Saturday, October 26, 2024

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

ہندو کے دوکان پر قرآن پڑھنا کیسا؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں 

ایک کارخانہ ہے جس میں سب مسلمان کام کرتے ہے اور جس کا کارخانہ ہے وہ ہندو ہے  اور وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کرانا چاہتا ہے 
کیا سورہ بقرہ کی تلاوت قرآن پڑھ سکتے ہیں 
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل محمد منتظر عالم ممبئی


وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب

کافر کے مکان یا دکان میں قرآن خوانی کرنا جائز ہے
اس لئے کہ یہاں اس زمانے میں ہندوؤں کے گھر کسی مباح کام کے لئے جانے کی اجازت ہے"تمام مسلمانوں کا اس پر عمل درآمد ہے اس لیے کسی ہندو کے گھر جاکر قرآن مجید پڑھنا,اور کسی بزرگ یا مسلمان کے نام پر ایصالِ ثواب کرنا جائز ودرست ہے_ جبکہ ہندو کے اس گھر میں، جس میں قرآن خوانی ہوئی ہے' دیوتاؤں کی تصویریں نہ ہوں اور کسی جاندار کی تصویر نہ ہو _
{فتاوی شارح بخاری جلد دوم کتاب العقائد صفحہ 550}

اور اسی طرح کافر کے دوکان میں بھی بنیت عبادت قرآن خوانی کرنے میں کوئی حرج نہیں،، جیسے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، 
البتہ تلاوت قرآن مجید پر جو اللّٰہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اس سے کافر مستفیض نہیں ہونگے...(الی الآخر)
{فتاوی شارح بخاری جلد اول کتاب العقائد صفحہ 657: 658}

 ( نوٹ ) مسلم کارکنان کے لئے برکت کی نیت ہونی چاہیے ناکہ  اس کارخانے کے مالک کے لئے اس لئے کافر کسی رحمت کا مستحق نہیں اسکے لئے صرف  ہدایت کی دعا کیجائے گی

والله تعالیٰ اعلم

     کتبـــہ 
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا 
۲۲ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
+

Monday, October 21, 2024

مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟

سوال: `مزار پر حاضری کا طریقہ کیا ہے؟ اور مزار کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا کیسا؟`

سائل : سید مشرف ہزار کھولی مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

*اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَـلَيْهِ رَحْمَة مزارات پر حاضری کی تفصیل یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔ مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مُواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسّط آواز باادب سلام عرض کرے: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَیّدِی وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر درودِ غوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک بار ، آیۃُ الکرسی ایک بار ، سورۂ اخلاص سات بار ، پھر درودِ غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورۂ یٰسین اور سورۂ ملک بھی پڑھ کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کرے کہ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اُسے میری طرف سے اس بندۂ خدا مقبول کو نذر پہنچا پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کے لئے دعا کرے اور صاحبِ مزار کی روح کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔*
(فتاوی رضویہ ج 9 ص 522)


*وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم*


کتبــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Saturday, October 5, 2024

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتیہے اس کا حکم ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تدفین سے قبل جو دعا مانگی جاتی
ہے اس کا حکم ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تدفین سے قبل میت کے لئے فاتحہ خوانی و ایصالِ ثواب کرنا بالکل درست اور جائز ہے ۔ فتاوی رضویہ شریف میں "کشف الغطاء " کے حوالے سے ہے : ” فاتحہ و دعا برائے میت پیش از دفن درست است و همین است روایت معموله کذافی الخلاصۃ الفقہ “ ترجمہ : میت کے لئے دفن سے پہلے فاتحہ و دعا درست ہے اور یہی روایت معمول بہا ہے۔ ایسا ہی خلاصۃ الفقہ میں ہے۔ (فتاوی رضویه، جلد 9 صفحه 255، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله و سلم

كتبه
محمد عمران علی نعمانی رضوی
9773617995
30ربیع الاول 1446ھجری

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ نیچے چھوڑ کر پھر باندھنا کیسا ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ نیچے لٹکانے نہیں چاہئیں، بلکہ فوراً باندھ لیے جائیں۔ بہار شریعت میں ہے: ” بعد تکبیر فوراً ہاتھ باندھ لینا یوں کہ مرد ناف کے نیچے رہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کلائی کے جوڑ پر رکھے ، چھنگلیا اور انگوٹھا کلائی کے اغل بغل رکھے اور باقی انگلیوں کو بائیں کلائی کی پشت پر بچھائے اور عورت و خنثی بائیں پھیلی سینہ پر چھاتی کے نیچے رکھ کر اس کی پشت پر دہنی ہتھیلی رکھے۔ بعض لوگ تکبیر کے بعد ہاتھ سیدھے لٹکا لیتے ہیں پھر باندھتے ہیں یہ نہ چاہیے بلکہ ناف کے نیچے لا کر باندھ لے۔“
 (بہار شریعت، حصہ سوم، صفحہ 526، دعوت اسلامی ایپ)

والله اعلم عز وجل ورسوله اعلم صلى الله تعالى عليه و آله وسلم

کتبہ
محمد عمران علی نعمانی رضوی
30ربیع الاول 1446ھجری