Monday, September 30, 2024

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

(1)بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جاہل وہابی اور دیوبندی سنی ہیں،حالاں کہ جاہل وہابی ودیوبندی بھی خود کو وہابی ودیوبندی کہتے ہیں۔اس اقرار کے سبب وہ سنیت سے خارج ہیں،نیز جاہل وہابی ودیوبندی بھی وہابیہ ودیابنہ کی پیروی میں معمولات اہل سنت یعنی فاتحہ ونیاز وغیرہ کا انکار کرتے ہیں۔

چوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کا انکار وہابیہ ودیابنہ کا شعار ہے اور بدمذہب جماعت کی پیروی میں بدمذہب جماعت کے شعار کو اختیار کرنا ضلالت وگمرہی ہے،پس جاہل اور لاعلم  وہابیہ اور دیابنہ بھی سنیت سے خارج اور گمراہ قرار پائے۔

(2)اگر جاہل وہابیہ اور دیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہتے ہیں تو وہ کافر فقہی قرار پائے،کیوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہنے سے ان کے قول سے سنیوں کا مشرک ہونا ثابت ہوتا ہے اور مومن کو کافر ومشرک کہنا کفر ہے۔

عام طور پر جاہل وعالم ہر قسم کے وہابیہ ودیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک وبدعت کہتے پھرتے ہیں۔یہی ان کی اصطلاح ہے،پس ایسے لوگوں پر کفر فقہی کا حکم نافذ ہو گا۔

(3)ایسے مسائل میں جاہل وعالم اور خواص و عوام کی تفریق نہیں ہے،بلکہ جو عالم وجاہل فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کے کفریات کلامیہ پر مطلع ہے اور ان پر نافذ شدہ کفر کلامی کے حکم پر مطلع ہے،ایسا شخص ان افراد اربعہ کو مومن مانے تو وہ کافر کلامی ہے۔خواہ وہ عالم ہو یا جاہل۔

(4)فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ وہابیہ کے افراد و اشخاص یا تو کافر کلامی ہیں یا کافر فقہی ہیں۔ان میں گمراہ محض کا وجود بہت مشکل اور نادر الوقوع ہے۔

(6)گمراہ محض وہ دیوبندی اور وہ وہابی ہو گا جو اپنی جماعت اور دیگر جماعتوں کے کفار کلامی وکفار فقہی کو کافر کلامی وکافر فقہی مانے اور اپنی جماعت ودیگر جماعتوں کے کفریات کلامیہ وکفریات فقہیہ کو کفر کلامی وکفر فقہی مانے اور ان کفریات سے اپنی برائت ظاہر کرے۔ ایسا شخص گمراہ محض ہے،لیکن ایسے دیوبندی یا وہابی کا وجود نظر نہیں آتا ہے:واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 

گمراہ محض بھی سنیت سے خارج ہے اور اس کے ساتھ نشست و برخاست،خورد ونوش ،شادی بیاہ اور اس کی اقتدا میں نماز ودیگر امور ناجائز وحرام ہیں۔

(7)مذکورہ امور کی تفصیل ہمارے رسالہ:"فرقہ وہابیہ:اقسام واحکام"میں مرقوم ہیں۔در اصل مذکورہ رسالے میں امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے ایک رسالے کی تشریح وتوضیح ہے۔

غلط بیانی کرنے والوں کی پیروی نہ کریں۔ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ غلط بیانیاں ملیامیٹ ہو جائے گی۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:26:ستمبر 2024

Thursday, September 26, 2024

وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں 
 مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی
 المستفتی محمد شاہد رضا ضلع بہرائچ شریف یوپی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 دیوبندی، وہابی، رافضی، قادیانی، اہل حدیث وغیرھم اپنے عقائد کفریہ، ضلالیہ کی بنا پر کافر و مرتد ہیں، ان کی بنائی ہوئی مسجد مسجد نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ مشرکوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں
(سورہ توبہ آیت نمبر ١٧)
 اور دوسرے مقام پر فرماتا ہے
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا الله 
اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے 
 (سورہ توبہ آیت ١٨) 

 امام اہلسنت اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :وہابیوں کی بنوائی ہوئی مسجد مسجد ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا:کفار کی مسجد مثل گھر کے ہے 
 ملفوظات اعلیٰ حضرت ح ١ ص ١٦٧ مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ

 صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :وہ گمراہ فرقے جن کی گمراہی حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے : قادیانی ، دیوبندی ، وہابی ، روافض زمانہ ان کی بنائی ہوئی مسجد، مسجد نہیں

 (فتاویٰ امجدیہ ج ١ ص ٢٥٦) 
 مذکورہ دلائل سے واضح ہوا کہ وہابیہ کی مساجد مثل گھر کے ہیں ان میں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب نہیں ملے گا لیکن تنہا نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی.
حدیث شریف میں ہے۔
“الارض کلھا مسجد” یعنی: رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام روئے زمین مسجد ہے 


(مشکوة شريف صفحہ نمبر 71 ) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



محمد اشفاق عطاری
متعلم :جامعۃ المدینہ نیپال گنج نیپال

Sunday, September 1, 2024

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ 

مجیب: مولانا کفیل مدنی

فتوی نمبر:Web-305

تاریخ اجراء: 03ذیقعدۃالحرام1443 ھ/03جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچہ اگر بیڈ کے فوم پر پیشاب کردے ،تو اسے پاک کیسے کیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچہ اگر فوم پر پیشاب کر دے توفوم پاک کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں اور ہر مرتبہ اتنی دیر کےلیے چھوڑدیں کہ قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں، تیسری مرتبہ دھونے کے بعد جب قطرے ٹپکنا بند  ہوجائیں تو فوم پاک ہوجائےگا۔ ان چیزوں کا دھوتے وقت نچوڑنا اور دوسری یا تیسری مرتبہ دھونے سے پہلے خشک ہونا ضروری نہیں۔ اور  دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بہتے پانی میں فوم کو چھوڑ دیں ،جب نجاست زائل ہونے کایقین ہو جائے  تو فوم پاک ہو جائے گا ۔یہ یادرہےکہ صرف چھینٹے یا گیلا کپڑا مار دینے سے فوم پاک نہ ہو گا۔

   البتہ نجاست کے خشک ہو جانے کے بعد اگر اس پر کوئی پاک کپڑا یا بیڈ شیٹ وغیرہ بچھا دی جائے ،تو اس کپڑے پر بیٹھ کر تلاوت و اذکار وغیرہ کر سکتے ہیں،اس صورت میں اگرچہ فوم ناپاک ہی ہوگا، مگر جب اس کی اوپری سطح پر کوئی پاک چیز بچھادی، تو اس پر بیٹھ کر تلاوت یا ذکر و اذکار کرنے میں حرج نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم