السلام عليكم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام کہ نعت خواں جب نعت پڑھتے ہیں تو ان پر روپیہ اُڑانا کیسا ہے؟ نیز ان کو نذرانہ دینا کیسا ہے
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں سائل مولانا یوسف اکبری انجھار کچھ گجرات
======== *وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ*=========
*الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق*
سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں نعت خواں کو نعت پڑھنے کا روپیہ دینا حرام ہے اور دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہے 📙فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 726 رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیاء لاہور 📕 اب نعت خواں اور عوام دونوں کے حالات ایسے ہیں کہ نہ تو بغیر مال کے نعت خواں ملتے ہیں اور نہ ہی عوام سمجھنے کو تیار ہے کہ نعت شریف پڑھنا عبادت ہے اور عبادت کی اجرت لینا حرام ہے اور دینا بھی حرام ہے مگر افسوس ہے ایسے مسلمانوں پر جو نعت خواں پر اپنا مال برباد کر رہے ہیں لیکن ان کو جب مسجد کے امام کو دینا پڑے تو منہ پھول جاتا حالانکہ یہ ہی امام ہے جو مسلمانوں کی پیدائش سے لے کر قبر تک ان کے لیے دعا کرتا رہتا ہے اس امام کے لیے یہ ہی مسلمان غریب بن جاتے جاتے ہیں نعت رسول مقبول بیشک سنے مگر صرف ان سے سنے جو بغیر اجرت کے سناتے ہیں اور یہ صرف امام ہی وہ شخصیت ہے بغیر اجرت کے تقریر بھی کرتا ہے نعت رسول مقبول بھی سناتا ہے لہٰذا نعت شریف کے لیے ان جاہل نعت خواں کے بجائے اہل علم کو بلائے تاکہ عبادت کا ثواب ملے گا مگر ہر مسلمان کو شائد یہ بات سمجھ میں نہ آئے اس لیے اب حکم شرع یہ ہے کہ کسی بھی نعت خواں کو یہ کہے کہ آپ تین یا چار گھنٹے کے لیے ہمارے گھر تشریف لائے اس وقت کی اجرت اتنی اتنی ہم آپ کو دیں گے اب ان لوگوں کواس وقت مقرر کے پیسے لینا جائز ہوگا اور عوام کو دینا بھی جائز ہوگا *واللہ اعلم و رسولہ*
*فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری*
*دارالافتاء فیضان مدینہ*
*تاریخ 19 مارچ 2021* ✍🏻