Friday, May 31, 2024

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 ❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟ 👇 ❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟

❶ بے نمازی، داڑھی منڈا، فاسق و فاجر کو حضرت، حضور کہنا کیسا ؟ 👇 
❷ فاسقِ معلن کو امام بنانا کیسا ہے ؟  👇 
❸ فاسقِ معلن کو سلام کرنا کیسا ہے ؟  👇 


سوال: 

کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرعِ متین مسئلۂ ذیل میں کہ آج کل لوگوں نے یہ عادت بنالی ہے کہ کسی کو بھی حضرت حضور کہہ دیتےہیں، یہ بھی نہیں دیکھتے کہ عالم ہے یا جاہل، نیک صالح ہے یا فاسق و فاجر، بےنمازی، داڑھی منڈا ، اس کے متعلق حکمِ شرع بیان فرمائیں ۔ بینوا توجروا

الجواب بعونِ الملک الوھاب: 

حضرت، حضور، حضورِ والا، قبلہ یہ سب الفاظ کلماتِ تعظیم میں سے ہیں، یہ الفاظ باعتبار مراتب انہیں کےلیے بولنا جائز ہے جو لائقِ تعظیم ہوں، بے نمازی، داڑھی منڈا یا ایک مشت سے کم رکھنے والا، فاسق و فاجر و کافر مرتد کےلیے ان کلمات کا استعمال جائز نہیں، فاسق کی توہین شرعا واجب ہے، اور اس طرح کے تعظیم و تکریم والے الفاظ کافر کی تعظیم کےلیے بولنا کفر ہے ۔

فاسق کی اہانت واجب ہے اسی لیے اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ ردُّ المحتار ہے: 👇 


'' ان فی تقدیمیہ للامامۃ تعظیمہ وقد وجب علینا اھتانتہ ''

فقہائے کِرام فرماتے ہیں کہ فاسق کوامام بنانے میں فاسق کی تعظیم ہوتی ہے حالانکہ ہم پراس کی اہانت لازم ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، ہفتم ، ص 125 ✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ مراقی الفلاح وفتح اللہ المعین وطحطاوی علی الدرالمختار ہے: 

'' قد وجب علیہم اھانتہ شرعا '' 

یعنی از روئے شرع فاسق کی توہین ضروری ہوتی ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 212✅

اسی فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ تبیین الحقائق ہے: 

'' لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانتہ شرعًا ''

اس لئے کہ اس کو آگے کرنے میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ شریعت میں لوگوں پر اس کی توہین واجب ہے ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،24 ، ص 363✅


اسی میں ہے: 👇 

فاسق کی مدح شرعاً حرام ہے،حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی  علیہ وسلم فرماتے ہیں:

''اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتزلہ العرش ''

 رواہ ابن ابی الدنیا فی ذم الغیبۃ وابویعلی فی مسندہ و البیھقی فی شعب الایمان عن انس بن مالک وابن عدی فی الکامل عن ابی ھریرۃ رضی اﷲتعالٰی عنہما۔

جب فاسق کی مدح کی جاتی ہے رب عزوجل غضب فرماتا ہے اور اس کے سبب عرشِ الہٰی  ہل جاتا ہے، 
 اسے امام ابن ابی الدنیا نے ذم الغیبۃ، ابویعلی نے مسند اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالٰی  عنہ سے اور ابن عدی نے الکامل میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالٰی  عنہ سے روایت کیا ہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 424 ✅
فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 8 ، ص 568 ✅


اسی میں ہے: 👇
 
'' لاتقولو اللمنافق یا سید! فانہ ان یکن سید کم فقد اسخطتم ربکم عزوجل ''

منافق کو اے سردار!  نہ کہو بیشک اگر وہ تمہارا سردار ہے، تو تم نے اپنے رب عزوجل کا غضب لیا۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم، 9 ، ص 409 ✅

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) اسی طرح کا ایک سوال (حضرت کہنے سے متعلق) کا جواب دیتے ہوئےفرماتےہیں: 👇

اگر وہ شخص شرعا مستحقِ تعظیم وتکریم تھا تو اسے (حضرت) کہنا جائز ہے، مستحقِ تعظیم کی تعظیم ہی چاہئے،  اور اگر وہ شخص فاسق یا کافر تھا تو اسے ایسا (حضرت)کہنا جائز نہ تھا بلکہ کافر کو بہ نیتِ تعظیم کوئی لفظ تعظیمی کہنا کفر ہے۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دہم ، ص 242 ✅ 

💚 فاسق کی اہانت واجب ہے، 
جس طرح اسے امام بنانا جائز نہیں یوں ہی فاسقِ معلن کو بلا مصلحتِ شرعیہ سلام کرنا بھی جائز نہیں، کیوں کہ سلام تعظیم ہے ۔

فتاویٰ رضویہ شریف میں بحوالۂ درِّ مختار ہے: 👇 

'' یکرہ السلام علی الفاسق لومعلنا ''

 فاسق کوسلام کرنا مکروہ ہے بشرطیکہ وہ اعلانیہ فسق کرتا ہو ۔ 

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،11، ص 420 ✅ 

اسی میں ہے: 👇 

بدمذہب کو سلام کرنا حرام ہے۔ فاسق کو سلام کرنا ناجائزہے۔

فتاویٰ رضویہ شریف مترجم،22 ، ص 378 ✅

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،  تاجدارِ اہلِ سنت، حضور مفتیِ اعظمِ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ (متوفیٰ 1402 ھ) فرماتےہیں: 👇 

'' معلن فاسق جو کسی کبیرہ کا مرتکب یا صغیرہ پر مصر ہو اس سے ابتدا بسلام نہ کی جائے مگر جب کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہو ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 120 ✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

'' فاسقِ معلن سے ابتدا بالسلام مکروہ ہے ۔ 

فتاویٰ مفتیِ اعظم، پنجم، ص 168 ✅ 

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ  (متوفیٰ 1439 ھ) فرماتےہیں: 👇

'' فاسق کو سلام کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور ان کی تعظیم و تکریم بھی شرعا ناجائز ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 536✅ 

اور فرماتےہیں: 👇 

سلام تعظیم ہے، تو کسی فاسقِ معلن کو سلام جائز نہیں کہ شرعا اس کی تعظیم منع ہے ۔ 

فتاویٰ تاج الشریعہ، دوم، ص 603 ✅

والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عمار رضا قادری رضوی  
۲۲ شوال المکرم ۱۴۴۵ ھ ،  بروز پنجشنبہ 💚