Saturday, May 28, 2022

حدیث افتراق امت میں فرقۂ ناجیہ بے حساب و کتاب جنت میں جائے گا ؟❣️*

*❣️حدیث افتراق امت میں فرقۂ  ناجیہ بے حساب و کتاب جنت میں جائے گا ؟❣️* 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
معزز علمائے کرام کی بارگاہ میں میرا ایک سوال ہے کہ قیامت تک ٧٢ فرقہ ہوں گے اس میں سے ایک بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہوں گے باقی سب کا کیا معاملہ ہوگا؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔ جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
*فخرازھرچینل لنک⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*سائل محمد دانش نقشبندی اعظمی*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
 *وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب* 
حدیث شریف میں ۷۲ نہیں بلکہ ۷۳ فرقوں کا بیان میری نظروں سے گزرا جن میں سے ایک نجات پانے والا ہوگا؛ بے حساب و کتاب جنت میں جانے کا تذکرہ نہیں اور ۷۲ جہنمی ہوں گے جن کی تفصیل و تشریح  درج ذیل ہے۔ 

جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ سنن ترمذی کتاب الایمان باب ما جاء فی افتراق ھذہ الامۃ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں 
*(ستفترق امتی ثلثا و سبعین فرقۃ کلھم فی النار الا واحدۃواحدۃ)*
"یہ امت تہتر فرقے ہو جائے گی؛ ایک فرقہ جنتی ہوگا باقی سب جہنمی"

صحابہ نے عرض کی۔ 
*(من ھم یا رسول الله ؟)*
"وہ ناجی فرقہ کون ہے یا رسول الله؟ " فرمایا۔ 
*(ما انا علیہ و اصحابی)*
 "وہ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں " یعنی سنت کے پیرو۔  اھ 

اور  "السنۃ" لابن ابی عاصم کے حوالے سے رقم طراز ہیں 
*(ھم الجماعۃ)* 
" وہ جماعت ہے "
یعنی مسلمانوں کا بڑا گروہ ہے جسے سواد اعظم فرمایا اور فرمایا : جو اس سے الگ ہوا جہنم میں الگ ہوا۔ اسی وجہ سے اس ناجی فرقہ کا نام اہل سنت و جماعت ہوا ان گمراہ فرقوں میں بہت سے پیدا ہوکر ختم ہوگئے بعض ہندوستان میں نہیں۔ اھ 
*( 📕بہار شریعت ج ۱ ح ۱ ص ۱۸۷/۱۸۸ مطبوعہ مکتبہ المدینہ )*
  اور مشکوۃ شریف میں ہے ۔ 
*" ان بنی اسرائیل تفرقت علی ثنتین و سبعین ملۃ و تفترق امتی علی ثلث و سبعین ملۃ کلھم فی النار الا ملۃ واحدۃ قالوا من ھی یا رسول الله قال ما انا علیہ و اصحابی رواہ الترمزی و فی روایۃ احمد و ابی داوُد عن معاویہ ثنتان و سبعون فی النار و واحدۃ فی الجنۃ و ھی الجماعۃ۔ "* 
یقینا بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی سوائے ایک ملت کے سب دوزخی لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ وہ ایک کون فرقہ ہے فرمایا وہ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں اسے ترمذی نے روایت کیا اور احمد ابو داؤد میں معاویہ کی روایت سے یہ ہے کہ بہتر دوزخی اور ایک جنتی ہے اور وہ بڑا گروہ ( جماعت المسلمین) ہے
*( 📘مشکوۃ المصابیح صفحہ ۳۰ باب الاعتصام بالکتاب و السنۃ فصل ثانی  مطبوعہ مجلس البرکات )*

اسی حدیث کی تشریح میں حضرت علامہ مفتی احمد یار خان صاحب نعیمی رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں ۔ 
اس طرح کہ بنی اسرائیل کے سارے ۷۲ فرقے گمراہ ہوگئے مگر مسلمانوں میں بہتر فرقے گمراہ ہوں گے اور ایک ہدایت پر خیال رہے کہ جیسے بعض بنی اسرائیل نبیوں کے دشمن ہیں ایسے ہی مسلمانوں میں بعض فرقے دشمن سیدالانبیاء ہیں اور جیسے بعض بنی اسرائیل انبیاء کو خدا کا بیٹا مان بیٹھے مسلمانوں میں بھی بعض جاھل فقیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عین خدا مانتے ہیں غرض اس حدیث کا ظہور یوں پوری طرح ہو رہا ہے؛ یعنی میں اور میرے صحابہ ایمان کی کسوٹی پر ہیں جس کا ایمان ان کا سا ہو وہ مومن ماسوائے بےدین۔ رب تعالٰی فرماتا ہے *"فان آمنوا بمثل ما آمنتم بہ فقد اھتدوا "خیال رہے کہ "ما"* سے مراد عقیدے اور اصول اعمال ہیں نہ کہ فروعی افعال یعنی جن کے عقائد صحابہ کے سے ہوں اور ان کے اعمال کی اصل عہد صحابہ میں موجود ہو وہ جنتی ورنہ فروع اعمال آج لاکھوں ایسے ہیں جو زمانہ صحابہ میں نہ تھے ان کے کرنے والے دوزخی نہیں صحابہ کرام حنفی؛ شافعی یا قادری نہ تھے ہم ہیں۔ انہوں نے بخاری مسلم نہیں لکھی تھی مدرسہ اسلامیہ نہ بنائے تھے۔ ہوائی جہاز اور راکٹوں سے جہاد نہ کیے تھے ہم یہ سب کچھ کرتے ہیں لہذا یہ حدیث وہابیوں کی دلیل نہیں بن سکتی کہ عقائد وہی صحابہ والے ہیں  اور ان سارے اعمال کی اصل وہاں موجود ہے غرضیکہ درخت اسلام عہد نبوی میں لگا عہد صحابہ میں پھلا پھولا قیامت تک پھل آتے رہیں گے کھاتے رہو بشرطیکہ اسی درخت کے پھل ہہوں؛ س میں بتایا گیا کہ جنتی ہونے کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہے۔ سنت کی پیروی اور جماعت مسلمین کے ساتھ رہنا اسی لئے ہمارے مذہب کا نام اہل سنت والجماعت ہے جماعت سے مراد مسلمانوں کا بڑا گروہ ہے جس میں فقہاء ؛ علماء َصوفیاء اور اولیاء اللہ ہیں الحمدللہ یہ شرف بھی اہل سنت ہی کو حاصل ہے۔ سوا اس فرقہ کے اولیاء اللہ کسی فرقہ میں نہیں ؛ خیال رہے کہ یہ ۷۳ کا عدد اصولی فرقوں کا ہے کہ اصولی فرقہ ایک جنتی اور ۷۲ جہنمی چنانچہ اہل سنت میں حنفی شافعی مالکی حنبلی چشتی قادری نقشبندی سہروردی ایسے ہی اشاعرہ ماتریدیہ سب داخل ہیں کہ عقائد سب کے ایک ہی ہیں اور ان سب کا شمار ایک ہی فرقہ میں ہے۔ ایسے ہی  بہتر ناری فرقوں کا حال ہے کہ ان میں ایک ایک فرقے کے بہت ٹولے ہیں مثلا ایک فرقہ روافض کے بہت ٹولے ہیں بارہ امامئے چھ امامئے تین امامئے ایسے ہی دیگر فرقوں کا حال ہے لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ اسلامی فرقے کئ سو ہیں

*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مولانا محمد ساجد چشتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم مدرسہ دار ارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف*
*۲۲ شوال المکرم ۳٤٤١؁ھ بروز منگل*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــ
*الجواب صحیح والمجیب نجیح :-* 
حضرت مفتی شرف الدین رضوی قادری صاحب قبلہ خادم والافتاء دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ کلکتہ بنگال
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فــخــر ازھـــر گــروپ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

Friday, May 27, 2022

*🌹 کیا حضرت عیسی علیہ السلام زمین پر تشریف لانے کے بعد نکاح فرمائیں گے اور ان کی اولاد ہوگی ؟🌹*

*🌹 کیا حضرت عیسی علیہ السلام زمین پر تشریف لانے کے بعد نکاح فرمائیں گے اور ان کی اولاد ہوگی ؟🌹*
ا__(💜)___
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💜)___
*سوال*

*السّلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ*

کیا حضرت سیدنا عیسٰی علیہ الصلّوة والسلام کی شادی مبارک اور اولاد شریف بھی ہوگی تو آپ کی شادی کس خاندان ، کس جگہ ہوگی اور آپ کا نکاح خواں کون ہوگا ؟
براۓ کرم شرعی رہنماٸی فرماٸیں  -

*ساٸل :-*  *عبدُالمصطفٰی ارشدی - پاکستان*
ا__(💜)___
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

*ایک روایت میں ہے کہ قوم شعیب علیہ السلام میں ہوگی اور دوسری روایت میں ہے کہ عرب کے مشہور قبیلہ ازد میں ہوگی ، دو صاحبزادے تولد ہونگے ، ایک کا اسم گرامی محمد اور دوسرے کا نام نامی موسی ہوگا رضی اللہ عنھما*

علامہ بدرالدین عینی حنفی متوفی ۸۵۵ھ فرماتے ہیں

*🖊️" وعن ابن عباس: «يتزوج من قوم شعيب، وهو ختن موسى، عليه الصلاة والسلام، وهم جذام فيولد له فيهم ويقيم تسع عشرة سنة لا يكون أميراً ولا شرطياً ولا ملكاً». وعن يزيد بن أبي حبيب: «يتزوج امرأة من الأزد ليعلم الناس أنه ليس بإله»، وقيل: يتزوج ويولد له ويمكث خمسة وأربعين سنة، ويدفن مع النبي ﷺ، في قبره، وقيل: يدفن في الأرض المقدسة، وهو غريب، وفي حديث عبد الله ابن عمر: یمکث فی الارض سبعاً، ويولد له ولدان: محمد وموسى، "*

*(📕عمدۃالقاری ، کتاب احادیث الانبیاء علیہم السلام ، باب نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام ، رقم الحدیث :۳۴۴۹ ، ۱۶/۵۶ ، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۱ھ)*
یعنی ، جب حضرت عیسی علیہ السلام زمین پر تشریف لائیں گے تو شادی کریں گے اور اپنی زوجہ کےساتھ انیس سال قیام فرمائیں گے ، حضرت ابو ہریرہ کی روایت میں چالیس سال ہے ، اور کعب کی روایت میں چوبیس سال ، قوم شعیب علیہ السلام کی عورت سے نکاح فرمائیں گے جوکہ حضرت موسی علیہ السلام خسر ہیں ، اولاد بھی ہوگی ، کعب بن ابی حبیب کی روایت میں ہے کہ وہ خوش نصیب عورت قبیلہ ازد سے ہوگی ، شادی اسلئےکہ کرینگے کہ لوگ جان لیں کہ وہ خدا نہیں ہیں ، حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت میں ہے کہ دو بچے ہونگے محمد اور موسی ،

*وھکذا قال العلامۃ یوسف زادہ عبداللہ بن محمد الاماسی الآفندی الحنفی المتوفی۱۱۶۷ھ فی المجلد الخامس عشر من نجاح القاری لصحیح البخاری ، ص۴۲۰ ، دارالکمال المتحدۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۸ھ*

*نکاح کس جگہ ہوگا اور کون پڑھائےگا اس کا ہمیں علم نہیں اور نہ یہ جاننا ضروری ہے*
ا__(💜)___
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💜)___
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۲۴/شوال المکرم ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۶/مئی ۲۰۲۲ء*
ا__(💜)___
*الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
ا__(💜)___
*الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
ا__(💜)___
*الجواب صحيح والمجيب نجيح*
*أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي*
*دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية*
*كراتشي باكستان*
ا__(💜)___
*صح الجواب*
*احوج الناس الی شفاعة سید الانس والجان فقیر مُحَمَّد  قاسم القادری اشرفی نعیمی غفر اللہ لہ والدیہ شیش جراہ ببلدة برلی الشریفہ و  خادم غوثیہ دار الافتا کاشی پر اتراکھنڈ الھند*
ا__(💜)___
*الجواب صحیح*
*محمد شہزاد النعیمی عفی عنہ ، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
ا__(💜)___
*🖊 دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا__(💜)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💜)______
1293

Thursday, May 26, 2022

*🌹 متولی کے اوصاف کیاہیں ، کیا فاسق معلن مسجد کا متولی بن سکتاہے ؟🌹*ا__(💜)____

*🌹 متولی کے اوصاف کیاہیں ، کیا فاسق معلن مسجد کا متولی بن سکتاہے ؟🌹*
ا__(💜)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💜)____
*سوال*
*السّلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ*
   
 کیا ڈاڑھی شریف منڈانے والے یا خشخشی کرانے والے شخص کو کسی سُنّی مسجدشریف یا مدرسہ کا مُتولی و مُہتمم بنانا شرعاً جاٸز ہے؟
براۓ کرم رہنماٸی فرماٸیں -
ساٸل : محمّدعبدُالمصطفٰی ارشدی - (پاکستان)

ا__(💜)____
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

*مسجد اللہ تبارک وتعالیٰ کا گھر ہے ، فلہذا اس کا متولی و قیم بھی ایسا ہونا چاہئے جو دیانت دار بھی ہو اور باعمل بھی ، ہوشیار و سمجھدار بھی ہو اور وقف کا خیرخواہ بھی ، نہ فاسق ہو نہ لالچی ، نہ بدعقل ہو نہ کھیل تماشوں کا شوقین ، نہ کار وقف سے عاجز ہو نہ بدعقیدہ ، اور نہ متولی بننے کا حریص ہو ،*

چنانچہ امام برہان الدین ابراہیم بن موسی طرابلسی حنفی متوفی ۹۲۲ھ فرماتے ہیں

*🖋️" لا يولى إلا أمين قادر بنفسه أو بنائبه؛ لأن الولاية مقيدة بشرط النّظر، وليس النّظر تولية الخائن؛ لأنه يخل بالمقصود، وكذا تولية العاجز؛ لأن المقصود لا يحصل به، ويستوي فيها الذكر والأنثى، وكذلك الأعمى والبصير، وكذلك المحدود في قذف إذا تاب؛ لأنه أمين رجل طلب التولية على الوقف، قالوا: لا تعطي له "*

*(📘 الاسعاف فی احکام الاوقاف ، باب الولایۃ علی الوقف ، ص۱۲۹ ، مطبوعۃ:جامعۃالعلوم الاسلامیۃ ، عمان - اردن)*
یعنی، متولی نہیں ہوسکتا مگر امانتدار جو خود قادر ہو یا اپنے نائب کے ذریعہ قادر ہو ، اسلئےکہ ولایت نگہبانی کی شرط کے ساتھ مقید ہے اور خائن کی تولیت میں نگہبانی ہےہی نہیں اسلئے کہ وہ مقصود میں مخل ہوگا ، یونہی عاجز کی تولیت کہ اس سے مقصود حاصل نہیں ہوگا ، اس میں مرد و عورت ، اندھا انکھیارا ، تائب شدہ محدود فی القذف برابر ہیں ، جس آدمی نے وقف کی تولیت طلب کی فقہاء فرماتے ہیں کہ اسے نہ دی جائے ،

اور علامہ زین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ھ فرماتے ہیں

*🖋️" قال في فتح القدير الصالح للنظر من لم يسأل الولاية للوقف وليس فيه فسق يعرف قال وصرح بانه مما يخرج به الناظر ما اذاظهر به فسق کشربہ الخمرونحوه "*

*(📕البحر الرائق ، کتاب الوقف ، ۵/۲۴۴ ، مطبوعۃ: شرکۃعلاؤالدین بیروت)*
یعنی،فتح القدیر میں فرمایاکہ وقف کا نگہبان بننے کے قابل وہ ہے جو تولیت نہ مانگے ، اور اس کے اندر اعلانیہ فسق نہ ہو ، اگر فسق ظاہر ہوجائے مثلا شراب پینا وغیرہ تو وہ تولیت سے نکل جائےگا ،

*داڑھی مونڈانے یا خشخشی رکھنے والا شخص بھی فاسق معلن ہے کماھو مصرح فی عدۃ من الکتب الفقھیۃ ، فلہذا وہ بھی متولی یا مہتمم بننے کے لائق نہیں*

چنانچہ امام اہلسنت امام احمدرضاقادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں

*🖋️" لائق وہ ہے کہ دیانت کار گزار ہوشیار ہو جس پر در باره حفاظت و خیر خواہی وقف اطمینان کافی ہو ، فاسق نہ ہو جس سے بطمع نفسانی یا بے پروائی یا ناحفاظتی یا انہماک لہو ولعب وقف کو ضرر پہنچانے یا پہنچنے کا اندیشہ ہو بد عقل یا عاجز یا کاہل نہ ہو کہ اپنی حماقت یا نادانی یاکام نہ کر سکنے یا محنت سے بچنے کے باعث وقف کو خراب کرے، فاسق اگر چہ کیسا ہی ہو شیار کار گزار مالدار ہو ہر گز لائق تولیت نہیں کہ جب وہ نافرمانی شرع کی پروا نہیں رکھتا کسی کار دینی میں اس پر کیا اطمینان ہو سکتا ہے، لہذا حکم ہے کہ اگر خود واقف فسق کرے واجب ہے کہ وقف اس کے قبضہ سے نکال لیا جاۓ اور کسی امین متدین کو سپر د کیا جاۓ پھر دوسرا تو دوسرا ہے۔ "*

*(📙فتاوی رضویہ ، کتاب الوقف ، باب المسجد ، ۱۶/۵۵۸ ، رضافاؤنڈیشن لاہور ، طبع: ۱۴۲۰)*

*فلہذا اگر فتنہ و فساد کا اندیشہ نہ ہوتو اسے ہرگز متولی و مہتمم نہ بنایا جائے ، اگر بن بیٹھا ہو بشرط استطاعت اسے ہٹا دیاجائے*

ا__(💜)____
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💜)____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۲۲/شوال المکرم ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۴/مئی ۲۰۲۲ء*
ا__(💜)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ*
ا__(💜)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ*
ا__(💜)____
*الجواب صحيح والمجيب نجيح*
*أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي*
ا__(💜)____
*الجواب صحیح*
*محمد شہزاد النعیمی عفی عنہ*
ا__(💜)____
*🖊 دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا__(💜)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💜)____
1289

Thursday, May 19, 2022

دیوث کسے کہتے ہیں؟ دیوث قابل امامت ہے؟ دیوث کے لیے کیا وعیدیں ہیں؟🌹

*🌹دیوث کسے کہتے ہیں؟ دیوث قابل امامت ہے؟ دیوث کے لیے کیا وعیدیں ہیں؟🌹*
ا__(💚)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💚)____
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ 
دیوث کسے کہتے ہیں؟؟
دیوث قابل امامت ہے یا نہیں ؟؟
اگر زید واقعی دیوث ہے تو آخرت کی وعیدیں کیا ہیں؟؟
کرم فرمائیں
ا__(💚)____
*وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ*

*بسم الله الرحمن الرحیم*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
  جو شخص اپنے اہل وعیال  اور محرم عورتوں کے بارے میں  دینی حمیت سے خالی ہو  یعنی ان کی بے حیائی عریانی فحاشی کو دیکھے اور خاموش رہے اسے دیوث کہتے ہیں ، 

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: 

 *دیّوث سخت اخبث فاسق ، اور فاسق معلن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ۔ اسے امام بنانا حلال نہیں اور اس کے پیچھے  پڑھنی گناہ ،اور پڑھی تو پھیرنا واجب.*

 *(📘فتاوی رضویہ، مترجم ٦/۵۸۳)* 

اور اگر کوئی شخص واقعی دیوث ہے تو اس کے بارے میں حدیث میں ہے 

رسول الله ﷺ فرماتے ہیں:

*🖋️"ثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ أَبَدًا: الدَّيُّوثُ مِنَ الرِّجَالِ، وَالرَّجُلَةُ مِنَ النِّسَاءِ، وَمُدْمِنُ الْخَمْرِ."* 
تین شخص جنت میں کبھی نہ جائیں گے دیوث اور مردانی عورت اور شراب کا عادی.
 
*(📕 مجمع الزوائد بحوالہ المعجم الکبیر کتاب النکاح باب فیمن یرضی لاہلہ بالخبث  دارالکتاب بیروت    ۴/ ۳۲۷)* 
ا__(💚)____
*واللہ    تعالیٰ    اعلم*
ا__(💚)____
*کتبــــہ؛*
*فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ،* 
*١٦ شوال المکرم ۱۴۴۳ ھجری*
ا__(💚)____

ا__(💚)____
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎8052167976)*
ا__(💚)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💚)_____
1288

Wednesday, May 18, 2022

مکان کا بیعانہ دے کر اسی مکان کو آگے بیچ دینا شرعاً کیساہے

*🌹 مکان کا بیعانہ دے کر اسی مکان کو آگے بیچ دینا شرعاً کیساہے ؟ 🌹*
ا__(💚)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💚)____
*السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ*

زید نے بکر سے مکان خریدا. ابھی صرف بیعانہ کی رقم دی گئی ہے۔ مکان قبضہ میں نہیں دیا گیا۔ تو کیا اس مکان کو زید بغیر قبضہ کے آگے عمر کو بیچ سکتا ہے؟
*سائل۔  ڈاکٹر ساحل ملک صاحب ، گجرات*
ا__(💚)____
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

ایجاب و قبول کے ساتھ بیعانہ بھی جب ادا کردیا تو بیع مکمل ہوگئی

چنانچہ امام ابوالحسین احمد قدوری حنفی متوفی۴۲۸ھ فرماتے ہیں

*🖋️" وإذا حصل الإيجاب والقبول، لزم البيع "*

*(📘مختصر القدوری ، کتاب البیوع ، ص۱۶۶ ، مؤسسۃالریان بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۶ھ)*
یعنی ، جب ایجاب و قبول پالیا گیا تو بیع لازم ہوگئی ،

 اور خریدنے والا اس مکان کا مالک بن گیا اور مکان کی قیمت خریدنے والے کے ذمہ واجب الاداء ہوگئی ، 

امام عبداللہ بن محمود موصلی حنفی متوفی۶۸۳ھ فرماتے ہیں

*🖋️" وحكمه : ثبوت الملك للمشتري في المبيع وللبائع في الثمن "*

*(📕الاختیار لتعلیل المختار ، کتاب البیوع ، ۲/۶ ، دارالرسالۃ العالمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۰ھ)*
یعنی ، بیع کا حکم یہ ہےکہ مبیع میں مشتری کی ملکیت ثابت ہوجاتی ہے اور ثمن میں بائع کی ،

اب چونکہ یہ خریدار مالک بن چکاہے فلہذا مکان کو اپنے پاس رکھے یا آگے بیچ دے اس کی مرضی ،

اور چونکہ جائیداد غیرمنقولہ مثلا زمین ،گھر وغیرہ چونکہ ہلاک و برباد ہونے والی چیزیں نہیں ہیں ، اسلئے قبضہ سے قبل بھی اس کی بیع جائز ہے ،

چنانچہ امام عبداللہ بن محمود موصلی حنفی متوفی۶۸۳ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ویجوز بیع العقار قبل القبض "*

*(📙المختارللفتوی ، کتاب البیوع ، قبیل فصل فی الاقالۃ ،ص۸۴ ، دارالبیروتی دمشق)*
یعنی،جائیداد کی بیع قبضہ سے پہلے بھی جائزہے ،

اور علامہ زین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ھ فرماتے ہیں

*🖋️" (قوله صح بیع العقارقبل قبضه) أى عندأبىحنيفة وأبي يوسف وقال محـمدلايجوز لاطلاق الحديث وهوالنهى عن بيع مالم يقبض وقياسا على المنقول وعلى الاجارة ولهما ان ركن البیع صدر من أهله في محله ولاغررفيه لان الهـلاك في العقارنادر  "*

*(📗البحر الرائق ، کتاب البیوع ، باب المرابحۃ والتولیۃ ، فصل فی بیان التصرف فی المبیع والثمن ، ۶/۱۲۶ ، مطبوعۃ مصر)*
یعنی ، ماتن کاقول : صح بیع العقار قبل القبضۃ : یعنی شیخین کے نزدیک درست ہے ، امام محمد کے نزدیک جائز نہیں حدیث کے اطلاق کی وجہ سے ، اور قبضہ سے پہلے بیع کی ممانعت والی حدیث ہے ، اور منقول و اجارہ پر قیاس کرتے ہوئے ، شیخین کی دلیل یہ ہےکہ رکن بیع اس کے اہل سے اس کی محل میں صادر ہوچکا ، اور اس میں کوئی دھوکہ بھی نہیں ہے ، اسلئے کہ جائیداد غیرمنقولہ میں ہلاکت نادر ہے ، 

اس کی علت بیان کرتے ہوئے علامہ علاؤالدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں

*🖋️" (صح بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه) من بائعه لعدم الغرر لندرة هلاك العقار"*

*(📔الدرالمختار ، کتاب البیوع ، باب المرابحۃ والتولیۃ ، فصل فی التصرف فی المبیع والثمن قبل القبض ، ص۴۲۷ ، دارالکتب العلمیۃ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی،جس جائیداد کی ہلاکت کا خوف نہ ہو اسے قبضہ سے پہلے بیچنا جائز ہے ، دھوکہ نہ ہونےکی وجہ سے کیونکہ جائیداد کی ہلاکت نادر ہے ،

خلاصہ یہ کہ بیع کی صورت مذکورہ جائز ہے ، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ جس سے خریدا ہے اسی کے ہاتھ نہ بیچے

فیصلہ جات شرعی کونسل میں ہے

*" جائداد غیر منقول کی بیع قبل قبضہ غیر بائع کے ہاتھ جائز ہے مگر جس سے مول لی تھی اس کے ہاتھ قبضہ سے پہلے اشیاء غیر منقولہ کی بیچ بھی جائز نہیں بلکہ قبضہ لازم ہے "*

*(📘ص۷۸ ، مطبوعہ: جامعۃالرضا بریلی شریف ، طبع:۱۴۳۶ھ)*
ا__(💚)____
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💚)____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۲۴ رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۶ اپریل ۲۰۲۲ء*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
ا__(💚)____
*الجواب صحيح والمجيب نجيح*

Tuesday, May 17, 2022

کیا حفاظتی امور کے مدنظر سیکیورٹی گارڈ پنج گانہ نماز کی جماعت چھوڑ سکتاہے ؟🌹*ا__(💚)____

*🌹 کیا حفاظتی امور کے مدنظر سیکیورٹی گارڈ پنج گانہ نماز کی جماعت چھوڑ سکتاہے ؟🌹*
ا__(💚)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💚)____
*السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ*
یا سیدی حفاظتی امور کے مدنظر سیکورٹی گارڈ کا جماعت کے ساتھ نماز ترک کرنا کیسا؟
جواب عنائت فرما دیجیے
جزاک اللہ خیرا
*سائل ۔ ڈاکٹر ساحل ملک صاحب ، گجرات*
ا__(💚)____
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

*عاقل ، بالغ ، آزاد ، قادر پر نماز پنج گانہ کی جماعت واجب ہے*

چنانچہ امام ابو بکر کاسانی حنفی متوفی ۵۸۷ھ فرماتے ہیں

*🖋️" فالجماعة : إنما تجب على الرجال العاقلين الأحرار القادرين عليها من غير حرج "*

*(📘بدائع الصنائع ، کتاب الصلاۃ ، فصل فیمن تجب علیہ الجماعۃ ، ۱/۶۶۲,۶۶۳ ، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۴ھ)*
یعنی،جماعت عاقل ، آزاد ، قادر مردوں پر واجب ہے جب کہ حرج نہ ہو ،

*البتہ اگر حرج و عذر شرعی موجود ہو تو واجب نہیں*

چنانچہ امام شمس الدین محمد تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ فرماتے ہیں

*" فلا تجب على مريض ومقعد وزمن ومقطوع ید ورجل من خلاف ومفلوج وشيخ كبيرعاجز وأعمى ولا على من حال بينه و بينها مطر وطين و برد شديد وظلمة كذلك "*

*(📘تنویر الابصار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ص۱۸ ، مطبعۃالترقی مصر ، الطبعۃالاولی)*
یعنی، مریض ، اپاہج ، معذور ، ہاتھ پیر کٹا ، مفلوج ، بہت بوڑھا ، عاجز ، اندھے پر جماعت واجب نہیں اور نہ ہی اس پر واجب ہے جو شدید بارش ، کیچڑ ، سخت سردی اور اندھیرے سے دو چار ہو ،

*خوف جان و مال ، ظالم و قرضخواہ بھی ترک جماعت کے اعذار میں سے ہے ،*

علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں

*🖋️" وخوف على ماله، أو من غريم أو ظالم "*

*(📙الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ص۷۶ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اپنے مال کا خوف یا قرض خواہ یا ظالم کا خوف بھی عذر ترک جماعت ہے ،

*حتی کہ کھانا تلف ہونے کا خدشہ بھی اعذار میں سے ہے*

علامہ ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ومنه خوفه على تلف طعام في قدر أو خبز في تنور "*

*(📕ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، ۲/۲۹۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی انہی اعذار میں سے ہانڈی یا تنور میں کھانے یا روٹی کے تلف ہونے کا خوف بھی ہے ،

*صرف اپنا ہی نہیں بلکہ دوسرے کے مال کا خوف بھی اعذار میں سے ہے*

علامہ ابن عابدین شامی حنفی  فرماتے ہیں

*🖋️" هل التقييد بماله للاحتراز عن مال غيره؟ والظاهر عدمه : لأن له قطع الصلاة له ولا سيما إن كان أمانة عنده كوديعة أو عارية أو رهن مما يجب عليه حفظه  "*

*(📙ایضا)*
یعنی ، خوف مال صرف خود کے مال کے ساتھ ہی مقید نہیں ہے بلکہ دوسرے کا مال بھی داخل ہے ، کیونکہ اس کیلئے اسے نماز توڑنے تک کی اجازت ہے ، خاص طور پر جبکہ اس کے پاس امانت ہو جیسے ودیعت ، عاریت ، رہن جن کی حفاظت اس پر واجب ہے ،

*سیکیورٹی گارڈ بھی بلاشبہ لوگوں کی جان و مال ، گھر بار وغیرہ کی حفاظت و صیانت کا ذمہ دار ہوتا ہے ، فلہذا اولا تو حتی المقدور حاضری جماعت کی کوشش کرے لیکن اگر کہیں تلف و نقصان کا واقعی اندیشہ ہو وہاں اس کیلئے پنج گانہ جماعت کی حاضری معاف ہوگی ،*
ا__(💚)____
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💚)____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۲۵ رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۷ اپریل ۲۰۲۲ء*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی ھاشم صاحب*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی عطا محمد مشاہدی صاحب*
ا__(❣️)____
*الجواب صحیح*
*مفتی مجاہد رضا مصباحی صاحب ، دارالعلوم نورہ اندور ، ایم پی*
ا__(💚)____
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا__(💚)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💚)____
1286

Monday, May 16, 2022

کیا کسی شخص پر کسی ولی کی سواری آسکتی ہے...؟*❣️

*❣️کیا کسی شخص پر کسی ولی کی سواری آسکتی ہے...؟*❣️

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ
بزرگان دین کی روح پاک کسی شخص کے جسم میں داخل ہوسکتاہے؟
میں راجستھان کا رہنے والا ہوں
اور یہاں پر ایسا ہوتا ہے۔پرمجھے یقین نہیں ہوتا
جب کہ گھر کے حالات بتاتے ہیں
صرف گھر کے حالات نہیں بلکہ جو انتقال کرگئے ہیں ان کے حالات بتاتے ہیں
کہ فلاں شخص کے لیے جو قرآن پڑھا کر بخشش کیا تھا وہ ان کو نہیں ملا ایسی اور بھی بہت کچھ علماء کی بارگاہ میں عرض ہے اس مسلہ کے بارے میں
مدلل جواب عنایت فرمائیں
*فخرازھرچینل لنک⇩*
https://t.me/fakhreazhar
*سائل محمد سلطان خان جبل پور*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*

*الجواب :-* ایسا اعتقاد رکھنا کہ کسی شخص پر کسی ولی یابزرگ کی سواری آتی ہے یہ ناجائز و حرام ہے شرع میں اس کی کوئی اصل نہیں
کسی ولی یا بزرگ کی کسی پر سواری نہیں آتی ہے

بلکہ
خبیث ہمزاد شریر جنات آتے ہیں اور وہی بکواس کرتے ہیں
*📚فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ٥٩ پر ماہ محرم الحرام میں کچھ بدعات وخرافات بیان کرتے آگے تحریر ہے:*
" کس  مرد یا عورت پر بابا کی سواری کا آنا یہ باتیں خرافات و بدعات اور سخت ناجائز و حرام ہیں- شریعت میں ان کی کوئی اصل و حقیقت نہیں اور ایسا کرنے والا سخت مستحق عذاب ‌‌نار ہیں-"
*📕اور " فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم صفحہ ١٤٨ " پر ہے:*
" یہ سب مکر و فریب ہے ، کسی پر کوئی بزرگ کسی پر نہیں آتا، اس پر اعتماد کرنا جائز نہیں- ہاں ! خبیث ہمزاد اور جنات آتے ہیں - 
اس سے معلوم ہوا کہ
 یہ سب شیاطین کی کارستانیاں ہوتی ہیں اس سے احتراز لازم ہے

*واللہ تعالیٰ اعلم*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــہ؛*
*حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر*
*۱۳ شوال المکرم ۱۴۴۳ھ بروز اتوار*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :-*
ابوالاحسان رضوی ارشدی غفرلہ
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح :-*
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

مہمان نے احتلام کا احساس ہوتے ہی عضوتناسل کو پکڑلیا، منی نہیں نکلی ، شہوت ختم ہونے پر نکلی ، تو شرعاً کیاحکم ہے

*🌹 مہمان نے احتلام کا احساس ہوتے ہی عضوتناسل کو پکڑلیا، منی نہیں نکلی ، شہوت ختم ہونے پر نکلی ، تو شرعاً کیاحکم ہے ؟🌹*
ا__(💚)____
*https://t.me/alhalqatulilmia*
ا__(💚)____
*السلام علیکم و رحمة اللہ و بركاته*
زید مہمان بن کر گیا۔رات میں احتلام ہونا محسوس ہوا اس نے عضو تناسل کو پکڑ کر رکھا۔شہوت ختم ہونے پر منی نکلی۔کیا اس پر غسل واجب ہوگا۔حلانکہ صاحب خانہ سے اس بات کو چھپانا چاہتا ہے ۔
*سائل ۔ ڈاکٹر ساحل ملک صاحب ، گجرات*
ا__(💚)____
*الجواب بعون الملک الوھاب*
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*اس مسئلہ کی اصل یہ ہےکہ طرفین یعنی امام اعظم ابوحنیفہ اور امام محمد بن حسن شیبانی رضی اللّٰہ عنھما کے نزدیک منی کا محض اپنی جگہ سے جدا ہوتے وقت شہوت ہونا وجوب غسل کیلئے کافی ہے ، جبکہ امام ابویوسف رضی اللہ عنہ کے نزدیک عضوتناسل سے باہر نکلتے وقت بھی شہوت شرط ہے ،*

چنانچہ امام برہان الدین ابوالحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی ۵۹۳ ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ثم المعتبر عند أبي حنيفة  ومحمد انفصاله عن مكانه على وجہ الشهوة وعند أبي يوسف  ظهوره أيضا اعتبارا للخروج بالمزايلة "*

*(📘الھدایۃ ، کتاب الطھارۃ ، فصل فی الغسل ، ۱/۱۲۳ ، مطبوعۃ : ادارۃالقرآن کراتشی ، الطبعۃالاولی:۱۴۱۷ھ)*
یعنی، امام اعظم اور امام محمد کے نزدیک منی کا اپنی جگہ سے جدا ہوتے وقت شہوت معتبرہے اور امام ابویوسف کے نزدیک ظہور کے وقت بھی شہوت کا اعتبار ہے خروج کو جدا ہونے پر قیاس کرتے ہوئے ،

*عمومی حالات میں طرفین یعنی امام اعظم اور امام محمد رضی اللّٰہ عنھما کے قول پر فتوی ہے ، اور عندالضرورت امام ابویوسف رضی اللّٰہ عنہ کے قول پر*

چنانچہ امام سراج الدین عمر ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۱۰۰۵ھ فرماتے ہیں

*🖋️" قال في السراج : والفتوى على قول أبي يوسف في الضيف وعلى قولهما في غيره لكن لا بد أن يقيد بما إذا خاف الريبة، كما في «غاية البيان » وغيره زاد في المستصفى أو استحى "*

*(📙النھرالفائق ، کتاب الطھارۃ ، ۱/۶۶ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۲ھ)*
یعنی، مہمان وغیرہ کے حق میں فتوی امام ابویوسف کے قول پر ہے اور دوسروں کے حق میں طرفین کے قول پر ، البتہ مہمان کیلئے تہمت و شک کی قید ہے جیساکہ غایۃالبیان وغیرہ میں ہے اور حیا و شرم بھی جیساکہ مستصفے میں ہے ،

اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں

*🖋️" أنهم أجازوا للمسافر والضيف الذي خاف الريبة أن يأخذ بقول أبي يوسف بعدم وجوب الغسل على المحتلم الذي أمسك ذكره عند ما أحس بالاحتلام إلى أن فترت شهوته ثم أرسله، مع أن قوله هذا خلاف الراجح في المذهب، لكن أجازوا الأخذ به للضرورة "*

*(📕شرح عقود رسم المفتی ، الافتاء والعمل علی الضعیف ، ص۸۵ ، مکتبۃالبشری کراتشی ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۰ھ)*
یعنی، فقہائے کرام نے مسافر و مہمان جس کو شک و تہمت کا خوف ہو اسے اجازت دی ہےکہ امام ابویوسف رضی اللّٰہ عنہ کے قول عدم وجوب غسل پر عمل کرے جبکہ احتلام کا احساس ہوتے ہی ذکر کو پکڑلے یہاں تک کہ شہوت ساکن ہوجائے پھر چھوڑے ، باوجودیکہ امام ابویوسف کا یہ قول راجح مذہب کے خلاف ہے ، مگر ضرورت کی وجہ سے فقہاء نے اس پر عمل کو جائز قرار دیا ہے ،

*صورت مسئولہ مذکورہ میں زید کو اجازت ہےکہ امام ابویوسف رحمہ اللّٰہ کے قول پر عمل کرتے ہوئے غسل نہ کرے کہ اس خاص صورت میں اس پر غسل فرض نہیں ہے*
ا__(💚)____
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
ا__(💚)____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*۱۳ شوال المکرم ۱۴۴۳ھ مطابق ۱۵ مئی ۲۰۲۲ء*
*مورخہ:27/08/2021)*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح*
*محمد ھاشم رضا مصباحی غفرلہ*
ا__(💚)____
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا__(💚)____
*🖌المشتــہر :,۔🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی*
ا__(💚)____
1287

Monday, May 2, 2022

کیا بھتیجا اپنی چچی سے نکاح کر سکتا ہے؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 ایک سوال عرض خدمت ہے کہ کیا بھتیجا اپنی چچی سے نکاح کر سکتا ہے؟
 حوالہ بھی ارشاد فرما دیجئے گا کرم نوازی ہوگی

 سائل محمد اویس رضا خان شاہجہاں پور یو پی انڈیا

  جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

 الجواب وباللہ التوفیق

 اگر چچا کا انتقال ہوجائے یا چچا اپنی بیوی کو طلاق دےدے تو عدت گزارنے کے بعد جس طرح دوسرے لوگ اس عورت سے نکاح کر سکتے ہیں اسی طرح بھتیجا بھی اس چچی سے نکاح کرسکتا ہے. کیوں کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے ۔ کہ لڑکی محرمات میں سے نہ ہو۔ اور چچی بھتیجے کے لئے محرمات میں سے نہیں ہے۔ 

 اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے

  حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىٕكُمْ وَ رَبَآىٕبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ٘-فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ٘-وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْۙ-وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ 

 (سورۃ النساء الآیۃ ٢٣) 

ترجمۂ کنز الایمان حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیویوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں میں حرج نہیں اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنیں اکٹھی کرنا مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

 (سورۃ النساء الآیۃ ٢٣)

 محرمات کےذکر کے بعد ارشاد فرماتا ہے وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ یعنی جو بھی ان کے علاوہ ہیں وہ تمہارے لئےحلال ہیں

 چچی ان کے علاوہ میں سے ہے لہٰذا وہ بھی حلال ہوگی۔
اور ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں۔ حرام عورتوں میں چچی کوشمار نہ فرمایا نہ شرح میں اس کی تحریم آئی تو ضرور وہ حلال عورتوں میں ہے 

 (فتاوی رضویہ ج ٥ ص ٢٣٠) 

 خلاصہ ۔ مذکورہ بالا عبارات سے معلوم ہوا۔ کہ چچی بھتیجے کے لئے محرمات میں سے نہیں لہذا اس سے نکاح درست ہوگا۔

  واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد دانش شمسی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری