Thursday, October 28, 2021

جنتری میں سعد و نحس کے متعلق سوال و جواب📚➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

احــکامِ شــریعت     »        🕯
-----------------------------------------------------------
📚جنتری میں سعد و نحس کے متعلق سوال و جواب📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال. جنتری میں جو تاریخ کے آگے نیک اور بد لکھا ہوتا ہے اس کی کیا حقیقت ہے اور بد والی تاریخ میں شادی کرنا کیسا ہے
جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
سائل: محمد بلال رضا سنبھل
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب : اول یہ کہ ہمارا مذہب اسلام جو طیب و طاہر مذہب ہے  جس کو اللہ رب العزت نے پسند فرمایا مذہب اسلام میں کسی بھی تواریخ و ایام میں شادی بیاہ منع نہیں ہر تاریخ ہر دن بہتر ہے ہر دن شادی جائز ہے رہی بات جنتریوں میں سعد و نحس کی تو اس کی کوٸی اصل نہیں،

جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز سے سوال ہوا کہ بعض لوگ مخصوص تواریخ و ایام میں شادی بیاہ نہیں کرتے اور اعتقاد یہ رکھتے ہیں کہ سخت نقصان پہونچے گا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ 
سیدی سرکار اعلی حضرت رحمة اللہ علیہ جوابًا ارشاد فرماتے ہیں کہ:
یہ سب باطل و بے اصل ہے۔
(📕 فتاوی رضویہ، جلد، ٢٣، صفحہ،٢٧٤، رضا فاٶنڈیشن لاہور )
اب سعد و نحس پر اعتماد، بھروسا رکھنا کیسا ؟  تو 
مزید سرکار اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: مسلمان مطیع پر کوئی چیز نحس نہیں اور کافروں کے لئے کچھ سعدنہیں،اور مسلمان عاصی کے لئے اس کا اسلام سعد ہے۔طاعت بشرط قبول سعد ہے۔معصیت بجائے خود نحس ہے اگر رحمت و شفاعت اس کی نحوست سے بچالیں بلکہ نحوست کو سعادت کر دیں،
(📓 فتاوی رضویہ، جلد،٢١، صفحہ،٢٢٩، رضا فاٶنڈیشن لاہور)

نوٹ: جنتریوں میں بھی سعد و نحس کے متعلق یہ صراحتا لکھا ہوتا ہیکہ یہ سب شیعہ کا طریقہ ہے ہمارا ہر دن اچھا و بہتر ہے اور ایسا اعتقاد رکھنا تعلیماتِ اسلام کے خلاف ہے۔

🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم و علمه أتم وأحكم 🔸
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خطیب و امام نوری مسجد گرام منگوری پٹی پوسٹ بہار بزرگ ضلع کشی نگر اتر پردیش۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ جابرالقادری رضوی  صاحب قبلہ۔

Wednesday, October 27, 2021

*❣توشـہ قادریہ کا طریقہ اصل وزن کتنا ہونا چاہیئے❣*

*❣توشـہ قادریہ کا طریقہ اصل وزن کتنا ہونا چاہیئے❣*

فخر اعلی حضرت ٹیلیگرام https://t.me/fakhreaalahazrat

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام عرض ہے کہ توشہ شریف کی فاتحہ اور اس وظیفہ کے بارے میں بتائیں مہربانی ہوگی
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجــــــــــــــــــــــــــوابــــــــــــــــــــ بعـــــون المــلــــك الــــــوهــــــــاب:*

توشہ قادریہ کا طریقہ یہ ہے👇🏻،
سوجی ⑵ کلو، شکر ⑹ کلو، گھی ⑹ کلو، مغز بادام ⑴ کلو ⑹ سو گرام، پستہ ⑴ کلو ⑹ سو گرام، کشمش ⑴ کلو ⑹ سو گرام، ناریل ⑴ کلو ⑹ سو گرام، لونگ دار چینی، چھوٹی الائچی ہر ایک ۱۴۰گرام،

 حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نیاز دے کر صالحین کو کھلائے اور اپنے مطلب کی دعا کرائے، اصل وزن یہ ہیں بقدر قدرت ان میں کمی بیشی کا اختیار ہے نصف چوتھائ آٹھواں حصہ یا جتنا مقدور ہو کرے وہی اثر دے گا اھ،
*فتاوی رضویہ جلد ۱۲ ص ۲۶۸*
*ماخوذ ضیاء شریعت جلد دوم ص ۸۲*

*واللـــــــــہ تعالــی اعلـــم بالصـــــــــــــواب*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*فقیر محمـد محبوب عالم امجــــدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی آزاد نگر نچلول ضلع مہــراجگنج یوپی*
*بتاریخ19دسمبر2020بروز شنبہ*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*✅الجوابـــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح اسیر حضور تاج الشریعہ محمد عامل رضـا خان المعروف ضیاء انجم قادری رضوی مقام کھمریا پوسٹ تکونیاں ضلع لکھیم پور کھیری یوپی الہنـــــــــــــــــــــــد*
ــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*◆فخر اعلیٰ حضرت فقہی گروپ؛◆*
  شــــامـــل ہـــونــے کــے لیــــے⇩⇩⇩

*https://wa.me/+919918521953*

مــزیـــد مـــعـــلـــومـــات کــے لئــے ٹیـــلیـــگــــرام جـــوائـــــــــن کـــریـں⇩⇩⇩

*https://t.me/fakhreaalahazrat*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین اعلیٰ حضرت گـــروپ*
*مـحـمـد عـامـل رضـا خــان قـادری رضـوی*
*لکھیـم پـور یـوپـی انـڈیـا؛*
اــــــــــــــــ♦⛔♦ـــــــــــــــــ

*🌼اگر کوئی حالت حیض و نفاس میں بیوی سے صحبت کرلے تو اس کا کفارہ کیاہے؟🌼*

*🌼اگر کوئی حالت حیض و نفاس میں بیوی سے صحبت کرلے تو اس کا کفارہ کیاہے؟🌼*
ا________(💚)___________

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے حیض یا نفاس کی حالت میں صحبت کرلے  تو اس کا کفارہ کیا ہے مدلل و مفصل قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں سائل محمد انور خان رضوی علیمی اسمعیلی پتہ شراوستی یوپی
ا________(💚)___________
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

حالت حیض میں بیوی کے ساتھ صحبت کرنا بنص قطعی حرام ہے

قال اللہ تبارک وتعالیٰ

*" وَيَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أذًي فَاعْتَزِلُواالنِسَآءَ فِي المَحِيْضِ وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتَّي يَطْهُرْنَ"*

*(القرآن الکریم،  البقرۃ ، ۲۲۲/۲)*
ترجمه: اور تم سے حیض کے بارے میں پوچھتےہیں ، تم فرماؤ: وہ ناپاکی ہے ، تو حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہو ، اور ان کے قریب نہ جاؤ جب تک پاک نہ ہوجائیں (کنزالایمان) 

امام ابواللیث نصر بن محمد سمرقندی حنفی متوفی۳۷۵ھ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں

*"🖋️ (فاعتزلوا النساء في المحيض ، أي لا تجامعوهن في حال الحيض (ولا تقربوهن» [يعني لا تجامعوهن وهن حيض "*

*(📔تفسیر السمرقندی المسمی بحرالعلوم ، تحت قولہ تعالیٰ:فاعتزلوا النساء في المحيض ، ۱/۲۰۵ ، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ،الطبعۃ الاولی:۱۴۱۳ھ)*
یعنی، حالت حیض میں ان کےساتھ مجامعت مت کرو ،

اور امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی ۷۱۰ھ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں

*"🖋️ ای فاجتنبوا مجامعتھن "*

*(📔مدارک التنزیل ، الجزء۲ ، تحت قولہ تعالی :فاعتزلوا النسآء فی المحیض ، ۱/۱۸۵ ، مطبوعۃ: دارالکلم الطیب بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۱۹ھ)*
یعنی، ان سے مجامعت کرنے سے باز رہو ،

اور اور علامہ زین الدین بن نجیم مصری حنفی متوفی۹۷۰ھ فرماتے ہیں

*"🖋️ اما حرمة وطئهاعليه فمجمع عليها لقوله تعالى ولا تقربوهن حتى يطهرن ووطؤها في الفرج عالما بالحرمة عامدا مختارا كبيرة "*

*(📔البحر الرائق شرح کنز الدقائق ، کتاب الطھارۃ،باب الحیض ، تحت قولہ:وقربان ماتحت الازار ، ۱/۲۰۷ ، مطبوعۃ مصر ، طبعۃ:۱۳۳۳ھ)*
یعنی، حائضہ سے وطی کی حرمت مجمع علیہ ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان ولاتقربوھن حتی یطھرن کی وجہ سے ، اور اس کی حرمت معلوم ہونےکےباوجود جان بوجھ کر اختیار سے فرج میں صحبت کرنا گناہ کبیرہ ہے

فلہذا اگر شامت نفس سے ایسا ہوجائے تو سچی توبہ کرے اور استغفار کرے ، بہترہےکہ  کفارہ میں کچھ صدقہ کرے ، بلکہ استطاعت ہوتو ایک دینار (٤ گرام سونا) یا آدھا دینار یا اس کی قیمت صدقہ کردے

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں کہ

*" قال: «إذَا أصَابَهَا فِي أوَّلِ الدَّمِ فَدِيْنَارٌ، وَإذَا أصَابَهَا فِي اِنْقِطَاعِ الدَّمِ فَنِصْفُ دِيْنَارٍ» "*

*(📔سنن ابی داؤد ، کتاب الطھارۃ،باب فی اتیان الحائض ، رقم الحدیث:۲۶۵، ص۶۲ ، مطبوعۃ: دارالفکر بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۵ھ)*
ترجمہ:  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اول حیض میں جماع کربیٹھے تو ایک دینار صدقہ کرے اور انقطاع دم میں ہوتو آدھا دینار صدقہ کرے

اورعلامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں

*"🖋️ إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فينصفه، وقيل بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر . قال في البحر ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار» "*

*(📔ردالمحتار ، کتاب الطھارۃ، باب الحیض ، تحت قولہ: و یندب تصدقہ بدینار او نصفہ ، ۱/۴۹۴ ، مطبوعۃ: دارعالم الکتب ریاض، طبعۃخاصۃ ۱۴۲۳ھ)*
یعنی،  آغاز حیض میں وطی ہو تو ایک دینار اور آخر حیض میں ہوتو آدھا دینار ، یہ بھی قول ہےکہ خون لال یا  کالا ہو تو ایک دینار اور پیلا ہوتو آدھا دینار صدقہ کرے ،

*واضح رہےکہ اس سلسلے میں جو حکم حیض کا ہے وہی حکم نفاس کا بھی ہے ،*

چنانچہ علامہ محمد علاء الدین بن علی حصکفی حنفی متوفی۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں

*"🖋️ وحكمه كالحيض في كل شيء إلا في سبعة ذكرتها في «الخزائن» وشرحي «للملتقى» "*

*(📔الدر المختار،کتاب الطھارۃ،باب الحیض ، تحت قولہ: عقب ولد ، ص۴۵ ، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی،  نفاس کا حکم ہر چیز میں حیض کے حکم کی طرح ہے ، البتہ سات احکام میں الگ ہے جنہیں میں نے خزائن اور شرح ملتقی میں ذکرکیاہے ،

ا________(💚)_________
*واللہ تعالی اعلم باالصواب*
ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اختر القادری البرکاتی , شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ: ۲۰ ربیع النور ۱۴۴۳ھ*
*۲۷ اکتوبر ۲۰۲۱م*
ا________(💚)_________
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*محمدشرف الدین رضوی ، شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ، فیلخانہ، ہوڑہ ، کلکتہ*
ا________(💚)_________

Friday, October 1, 2021

*🌹مطلقہ عدت کہاں گزارے ؟🌹*

*🌹مطلقہ عدت کہاں گزارے ؟🌹*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ اپنے میکہ چلی گئی اب زید کا بیٹا باپ کو باہر کمانے کے ارادے سے بھیج رہا ہے اور چاہتا ہے کہ میری ماں گھر آکر عدت کرے تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
*سائل محمد بلال رضا سنبھل*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام.ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب*  جی بالکل صحیح ہے کہ طلاق والی عورت کو بھی شوہر کے مکان میں رہ کر عدت گزارنے کا حکم ہے -

ارشاد باری تعالیٰ ہے 
*" ولا تخرجوھن من بیوتھن " اھ*
*(📗 پ:28/ سورۂ طلاق)*

لہذا عورت مذکور شوہر کے گھر میں رہ کر عدت گزارے لیکن اگر شوہر فاسق ہے پرہیزگار نہیں ہے جس سے برائی کا اندیشہ ہے تو حکم ہے کہ شوہر کے گھر عدت نہ گزارے -

اور اگر میکے چلی گئی یا پہلے سے گئی ہوئی تھی اور طلاق واقع ہوئی تو فورا شوہر کے گھر واپس آکر وہیں عدت گزارے -

فتاوی ھندیہ میں ہے 
*" علی المعتدۃ أن تعتد فی المنزل الذی یضاف الیھا بالسکنیٰ حال وقوع الفرقۃ والموت کذا فی الکافی - لو کانت زائرۃ اھلھا او کانت فی غیر بیتھا لامر حین وقوع الطلاق انتقلت الی بیت سکناھا بلا تاخیر وکذا فی عدۃ الوفاۃ و کذا فی غایۃ البیان " اھ*
*(📕 ج:1/ص:535/ الباب الرابع عشر فی الحداد / بیروت)*

اور در مختار میں ہے 
*" (طلقت) أو مات و ھی زائرۃ (فی غیر مسکنھا عادت الیہ فورا) لوجوبہ علیھا ( و تعتدان) أی معتد طلاق و موت ( فی بیت وجبت فیہ) "اھ* 

اور ردالمحتار میں ہے 
*" (أی معتدۃ طلاق و موت) قال فی الجوھرۃ : ھذا اذا کان الطلاق رجعیا فلو بائنا فلا بد من سترۃ الا أن یکون فاسقا فانھا تخرج " اھ*
*(📒 ج:5/ص:225/ کتاب الطلاق / باب العدۃ / دار عالم الکتب)* 
*(📓اور ایسا ہی فتاوی رضویہ شریف جدید ج:13/ص:311/312/ مکتبہ دعوت اسلامی / میں ہے )*
*(📘اور ایسا ہی بہار شریعت ح:8/ص:245/ سوگ کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی / میں ہے )*
*(📚اور ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ج:2/ص:299/ باب العدۃ / شبیر برادرز اردو بازار لاہور / میں ہے )*

*واللہ تعالیٰ اعلم*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*۱۸ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز اتوار*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ 
*✅صح الجواب واللہ تعالی اعلم بالصواب* 
عبدہ المذنب وصی احمد علوی غفرلہ
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فــخــر ازھـــر گــروپ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

*🌹کیا ثعلبہ نام کے دوشخص تھے ایک صحابی تھے دوسرا منافق تھا ؟🌹*

*🌹کیا ثعلبہ نام کے دوشخص تھے ایک صحابی تھے دوسرا منافق تھا ؟🌹*

السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماءدین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ثعلبہ کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ وہ صحابی تھے دولت کی وجہ سے نمازیں بھی ترک کیں اور زکوۃ دینے سے بھی انکار کیا تو کیایہ واقعہ درست ہے 
کیونکہ صحابہ رضی الله عنہم اجمعین تو وہ ہیں جو میرے سرکارﷺ پہ اپنی جانوں کو نچھاور کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے تو کیا یہ ممکن ہے
*سائل محمد ریاض گریڈیہ جھارکھنڈ*
ا__________❣♻️❣___________
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب بعون الملک الوہاب* 
یہ واقعہ صحیح ہے کہ حضور سرور کائنات صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ایک شخص جس کا نام *ثعلبہ بن ابی حاطب* ہے نہایت غریب وتنگدست تھا ظاہری طور پر ایمان لایا اور اندرونی طور پر کافرہی تھا شریعت میں ایسی خصلت والے کو منافق کہتے ہیں
تو ثعلبہ بن ابی حاطب پکا منافق تھا اللّٰہ پاک نے جب اسے مال و دولت سے نوازا تو یہ اپنی منافقت میں اور چوکھا ہوگیا جب اللّٰہ پاک نے زکوۃ دینے کا حکم نازل فرمایا تو اس نے
اپنے مال کی زکوٰۃ دینے سے صاف انکار کردیا تھا
بعد میں اپنی منافقت کو چھپانے کے لئے مال زکوٰۃ لے کر حضور سرور کائنات صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کی زکوٰۃ کو مردود قرار فرمادیا
*کیونکہ------------------!!!*
ثعلبہ بن ابی حاطب نے حکم خداوندی کو ٹیکس کہا تھا 
*ثعلبہ بن ابی حاطب* کے بابت حضرت شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
  قرآن مجید کے سیاق اور تفاسیر سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ( ثعلبہ بن ابی حاطب ) منافق تھا سورہ توبہ کی آیت کریمہ 
*ومنهم من عهد الله لئن اٰتٰنا من فضله لنصدقن*
*(📗 سورہ توبہ آیت 75 پارہ 10)*
 اوران میں کوئی وہ ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا کہ اگر ہمیں فضل سے دے گا تو ہم ضرور خیرات کریں گے
اسی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ اس کے قبل منافقین کا تذکرہ ہے آیت کریمہ میں
*منهم کی ضمیر مجرور متصل کا مرجع* او پر مذکور منافقین ہیں اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ منافق تھا خازن میں ہے: " *(ومنهم) من المنافقين (من عهد الله)* حلف الله یعنی ثعلبہ بن ابی حاطب بن ابی بلتعہ 
اسی طرح اصابہ میں حضرت علامہ ابن حجر مکی عسقلانی کے کلام سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منافق تھا

پہلے یہ لکھا *ذکرہ ابن اسحاق فیمن بنی مسجدا ضرارا* 
 ابن اسحاق نے ذکر کیا یہ ان لوگوں میں سے تھا جنھوں نے مسجد ضرار بنائی تھی اور محقق ہے کہ مسجد ضرار بنانے والے منافق تھےکچھ لوگوں نے یہ کہا تھا ثعلبہ بن حاطب بن عمر و بن عبید ہیں اسے رد کرتے ہوۓ فرماتے ہیں کہ یہ بدر میں شہید ہوئے تھےاور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو بدر اور حدیبیہ میں شریک ہوگا وہ جہنم میں نہیں جائے گا اور اللہ تعالی نے بدر والوں سے فرمایا: *اعملوا ماشئتم فقد غفرت لكم*
یعنی جو چاہو کرو میں نے تم کو بخش دیا
اس کے بعد علامہ ابن حجر نے فرمایا *فمن يكون بهذه المثابة كيف يعقبه الله نفاقا في قلبه وينزل فيه مانزل* جس کا یہ حال ہو کیسے اس کے دل میں بعد میں اللہ تعالی نفاق پیدا فرمائے گا اور اس کے بارے میں وہ نازل فرمائے گا جو نازل فرمایا
ان تصریحات سے ظاہر ہو گیا کہ *ثعلبہ مذکورمنافق تھا* صحابی نہیں تھا
*(📚فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم صفحہ 41/42/43)* 
اسی طرح سرکار  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تحریرفرماتے ہیں کہ *یہ شخص جس کے باب میں یہ آیت اتری ثعلبہ ابن ابی حاطب ہے اگرچہ یہ بھی قوم اَوس سے تھا اور بعض نے اس کانام بھی ثعلبہ ابن حاطب کہا مگروہ (ثعلبہ ابن حاطب بن عمروبن عبید)بدری خود زمانۂ اقدس حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں جنگ اُحد میں شہیدہوئے اور یہ(ثعلبہ ابن ابی حاطب) منافق زمانۂ خلافت امیرالمومنین عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ میں مرا*
*(📘فتاویٰ رضویہ، فوائد تفسیریہ وعلوم قرآن، جلد ٢٦  صفحہ ٤٥٣ )*
    
*واضح رہے کہ*
عہد رسالت میں ثعلبہ نام کے دوشخص تھے ایک تو یہی ثعلبہ بن ابی حاطب جو کہ منافق تھا اپنے مال کی زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا تھا اور آخر میں اپنے سر پر خاک ڈال ڈال کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر خلافت عثمانی میں مرا 
دوسرے حضرت *ثعلبہ ابن حاطب بن عمروبن عبید رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہیں جوکہ بدری مخلص صحابی ہیں*
 آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ جنگ احد میں شہید ہوئے

واعظین مقررین وغیرہ کو چاہئیے کہ بیان واقعہ کے وقت خلاصہ کرکے بیان کیا کریں تاکہ لوگ کسی قسم کے تذبذب اور غلط فہمی کا شکار نہ ہوں

*🔹واللہ اعلم و رسولہ🔹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت علامہ مولانا ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مہاراشٹر*
*۱۹ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز سوموار*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ 
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :-* 
حضرت مفتی جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور جھارکھنڈ 
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح* حضرت علامہ مولانا مفتی اسرار احمد نوری صاحب قبلہ کالا ڈھونگی نینی تال اتراکھنڈ
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فــخــر ازھـــر گــروپ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

*🌹وضع حمل کی مدت کتنی ہے🌹*

*🌹وضع حمل کی مدت کتنی ہے🌹*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں وضع حمل کی مدت شریعت میں کتنے مہینہ ہے؟ جواب عنایت فرمائیں ۔ 
*سائل عمر احمد ضلع شراوستی یوپی*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ*
*الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــ* 
وضع حمل کی مدت شریعت میں کم سے کم چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ دو سال ہے یعنی چھ ماہ سے لیکر دو سال کے اندر بچہ پیدا ہوا تو اسی شخص کا ہوگا جس کے نکاح میں وہ عورت ہے یعنی ثابت النسب ہوگا 
جیسا کہ در مختار مع شامی میں ہے کہ *" اكثر مدة الحمل سنتان و اقلها ( مدة الحمل ) ستة اشهر اجماعا فيثبت النسب " اھ*
*(📘 در مختار مع شامی ج 2 ص 676 )*

اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ *" اكثر مدة الحمل سنتان و أقل مدة الحمل ستة أشهر كذا فى الكافى " اھ* 
*(📒 فتاوی عالمگیری ج 1 ص 482 )*
اور شرح وقایہ میں ہے کہ *" اكثر مدة الحمل سنتان و أقلها مدة الحمل ستة اشهر " اھ* 
یعنی حمل کی مدت زیادہ سے زیادہ دو سال ہے اور کم سے کم چھ ماہ ہے " اھ 
*(📓 شرح وقایہ ج 2 ص 145 )*
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " حمل کی مدت کم سے کم چھ مہینے اور زیادہ سے زیادہ دو برس کامل بے کم بیش " اھ 
*(📕فتاوی رضویہ ج 5 ص 874 )*
اور بہار شریعت میں ہے کہ " حمل کی  مدت کم سے کم چھ مہینے ہے اور زیادہ سے زیادہ دو سال " اھ 
*( 📚بہار شریعت ج 2 ص 248 : ثبوت نسب کا بیان )*

*واللہ اعلم بالصواب*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*کتبـــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مفتی کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی*
 *۱۹ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز سوموار*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :*
حضرت مولانا مفتی جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور جھارکھنڈ 
*✅صح الجواب :-*
محمد اسرار احمد نوری بریلوی والنورانی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :-*
حضرت علامہ معصوم صاحب قبلہ بلرامپور یوپی
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*🔸کیا مطلقہ و بیوہ ایام عدت میں موت و شادی وغیرہ میں جا سکتی ہے ؟🔸

*🔸کیا مطلقہ و بیوہ ایام عدت میں موت و شادی وغیرہ میں جا سکتی ہے ؟🔸*

السلام عليكم 
سوال جو عورت عدت وفات یا طلاق میں ہو تو وہ اپنے کسی عزیز مثلا باب ماں بھائی وغیرہ وغیرہ کےانتقال میں جاسکتی ہے جواب سے نوازیں کرم ہوگا   *سائل احسان پورنپور*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام.ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب* مطلقہ اور بیوہ عورت عدت کے دنوں میں تعزیت اور شادی بیاہ میں شرکت کے لئے نہ جائے اور اگر جائے تو واپس آکر رات کا اکثر حصہ اپنے گھر میں گزارے -

در مختار میں ہے 
*" (و معتدۃ موت تخرج فی الجدیدین و تبیت) أکثر اللیل (فی منزلھا) " اھ*
*(📒 ج:5/ص:224/ کتاب الطلاق / باب العدۃ / دار عالم الکتب)*

*اور ایسا ہی فتاوی فقیہ ملت ج:2/ص:63/ باب العدۃ / شبیر برادرز اردو بازار لاہور / میں ہے*

*واللہ تعالیٰ اعلم*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*۲۰ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز منگل*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ 
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :-*
کریم اللہ رضوی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*❣️بارش سے بھیگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا کیسا ہے❣️*

*❣️بارش سے بھیگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا کیسا ہے❣️*

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیافرماتےہیں علماءکرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بارش کے بھیگے ہوئے کپڑے سے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی ۔
*المستفتی دلشاد احمد سدھارتھ نگر یوپی*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ*
*الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــ* 
بارش سے بھیگے ہوئے کپڑے سے بدن ایسا چپکا ہوا تھا کہ دیکھنے سے صرف عضو کی ہئیت معلوم ہوتی ہے تو اس صورت میں نماز پڑھ سکتے ہیں نماز ہو جائے گی اور اگر ایسا ہے کہ بدن چمکنے لگا ہے اور اعضائے ستر عورت کی سرخی ، سفیدی یا سیاہی نظر آنے لگی ہے تو اس صورت میں نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں نماز نہ ہوگی بشرطیکہ ستر عورت کا چوتھائی حصہ ظاہر ہو 
جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ *" الثوب الرقيق الذى يصف ما تحته لا تجوز الصلاة فيه كذا فى التبيين و الاصح أن التقدير فى العورة الغليظة و الخفيفة بالربع هكذا فى الخلاصة " اھ* 
*(📚فتاوی عالمگیری ج 1 ص 58 )*

اور حضرت علامہ حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ *" ساتر لا يصف ما تحته " اھ اور اسی کے تحت شامی میں ہے کہ " أن لا يرى منه لون البشرة " اھ*
*(📓 در مختار مع شامی ج 1 ص 302 )*
اور بہار شریعت میں ہے کہ " اتنا باریک کپڑا جس سے بدن چمکتا ہو ستر کے لیے کافی نہیں اس سے نماز پڑھی تو نہ ہوئی ۔ یوہیں اگر چادر میں سے عورت کے بالوں کی سیاہی چمکے نماز نہ ہوگی ۔ بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہوسکے علاوہ نماز کے بھی حرام ہے ۔ دبیز کپڑا جس سے بدن کا رنگ نہ چمکتا ہو مگر بدن سے بالکل ایسا چپکا ہوا ہے کہ دیکھنے سے عضو کی ہیأت معلوم ہوتی ہے ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی مگر اس عضو کی طرف دوسروں کو نگاہ کرنا جائز نہیں " اھ 
*(📚بہار شریعت ج 1 ص 480/ نماز کی شرطوں کابیان )*

*واللہ اعلم بالصواب*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*کتبـــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مفتی کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی*
 *۲۲ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز جمعرات*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :*
حضرت مفتی شہزادصاحب قبلہ کراچی پاکستان
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*❣️کیا فاسق معلن کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟❣️*

*❣️کیا فاسق معلن کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟❣️*

السلام علیکم 
کیافرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر جمعہ کا امام فاسق معلن ہو اور غیر فاسق معلن نہ مل سکے تو جمعہ کی نماز کا کیا حکم ہے؟
*سائل محمد شہباز پاکستان*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب :-* 
امام اُسے کیا جائے جو سنّی العقیدہ صحیح الطہارۃ صحیح القرأۃ مسائلِ نماز و طہارت کا عالم غیر فاسق ہو نہ اُس میں کوئی ایسا جسمانی یا روحانی عیب ہو جس سے لوگوں کو تنفر ہو۔ اور اس دور میں ڈھونڈنے سے نہ ملے ایسا ہر گز نہیں ہے۔ لہذا کسی باشرع کو نماز جمعہ کا امام بنائیں۔ اگر ڈھونڈنے کے باوجود نہ مل پائیں تو پھر اسی فاسق معلن امام کے پیچھے صرف جمعہ و عیدین کی نماز پڑھیں۔
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہاں جمعہ یا عیدین ایک ہی جگہ ہوتے ہوں اور ان کا امام بدعتی یا فاسق معلن ہے اور دوسرا امام نہ مل سکتا ہو وہاں ان کے پیچھے جمعہ و عیدین پڑھ لئے جائیں۔
*(📓حوالہ فتاوی رضویہ شریف ج ۶ ص ۶۲۶ رضا فاؤنڈیشن لاہور)*

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبہ*
*حضرت مولانا محمد اشفاق عطاری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی نیپال*
*۲۱ صفرالمظفر ۱۴۴۳ھ بروز بدھ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ 
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :*
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری صاحب قبلہ جمشید پور 
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ