Sunday, March 10, 2024

امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے

سوال نمبر:19190
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں 
امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے، اس کی وجہ کیا ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل ، واحد جمال قادری یو پی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
 آیت کریمہ کے آخر میں اني كنت من الظالمين کے الفاظ ہیں جس کا معنی ہے "بے شک میں ظالموں میں سے ہوں"
اجتماعی دعا میں عموماً مقتدی حضرات آمین کہتے ہیں،اورآمین کا ایک معنی یہ ہے کہ "مالک! ایسا ہی کر دے"
اس اعتبار سے منع کیا جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟

سوال نمبر:19186
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ہاں،موبائل فون کے ذریعہ بھی ختم شریف یا فاتحہ کروائی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

✍️کیا ایک ہی شب دو جگہ تراویح کی امامت درست ہے؟✍️

✍️کیا ایک ہی شب دو جگہ تراویح کی امامت درست ہے؟✍️

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

السلام علیکم و رحمۃ اللّه
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین اس مسںٔلہ میں کہ زید ایک مسجد کا امام ہے وہ اپنی مسجد میں تراویح پڑھانے کے بعد اسی دن محلے کے کسی فلیٹ میں صرف تراویح پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ دونوں جگہ مکمل قرآن کا ارادہ ہو۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
محمد احمد رضا صدیقی کولکاتہ۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ایک شخص مکمل تراویح کی امامت ایک ہی رات دو مسجدوں (دو جگہوں) میں نہیں کر سکتا کہ صحیح مذہب پر یہ جاںٔز نہیں۔ 
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*الامام یصلی التراویح فی مسجدین کل مسجد علی وجه الكمال لا يجوز کذا فی محیط السرخسی والفتوی علی ذالک کذا فی المضمرات*-
*ترجمہ*- ایک امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ یہ جاںٔز نہیں۔ ایسا ہی محیط سرخسی میں ہے، اور اسی پر فتویٰ ہے، ایسا ہی مضمرات میں ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٦))
اور جوہرہ نیرہ میں ہے!
*لو صلی امام التراویح فی مسجدین فی کل مسجد علی وجه الكمال قال ابو بكر الاسكاف لا يجوز و قال ابو نصر يجوز لأهل المسجدين و اختار ابوالليث قول الاسكاف و هو الصحيح*-
*ترجمہ*- اگر کوئی امام دو مسجدوں میں مکمل طور پر(پوری) تراویح پڑھاۓ تو شیخ ابو بکر اسکاف نے فرمایا یہ جاںٔز نہیں، اور شیخ ابو نصر نے فرمایا دونوں مسجد والوں کے لئے جاںٔز ہے، شیخ ابواللیث نے اسکاف کے قول کو اختیار کیا اور یہی صحیح ہے۔
(📙جوہرہ نیرہ ج ١ ص ١١٨))
نیز فتاوی ہندیہ میں یہ بھی مرقوم ہے!
*لو صلی التراویح مقتدیا بمن یصلی مکتوبة أو وترا و نافلة الاصح أنه لا يصح الاقتداء به لانه مكروه و مخالف لعمل السلف*-
*ترجمہ*- اگر کسی نے نماز تراویح ایسے شخص کی اقتدا میں ادا کی جو فرض یا وتر یا نفل پڑھا رہا تھا تو یہ اقتدا درست نہیں کیونکہ یہ مکروہ اور طریقۂ اسلاف کے مخالف ہے۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١١٧))
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*اگر بالفرض کوئی شخص آج اپنی تراویح پڑھ کر آج ہی رات اور لوگوں کی امامت تراویح میں کرے اور قرآن عظیم سناۓ تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس قرآن سننے کا ثواب نہ ہو گا۔ روایت مختارہ امام قاضی خان پر تو ظاہر ہے کہ وہ متنفل محض کے پیچھے تراویح کی اقتدا بلا کراہت جائز مانتے ہیں ، صرف امام کے حق میں کراہت کہتے ہیں اگر نیت امامت کرے ورنہ اس پر بھی کراہت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور روایت مختارہ امام شمس الائمہ سرخسی پر اگرچہ یہ ناجائز ہے اور ان لوگوں کی تراویح نہ ہوں گی ،،لان التراویح سنة مستقلة شرعت بوجه مخصوص فلا تتأدى إلا به،، یعنی کیونکہ نماز تراویح مستقل سنت ہے جو وجہ مخصوص پر مشروع ہے تو یہ اسی وجہ مخصوص کے ساتھ ہی اد ہو گی اور یہی اصح ہے اھ ملخصا*-
((📙فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٠ ص ٦٠٦))
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ
📱9576545941=
منجانب ـ رضوی دارالافتاء۔و تربیت افتاء کورس۔

Saturday, March 9, 2024

ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کیسا ہے

سوال نمبر:19177
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا احادیث مبارکہ سے ثابت ہے یا پھر یہ حکم فقھاء کرام کا ہے؟؟
اگر احادیث سے ثابت ہو تو حضور حوالہ بھی ارشاد فرما دیجیے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
مرد کے لیے نمازمیں قیام کی حالت میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا سنت ہے،اس طرح کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کے جوڑ پرہو اورانگوٹھا اورچھنگلیا کلائی کے دائیں،بائیں اورباقی انگلیاں کلائی کی پشت پربچھی ہوئی ہوں۔
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا حدیث سے ثابت ہے،چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ کی حدیث پاک میں ہے:"حدثنا وكيع،عن موسى بن عمير،عن علقمة بن وائل بن حجر،عن أبيه قال:«رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله في الصلاة (تحت السرة)»"
ترجمہ:میں نے دورانِِ نمازنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پرناف کے نیچے باندھے دیکھا ہے۔(مصنف ابن أبي شيبة،جلد 1،صفحہ 343)
نوٹ:اس حدیث والے مصنف ابن ابی شیبہ کے موجودہ نسخوں میں تحت السرۃ کے الفاظ نہیں ہیں،لیکن پہلے کے نسخوں میں یہ موجود تھے،جسے امام علامہ قاسم بن قطلو بغاحنفی رحمہ اللہ تعالی اختیار شرح مختار کی احادیث کی تخریج کرتے ہوئے نقل کیا،اورکچھ عرصہ قبل شیخ عوامہ کی تحقیق کے ساتھ دار القلبۃ الاسلامیہ علوم القرآن سے شائع ہوا،جس میں شیخ عوامہ نے جلد 03 صفحہ 320 میں اس نسخہ کی نشاندہی کی،اس کی تفصیل دلائل احناف اور"الدرۃ فی عقد الایدی تحت السرۃ"میں دیکھیں۔
دوسری حدیث سنن ابی داؤد وغیرہ کتب احادیث میں ہے:‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ،‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ "
ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پرناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر،756)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Tuesday, March 5, 2024

آدمی تین قسم کے ہیں

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضاخان رحمتہ اللہ علیہ سے جب خلوت نشینی کے متعلق سوال ہوا تو آ پ نے ارشاد فرمایا:

آدمی تین قسم کے ہیں :

 (۱) مُفِیْد
 (۲) مُسْتَفِیْد
 (۳) مُنْفَرِد۔

■مفید وہ کہ دوسروں کو فائدہ پہنچائے،
■مستفید وہ کہ خود دوسرے سے فائدہ حاصل کرے،  
■منفرد وہ کہ دوسرے سے فائدہ لینے کی اسے حاجت نہ ہو اور نہ دوسرے کو فائدہ پہنچاسکتا ہو۔۔۔۔۔۔

☆مفید اور‏مستفید کو خلوت حرام ہے اور منفرد کو جائز بلکہ واجب۔۔۔۔

اِمام اِبن سیرین علیہ الرحمہ کا واقعہ بیان فرما کر ارشاد فرمایا:  وہ لوگ جو پہاڑ پر گوشہ نشین ہو کر بیٹھ گئے تھے وہ خود فائدہ حاصل کیے ہوئے تھے اور دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی اُن میں قابلیت نہ تھی اُن کو گوشہ نشینی جائز تھی اور امام اِبن سیرین علیہ الرحمہ پر یعنی خلوت حرام تھی۔۔۔۔۔✨

Friday, March 1, 2024

مولا علی نےایک فقیرکےہاتھ پردرود شریف پڑھ کردم کیاتو ہاتھ میں سکےآگئےاس واقعہ کا حوالہ مل سکتاہےکسی حدیث کی کتاب سےیااس کو روایت کرنےوالے راوی کے بارے میں ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا

سوال نمبر:19115
السلام علیکم
مولا علی نےایک فقیرکےہاتھ پردرود شریف پڑھ کردم کیاتو ہاتھ میں سکےآگئےاس واقعہ کا حوالہ مل سکتاہےکسی حدیث کی کتاب سےیااس کو روایت کرنےوالے راوی کے بارے میں ارشاد فرما دیں 
جزاک اللہ خیرا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
یہ روایت راحت القلوب کےحوالےسےملتی ہےاورراحت القلوب بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کےملفوظات پرمشتمل کتاب 656ھ میں لکھی گئی،جسےآپ کےخلیفہ محبوب الہٰی حضرت خواجہ سید نظام الدین اولیاءنےلکھاہے،اس کتاب میں بابا فرید الدین گنج شکررحمۃ اللہ علیہ کےحوالےسےاس روایت کو بیان کرتےہوئےآپ لکھتے ہیں:"ایک بارکسی بھکاری نےکفارسےسوال کیا،اُنہوں نےمذاقا امیرالمومنین حضرت سیدنا علی مولی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم کےپاس بھیج دیاجوکہ سامنےتشریف فرماتھے۔اُس نےحاضرہوکردست سوال درازکیا،آپ کرم اللہ وجہہ الکریم نے10 باردرود شریف پڑھ کراس کی ہتھیلی پردم کردیااورفرمایا:’’مٹھی بندکرلواورجن لوگوں نےبھیجاہےاُن کے سامنےجاکرکھول دو۔‘‘(کفارہنس رہےتھےکہ خالی پھونک مارنےسےکیاہوتاہے!)مگرجب سائل نےان کےسامنےجاکرمٹھی کھولی تواس میں ایک دینارتھا!یہ کرامت دیکھ کرکئی کافرمسلمان ہوگئے۔(راحت القلوب(مترجم)،صفحہ 142،مطبوعہ لاہور)
چونکہ یہ حدیث فضائل کےباب میں ہےاوراسےنقل کرنےوالےمعتمد اولیاء اللہ ہیں تواس کےثبوت وبیان کواتنابھی کافی ہے،کیونکہ جس حدیث کومعتمد علماءیااولیاء بصیغہ جزم نقل کریں توبلحاظ فضائل اس کےثبوت کےلیےاتنابھی کافی ہوتاہےاوربارہاایساہوتاہےکہ کئی احادیث کواولیاء کرام بروجہ کشف پہچان لیتےہیں اوراس کوآگےبیان کرتےہیں تو جس طرح محدثین کےثبوت حدیث کےلیےروات کا ذریعہ ہےایسے ہی اولیاء اللہ اپنے کشف کےذریعےبھی احادیث کےثبوت کو لاتےوبیان کرتےہیں،توباب فضائل میں کشفی احادیث پرعمل میں کوئی حرج نہیں،کثیرمحدثین بشمول امام جلال الدین سیوطی وملاعلی قاری وغیرہ بھی کشف کےذریعےتصحیح وثبوت احادیث کےقائل ہیں،جنہیں متفرق مقامات پردیکھاجاسکتاہے،لہذا یہ روایت بھی معتمد اورمعتبرکتب میں اولیا اللہ سےمنقول وثابت ہے،لہذا اس کا خاص کسی سندکےساتھ کسی حدیث کی کتاب میں نہ ملنااس کے بیان کومضرنہیں۔
چنانچہ،اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:یہی وجہ ہےکہ بہت احادیث جنہیں محدثین کرام اپنےطورپرضعیف ونامعتبرٹھہراچکے علمائےقلب،عرفائے رب،ائمہ عارفین،سادات مکاشفین قدسنا اللہ تعالٰی باسرارہم الجلیلہ ونورقلوبنا بانوارہم الجمیلہ انہیں مقبول ومعتمد بناتےاوربصیغ جزم وقطع حضورپرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف نسبت فرماتےاوران کےعلاوہ بہت وہ احادیث تازہ لاتےجنہیں علما اپنےزبرودفاترمیں کہیں نہ پاتے،اُن کےیہ علوم الٰہیہ بہت ظاہر بینوں کونفع دینا درکناراُلٹےباعث طعن ووقعیت وجرح واہانت ہوجاتے،(حالانکہ وہ ان طعن کرنےوالوں سےزیادہ اللہ تعالٰی سےخوف رکھنےوالے،اللہ تعالٰی کےبارےمیں زیادہ علم رکھنےوالے،سرورِدوعالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف کسی قول کی نسبت کرنے میں بہت احتیاط کرنےوالےتھے۔)تھے۔
بالجملہ اولیاکےلئےسوا اس سند ظاہری کےدوسرا طریقہ ارفع وعلٰی ہے ولہذا حضرت سیدی ابویزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ وقدس سرہ السامی اپنے زمانہ کےمنکرین سےفرماتے:قد اخذتم علمکم میتا عن میت واخذنا علمنا عن الحی الذی لایموت۔نقلہ سیدی الامام الشعرانی فی کتابہ المبارک الفاخرالیواقیت والجواھراٰخرالمبحث السابع والاربعین۔ ترجمہ:تم نےاپناعلم سلسلہ اموات سےحاصل کیا ہےاورہم نےاپنا علم حی لایموت سےلیا ہے۔اسےسیدی امام شعرانی نےاپنی مبارک اورعظیم کتاب الیواقیت والجواہرکی سینتالیس بحث کےآخرمیں ذکرکیاہے۔
(الیواقیت والجواہر،باب الثالث والسابع والاربعین،جلد 2،صفحہ91، مطبوعہ مصر)
حضرت سیدی امام المکاشفین محی الملۃ والدین شیخ اکبرابن عربی رضی اللہ تعالٰی عنہ نےکچھ احادیث کی تصحیح فرمائی کہ طورعلم پرضعیف مانی گئی تھیں،کماذکرہ فی باب الثالث والسبعین من الفتوحات المکیۃ الشریفۃ الالھٰیۃ الملکیۃ ونقلہ فی الیواقیت ھنا۔ترجمہ:جیساکہ انہوں نےفتوحات المکیۃ الشریفۃ الالہٰیۃ الملکیۃ کےتیرھویں باب میں ذکر کیااورالیواقیت میں اس مقام پراسےنقل کیاہے۔
(الیواقیت والجواہر،باب الثالث والسابع والاربعین،جلد 2، صفحہ88،مصر)
(ملتقط من فتاوی رضویہ،جلد 5،صفحہ 491،92،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

حضرت سید صاحب قبلہ میں نے شرح حدائق بخشش میں ایک جگہ روح البیان کے حوالہ سے پڑھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے وصال کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو تیس سال کھڑے رکھا ک آپ نے ایک بدعتی کو محبت کی نگاہ سے دیکھا تھا

سوال نمبر:19114
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت سید صاحب قبلہ میں نے شرح حدائق بخشش میں ایک جگہ روح البیان کے حوالہ سے پڑھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے وصال کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو تیس سال کھڑے رکھا ک آپ نے ایک بدعتی کو محبت کی نگاہ سے دیکھا تھا
براہ کرم اس واقعے کی حوالہ کے ساتھ تفصیل ارشاد فرمادیں
محمد فیضان رضا بریلی شریف بھارت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
وہ واقعہ یوں ہےکہ عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو ان کی وفات کےبعدخواب میں دیکھا گیاتوان سےپوچھاکہ اللہ تعالیٰ نےآپ کےساتھ کیا معاملہ فرمایاہے؟توآپ نے کہاکہ مجھےتیس سال تک اس سبب سےروکےرکھا گیا کہ میں نے ایک بدعتی شخص کو محبت کی نظرسےدیکھاتھا۔ 
چنانچہ،روح البیان میں ہے:"وروى ان ابن المبارك رؤى في المنام فقيل له ما فعل ربك بك فقال عاتبنى وأوقفنى ثلاثين سنة بسبب انى نظرت باللطف يوما الى مبتدع."
(روح البيان،سورة البقرة،تحت الآيات121 إلى 123، 1/220،دارالفکر،بیروت)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

چار اماموں کی تقلید لوگوں پرواجب ہیں اورچاروں برحق ہیں ایسا کیسےہوسکتاہےتوجواب عنایت کریں کہ چاروں مسلک برحق ہیں اس کی وضاحت کرنی ہے؟

سوال نمبر:19111
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ چار اماموں کی تقلید لوگوں پرواجب ہیں اورچاروں برحق ہیں ایسا کیسےہوسکتاہےتوجواب عنایت کریں کہ چاروں مسلک برحق ہیں اس کی وضاحت کرنی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
بخاری شریف میں ہےکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سےفارغ ہوئے (ابوسفیان واپس آئے)توہم سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کوئی شخص بنوقریظہ کےمحلہ میں پہنچنےسےپہلےنمازعصرنہ پڑھےلیکن جب عصرکاوقت آیا توبعض صحابہ نےراستہ ہی میں نمازپڑھ لی اوربعض صحابہ رضی اللہ عنہم نےکہاکہ ہم بنو قریظہ کےمحلہ میں پہنچنےپرنمازعصرپڑھیں گےاورکچھ حضرات کا خیال یہ ہوا کہ ہمیں نمازپڑھ لینی چاہیےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ نہیں تھا کہ نمازقضاء کرلیں۔پھرجب آپ سےاس کا ذکرکیاگیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکسی پر بھی ملامت نہیں فرمائی۔
چنانچہ،بخاری شریف کی حدیث میں ہے:"عن ابن عمر،قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم لنا لمارجع من الاحزاب:"لايصلين احد العصرإلا في بني قريظة"،فادرك بعضهم العصرفي الطريق،فقال بعضهم:لانصلي حتى ناتيها،وقال بعضهم:بل نصلي لم يرد منا ذلك، فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم فلم يعنف واحدا منهم."(بخاری شریف،حدیث نمبر:946)
توجیسےیہاں دونوں گروہ درست ہیں توایسےہی مذاہبِ اربعہ بھی برحق ہیں۔ 
مزیداعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"مذاہب اربعہ اہلسنت سب رشد وہدایت ہیں جو ان میں سےجس کی پیروی کرےاورعمربھراس کا پیرو رہے،کبھی کسی مسئلہ میں اس کےخلاف نہ چلے،وہ ضرورصراط مسقیم پرہے، اس پرشرعاً الزام نہیں،ان میں سےہرمذہب انسان کےلیےنجات کوکافی ہے،تقلید شخصی کوشرک یاحرام ماننےوالےگمراہ ضالین متبع غیرسبیل المومنین ہیں۔"
(فتاوی رضویہ،جلد 11،صفحہ 406،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
دوسرے مقام پرلکھتےہیں:"غیرمقلد شافعی نہیں بلکہ اہل بدعت واہوا واہل نار ہیں،طحطاوی علی الدرالمختارمیں ہے:"فمن کان خارجا من ھٰؤلاء الاربعۃ فی ھذہ الزمان فھو من اھل البدعۃ والنار"
ترجمہ:جوان چاروں مذاہب سےخارج ہےاس دورمیں تو وہ بدعتی اورجہنمی ہے۔
 (حاشیہ طحطاوی علی الدرالمختار،کتاب الذبائح،دارالمعرفۃ بیروت،2/153)
(فتاوی رضویہ،جلد 11،صفحہ 289،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

جو کوئی مجنون پاگل پراسم مبارکہ ائمہ اہل بیت پڑھ کردم کردیں جنون پاگل پن دور ہوجائے

سوال نمبر:19110
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت محدثین نےکوئی ایسی روایات نقل ہےجو کوئی مجنون پاگل پراسم مبارکہ ائمہ اہل بیت پڑھ کردم کردیں جنون پاگل پن دور ہوجائے وہ کیا سند ہے مکمل کون کون سے کتب حدیث میں وہ سند دی گئی ہے جس میں حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم سے لیکربارہ اماموں کے نام کی سند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ہاں،ایسی سند موجود ہےاوروہ یہ ہے:"حدثنی ابوموسی الکاظم عن ابیہ جعفرالصادق عن ابیہ محمدن الباقرعن ابیہ زین العابدین عن ابیہ الحسین عن ابیہ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنھم."یہ اہل بیت اطہارکی اپنےآباء واجدادسےروایت ہےاورہمارےآئمہ کرام میں سےبعض جب یہ سند بیان کرتےتو فرماتے:اگریہ سند مجنون پرپڑھی جائےتو اسےافاقہ ہوجائے۔اوربعض نےیہ پڑھی تواس سےفی الواقع افاقہ بھی ہوا۔
ویسےتویہ سند کئی کتب میں موجود ہےمگریہ صحاح ستہ میں سےبھی ایک کتاب میں موجود ہے،چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ہے:حدثنا سهل بن أبي سهل ومحمد بن إسمعيل قالا حدثنا عبد السلام بن صالح أبو الصلت الهروي حدثنا علي بن موسى الرضا عن أبيه عن جعفربن محمد عن أبيه عن علي بن الحسين عن أبيه عن علي بن أبي طالب قال «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الإيمان معرفة بالقلب وقول باللسان وعمل بالأركان» قال أبو الصلت لو قرئ ‌هذا ‌الإسناد على ‌مجنون لبرأ(حدیث نمبر:65، سنن ابن ماجہ)
اورتاريخ أصبهان میں أبو نعيم أحمد بن عبد الله بن أحمد بن إسحاق بن موسى بن مهران الأصبهاني (ت 430هـ))لکھتےہیں:"وقال أبو علي: قال لي أحمد بن حنبل: إن ‌قرأت ‌هذا ‌الإسناد على ‌مجنون برئ من جنونه،وماعيب هذا الحديث إلاجودة إسناده"(1/174، العلمیۃ)
اسی طرح"التدوين في أخبار قزوين"میں أبو القاسم عبد الكريم بن محمد بن عبد الكريم الرافعي القزويني (ت ٦٢٣هـ) لکھتے ہیں:قال أبو الصلت عبد السلام بن صالح الهروي لو قرىء هذا الاسناد على ‌مجنون لأفاق وعن عبد الرحمن بن أبي حاتم الرازي قال كنت مع أبي بالشام فرأيت رجلا مصروعا فذكرت هذا الاسناذ فقلت أجرب بهذا فقرأت عليه ‌هذا ‌الإسناد فقام الرجل فنفض ثيابه ومر۔"(3/482، دار الکتب العلمیۃ)
اس سند پرتین اہم اشکالات کئےجاتےہیں کہ ابو الصلت الہروی ضعیف ہیں بلکہ بعض نے کذاب کی جرح کی ہے اورتشیع بھی کہا ہےاوردوسرا یہ کہ ابو علی مجہول ہےاور تیسرا یہ کہ یہ کوئی ذکریادعا نہیں جس سے شفاء ملےاس لیے مذکورہ بالا قول موضوع ہے۔
اقول:ابو الصلت الہروی جمہورکےنزدیک کذاب نہیں بلکہ ضعیف ہیں اورضعیف کی روایت بھی فضائل میں قبول ہوتی ہے چہ جائیکہ خود سند ہو اوراس میں بھی نیک لوگوں کےناموں کی برکت کا حصول مطلوب ہے۔اورابوعلی کا مجہول ہونا بھی وضع کو مستلزم نہیں کہ اس سے بھی یہ روایت محض ضعیف ہو گی نہ کہ موضوع۔اوررہی تیسری بات تو یہ البانی اوراس کی اصول وفروع کےاشکالات ہیں جو ویسے ہی بزرگان دین کے فیض سےمحروم ہیں تو مبارک لوگوں کا نام لینا اوران کا ذکرکرنا باعث برکت و رحمت ہوتا ہےاوررحمت و برکت سے شفاء کا حصول کسی ثبوت کا محتاج نہیں کہ جیسے رب ذکرودعا پررحمت وبرکت دیکرشفاء عطا فرماتا ہےتو اس میں کوئی استحالہ نہیں کہ وہ بزرگوں و اہل بیت کےناموں کی برکت سےشفاء دیدے۔مزید یہ کہ جیسےاصحاب کہف کے ناموں کی برکت سے شفاء ملتی ہے ایسے ہی اولیاء امت محمدیہ و اسمائے اہل بیت کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین بھی باعث شفاء ہیں۔
چنانچہ سنن ابن ماجہ کی حدیث کےتحت علامہ سندھی اپنےحاشیۃ سندی علی ابن ماجہ میں لکھتے ہیں:"وفي الزوائد إسناد هذا الحديث ضعيف لاتفاقهم على ضعف أبي الصلت الراوي قال السيوطي والحق أنه ليس بموضوع وأبو الصلت وثقه ابن معين وقال: ليس ممن يكذب وقال في الميزان رجل صالح إلاأنه شيعي تابعه علي بن غراب وقد روى له النسائي وابن ماجه ووثقه ابن معين والدارقطني قال أحمد أراه صادقا وقال الخطيب كان غاليا في التشيع وأما في روايته فقد وصفوه بالصدق ثم ذكرله بعض المتابعات قوله:(لبرأ من جنونه)لما في الإسناد من خيارالعباد وهم خلاصة أهل بيت النبوة رضي الله تعالى عنهم وهو من برئ المريض من الداء لامن برئت من الأمربكسرالراء أي تبرأت فإن أبا الصلت هو القائل لهذا القول ولا يستقيم عنه أن يقول هذا القول بهذا المعنى لابالنظرإلى نفسه ولابالنظرإلى من بعده"
(1/35، دارالجیل،بیروت)
اورسیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فتاوی رضویہ میں الصواعق المحرقہ کےحوالےسےلکھتےہیں:جب امام علی رضا رضی اللہ تعالٰی عنہ نیشاپورمیں تشریف لائے،چہرہ مبارک کےسامنےایک پردہ تھا،حافظانِ حدیث امام ابوذراعہ رازی و امام محمد بن اسلم طوسی اوران کےساتھ بیشمارطالبانِ علمِ حدیث حاضرِخدمتِ انورہوئےاورگڑگڑا کرعرض کیا اپناجمالِ مبارک ہمیں دکھائیےاوراپنےآبائے کرام سےایک حدیث ہمارےسامنےروایت فرمائیے،امام نےسواری روکی اورغلاموں کو حکم فرمایا پردہ ہٹالیں خلقِ خدا کی آنکھیں جمال مبارک کےدیدارسےٹھنڈی ہوئیں۔دوگیسو شانہ مبارک پرلٹک رہے تھے۔پردہ ہٹتےہی خلق خدا کی وہ حالت ہوئی کہ کوئی چلّاتاہے، کوئی روتا ہے،کوئی خاک پرلوٹتاہے،کوئی سواری مقدس کا سُم چومتا ہے۔اتنےمیں علماء نےآوازدی:خاموش سب لوگ خاموش ہورہے۔دونوں امام مذکورنےحضورسےکوئی حدیث روایت کرنےکوعرض کی حضورنےفرمایا:حدثنی ابوموسی الکاظم عن ابیہ جعفرالصادق عن ابیہ محمدن الباقرعن ابیہ زین العابدین عن ابیہ الحسین عن ابیہ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنھم قال حدثنی حبیبی وقرۃ عینی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قال حدثنی جبریل قال سمعت رب العزۃ یقول لاالٰہ الااللہ حصنی فمن قال دخل حصنی امن من عذابی۔یعنی امام علی رضا امام موسٰی کاظم وہ امام جعفرصادق وہ امام محمدباقروہ امام زین العابدین وہ امام حسین وہ علی المرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہم سےروایت فرماتےہیں کہ میرے پیارے میری آنکھوں کی ٹھنڈک رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نےمجھ سےحدیث بیان فرمائی کہ ان سےجبریل نےعرض کی کہ میں نےاللہ عزوجل کوفرماتے سناکہ لا الٰہ الااللہ میراقلعہ ہے تو جس نے اسے کہا وہ میرے قلعہ میں داخل ہوا، میرے عذاب سے امان میں رہا۔
یہ حدیث روایت فرماکرحضوررواں ہوئےاورپردہ چھوڑدیاگیا،دواتوں والےجوارشاد مبارک لکھ رہےتھےشمارکئےگئے، بیس 20ہزارسےزائد تھے۔(الصواعق المحرقہ،الفصل الثالث،صفحہ 205،ملتان)
امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نےفرمایا:لو قرأت ھذاالاسناد علی مجنون لبرئ من جننہ۔یہ مبارک سند اگرمجنون پرپڑھوں تو ضروراسےجنون سےشفاہو۔
(الصواعق المحرقہ،الفصل الثالث،صفحہ 205،ملتان)
اقول فی الواقع جب اسمائےاصحابِ کہف قدست اسرارہم میں وہ برکات ہیں،حالانکہ وہ اولیائےعیسویین میں سےہیں تو اولیاء محمدیین صلوات اللہ تعالٰی وسلامہ علیہ وعلیہم اجمعین کا کیا کہنا،اُن کےاسمائےکرام کی برکت کیا شمار میں آسکے۔
(فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 135،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
فلہذا اس سند کو باعث برکت و حصول شفاء کےلیے پڑھنے میں حرج نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

عورت کو قرآن حفظ نہیں کرنا چاہیے یہ صحیح ہے؟

سوال نمبر:19060
حضرت سوال یہ ہے کہ جو یہ کہا جاتا ہے کہ عورت کو قرآن حفظ نہیں کرنا چاہیے یہ صحیح ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت کاحفظِ قرآن کرنا جائزاورباعثِ ثواب ہے،البتہ علماء اگرمنع کرتےہیں تو وہ یوں نہیں کہ ان کا کرنا درست نہیں بلکہ یوں بیان کیاجاتاہےکہ عورتوں کو عام طورپرگھریلو معاملات کی وجہ سےقرآن پاک کو یاد رکھنا بہت مشکل ہوتا ہےاوراگریہ قرآنِ پاک بھلا دیں گی تو انہیں گناہ ہوگا،تولہذاایسی صورت میں بہتریہ ہےکہ عورتیں حفظِ قرآن کی بجائےقران پاک کی تفسیراورقرآن پاک کےدیگرعلوم حاصل کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

اِسلامی بہنیں حیض کی حالت میں آیت کریمہ کا ورد کرسکتی ہیں جواب عنایت فرما دیجئے۔۔۔۔۔

سوال نمبر:19055
السّلام علیکم
اِسلامی بہنیں حیض کی حالت میں آیت کریمہ کا ورد کرسکتی ہیں جواب عنایت فرما دیجئے۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
ماہواری کےایام میں قرآن پاک کی ایسی آیت مبارکہ جوثنااوردعاکےمعنی پرمشتمل ہو اسےدعااورثناکی نیت سےپڑھناجائزہے،اورجوآیتِ مبارکہ ثنااوردعاکےمعنی پرمشتمل نہ ہواسےپڑھناجائزنہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

سنتِ عملی اورسنتِ سکوتی میں کیا فرق ہے؟

سوال نمبر:19041
سنتِ عملی اورسنتِ سکوتی میں کیا فرق ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1):سنتِ عملی اس سنت کوکہتےہیں کہ جسےبالفعل نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نےکیا ہو۔
(2):سنتِ سکوتی یہ ہےکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کےسامنےکوئی عمل کیا گیالیکن آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام نےاس عمل سےانکارنہیں فرمایا،بلکہ اسےجاری رہنےدیا۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

نمازمیں قرات کےبعد فورارکوع کرناواجب ہی ہے،

سوال نمبر:19039
نمازمیں قرات کےبعد فورا رکوع کرنا واجب ہے؟اگرتاخیرہوجائےتو وہ اگر3 بارسبحان اللہ کی مقدارسےکم ہوتونمازہوگئی اوراگرزیادہ تو نمازٹوٹ گئی؟ ایسا ہی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمازمیں قرات کےبعد فورارکوع کرناواجب ہی ہے،البتہ اگرکسی نےتین بارسبحان اللہ کہنےکی مقدارسےکم وقفہ کیا تونمازدرست ہی کہلائےگی اگرتین مرتبہ سبحان اللہ کہنےکی مقداروہ شخص خاموش رہا تو نمازتو اگرچہ نہیں ٹوٹےگی لیکن بھولےسےایسا ہونےسےسجدہ سہو لازم ہوگا،اوراگرجان بوجھ کرایساکیاتوایسی نمازواجب الاعادہ ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

داڑھی رکھنا کہاں سےثابت ہے؟اورکوٸی حدیث ہےجس میں داڑھی کا ثبوت ہو رہنماٸی فرمایں

سوال نمبر:19033
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ کیافرماتےہیں علماےدین مسٸلہ ذیل میں کہ داڑھی رکھنا کہاں سےثابت ہے؟اورکوٸی حدیث ہےجس میں داڑھی کا ثبوت ہو رہنماٸی فرمایں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
ایک مشت داڑھی رکھناواجب ہے،بالکل منڈانایاایک مشت سےکم کروانا ناجائزوگناہ ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں ہے:”عن نافع عن ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنھما عن النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال خالفوالمشرکین وفروااللحی واحفواالشوارب“
ترجمہ:مشرکوں کاخلاف کرو،مونچھیں خوب پست اورداڑھیاں کثیرووافررکھو۔
(صحیح بخاری،کتاب اللباس،جلد 2،صفحہ 875،مطبوعہ کراچی)
اس حدیث کی شرح میں شارح صحیح بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمة اللہ القوی فرماتےہیں:”اس حدیث میں مشرکین سےمراد مجوس ہیں اس لئے کہ وہی داڑھی کترواتےیامنڈاتےتھے۔”وفروا“اوربعض حدیثوں میں”واعفوا“وارد ہے،لہٰذا ان حدیثوں سےثابت کہ داڑھی کابڑھاناواجب ہے۔
(نزھةالقاری،کتاب اللباس،جلد 5،صفحہ 540،مطبوعہ فرید بک سٹال،لاہور)
صحیح مسلم میں ہے:”احفواالشوارب واعفوااللحی“ترجمہ:مونچھیں خوب پست کرواورداڑھیاں چھوڑرکھو۔(صحیح مسلم،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)ایک اورمقام پرصحیح مسلم میں ہے:”ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم امرباحفاء الشوارب واعفاء اللحی“
ترجمہ:بیشک رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نےحکم دیا مونچھیں خوب پست کرنےاورداڑھیاں معاف رکھنےکا۔(صحیح مسلم،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)
شارح مسلم،علامہ شرف الدین نووی علیہ رحمة اللہ القوی ان اوراسی طرح کی روایات کی شرح میں فرماتےہیں:”فحصل خمس روایات اعفوا و اوفواوارخو اوارجوا ووفروا ومعناھا کلھا ترکھا علی حالھا ھذا ھو الظاھرمن الحدیث الذی یقتضیہ الفاظہ وھو الذی قالہ جماعة من اصحابنا وغیرھم من العلماء وقال القاضی عیاض رحمة اللہ تعالیٰ علیہ یکرہ حلقھا وقصھا وتحریقھا“
ترجمہ:یہ پاتچ روایات حاصل ہوئیں”اعفوا و اوفواوارخو اوارجوا ووفروا“اوران تمام کا معنی یہ ہےکہ داڑھی کواپنےحال پرچھوڑنا۔یہ معنی حدیث کےالفاظ کےمقتضی سے ظاہرہے،اوریہ وہی معنی ہےجو ہمارے اصحاب کی ایک جماعت نےاوران کےعلاوہ علمائےکرام نے بیان فرمایااورعلامہ قاضی عیاض رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نےفرمایا کہ داڑھی کا منڈانا،کتروانااورجلانامکروہ ہے۔
(شرح مسلم للنووی،کتاب الطہارة،باب خصال الفطرة،جلد 1،صفحہ 129،مطبوعہ کراچی)
واللہ اعلم بالصواب 
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526