ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں
ایک کارخانہ ہے جس میں سب مسلمان کام کرتے ہے اور جس کا کارخانہ ہے وہ ہندو ہے اور وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کرانا چاہتا ہے
کیا سورہ بقرہ کی تلاوت قرآن پڑھ سکتے ہیں
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد منتظر عالم ممبئی
وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب
کافر کے مکان یا دکان میں قرآن خوانی کرنا جائز ہے
اس لئے کہ یہاں اس زمانے میں ہندوؤں کے گھر کسی مباح کام کے لئے جانے کی اجازت ہے"تمام مسلمانوں کا اس پر عمل درآمد ہے اس لیے کسی ہندو کے گھر جاکر قرآن مجید پڑھنا,اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام پر ایصالِ ثواب کرنا جائز ودرست ہے_ جبکہ ہندو کے اس گھر میں، جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے' دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو _
{فتاوی شارح بخاری جلد دوم کتاب العقائد صفحہ 550}
اور اسی طرح کافر کے دوکان میں بھی بنیت عبادت قرآن خوانی کرنے میں کوئی حرج نہیں،، جیسے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،
البتہ تلاوت قرآن مجید پر جو اللّٰہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اس سے کافر مستفیض نہیں ہونگے...(الی الآخر)
{فتاوی شارح بخاری جلد اول کتاب العقائد صفحہ 657: 658}
( نوٹ ) مسلم کارکنان کے لئے برکت کی نیت ہونی چاہیے ناکہ اس کارخانے کے مالک کے لئے اس لئے کافر کسی رحمت کا مستحق نہیں اسکے لئے صرف ہدایت کی دعا کیجائے گی
والله تعالیٰ اعلم
کتبـــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۲۲ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
+