Friday, November 15, 2024

محرم میں قربانی کا گوشت کھانے کو گناہ کہنا اٹکل سے بغیر تحقیق کے غلط مسئلہ بتانا ہے جو بلاشبہ ناجائز و گناہ ہے اس لئے کہنے والے پر توبہ واجب ہے

*بسم الله الرحمن الرحيم*
*الصــلوة والسلام عليك يا رسول الله ﷺ*
ا•───────────────────────────────────•

           *`غـلـط فـہـمـیـوں کـی اصـلاح`*

*الســوالـــــــــــــــ*
 
*کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے گھر میں قربانی کا گوشت پڑا ہوا ہے ۔ چند دن پہلے میرا ایک عزیز گھر میں آیا اس نے بتایا کہ قربانی کا گوشت محرم سے پہلے پہلے ختم ہو جانا چاہئے محرم میں قربانی کا گو شت کھانا گناہ ہے ۔ میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی محرم میں قربانی کا گوشت کھانا گناہ ہے ؟*

*ا•‍━━━━•••◆◉💠◉◆•••‍━━━━•*

*الجــوابـــــــــــــــ*      

مستحب یہ ہے کہ قربانی کے گوشت میں سے خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے اور افضل یہ ہے کہ سارے گوشت کے تین حصّے کئے جائیں ایک حصّہ فُقَرا کو اور ایک حصّہ دوست واحباب کو دے اور ایک حصّہ اپنے گھر والوں کیلئے رکھ لے ۔ اگر سارا گوشت اپنے گھر میں رکھا اور استعمال کر لیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور جب تک چاہیں رکھ سکتے ہیں استعمال کر سکتے ہیں محرم سے پہلے پہلے ختم کرنا شرعاً ضروری نہیں، 
ابتدائے اســلام میں تین دن سے زیادہ رکھنے کی ممانعت تھی جو بعد میں منسـوخ ہوگئی ۔ 
لہـــــذا قربانی کرنے والا یا جسے وہ دے جب تک چاہیں استعمال کرسکتے ہیں ۔
*یــاد رہے* کہ محرم میں قربانی کا گوشت کھانے کو گناہ کہنا اٹکل سے بغیر تحقیق کے غلط مسئلہ بتانا ہے جو بلاشبہ ناجائز و گناہ ہے اس لئے کہنے والے پر توبہ واجب ہے ۔

*(📙 مختصر فتاوی اہلسنت ، ص٢١٨)*

ا•───────────────────────────────────•
✍🏻 ۔۔۔۔ فیضـان القادری
 پیشکش : فیضانِ حضرتِ مخدوم جہاں (گروپ)

85

Monday, November 4, 2024

بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز وغیرہ کے نام سے گھی یا تیل کے گیارہ چراغ روشن کرنے شرعی حکم کیا ہے اور مزارات مقدسہ پر چراغ جلانا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسائل کے متعلق 
 بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز وغیرہ کے نام سے گھی یا تیل کے گیارہ چراغ روشن کرنے شرعی حکم کیا ہے 
اور مزارات مقدسہ پر چراغ جلانا کیسا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایۃ الحق و الصواب 

بوقت فاتحہ غوث پاک یا خواجہ غریب نواز یا دیگر بزرگان دین رحمھم اللہ المبین کے نام سے آج کل جو گھروں میں چراغ روشن کئے جاتے ہیں اس کی اجازت نہیں ہے 
کیونکہ وہ بے مقصد صحیح، بے محل و حاجت کے روشن کیے جاتے ہیں اور اس عمل میں برکت کا تصور بھی کیا جاتا ہے جو محض باطل و بے اصل، من گھڑٹ ہے اور یہ وضع جہالت اور مال کا ضیاع ہے 
البتہ اگر چراغ کی روشنی میں کچھ پڑھنا ہو شرعی تقاضے کے مطابق ہو تو چراغ روشن کئے جا سکتے ہیں 

اور بزرگان دین رحمھم اللہ المبین کے مزارات مقدسہ پہ آج کل جو چراغ روشن کئے جاتے ہیں اس سے بھی اجتناب لازم ہے 
 بطور تعظیم صرف ایک آدھ چراغ روشن کرسکتے ہیں 
کیونکہ چراغ روشنی کے لیے جلایا جاتا ہے اور وہاں چراغ کی روشنی سے کہیں زیادہ روشنی (لائٹ، بلب) وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے
لہذا اب چراغ روشن کرنا اسراف ہوگا 
البتہ اگر وہاں روشنی کا اہتمام نہ ہو زائرین کو آنے جانے میں تکلیف ہوتی ہو یا تلاوت قرآن پاک، ذکر و اذکار کرنا دشوار ہو رہا ہو، شرعی حاجت و ضرورت ہو 
تو ایسی صورت میں چراغ جلانا، روشنی کرنا جائز و درست بلکہ مستحسن و بہتر ہے 

اسراف کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے 
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا
ترجمہ کنز الایمان : بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے 
اس سے پہلی آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں  فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں  کے بھائی ہیں  کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں  اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اُس کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔( پارہ ١٥،سورہ بنی اسرائیل، آیت ٢٧)

سول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
" وَكَرِہَ لَكُمْ قِيْلَ وَقَالَ ، وَكَثْرَةَ السُّؤالِ ، وَإضَاعَةَ الْمَالِ "
ترجمہ: اللہ تعالی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند فرمایا ہے ، قیل و قال ، بےضرورت سوالات کی کثرت اور مال کا ضیاع ،
(الصحیح للبخاری ، کتاب الادب ، باب عقوق الوالدين من الكبائر ، رقم الحدیث: ۵۹۷۵ ، ص۱۵۰۱ ، دار ابن کثیر ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*

سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” مگر فاتحہ کے وقت گھی کا چراغ جلانافضول ہے، اور بعض اوقات داخلِ اسراف ہوگا، اس سے احترازچاہیے ۔ “
(فتاوٰی رضویہ ، ج9 ، ص616 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

دوسرے مقام پہ فرماتے ہیں :”اور قریبِ قبر سلگانا کہ اگر وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوں کہ نہ تالی یا ذاکر بلکہ صرف قبر کے لیے جلا کر چلا آئے، تو ظاہر منع ہے کہ اسراف و اضاعت مال ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد9،صفحہ482 ، رضافاؤنڈیشن لاہور) 

روح البیان فی تفسیر القرآن میں ہے
ایقاد القنادیل و الشمع عند قبور أولیاء و الصلحاء من باب التعظیم و الا جلال ایضاً للاولیاء فألمقصد فیھا مقصد حسن و نذر الزيت و الشمع للالياء يوقد عند قبورهم لهم و محبة فيهم جائز ايضا لا ينبغي النهى عنه 
یعنی أولیاء وصلحاء کی قبور مبارک پر چراغ جلانا جائز ہے کہ یہ ان کی تعظیم ہے، اور یہ اچھا مقصد ہے 
 (روح البیان فی تفسیر القرآن ج 3 ص 420 سورہ توبہ ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

فتاویٰ رضویہ میں ہے : “اگر شمعیں روشن کرنے میں فائدہ ہو کہ موضع قبور میں مسجد ہے یا قبور سر راہ ہیں یا وہاں کوئی شخص بیٹھا ہے یا مزار کسی ولی اللہ یا محققین علماء میں سے کسی عالم کا ہے وہاں شمعیں روشن کریں ان کی روح مبارک کی تعظیم کےلئے جو اپنے بدن کی خاک پر ایسی تجلی ڈال رہی ہے جیسے آفتاب زمین پر، تاکہ اس روشنی کرنے سے لوگ جانیں کہ یہ ولی کا مزار پاک ہے تاکہ اس سے تبرک حاصل کریں اور وہاں اللہ عز و جل سے دعا مانگیں کہ ان کی دعا قبول ہو تو یہ امر جائز ہے اس سے اصلاً ممانعت نہیں ، اور اعمال کا مدار نیتوں پر ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 4 ص 145)

فتاوٰی ادارہ شرعیہ میں ہے 
یعنی قبروں پر چراغ لے جانا بدعت اور مال کا ضائع کرنا ہے۔ اسی طرح بزازیہ میں ہے اور یہ سب اسی صورت میں ہے جب کہ یہ فعل بے فائدہ ہو۔ لیکن اگر کسی قبر کی جگہ مسجد ہو یا قبر راستہ پر ہو یا وہاں کوئی بیٹھا ہو یا کسی ولی یا محقق عالم کی قبر ہو تو ان کی روح کی تعظیم کرنے اور لوگوں کو بتانے کے لئے کہ یہ ولی کی قبر ہے تاکہ لوگ اس سے برکت حاصل کریں اور وہاں اللہ سے دعا کریں تو چراغ جلانا جائز ہے۔‘‘ (فتاوٰی ادارہ شرعیہ دوم ،صفحہ ٤١١)
و اللہ اعلم عزوجل و ورسولہ اعلم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم 

کتبہ  عادل رضا قادری حنفی
١٠ربیع الآخر ١٤٤٦ ہجری- 14 اکتوبر 2024 عیسوی

Saturday, October 26, 2024

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں 

ایک کارخانہ ہے جس میں سب مسلمان کام کرتے ہے اور جس کا کارخانہ ہے وہ ہندو ہے  اور وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کرانا چاہتا ہے 
کیا سورہ بقرہ کی تلاوت قرآن پڑھ سکتے ہیں 
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل محمد منتظر عالم ممبئی


وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب

کافر کے مکان یا دکان میں قرآن خوانی کرنا جائز ہے
اس لئے کہ یہاں اس زمانے میں ہندوؤں کے گھر کسی مباح کام کے لئے جانے کی اجازت ہے"تمام مسلمانوں کا اس پر عمل درآمد ہے اس لیے کسی ہندو کے گھر جاکر قرآن مجید پڑھنا,اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام پر ایصالِ ثواب کرنا جائز ودرست ہے_ جبکہ ہندو کے اس گھر میں، جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے' دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو _
{فتاوی شارح بخاری جلد دوم کتاب العقائد صفحہ 550}

اور اسی طرح کافر کے دوکان میں بھی بنیت عبادت قرآن خوانی کرنے میں کوئی حرج نہیں،، جیسے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، 
البتہ تلاوت قرآن مجید پر جو اللّٰہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اس سے کافر مستفیض نہیں ہونگے...(الی الآخر)
{فتاوی شارح بخاری جلد اول کتاب العقائد صفحہ 657: 658}

 ( نوٹ ) مسلم کارکنان کے لئے برکت کی نیت ہونی چاہیے ناکہ  اس کارخانے کے مالک کے لئے اس لئے کافر کسی رحمت کا مستحق نہیں اسکے لئے صرف  ہدایت کی دعا کیجائے گی

والله تعالیٰ اعلم

     کتبـــہ 
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا 
۲۲ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
+

Monday, October 21, 2024

مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟

سوال: `مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟`

سائل : سید مشرف ہزار کھولی مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

*اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَـلَيْهِ رَحْمَة مزارات پر حاضری کی تفصیل یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔ مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز باادب سلام عرض کرے: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔*
(فتاوی رضویہ ج 9 ص 522)


*وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم*


کتبــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Saturday, October 5, 2024

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتیہے اس کا حکم ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتی
ہے اس کا حکم ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تدفین سے قبل میت کے لئے فاتحہ خوانی و ایصالِ ثواب کرنا بالکل درست اور جائز ہے ۔ فتاوی رضویہ شریف میں "کشف الغطاء " کے حوالے سے ہے : ” فاتحہ و دعا برائے میت پیش از دفن درست است و همین است روایت معموله کذافی الخلاصۃ الفقہ “ ترجمہ : میت کے لئے دفن سے پہلے فاتحہ و دعا درست ہے اور یہی روایت معمول بہا ہے۔ ایسا ہی خلاصۃ الفقہ میں ہے۔ (فتاوی رضویه، جلد 9 صفحه 255، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله و سلم

كتبه
محمد عمران علی نعمانی رضوی
9773617995
30ربیع الاول 1446ھجری

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ نیچے لٹکانے نہیں چاہئیں، بلکہ فوراً باندھ لیے جائیں۔ بہار شریعت میں ہے: ” بعد تکبیر فوراً ہاتھ باندھ لینا یوں کہ مرد ناف کے نیچے رہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کلائی کے جوڑ پر رکھے ، چھنگلیا اور انگوٹھا کلائی کے اغل بغل رکھے اور باقی انگلیوں کو بائیں کلائی کی پشت پر بچھائے اور عورت و خنثی بائیں پھیلی سینہ پر چھاتی کے نیچے رکھ کر اس کی پشت پر دہنی ہتھیلی رکھے۔ بعض لوگ تکبیر کے بعد ہاتھ سیدھے لٹکا لیتے ہیں پھر باندھتے ہیں یہ نہ چاہیے بلکہ ناف کے نیچے لا کر باندھ لے۔“
 (بہار شریعت، حصہ سوم، صفحہ 526، دعوت اسلامی ایپ)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله وسلم

کتبہ
محمد عمران علی نعمانی رضوی
30ربیع الاول 1446ھجری

Monday, September 30, 2024

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

کیا جاہل وہابی ودیوبندی سنی ہیں؟

(1)بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جاہل وہابی اور دیوبندی سنی ہیں،حالاں کہ جاہل وہابی ودیوبندی بھی خود کو وہابی ودیوبندی کہتے ہیں۔اس اقرار کے سبب وہ سنیت سے خارج ہیں،نیز جاہل وہابی ودیوبندی بھی وہابیہ ودیابنہ کی پیروی میں معمولات اہل سنت یعنی فاتحہ ونیاز وغیرہ کا انکار کرتے ہیں۔

چوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کا انکار وہابیہ ودیابنہ کا شعار ہے اور بدمذہب جماعت کی پیروی میں بدمذہب جماعت کے شعار کو اختیار کرنا ضلالت وگمرہی ہے،پس جاہل اور لاعلم  وہابیہ اور دیابنہ بھی سنیت سے خارج اور گمراہ قرار پائے۔

(2)اگر جاہل وہابیہ اور دیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہتے ہیں تو وہ کافر فقہی قرار پائے،کیوں کہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک کہنے سے ان کے قول سے سنیوں کا مشرک ہونا ثابت ہوتا ہے اور مومن کو کافر ومشرک کہنا کفر ہے۔

عام طور پر جاہل وعالم ہر قسم کے وہابیہ ودیابنہ معمولات اہل سنت وجماعت کو شرک وبدعت کہتے پھرتے ہیں۔یہی ان کی اصطلاح ہے،پس ایسے لوگوں پر کفر فقہی کا حکم نافذ ہو گا۔

(3)ایسے مسائل میں جاہل وعالم اور خواص و عوام کی تفریق نہیں ہے،بلکہ جو عالم وجاہل فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کے کفریات کلامیہ پر مطلع ہے اور ان پر نافذ شدہ کفر کلامی کے حکم پر مطلع ہے،ایسا شخص ان افراد اربعہ کو مومن مانے تو وہ کافر کلامی ہے۔خواہ وہ عالم ہو یا جاہل۔

(4)فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ وہابیہ کے افراد و اشخاص یا تو کافر کلامی ہیں یا کافر فقہی ہیں۔ان میں گمراہ محض کا وجود بہت مشکل اور نادر الوقوع ہے۔

(6)گمراہ محض وہ دیوبندی اور وہ وہابی ہو گا جو اپنی جماعت اور دیگر جماعتوں کے کفار کلامی وکفار فقہی کو کافر کلامی وکافر فقہی مانے اور اپنی جماعت ودیگر جماعتوں کے کفریات کلامیہ وکفریات فقہیہ کو کفر کلامی وکفر فقہی مانے اور ان کفریات سے اپنی برائت ظاہر کرے۔ ایسا شخص گمراہ محض ہے،لیکن ایسے دیوبندی یا وہابی کا وجود نظر نہیں آتا ہے:واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 

گمراہ محض بھی سنیت سے خارج ہے اور اس کے ساتھ نشست و برخاست،خورد ونوش ،شادی بیاہ اور اس کی اقتدا میں نماز ودیگر امور ناجائز وحرام ہیں۔

(7)مذکورہ امور کی تفصیل ہمارے رسالہ:"فرقہ وہابیہ:اقسام واحکام"میں مرقوم ہیں۔در اصل مذکورہ رسالے میں امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے ایک رسالے کی تشریح وتوضیح ہے۔

غلط بیانی کرنے والوں کی پیروی نہ کریں۔ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ غلط بیانیاں ملیامیٹ ہو جائے گی۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:26:ستمبر 2024

Thursday, September 26, 2024

وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وہابی کی مسجد میں پانچ وقت کی نماز بغیر ان کی اقتداء کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں 
 مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی
 المستفتی محمد شاہد رضا ضلع بہرائچ شریف یوپی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 دیوبندی، وہابی، رافضی، قادیانی، اہل حدیث وغیرھم اپنے عقائد کفریہ، ضلالیہ کی بنا پر کافر و مرتد ہیں، ان کی بنائی ہوئی مسجد مسجد نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ مشرکوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں
(سورہ توبہ آیت نمبر ١٧)
 اور دوسرے مقام پر فرماتا ہے
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا الله 
اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے 
 (سورہ توبہ آیت ١٨) 

 امام اہلسنت اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :وہابیوں کی بنوائی ہوئی مسجد مسجد ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا:کفار کی مسجد مثل گھر کے ہے 
 ملفوظات اعلیٰ حضرت ح ١ ص ١٦٧ مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ

 صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :وہ گمراہ فرقے جن کی گمراہی حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے : قادیانی ، دیوبندی ، وہابی ، روافض زمانہ ان کی بنائی ہوئی مسجد، مسجد نہیں

 (فتاویٰ امجدیہ ج ١ ص ٢٥٦) 
 مذکورہ دلائل سے واضح ہوا کہ وہابیہ کی مساجد مثل گھر کے ہیں ان میں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب نہیں ملے گا لیکن تنہا نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی.
حدیث شریف میں ہے۔
“الارض کلھا مسجد” یعنی: رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام روئے زمین مسجد ہے 


(مشکوة شريف صفحہ نمبر 71 ) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



محمد اشفاق عطاری
متعلم :جامعۃ المدینہ نیپال گنج نیپال

Sunday, September 1, 2024

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ

ناپاک فوم پاک کرنے کا طریقہ 

مجیب: مولانا کفیل مدنی

فتوی نمبر:Web-305

تاریخ اجراء: 03ذیقعدۃالحرام1443 ھ/03جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچہ اگر بیڈ کے فوم پر پیشاب کردے ،تو اسے پاک کیسے کیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچہ اگر فوم پر پیشاب کر دے توفوم پاک کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں اور ہر مرتبہ اتنی دیر کےلیے چھوڑدیں کہ قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں، تیسری مرتبہ دھونے کے بعد جب قطرے ٹپکنا بند  ہوجائیں تو فوم پاک ہوجائےگا۔ ان چیزوں کا دھوتے وقت نچوڑنا اور دوسری یا تیسری مرتبہ دھونے سے پہلے خشک ہونا ضروری نہیں۔ اور  دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بہتے پانی میں فوم کو چھوڑ دیں ،جب نجاست زائل ہونے کایقین ہو جائے  تو فوم پاک ہو جائے گا ۔یہ یادرہےکہ صرف چھینٹے یا گیلا کپڑا مار دینے سے فوم پاک نہ ہو گا۔

   البتہ نجاست کے خشک ہو جانے کے بعد اگر اس پر کوئی پاک کپڑا یا بیڈ شیٹ وغیرہ بچھا دی جائے ،تو اس کپڑے پر بیٹھ کر تلاوت و اذکار وغیرہ کر سکتے ہیں،اس صورت میں اگرچہ فوم ناپاک ہی ہوگا، مگر جب اس کی اوپری سطح پر کوئی پاک چیز بچھادی، تو اس پر بیٹھ کر تلاوت یا ذکر و اذکار کرنے میں حرج نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

Friday, May 31, 2024

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 ❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟ 👇 ❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 
❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟  👇 
❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟  👇 


سوال: 

کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرعِ متین مسئلۂ ذیل میں کہ آج کل لوگوں نے یہ عادت بنالی ہے کہ کسی کو بھی حضرت حضور کہہ دیتےہیں، یہ بھی نہیں دیکھتے کہ عالم ہے یا جاہل، نیک صالح ہے یا فاسق و فاجر، بےنمازی، داڑھی منڈا ، اس کے متعلق حکمِ شرع بیان فرمائیں ۔ بینوا توجروا

الجواب بعونِ الملک الوھاب: 

حضرت، حضور، حضورِ والا، قبلہ یہ سب الفاظ کلماتِ تعظیم میں سے ہیں، یہ الفاظ باعتبار مراتب انہیں کےلیے بولنا جائز ہے جو لائقِ تعظیم ہوں، بے نمازی، داڑھی منڈا یا ایک مشت سے کم رکھنے والا، فاسق و فاجر و کافر مرتد کےلیے ان کلمات کا استعمال جائز نہیں، فاسق کی توہین شرعا واجب ہے، اور اس طرح کے تعظیم و تکریم والے الفاظ کافر کی تعظیم کےلیے بولنا کفر ہے ۔

فاسق کی اہانت واجب ہے اسی لیے اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ ردُّ المحتار ہے: 👇 


'' ان فی تقدیمیہ للامامۃ تعظیمہ وقد وجب علینا اھتانتہ ''

فقہائے کِرام فرماتے ہیں کہ فاسق کوامام بنانے میں فاسق کی تعظیم ہوتی ہے حالانکہ ہم پراس کی اہانت لازم ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، ہفتم ، ص 125 ✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ مراقی الفلاح وفتح اللہ المعین وطحطاوی علی الدرالمختار ہے: 

'' قد وجب علیہم اھانتہ شرعا '' 

یعنی از روئے شرع فاسق کی توہین ضروری ہوتی ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 212✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ تبیین الحقائق ہے: 

'' لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانتہ شرعًا ''

اس لئے کہ اس کو آگے کرنے میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ شریعت میں لوگوں پر اس کی توہین واجب ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،24 ، ص 363✅


اسی میں ہے: 👇 

فاسق کی مدح شرعاً حرام ہے،حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی  علیہ وسلم فرماتے ہیں:

''اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتزلہ العرش ''

 رواہ ابن ابی الدنیا فی ذم الغیبۃ وابویعلی فی مسندہ و البیھقی فی شعب الایمان عن انس بن مالک وابن عدی فی الکامل عن ابی ھریرۃ رضی اﷲتعالٰی عنہما۔

جب فاسق کی مدح کی جاتی ہے رب عزوجل غضب فرماتا ہے اور اس کے سبب عرشِ الہٰی  ہل جاتا ہے، 
 اسے امام ابن ابی الدنیا نے ذم الغیبۃ، ابویعلی نے مسند اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالٰی  عنہ سے اور ابن عدی نے الکامل میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالٰی  عنہ سے روایت کیا ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 424 ✅
فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 568 ✅


اسی میں ہے: 👇
 
'' لاتقولو اللمنافق یا سید! فانہ ان یکن سید کم فقد اسخطتم ربکم عزوجل ''

منافق کو اے سردار!  نہ کہو بیشک اگر وہ تمہارا سردار ہے، تو تم نے اپنے رب عزوجل کا غضب لیا۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 9 ، ص 409 ✅

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) اسی طرح کا ایک سوال (حضرت کہنے سے متعلق) کا جواب دیتے ہوئےفرماتےہیں: 👇

اگر وہ شخص شرعا مستحقِ تعظیم وتکریم تھا تو اسے (حضرت) کہنا جائز ہے، مستحقِ تعظیم کی تعظیم ہی چاہئے،  اور اگر وہ شخص فاسق یا کافر تھا تو اسے ایسا (حضرت)کہنا جائز نہ تھا بلکہ کافر کو بہ نیتِ تعظیم کوئی لفظ تعظیمی کہنا کفر ہے۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دہم ، ص 242 ✅ 

💚 فاسق کی اہانت واجب ہے، 
جس طرح اسے امام بنانا جائز نہیں یوں ہی فاسقِ معلن کو بلا مصلحتِ شرعیہ سلام کرنا بھی جائز نہیں، کیوں کہ سلام تعظیم ہے ۔

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ درِّ مختار ہے: 👇 

'' یکرہ السلام علی الفاسق لومعلنا ''

 فاسق کوسلام کرنا مکروہ ہے بشرطیکہ وہ اعلانیہ فسق کرتا ہو ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،11، ص 420 ✅ 

اسی میں ہے: 👇 

بدمذہب کو سلام کرنا حرام ہے۔ فاسق کو سلام کرنا ناجائزہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 378 ✅

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،  تاجدارِ اہلِ سنت، حضور مفتیِ اعظمِ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ (متوفیٰ 1402 ھ) فرماتےہیں: 👇 

'' معلن فاسق جو کسی کبیرہ کا مرتکب یا صغیرہ پر مصر ہو اس سے ابتدا بسلام نہ کی جائے مگر جب کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہو ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 120 ✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

'' فاسقِ معلن سے ابتدا بالسلام مکروہ ہے ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 168 ✅ 

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) فرماتےہیں: 👇

'' فاسق کو سلام کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور ان کی تعظیم و تکریم بھی شرعا ناجائز ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 536✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

سلام تعظیم ہے، تو کسی فاسقِ معلن کو سلام جائز نہیں کہ شرعا اس کی تعظیم منع ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 603 ✅

والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عمار رضا قادری رضوی  
۲۲ شوال المکرم ۱۴۴۵ ھ ،  بروز پنجشنبہ 💚

Tuesday, April 9, 2024

نمازوں اور روزوں کا فدیہ کیسے ادا کریں

فتوی نمبر:19656
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شاہ صاحب عرض یہ کرنی تھی کہ ایک اسلامی بھائی جس کے پاس تقریبا 40 سے 50 ہزار اماؤنٹ ہے اوروہ اپنے والد صاحب کے لیے نمازوں اور روزوں کا فدیہ انہی پیسوں میں دینا چاہتا ہے تو اس کے لیے کیا ترکیب استعمال کی جائے گی کہ پیسے بھی اتنے اور روزے و نمازوں کا فدیہ بھی ہو جائے کیا ایسا کوئی طریقہ ہے ارشاد فرما دیجیے اللہ پاک اپ کو جزائے خیر عطا فرمائے امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
وہ اپنےوالد صاحب کے وقت بلوغت سے وقت وفات تک کی نمازوں کا حساب لگائیں اوراگر وقت بلوغت معلوم نہ ہو تو ان کی عمرسے بارہ برس کم کریں اورباقی تمام ان کی زندگی کی نمازوں و روزوں کاحساب کرکے ہرفرض و وتر(وترکو بقیہ سےالگ شمارکرنا ہے)اورروزہ کےبدلہ ایک ایک صدقہ فطر مسکین/ شرعی فقیرپرتصدق کرکےاس کے قبضہ میں دیں اور مسکین اپنی طرف سےاسےواپس ہبہ کردےاوریہ قبضہ بھی کرلے پھريہ مسکین کو دے،يوہيں لوٹ پھیرکرتے رہیں یہاں تک کہ سب نمازوں و روزوں کا فدیہ ادا ہو جائے۔
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:اگروقتِ بلوغ معلوم نہ ہو تو مرد کے لئے اس عمرسے بارہ برس اور عورت کے لئے 9برس کم کریں،اورباقی تمام برسوں کے دن کرکےہردن کی نمازکےلئےآٹھ سو دس تولےگیہوں کہ سو روپے بھرکے سیرسےکچھ کم نوسیرہوئےیا سولہ سو بیس تولہ جو یاان کی قیمت ادا کریں کل کے ادا کی طاقت نہ ہو توجس قدرپرقدرت ہو محتاج کو دے کر قابض کردیں،محتاج اپنی طرف سے پھران کو ہبہ کردے یہ قبضہ کرکے پھرکفارہ میں محتاج کودیں وہ بعد قبضہ پھران کو ہبہ کردے،یہ پھرقبضہ کرکے کفارہ میں دیں یونہی دورکرتے رہیں یہاں تک کہ اداہوجائے۔(فتاوی رضویہ،جلد 08،صفحہ 154،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،مختصر کر کے،اپنے نام کے ساتھ شئیرکرنے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/E0CNImQY4HrFjJHp11wIkg
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

Sunday, March 10, 2024

امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے

سوال نمبر:19190
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں 
امام کا جماعت کے ساتھ دعا میں آیت کریمہ پڑھنا کیوں منع ہے، اس کی وجہ کیا ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل ، واحد جمال قادری یو پی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
 آیت کریمہ کے آخر میں اني كنت من الظالمين کے الفاظ ہیں جس کا معنی ہے "بے شک میں ظالموں میں سے ہوں"
اجتماعی دعا میں عموماً مقتدی حضرات آمین کہتے ہیں،اورآمین کا ایک معنی یہ ہے کہ "مالک! ایسا ہی کر دے"
اس اعتبار سے منع کیا جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526

ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟

سوال نمبر:19186
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
ہمارے گاؤں میں مولانا نہیں ہے اور ہمیں فاتحہ کرنا ہے تو کیا ہم موبائیل فون کے مدد سے فاتحہ کرسکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ہاں،موبائل فون کے ذریعہ بھی ختم شریف یا فاتحہ کروائی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
(یہ فتویٰ مکمل یعنی پورے کا پورا مع لنکس شئیرکرسکتے ہیں،آدھا کاٹ کر،آدھا کاپی کرکے،یا آدھا سکرین شاٹ لے کر،شئیرکرنے کی اجازت نہیں)
اپنے سوالات لکھ کر(آڈیو وائس میسج میں نہیں،آڈیو وائس میسج بغیرسنے ہی ڈلیٹ کر دیے جاتے ہیں)اس نمبرپروٹس اپ کریں۔مصروفیت کی وجہ سے آپ کے سوال کا جواب تقریبا 12 گھنٹوں سے 24 گھنٹوں کے اندردینےکی کوشش کی جائے گی۔
http://wa.me/+923169168614
Whats App Num
+923169168614
فیس بک اکاؤنٹ لنک
https://www.facebook.com/SyedKamran786
وٹس اپ گروپ لنک
https://chat.whatsapp.com/HjhutGtP9Q084HkNB8gUHA
وٹس اپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Va88jvD8kyyNPQOHay31
ٹیلی گرام گروپ لنک:
https://t.me/FiqhiMasail2526