کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر امام یا منفرد تیسری یا چوتھی رکعت میں کچھ قرأت جہر سے پڑھ جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
الجواب:
اگر امام اُن رکعتوں میں جن میں آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسے ظہر و عصر کی سب رکعات اور عشاء کی پچھلی دو اور مغرب کی تیسری اتنا قرآن عظیم جس سے فرض قرأت ادا ہو سکے(اور وُہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے مذہب میں ایك آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائیگا تو بلاشبہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اگر بلا عذرِشرعی سجدہ نہ کیا یا اس قدر قصدًا بآواز پڑھا تو نماز کا پھیرنا واجب ہے،اور اگر اس مقدار سے کم مثلًا ایك آدھ کلمہ بآوازِ بلند نکل جائے تو مذاہب راجح میں کچھ حرج نہیں۔
📚فتاوی رضویہ ج 6 مطبوعہ دعوت اسلامی
✏از قلم محمد عمران علی نعمانی رضوی