Saturday, January 7, 2023

زید نے مکان مالک کو ہائی ڈپازٹ دے کے مکان لے لیا ۔ پھر زید نے بکر کو کرایے پہ مکان دے دیا اور بکر سے کرایہ خود لے رہا ہے

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚ہائی ڈپازٹ پر لئے ہوئے مکان کا شرعی حکم کیا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ*
*زید نے مکان مالک کو ہائی ڈپازٹ دے کے مکان لے لیا ۔ پھر زید نے بکر کو کرایے پہ مکان دے دیا اور بکر سے کرایہ خود لے رہا ہے . زید کے بارے میں قانون مصطفی میں سے کون سا قانون نافذ ہوگا .*
*مدلل و متحقق جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں . فقط والسلام*

*المستفتی: شیخ غلام معین الدین چشتی ضیائی* ◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆

*وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ*
 *👇📝الـــجـــــوابـــــــــ👇: ہائی ڈپازٹ پر مکان یا دوکان لے کر دوسرے کو کرایہ پر دینے کے سلسلے میں فقہائے کرام نے چند شرائط کے ساتھ جائز قرار دیا ہے*
 *( 1 ) کرایہ کی جگہ دوسرے شخص کو کرایہ پر دینا ایسی صورت میں جائز ہے جبکہ کرایہ دار کی جانب سے مقرر کردہ کرایہ مالکِ جائداد کے مقررہ کرایہ کے برابر ہو یا اس سے کم ہو ۔*
 *( 2 ) اگر کرایہ دار اُس سے زائد کرایہ لیتا ہو تو اضافی کرایہ صدقہ کرنا از روئے شریعت واجب ہوگا ۔*
*( 3 ) اگر کرایہ دار کرایہ پر لئے گئے مکان یا دکان وغیرہ کی مرمت کرواتا ہے یا کھلی زمین پر باؤنڈری ڈلواتا ہے یا دروازے لگواتا ہے یا کوئی اور مستقل کام کرواتا ہے تو اُسے زائد کرایہ لینے کا اختیار حاصل ہے ، نیز مالکِ جائداد کو جو کرنسی دیتا ہے اُس کے علاوہ دوسری کرنسی بطور زائد کرایہ لیتا ہے تو شرعًا گنجائش ہے ۔*
 *( 4 ) ہاں ایسے کام کے لئے کرایہ پر نہیں دے سکتا جس سے عمارت کو نقصان پہنچتا ہو*

*🏷جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے "*
*و إذا استأجر داراً و قبضها ثم آجرها فإنه یجوز إن آجرها بمثل ما استأجرها أو أقل ، و إن آجرها بأکثر مما استأجرها فهی جائزۃ أیضا إلا إنه إن کانت الأجرۃ الثانیة من جنس الأجرۃ الأولی فإن الزیادۃ لا تطیب له و یتصدق بها ، وإن کانت من خلاف جنسها طابت له الزیادۃ و لو زاد فی الدار زیادۃ کما لو وتد فیها وتدا أو حفر فیها بئرا أو طینا أو أصلح أبوابها أو شیئا من حوائطها طابت له الزیادۃ ، وأما الکنس فإنه لا یکون زیادۃ و له أن یؤاجرها من شاء إلا الحداد و القصار و الطحان و ما أشبه ذلک مما یضر بالبناء و یوهنه هکذا فی السراج الوهاج " اھ*

*📕( فتاوی عالمگیری ، کتاب الاجارۃ ، الباب السابع فی اجارۃ المستاجر )*

*واللہ اعلم بالصواب* ◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆

*✍شرف قلم: حضرت علامہ و مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی۔*
  *📞+917666456313* ◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــ

No comments:

Post a Comment