نیوتا کی دو صورتیں ہیں ایک صورت میں یہ قرض ہے، اور ایک صورت میں یہ تحفہ ہے،
تو جن برادریوں میں " نیوتا " کو باقاعدہ لکھا جاتا ہے کہ کس نے کتنا دیا، اور پھر دینے والوں کی تقریب میں اتنا ہی واپس کیا جاتا ہے، واپسی نہ ہونے پر مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہاں یہ قرض شمار ہے،
لھذا واپسی میں کم یا زیادہ نہیں کر سکتے، اصل سے زیادہ دیں گے تو یہ زیادتی سود شمار ہوگی، جوکہ ناجائز و حرام ہے،،
اور جن برادریوں میں ایسا کوئی برادری کا قانون نہیں ہے، غیر برادری کے لوگ دوستی ، تعلقات ، یا عقیدت کی بنیاد پر شادی میں کچھ دے دیتے ہیں تو ہدیہ ہے،اور حدیث پاک میں ہے، کہ ایک دوسرے کو ہدیہ دو محبت بڑھے گی،،
*((📙👈وقار الفتاوی، جلد سوم، صفحہ 116))*
🖋️اور سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ اب جو "نیوتا" دیا جاتا ہے وہ قرض ہے اس کا ادا کرنا لازم ہے اگر رہ گیا تو مطالبہ رہے گا اور بے اس کے معاف کئے معاف نہ ہوگالیکن اگر داعی دینے والوں سے پہلے صاف صاف کہہ دے کہ جو صاحب بطور امداد عنایت فرمائیں تو کوئی مضائقہ نہیں مجھ سے ممکن ہوا تو ان کی تقریب میں مدد کروں گا، لیکن میں قرض لینا نہیں چاہتا، اس کے بعد جو دے گا وہ قرض نہیں، ہدیہ ہے،، جس کا بدلہ ہوگیا تو فبہا، ورنہ مطالبہ نہیں،،
*((📒👈فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 586 رضا فاؤنڈیشن لاہور))*
No comments:
Post a Comment