باد دینے کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ یہ سال آپ کے لئے مبارک رہے،خیرسےگذرے،یہ جائز ہے کہ دعاے خیر ہے-ہاں اگرکوئی انگریزوں کے بناےہوے ماہ وسال کی تعظیم کے لئے کہے تومکروہ ہے مگرعام طورپرمسلمان یہ نیت نہیں رکھتے بلکہ ان کامقصد دعاے خیر ہوتا ہے اوراس میں کوئی مضایقہ نہیں "اھ(📚 ملفوظات سراج الفقہاء ص ١٤٤)-*
   *فخر ازہر قاضی القضاة فی الھند تاج الشریعہ حضور مفتی اختررضا خان ازہری بریلوی فرماتے ہیں "نیاسال مبارک ہو بذریعہ دعا کہنے میں حرج نہیں ہے جب کہ تشبہ نہ ہوغیروں سے اور نہ تشبہ مقصود ہو "اھ*
       *خیرالاذکیاء محمد احمدمصباحی* 
 *ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ یوپی فرماتے ہیں" بلاضرورت مبارک باد دینے سے بچا جاے"اھ*
         *مفتی عقیل خان قادری مصباحی* 
*جامعہ اسلامیہ روناھی فیض آباد یوپی فرماتے ہیں "سال نو کی آمد یقینا نعمت الہی ہے،اس اعتبار سے تبریک وتہنیت پیش کرنا باعث فرحت وانبساط ہے جو بلاشبہہ جائز ہے،مگر بزرگان دین اس طرح کے تکلفات عرفیہ سے ہمیشہ دور رہے ہیں اسی وجہ سے دور ماضی میں اس طرح کی کوئی مثال علم میں نہیں آئی "اھ  -واللہ تعالی اعلم*
📝 *کتبہ محمد ابراھیم المصباحی*
             *کوشی نغر یوبی الھند*
🔷🔷🔷🔷🔷🔷🔷🔷🔷🔷          
💻     *طالب دعا : نشتر مصباحی* 
       *امیراعلی شرعی عدالت کشی نگریوپی*
            *رابطہ نمبر09984902633*
🔵🔵🔵🔵🔵🔵🔵🔵🔵🔵
🖨 *المشتھر شرعی عدالت گروپ*
*رابطہ نمبر 08400848675*
=========================

Friday, December 18, 2020

اسلام میں قبرستان کی اھمیت کیا ہے اور قبرستان کا اداب واحترام کس طرح کرناچاییئے؟

*🖌️اسلام میں قبرستان کی اھمیت کیا ہے اور قبرستان کا اداب واحترام کس طرح کرناچاییئے؟🖌️*

 الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ قبرستان کی اسلام میں کیا اہمیت ہے نیز قبرستان کا ادب واحترام کس طرح کرنا چاہیے۔قبرستان کے کسی حصے میں بطور سیر و تفریح آگ جلا کر کھانا یا دیگر اشیاء  وغیرہ بنانا کیسا ہے؟تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔المستفتی شکیل احمد خان قادری رضوی بنارس
ا________(🍅)___________
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اسلام میں قبور ومقابر مسلمین کی بڑی اہمیت ہے فلہذا ان کا ادب واحترام بھی مسلمانوں لازم قرار دیاگیاہے
ہمارے فقہائےاحناف علیہم الرضوان فرماتےہیں کہ قبرپر رہنےکومکان بنانا ، یاقبرپر بیٹھنا یا سونا ، یااس پر یا اس کےنزدیک بول وبراز کرنا یہ سب اموراشدمکروہ قریب بہ حرام ہیں
*(📙فتاوی ہندیہ میں ہے)*
*” ویکرہ ان یبنی علی القبر او یقعد او ینام علیہ او یؤطا علیہ او یقضی حاجۃالانسان من بول او غائط “*
*{📗ج١ ص١٦٦ ، بولاق مصر}*
*(🖍️علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمہ مکروہات استنجاء بیان کرتےہوئے فرماتےہیں)*
*” وبجنب مسجد ومصلی عید و فی مقابر الخ “*
*{📕الدرالمختار ص٤٩ ، دارالکتب العلمیۃ}*
*(📕علامہ شامی علیہ الرحمہ اس کی وجہ بیان کرتےہوئے رقمطرازہیں)*
*” لان المیت یتاذی بمایتاذی بہ الحیی والظاھر انہا تحریمیۃ “*
*{📘ردالمحتار ج١ ص٣٤٣ ، دارالکتب العلمیۃ}*
سرکاراعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ سےسوال ہواکہ قبرستان میں یا اس کےمتعلقہ زمین میں بول براز گندگی وغیرہ پھینکنا یاقبرستان کو گندگی کا مخزن بنانا کیسا نیز مسلمانوں پر قبرستان کی حرمت کس حدتک واجب ہے ؟ توجوابا آپ نےارشاد فرمایا
*” حرام حرام سخت حرام ہے اوراس کامرتکب مستحق نار وغضب جبار ہے ، قبورمسلمین پرچلناجائزنہیں ، بیٹھنا جائزنہیں ، ان پرپاؤں رکھناجائزنہیں ، یہانتک کہ ائمہ نے تصریح فرمائی ہےکہ قبرستان میں جونیا راستہ پیداہوا اس میں چلناحرام ہے ، اورجن کے اقرباء ایسی جگہ دفن ہوں کہ ان کےگرد اور قبریں ہوگئیں اوراسےان قبورتک اورقبروں پر پاؤں رکھےبغیرجانا ممکن نہ ہو دور ہی سے فاتحہ اورپاس نہ جائے “*
*{🖌️فتاوی رضویہ مترجم ج٩ ص٤٨١ ، رضا فاؤنڈیشن}*
*(🖍️صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” مسلمانوں پر لازم ہےکہ مقابرمسلمین کو نجاست سےپاک کریں اورجس طرح ممکن ہوہندؤں کوباز رکھیں قبرستان میں جوتا پہن کر جاناتک تو حدیث میں منع فرمایا نہ کہ وہاں کفارکاجانا اور نجاست کاڈھیر قبروں پرلگانا یہانتک کہ قبرستان میں جونیا راستہ نکالاہو اس پر چلنامنع ہے یونہی وہاں جانوروں کو باندھنا بلکہ لےجانابھی ممنوع ہے “*
*{📗فتاوی امجدیہ ج١ ص٣٣٨ ، مکتبہ رضویہ کراچی}*
*(🖊️دوسری جگہ ارشاد فرماتےہیں)*
*” قبرستان میں کھانا پینا سگریٹ حقہ پینا مکروہ ہے اوربظاہریہ کراہت تنزیہی ہے مگر دونوں میں پچھلی بہ نسبت پہلی کےسخت ہے کہ آگ قبرستان میں نہ لےجانا چاہئیے یونہی قبرستان میں آگ جلانا بھی مکروہ تنزیہی ہے جبکہ قبرپرنہ ہو “*
*{📘ایضا ص٣٦٢}*
سوال میں مذکورہ امور جو بغرض سیروتفریح کئےجاتےہیں سخت قیبح وشنیع ہیں ، جن سےاحتراز واجب ہے اورقبرستان کمیٹی پربھی لازم ہے کہ لوگوں کو حتی المقدور ان امور سے باز رکھیں

*واللہ تعالی اعلم بالصواب؛*
ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد  شکیل  اختر  قادری برکاتی  شیخ الحدیث  بمدرسةالبنات  مسلک اعلی حضرت  قربان  شاہ  ولی  نگر صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ29/6/2020)*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________(💚)_________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیــل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(💚)___________
*الجواب صحیح والمجیب نجیح محمد شہباز عالم نعیمی عفی عنہ)*
ا_________(💚)___________
819

Saturday, December 12, 2020

موبائل سے قرآن ڈلیٹ کرنا

*موبائل سے قرآن ڈلیٹ کرنا*
📱📱📱📱📱📱📱📱جو لوگ موبائل یا کمپیوٹر میں قرآن پاک رکھتے ہیں اور کبھی کسی خرابی کی وجہ سے ڈلیٹ بھی ہو جاتا ہے تو کیا یہ اس حدیث کے حکم میں‌ شامل ہے جس میں‌ قیامت کی ایک علامت یہ ہے کہ مسلمان قرآن کو اپنے ہاتھوں سے مٹائیں گے؟ مدلل جواب مطلوب ہے؟ ۔
👏اور کیا ایسی کوئی حدیث ہے بھی یا نہیں؟ 
سائل: *حافظ احمد رضا نوری* پونہ مہاراشٹر 


الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

هَـذَا بَلاَغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُواْ بِهِ وَلِيَعْلَمُواْ أَنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ.

یہ (قرآن) لوگوں کے لئے کاملاً پیغام کا پہنچا دینا ہے، تاکہ انہیں اس کے ذریعہ ڈرایا جائے اور یہ کہ وہ خوب جان لیں کہ بس وہی (اللہ) معبودِ یکتا ہے اور یہ کہ دانش مند لوگ نصیحت حاصل کریں۔

إِبْرَاهِيْم، 14: 52

سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ، رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

خيرکم من تعلم القرآن وعلمة.

تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآنِ مجید کو خود سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

بخاری، الصحيح، 4: 1919، رقم: 4739، دار ابنِ کثير اليمامة، بيروت، لبنان

دوسرے مقام پر آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

بلغوا عنی و لو آية.

میری طرف سے اگر ایک آیت بھی (تمہارے پاس) ہو تو وہ لوگوں تک پہنچاؤ۔

بخاری، الصحيح، 3: 1245، رقم: 3272، دار ابنِ کثير اليمامة، بيروت، لبنان

مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کی تعلیمات خود سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا بھلائی اور خیر کا کام ہے۔

اچھے معلم کی خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ تعلیم و تعلم کے لیے جدید طریقوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ اسی طرح اچھے داعی اور مبلغ کی ضرورت بھی ایسے جدید طریقِ ابلاغ ہیں جن سے پیغام جلد اور سہل انداز میں پہنچایا جاسکے۔ تاکہ اہلِ اسلام، اسلام کی تعلیمات کو سمجھ سکیں اور غیرمسلم، اسلام کا مطالعہ کرسکیں جس سے ان کی اسلام کی طرف رغبت ہو۔

لہٰذا حذف (Delete) ہونے کے خوف سے قرآن و حدیث کو جدید ذرائع ابلاغ سے دور رکھنا ان کی ترویج و اشاعت کو روکنے کے مترادف ہے۔ تمام جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کر کے تعلیماتِ اسلام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔

🎤 *اپنے سوال میں آپ نے جس حدیث کا تذکرہ کیا ہے، ایسی کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں۔*

*مزید وضاحت*

📱موبائل میں قرآن  کریم کی آیات موصول ہوں  تو ان کو پڑھنے کے بعد یا ان سے نصیحت حاصل کرنے کے بعد  اگر ان کومٹانے (ڈیلیٹ) کرنے کی ضرورت درپیش ہو  تو اس کو مٹانے  میں شرعاً حرج نہیں ہے ؛ اس لیے کہ فقہاءِ کرام نے  ضرورت کی صورت میں  کاغذ  وغیرہ سے قرآنی آیات اور احادیث  کو مٹانے کی اجازت دی ہے؛ لہذا موبائل سے قرآن کریم کی آیات  مٹانے کی گنجائش ہے۔

''فتاوی عالمگیری'' میں ہے:

''ولو محا لوحاً كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز''. (5 / 322، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن، 

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

*محمدرضا مرکزی*
خادم التدریس والافتا
*الجامعۃ القادریہ نجم العلوم* مالیگاؤں

*شرعی عدالت واٹس ایپ گروپ*

https://chat.whatsapp.com/GhLibedpn1kG2LdZdYTTKj

ایڈمن: *اسلامک معاشرہ یوٹیوب چینل* 

👍Plzzzz 🔀 subscribe 

*islamic muashra* 

🛑 youtube channel 🛑

*شرعی عدالت یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*..

https://www.youtube.com/channel/UCvWcXNmBFucLXlArnrloz1w

Friday, December 11, 2020

حکومتی رقم سے مسجد میں مٹی گرواناکیسا؟

*💚حکومتی رقم سے مسجد میں مٹی گرواناکیسا؟💚*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔۔۔۔کیا فرماتےہیں علماء دین مفتیان عظام مندرجہ ذیل کے بارے میں سوال یہ ہےکہ ہمارے پنچایت کے وارڈ مسجد میں سرکاری پیسہ سے  مٹی گرانا چاہتا ہےکیاگروانا جائز ہے یا نہیں ؟قرآن  وحدیث کی روشنی میں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں برائے مہربانی۔۔۔۔۔۔۔۔  فقط والسلام  المستفتی محمد ہارون سمستی پور؛
ا________(🍅)__________
*وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ*
*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*الجواب بتوفیق اللہ التواب ہاں !*
جاٸزہےکہ خزانہ والی ملک کی اپنی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ اس کےہم سبھی ملک باشی برابرکےحقدارہیں 
مگراس کےلینےمیں ہماراکوٸی دینی نقصان ہویاوہ کسی طرح کاکوٸی احسان جتلاٸےتوہرگزنہ لیاجاٸے،
*(📘فتاوی رضویہ میں اسی طرح کےسوال کےجواب میں ہے”)*
مگریہاں ضروروہ خرچ خزانہ سےملتاہوگانہ کہ راجہ کی جیب سے،اورخزانہ والی ملک کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتاتواس کےلینےمیں حرج نہیں جب کہ کسی مصلحت شرعیہ کےخلاف نہ ہو“
*(📘ج١٦ص٤٦٨)*
اوراسی میں ہے”ہندوسےکسی کاردینی میں مددنہ لی جاٸےگی وہ اس میں مسجدومسلمانان پراپنااحسان سمجھےگا“
*(📕ج١٦ص٥٦٦،)*
لہذامذکورہ صورت میں مٹی گرواناجاٸزہےجبکہ کسی مصلحت شرعیہ کےخلاف نہ ہو،
*واللہ تعالی اعلم*

١٧شوال المکرم ١٤٤١ھ
ا_______(🖊)________
*کتبـــہ؛*
*محمد عثمان غنی مصباحی خادم التدریس والافتاء دارالعلوم فدائیہ خانقاہ سمرقندیہ دربھنگہ بہار؛*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛📞8578878441)*
*مورخہ؛2م11/6/2020)*
ا________(🖊)________
*🖊المشتـــہر فضل کبیر🖊*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا_________(🖊)__________
802

Wednesday, December 9, 2020

شرع میں نفع لینے کی کوئ حد متعین نہیں ہے؛

*❣️شرع میں نفع لینے کی کوئ حد متعین نہیں ہے؛❣️*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


 السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں ۔

🛡 سوال
دین اسلام میں کسی بھی کاروبار میں شرح منافع کنتا لیا جا سکتا ہے ؟ مثال کے طور پر ان دو کاروبار کے بارے میں رہنمائی فرمائیں

*کپڑے کا کاروبار اور کھانے کا ہوٹل ۔*

💈سائل : محمّد آصف قاسم نثار رضا قادرى
🏠 مقام : پاکستان کراچی
🌈 مورخہ : 2020-03-09

ا_________(💚)_________
*الجواب بعون الملک الوہاب*
*اللھم ھدایۃ الحق والصواب؛*
شریعت مطہرہ میں نفع لینے کی کوئی حد متعین نہیں ہے جتنا چاہیں نفع لے سکتے ہیں بشرطیکہ جھوٹ نہ بولیں اورخریدار کو دھوکہ نہ دیں، ہاں کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا او راتنا زیادہ نفع لینا کہ جس کو عرف میں غبن فاحش سمجھا جاتا ہو یہ مروت کے خلاف ہے اس سے بچنا بہتر ہے۔

*عَنْ اَنَسٍ قَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اﷲِ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ: إِنَّ اﷲَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ وَإِنِّي لَاَرْجُو اَنْ اَلْقَی اﷲَ وَلَيْسَ اَحَدٌ مِنْکُمْ يُطَالِبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ،،*

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم بھاؤ بہت چڑھ گئے ہیں لہٰذا ہمارے لیے نرخ مقرر فرما دیجیے۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہے، وہی رزق کی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور میں یہ تمنا رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملوں کہ تم میں سے کسی کا مجھ سے مطالبہ نہ ہو، جانی یا مالی زیادتی کا۔‘‘

*(📕ابي داؤد، السنن، 3: 272*

*(📗ابن ماجه، السنن، 2: 741)*

*الثمن المسي ہو الثمن الذي یسمیہ و یعنیہ العاقدان وقت البیع بالتراضي سواء کان مطابقاً لقیمتہ الحقیقیة أو ناقصاً عنہا أو زائداً علیہا،،*

*(📗شرح المجلہ رستم، ط: اتحاد ۱/۷۳)*

*(📕فتاوی ھندیہ سوم ص161میں ہے)*

*المرابحة بیع بمثل الثمن الأول وزیادة ربح ․․․․ والکل جائز ،،*

البتہ ایک مسلمان کے لیے مارکیٹ کی عام اور متعارف قیمت سے زیادہ وصول کرنا اور لوگوں کی مجبوری و لاعلمی سے فائدہ اُٹھانا جائز نہیں۔ 
*واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔*

 ا________(🖊)________
*کتبــہ؛*
*حضرت علامہ مفتی محمد شہروزعالم رضوی اکرمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر شعبئہ افتاء دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ کلکتہ بنگال؛*
*مورخہ؛9/3/2020)*
*🖊الحلقةالعلمیہ🖊*
*رابطہ؛📞9883016746)*
ا_________(🖊)___________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین؛الحلقةالعلمیہ گروپ محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا_________(🖊)___________
*الجواب صحیح والمجیب نجیح(حضرت علامہ مفتی)محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی؛*
ا__________(💚)__________
413

Tuesday, December 8, 2020

عاصیوں کو ملا ہے جو در تمہارا غوث اعظم

عاصیوں کو ملا ہے جو در تمہارا غوث اعظم
بے ٹھکانوں کو ملا ہے اک ٹھکانا غوث اعظم

کتنا اونچاہوگا بھلامصطفی کارتبہ لوگوں
تیرے لیۓ۔ جب ہے دنیا  راٸ جیسا غوث اعظم

لاتخف کہتے ہوۓ آجانا محشر میں اے لوگوں
یہ حسیں اور پیارا مژدہ بھی سنایا غوث اعظم

 رہ گۓ دنگ دیکھ کر اتنی جگہ پر ایک ساعت
تم جو ستر گھرپہ دعوت جا کے کھایا غوث اعظم

مصطفی معراج میں رکھے تھے پاٶں کس کے دوش پر
ہر جگہ چرچا ہوا ہےآپ ہی کا غوث اعظم

میرا سایہ تو مریدوں پر ہمیشہ ہوگا سن لو
یہ تمھارا ہی ہےفرمان میرے آقا غوث اعظم

حشر میں عمران کو بھی دیکھ کر اے شاہ جیلاں
رب سے کہنا یہ مرا ہے نام لیوا غوث اعظم

Monday, December 7, 2020

ہندو کے گھر جاکر فاتحہ کرنا کیساہے؟

*_◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_☘ہندو کے گھر جاکر فاتحہ کرنا کیساہے؟☘_*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_پیغــــام مســــــلک اعلـی حضــــرت چینـــــــل_*
*_https://t.me/joinchat/AAAAAE9tEmBQwHPlzWwyPg_*
*_✧ا◉➻══════════➻◉ا✧_*
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 *_📜کیا فـرماتــے ہیں علمائـــے دین ومفتیــان شــــرع متیــن مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ غیر مسلم اگر گیارہویں کا فاتحہ دلائے تو اس کے گھر جاکر فاتحہ کر نا از روے شرع کیاہے مع حوالہ جـــواب عنایت فـــرمائیــــں کــرم ہوگا_*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*_☘ســــائل: محمـــــد وسیــــم اختــــر☘_* *_✧ا◉➻══════════➻◉ا✧_*
*🌹وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ🌹*   
*📝الجـــــوابــــــــــــ: بعون الملک الوہاب*👇

*🎗کافر کا کوئ نیاز کوئ عمل قبول نہیں نہ ہرگز اس پر ثواب ممکن جسے پہنچایا جائے*

*🎗فــــرمان باری تعالـــی ہــــے👇*
*📖قال اللہ تعالی وقدمنا الی ماعملوا من عمل فجعلنه ھباء منثورا (پ ۱۹ ع ۱)اس کے کھانے پر فاتحہ دینا اس کے ثواب پہنچنے کا اعتقاد کرنا ہے اور یہ قرآن عظیم کے خلاف ہے ـ جو شخص ایسا کرے اس پر توبہ فرض ہے بلکہ تجدید اسلام و نکاح بھی چاہئیےـ* 

*_📕فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۶۵۴ بحوالہ فتاوی رضویہ جلد دہم صفحہ ۳۲۹_*

*🎗یہ حکم اس کے لئے ہے جو کافر کے طرف سے کافر کی ملک ہوکر ایصال ثواب کرے اور اگر کافر کی ملک اپنے قبضہ میں لے کر اپنی کرکے اہنے طرف سے کرے تو شرعا جائز ہے کوئی شرعی قباحت نہیں،  جیسا کہ مندرجہ ذیل عبارت سے ثابت ہوتا ہے-"*

*🎗ہندو سے شیرینی لے کر اپنی کرکے اپنے آپ فاتحہ دے کر اپنی سمجھ کر تقسیم کردیں کیونکہ ہندو کی چیز پر فاتحہ نہیں ہوسکتی*

*📓فتاوی مصطفویہ شریف صفحہ ۴۵۳*

       *🌹 _واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب_ 🌹*
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمــد نـوشـاد عـالـم کٹیہــــار [بہــــار]خـــادم مـدرســـــہ الجــامعتـہ القــادریـہ حفـظ القـرآن  (مــالــدہ مغــــــربـــی بنـــــــگال الہنـــــــــــــــد)_*
 *_رابطــــــہ نمبــــر👈🏻+919934959535☎_*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*_✅قداجاب المجیب جــوابا صحیحا ومافیـــہ لغوا والمجیب اعطاہ اللہ تعالیٰ ثوابا کثیـــــــرا محمد عمر رضا خان المسعـــودی والنیفالی دار العلوم ظفـــــــر الاســـــــــلام لوکاہــــــی بازار_*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*۲۰/ ربیـع الغوث،۲۴۴۱؁بمطابق ۶/دسمبـــــر،٠٢٠٢؁* *_✧ا◉➻══════════➻◉ا✧_*
                 *🖥 _المشتہــــــر_ 🖥*
*_بـانـئ پیغــام مســلک اعلٰــی حضــرت گــــروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنــــــــد شامل ہونے کے لیے رابطہ کریں رابطہ نمبـر👇_*
*☎https://wa.me/+919934959535*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغـام مسلک اعلٰی حضرت گـروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

کسی کو روپے دیکر اس سے منافع حاصل کرنے کی جائز صورت کیاہے؟

*🔇کسی کو روپے دیکر اس سے منافع حاصل کرنے کی جائز صورت کیاہے؟🔇*

 الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

 کیافرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ
کسی کو روپےدیکر اس سے منافع حاصل کرنےکی جائز صورت کیاہوسکتی ہے !؟؟؟؟؟
سائل ۔۔۔۔۔ ابومحمد شمسی؛
ا_________(🔇)___________
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اس کی کئی صورتیں فقہائے کرام تحریر نے فرمائی ہیں ، تفصیل کفل الفقیہ الفاہم میں ہے
یہاں دو صورتیں جو آسان ہیں بیان کی جاتی ہیں
اول ۔۔۔۔ دینے والا بطور قرض نہ دے بلکہ لینے والے کے ہاتھ نوٹ بیچ دے ، مثلا لینے والا ایک ہزار روپے لیناچاہتاہے تو ایک ہزار کے نوٹ کو سال بھر یا چھ مہینے کیلئے بارہ سو روپے میں بیچ دے ، اسی طرح کوئی چیز بازار بھاؤ کے حساب سے سو روپے میں بکتی ہے تو یہ اسی چیز کو لینے والے کے ہاتھ مثلا بارہ سو روپے میں بیچ دے ، مگریہ خیال رہےکہ اگر سال بھر کاوعدہ ہے اور لینےوالا چھ مہینے کےاندر ہی روپیہ ادا کررہاہے تو وہ سال بھرکے حساب سے بارہ سو نہیں لے سکتا بلکہ چھ مہینے کے حساب سے گیارہ سو ہی لےسکتاہے اس سے زیادہ لینا حرام ہوگا
دوم ۔۔۔۔ ایک ہزار روپے قرض دے اور لینے والا دینے والے کےپاس اپنی کوئی چیز مثلا چاقو پلیٹ چمچہ وغیرہ امانت رکھے اور دینے والے سے کہےکہ میری اس چیز کی حفاظت کرو میں اس حفاظت پر ماہانہ مثلا پچاس روپے دوں گا ، لیکن شرط یہ ہے جس چیز کو بطور امانت رکھ رہاہے ماہانہ مقرر کردہ رقم سے قیمت میں زیادہ ہو
*{📕فتاوی رضویہ ج١٧ ص٣٨٤ ، ٣٨٥ ، رضا فاؤنڈیشن}*
ان صورتوں میں منافع بھی مل جائےگا اور سود کا تحقق بھی نہیں ہوگا
*واللہ اعلم بالصواب*
 ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد  شکیل  اختر  قادری برکاتی  شیخ الحدیث  بمدرسةالبنات  مسلک اعلی حضرت  قربان  شاہ  ولی  نگر صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ15/6/2020)*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________(💚)_________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیــل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(💚)___________
810

Sunday, December 6, 2020

راستے میں پڑی رقم یا چیزوں کا حکم

♦️ *راستے میں پڑی رقم  یا چیزوں کا حکم* ♦️

👈راستے میں رقم یا کوئی اور قیمتی وغیرہ چیز مل جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

👏سائل : *محمد انس رضا* و *محمد عمران رضا* مبارکپور یوپی
 
*الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب*
👈 راستے میں پڑی ہوئی رقم اور چیز ، ’’لقطہ ‘‘  کے حکم میں ہوتی ہے، اس کا تفصیلی حکم یہ ہے کہ جس شخص کو ایسی رقم / چیز ملے تو اس رقم / چیز کی حتی الوسع تشہیر کرے، اگر تشہیر کے باوجود مالک کا پتا نہ لگے تو اس کو محفوظ  رکھے،  تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے۔ اور  (حتی الوسع تشہیر کے ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اگر مالک ملنے سے مایوسی ہوجائے تو) یہ صورت بھی جائز ہے کہ مالک ہی کی طرف سے مذکورہ رقم / چیز کسی  فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر خود زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتاہے تواسے اپنی رقم / چیز کے مطالبے کا  اختیار حاصل ہوگا۔ 

*"وللملتقط أَن ينْتَفع باللقطة بعد التَّعْرِيف لَو  فَقِيراً، وَإِن غَنِياً تصدق بهَا وَلَو على أَبَوَيْهِ أَو وَلَده أَو زَوجته لَو فُقَرَاء، وَإِن كَانَت حقيرةً كالنوى وقشور الرُّمَّان والسنبل بعد الْحَصاد ينْتَفع بهَا بِدُونِ تَعْرِيف، وللمالك أَخذهَا، وَلَايجب دفع اللّقطَة إِلَى مدعيها إلاّ بِبَيِّنَة، وَيحل إِن بَين علامتها من غير جبر".* 

   ✒️ عصر حاضر میں اخبارات، ریڈیو، بڑے بڑے جلسوں میں اعلان کرایا جا سکتا ہے اور اگر سال تک مالک نہ آئے تو اسے اپنے تصرف میں لا سکتا ہے اگر مالک آ جائے تو اسے وہ چیز واپس کرنی پڑے گی اگر وہ استعمال کر چکا ہو اور اصل چیز موجود نہ ہو تو اتنی قیمت ادا کر دے۔ اور چیز جب ملے تو اس کی علامات اور نشانیاں اچھی طرح ذہن نشین کر لے یا نوٹ کر لے۔

    📚(ملتقي الأبحر : ١/ ٥٢٩-٥٣١)📚

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

*محمدرضا مرکزی*
خادم التدریس والافتا
*الجامعۃ القادریہ نجم العلوم* مالیگاؤں

*شرعی عدالت واٹس ایپ گروپ*
https://chat.whatsapp.com/L9zECSWqxqi5zakvklUtyE

ایڈمن: *اسلامک معاشرہ یوٹیوب چینل* 

👍Plzzzz 🔀 subscribe 

*islamic muashra* 

🛑 youtube channel 🛑

*شرعی عدالت یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*..

https://www.youtube.com/channel/UCvWcXNmBFucLXlArnrloz1w

✍ *ملاقات کی جگہ ووقت* ✍
✍ *سنی دارالافتاء سنی مکہ مسجد مرزاغالب روڈ مالیگاؤں*
✍ *روزآنہ بعد نماز عصر سے رات دس بجے تک*
✍زیرِ اہتمام : *سنی اشرف اکیڈمی*

Saturday, December 5, 2020

کیا سالی سے زنا کرنے سے بیوی نکاح سے نکل جاتی ھے؟❣*

*❣کیا سالی سے زنا کرنے سے بیوی نکاح سے نکل جاتی ھے؟❣*
ا〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*🔑ٹیلی گرام پر جـوائـن ہـوں⇩*
*https://t.me/joinchat/AAAAAEsDo_PRhjz9lwrF0w*
ا〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
السلام علیکم ورحمتہ اللہْ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام کہ سالی سے زنا کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ھے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل آل مصطفی رضا
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجــــــــــــــــــــــــــوابــــــــــــــــــــ بعـــــون المــلــــك الــــــوهــــــــاب:*

*صورت مسئولہ کے تحت حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ*

سالی سے زنا کرنے کے سبب شخص مذکورہ کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوئی

*(📘جیسا کہ درمختار مع ردالمختار جلد دوم صفحہ 281۔ میں ہے)*
فى الخلاصةوطى أخت امرأته لا تحرم عليه امرات

*💫البتــــــــــــــــہ*
شخص مذکور اور اس کی سالی پر توبہ واستغفار لازم ہے۔ ہاں مگر سالی کے ساتھ دیدہ و دانستہ زنا کیا بلکہ بیوی سمجھ کر دھوکے میں ہمبستری کرلی تو صورت میں سالی پر وطی بالشبہ کی عدت لازم ہے اور تاوقتیکہ سالی کی عدت نہ گزر جائے شخص مذکور پر اس کی بیوی حرام
*(📗شامی جلد دوم صفحہ نمبر281 پر ہے.)*

لو وطى أخت امرأته بشبهة تحرم امرأته مالم تنقض عدة ذات أشبة

*(📕فتاوی فیض الرسول ج 2ص نمبر 587)*

*واللہ تعالی اعلم بالصواب*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــہ*
*حضـــرت علامـــہ ومـــولانا محمــــد الطـاف حسیــن قــادری صــاحب قبلــہ مدظلــہ الـعــالـی والنـــورانــی خـــادم التـدریــس دارالعلـــوم غـوث الــوری ڈانگا لکھیـــم پـــور کھیـــری یـوپـــی الہنـــــــــــــــــــــد*
*بتاریخ،١٦،دسمبر،٢٠١٩،بروز سوموار*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*✅الجوابـــــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح*
*حضرت علامہ ومولانا محمد امجد علی نعیمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی ،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الہنـــــــــــــــــــــــد*
*🌹ماشاء اللہ بہت عمدہ جواب* 
*✅الجوابـــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح*
*اسیر حضور تاج الشریعہ محمد عامل رضـا خان المعروف ضیاء انجم قادری رضوی مقام کھمریا تکونیاں ضلع لکھیم پور کھیری یوپی الہنـــــــــــــــــــــــد*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*◆فخر اعلیٰ حضرت فقہی گروپ؛◆*
     شامل ہونے کے لیے⇩⇩⇩

    رابطہ؛✆9918521953
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین اعلیٰ حضرت گـــروپ*
*مـحـمـد عـامـل رضـا خــان قـادری رضـوی*
*لکھیـم پـور یـوپـی انـڈیـا؛*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ

مہر معاف کرنا آدھا دینا آدھا بعد میں

👈 *مہر معاف کرنا آدھا دینا آدھا بعد میں* ✒️

سوال: اگر شوہر کے مالی حالات کمزور ہوں، اور شوہر بیوی سے بولے کہ مہر کی رقم کچھ کم کرلو اور وہ تیار ہوجائے مثلاً تیس ہزار مہر تھا مگر دس دینے لینے پر تیار ہوجائے تو کیا یہ درست ہے؟

👏سائل : *محمد عرفان* دیانہ مالیگاؤں 

*الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب*

👈نکاح میں مہر مقرر ہوجانے کے بعد بھی بیوی اپنی خوشی سے تمام مہر معاف بھی کرسکتی ہے اور مہر میں تخفیف بھی کرسکتی ہے، اس سلسلے میں بیوی کو اختیار ہوتا ہے، چنانچہ صورت مسئولہ میں بھی بیوی اگر شوہر کے مطالبے پر اپنی خوشی سے کچھ رقم کم کردیتی ہے تو بہتر ہے... 

📚 فتاوی ھندیہ میں موجود ہے کہ 
*للمرأة أن تهب مالها لزوجها من صداق دخل بها أو لم يدخل و ليس لأحد من أولياءها أب و غيره الاعتراض عليها.* 

📚(الفتاوى الهندية ٣٤٨/١ كتاب النكاح باب المهر الفصل 
العاشر)📚

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

*محمدرضا مرکزی*
خادم التدریس والافتا
*الجامعۃ القادریہ نجم العلوم* مالیگاؤں

*شرعی عدالت واٹس ایپ گروپ*

https://chat.whatsapp.com/KxgpEawcMV5EF0Gtn0RQBY

ایڈمن: *اسلامک معاشرہ یوٹیوب چینل* 

👍Plzzzz 🔀 subscribe 

*islamic muashra* 

🛑 youtube channel 🛑

*شرعی عدالت یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*..

https://www.youtube.com/channel/UCvWcXNmBFucLXlArnrloz1w

✍ *ملاقات کی جگہ ووقت* ✍
✍ *سنی دارالافتاء سنی مکہ مسجد مرزاغالب روڈ مالیگاؤں*
✍ *روزآنہ بعد نماز عصر سے رات دس بجے تک*
✍زیرِ اہتمام : *سنی اشرف اکیڈمی*

Thursday, December 3, 2020

مطلقہ عدت کہاں گزارے گی؟*

*مطلقہ عدت کہاں گزارے گی؟*

👏سائل: *نور شاہ* عبد الخالق نگر مالیگاؤں
 
*الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب*

  👈طلاق کے بعد عورت اپنی عدت ایسی جگہ گزارے گی جہاں اسے مکمل طور پر تحفظ ہو، کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔ یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ کہاں عدت گزارنا چاہتی ہے۔ مطلقہ یا بیوہ عورت کو عدت کے دوران بلاعذر شرعی گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہئے۔ کسی وجہ سے شوہر کے گھر عدت گزارنا مشکل ہو تو عورت اپنے میکے یا کسی دوسرے گھر میں بھی عدت گزار سکتی ہے۔ *بہتر ہے مطلقہ شوہر کے اسی گھر میں عدت گزارے جہاں طلاق کے وقت اس کی رہائش تھی تاکہ رجوع کی کوئی سبیل بن سکتی ہو تو اس کا احتمال رہے،* کسی شدید ضرورت یا پریشانی کے بغیر شوہر کے گھر کو نہ چھوڑے۔ رجوع نا ہونے کی صورت میں عدت مکمل ہونے پر عورت اس نکاح سے آزاد ہو جاتی ہے اور وہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی اور غیرمحرم ہو جاتے ہیں، تب شوہر کا گھر چھوڑنا لازم ہو جاتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

*محمدرضا مرکزی*
خادم التدریس والافتا
*الجامعۃ القادریہ نجم العلوم* مالیگاؤں

*شرعی عدالت واٹس ایپ گروپ*
https://chat.whatsapp.com/L9zECSWqxqi5zakvklUtyE

ایڈمن: *اسلامک معاشرہ یوٹیوب چینل* 

👍Plzzzz 🔀 subscribe 

*islamic muashra* 

🛑 youtube channel 🛑

*شرعی عدالت یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں*..

https://www.youtube.com/channel/UCvWcXNmBFucLXlArnrloz1w

✍ *ملاقات کی جگہ ووقت* ✍
✍ *سنی دارالافتاء سنی مکہ مسجد مرزاغالب روڈ مالیگاؤں*
✍ *روزآنہ بعد نماز عصر سے رات دس بجے تک*
✍زیرِ اہتمام : *سنی اشرف اکیڈمی*